• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہم مساجد میں بم دھماکے نہیں کرتے ؟؟؟؟

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
لال مسجد اور جامع حفصہ کے ذمہ داروں کو تو پوری دنیا ہی جانتی ہے جن کے کرتوتوں کی وجہ سے ان کا الحاق وفاق المدارس نے بھی منسوخ کردیا تھا۔ تو تمام عالم اسلام کے علماء کی اجتماعی سوچ کو رد کر کے امیرالمومنین بنے کے شوق میں مسجد کو بطور ڈھال استعمال کیا جا رہا تھا۔ اور یہی کام ٹی ٹی پی بھی کرتی ہے۔
باقی جو حوالے ہیں وہ غیر متعلق ہیں کیونکہ اُن میں کسی مسجد کو نشانہ نہیں بنایا گیا غیر ارادی طور پر مساجد نشانے پر آئی۔ جیسے اگر کوئی دشمن ملک پر ایٹم بم استعمال کرے تو اس میں اس دشمن ملک میں موجود مساجد بھی تباہ ہوسکتی ہیں لیکن کیونکہ حملے میں مساجد وغیرہ تباہ کرنا مقصد نہیں ہوتا بلکہ غیر ارادی طور پر مساجد نشانے پر آجاتی ہیں۔ اس لئے کوئی قباہت ہیں۔ اسی طرح آپ کے حوالوں کا حال ہے۔ بصورتِ تسلیم صحت۔
لیکن خوارجی ہشت گردوں نے باقاعدہ مساجد میں نماز پڑھنے والوں کے قتل کے لئے اور مسجد کو مسجد ضرار سے تشبہ دیے کر حملہ کیا ہے۔ جس کی شریعت میں اجازت نہیں جیسا کہ ابوزینب صاحب کے متفقہ علماء سے ثبوت پیش کردیا گیا ہے۔ جن کے فتاوے ابوزینب صاحب کے خوارجی فورم پر بھی موجود ہیں۔
 
شمولیت
اگست 30، 2012
پیغامات
348
ری ایکشن اسکور
970
پوائنٹ
91
ماشاء اللہ ابو زینب۔۔
مجھے علم تھا کہ اس کوکھ سے علم نہیں بلکہ جہالت ہی نمودار ہوگی۔جو کہ ہورہی ہے۔
میرے محترم!آپ بندر کی اچھل کود جتنا مرضی کر لو۔لیکن جب تک دلیل نہیں دو گے تب تک میں دوسری بات کرنے والا نہیں ہوں۔
میرے سوال نہایت ہی سادہ اور اہم ہیں۔لیکن آپ اس سے کنارہ کشی کیوں کر رہے ہیں؟
پہلا سوال:پولیس والوں کو تو تم مرتد کہتے ہو،ان کو مارنے کے لیے عام عوام کو کی جان کیوں لیتے ہو؟اس کی دلیل؟(یاد رہے:نہ ہی لشکرطیبہ کا فعل آپ کے لیے دلیل بن سکتا ہے اور نہ ہی آرمی کا فعل،آپ لو شریعت کے نفاذ کا نعرہ بلند کرتے ہوتو اپنے فعل کی دلیل بھی شریعت سے ہی پیش کرو،ہاں اگر آپ یہ تسلیم کر لو کہ یہ جنگ شریعت کے نفاذ کی نہیں بلکہ بدلے اور انتقام کی جنگ ہے،جس میں شریعت کا کوئی پاس نہیں رکھا جارہا،تب تو میں آپ کے اس فعل پر خاموش رہنے کے بارے سوچ سکتا ہوں ورنہ نہیں)
دوسرا سوال:
جن مساجد میں شرک ہو رہا ہے،وہ شیعوں کی ہوں،بریلوی یا پھر دیوبندیوں کی ہوں ان کو دھماکے سے اڑانا جائز ہے؟دلیل۔۔۔۔؟؟
تیسرا سوال:
مساجد جس کی بھی ہوں،ان کے اندر رہنے والے جس قدر بھی مشرک ہوں،لیکن ان میں موجود قرآن کریم کے نسخوں اور مقدس کتابوں کو جان بوجھ کر نذر آتش کرنا،بارود سے اڑانا،اور ان کے چیتھڑے اڑانا۔کون سی شریعت سے اس کا جواز ملتا ہے؟
(یاد رہے:جوکچھ پاک آرمی کرتی ہے وہ آپ کے لیے دلیل نہیں ہے۔مثلا:پاک آرمی اگر زنا کرے تو کیا بدلے میں تم بھی زنا کرو گے؟پاک آرمی شراب پئے تم بھی وہی کام کرو گے؟)
میری ایڈمن سے بھی گزارش ہے کہ وہ فضول بحث اور بلاوجہ طعن و تشنیع کی فضا کی بجائے دلائل پر مبنی گفتگو کرنے والوں کو ہی اس فورم میں جگہ دے۔تاکہ فورم کا مقصد(علمی مواد کی ترسیل اور اظہار خیال ) بھی پورا ہو۔
جزاک اللہ خیرا
 
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
ماشاء اللہ ابو زینب۔۔مجھے علم تھا کہ اس کوکھ سے علم نہیں بلکہ جہالت ہی نمودار ہوگی۔جو کہ ہورہی ہے۔میرے محترم!آپ بندر کی اچھل کود جتنا مرضی کر لو۔لیکن جب تک دلیل نہیں دو گے تب تک میں دوسری بات کرنے والا نہیں ہوں۔
الحمد للہ ہم نے نہایت ہی وضاحت اور دلائل کے ساتھ آپ کے پوسٹ میں اٹھائے گئے اعتراضات کے جواباب تحریر کئے۔یہ توآپ کے پوسٹ میں جو زبان استعمال کی جارہی ہے یہ اس بات کا بین اور واضح ثبو ت ہے کہ آپ دلائل کے ساتھ اخلاقیات سے بھی عاری ہوچکے ہیں۔ ہم نے اسی فورم آپ کے پوسٹوں کا مطالعہ کیا ہے ۔شاید مخالفین کے ساتھ اس طرح بداخلاقی سے پیش آنا آپ کے والد کی غلط تربیت کانتیجہ ہے۔یہ کہہ کر فرارحاصل کرنا کہ جب تک دلیل نہیں دوگے تب تک میں دوسری بات کرنے والا نہیں ہوں۔ تو آپ کی طرح یہ جملہ ادا کرکے ہرشخص اپنے آپ کو جواب دینے سے مبراء کرسکتا ہے۔یہ تو ہمارے پوسٹ پڑھنے والوں کو اندازہ ہوجائے گا کہ ہم نے جہالت سے کام لیا ہے یا علمی طور پر تمہارے باطل افکار کو ملیا میٹ کرکے رکھ دیا ہے۔آپ کی اس پوسٹ کو پڑھ کر ہی میں نے اندازہ لگالیا ہے کہ آپ دلائل سے مکمل طور پر مفلس اور علمی معلومات سے آپ بالکل کنگال ہوچکے ہیں۔جب ہی تو بجائے جواب دینے کے دشنام طرازی کو آپ نے اختیار کیا ہے۔اخلاق واقدار سے عاری اس پوسٹ میں آپ بالکل مفلس نظر آرہے ہیں۔ لیکن ہم آپ کے متعلق ہرگز یوں نہ کہیں گے کہ مینڈک کی طرح ٹرٹرانے سے لوگوں کو مرعوب نہیں کیا جاسکتا۔اگر لوگوں کو مرعوب کرنا ہے تو علم پیش کیجئے دلائل پیش کرنے سے جان مت چھڑائیے۔
میرے سوال نہایت ہی سادہ اور اہم ہیں۔لیکن آپ اس سے کنارہ کشی کیوں کر رہے ہیں؟
پہلا سوال:پولیس والوں کو تو تم مرتد کہتے ہو،ان کو مارنے کے لیے عام عوام کو کی جان کیوں لیتے ہو؟اس کی دلیل؟(یاد رہے:نہ ہی لشکرطیبہ کا فعل آپ کے لیے دلیل بن سکتا ہے اور نہ ہی آرمی کا فعل،آپ لو شریعت کے نفاذ کا نعرہ بلند کرتے ہوتو اپنے فعل کی دلیل بھی شریعت سے ہی پیش کرو،ہاں اگر آپ یہ تسلیم کر لو کہ یہ جنگ شریعت کے نفاذ کی نہیں بلکہ بدلے اور انتقام کی جنگ ہے،جس میں شریعت کا کوئی پاس نہیں رکھا جارہا،تب تو میں آپ کے اس فعل پر خاموش رہنے کے بارے سوچ سکتا ہوں ورنہ نہیں)
آپ کے سوال کاجواب ہم کئی مرتبہ اپنے پوسٹوں میں دے چکے ہیں۔جو کہ متلاشی کے ضمن میں ہے۔کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ القول السدید ،متلاشی ،ابوبصیر،علی ولی ۔ایک ہی خندق میں ہیں اور وہ خندق ہے مجاہدین کی دشمنی اور صلیبیوں اور طاغوتی حکمرانوں اور مرتد ایجنسیوں کے اہلکاروں اور ناپاک فوج کو اپنے ارجائی ہتھیاروں کے ذریعے سے مدد کرناان کی حمایت کرنا اور مجاہدین اسلام کو مطعون کرنا ،عوام الناس میں حق کو باطل قراردینا اور باطل کو حق قراردینا ،مسلمانوں پر ان کے دین میں التباس پیدا کرنا ، الولاء والبراء جو کہ اسلامی عقیدے کی ایک ہم ترین کڑی ہے۔اس کا رخ مجاہدین سے موڑ کر ناپاک فوج مرتد ایجنسیوں کے اہلکاروں اور طاغوتی صلیبی حکمرانوں کی طرف کرنا ،اور مجاہدین کے خلاف عوام الناس میں نفرت اور دشمنی پیدا کرنا ، اور اس ضمن میں جھوٹے پروپیگنڈے ،جھوٹے افکار وخیالات ،شیطانی اوہامات، باطل نظریات ،قرآن وسنت کے مخالف افکار ، عقیدہ اہل السنۃ والجماعۃ کے افکار ونظریات کی جگہ بشرالمریسی او رجہم بن صفوان کے باطل خیالات کو فروغ دینا ،یہ جماعۃ الدعوۃ بمعہ انجینئر حافظ محمد سعید کے آپ لوگوں کا اہم ترین مشغلہ بن چکا ہے۔اور اس سلسلے میں بغیر کسی شرم وحیاء کا پاس کئے نہایت ڈھٹائی اور فریب کاری کے ساتھ مجاہدین پر اپنے بہتان اور الزام تراشی کے تیروں سے ان کی شخصیت کو داغدار اور مجروح کرنے کی کوشش کرنا جماعۃ الدعوۃ اور اس کے امیر انجینئر حافظ محمد سعید اور ان کے مقلدین کا وطیرہ بن چکا ہے۔موصوف کا پہلا سوال ہی ان کے اس غلاظت میں لتھڑے ہوئے ذہن کی عکاسی کررہا ہے۔یقیناً اس ملک کی ایجنسیاں اور پولیس کے افراد صلیبی جنگ کا حصہ ہیں اور اس ناٹو کا لشکر ہیں۔جو کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حالتِ جنگ میں ہیں۔اس میں کسی بھی قسم کے ابہام کا شائبہ تک نہیں ہے۔کیونکہ طاغوتی حکمرانوں نے واضح طور اپنے عزائم کو بیان کیا ہے کہ وہ مجاہدین کے خلاف دہشت گردی کی اس صلیبی جن میں جس کا امام وقت کا فرعون طواغیت کا سردار امریکہ ہے ۔اس کے یہ طاغوتی حکمران اور ان کی افواج اور ان کی ایجنسیاں صف اول کی اتحادی ہیں۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ جس طرح امریکہ مجاہدین کا دشمن ہے اسی طرح اس ملک کے طاغوتی حکمران ان کی فوج اور ان کی ایجنسیاں اور ان کی پولیس بھی بعینہ مجاہدین کی دشمن ہیں۔چنانچہ یہی وجہ ہے ان لوگوں نے افغانستان میں قائم امارت اسلامی کے خلاف امریکہ کے کہنے پر اعلان جنگ کردیا۔او رناٹو لشکر کے ساتھ اس ملک کے حکمران اور ان کی فوج اور ان کی ایجنسیاں مجاہدین پر حملہ آور ہوگئیں۔چنانچہ یہ جنگ جب سے شروع کی گئی ہے تو آج تک جاری وساری ہے۔لہٰذا مجاہدین نے اس ملک کے طاغوتی حکمرانوں اور فوج اور اس کی خفیہ ایجنسیوں اور پولیس کو اس صلیبی جنگ میں اپنا ہداف قرار دے رکھا ہے۔طاغوتی ایجنسیاں اور ان کے لشکر ہر وقت مجاہدین کے خلاف گھات لگائے رکھتے ہیں۔چنانچہ مجاہدین نے بھی ان کو اپنے نشانہ پر لے رکھاہے۔لہٰذا مجاہدین کے اہداف طاغوتی حکمران ، ان کی افواج ، ان کی خفیہ ایجنسیاں، ان کی پولیس ، ان کی معاونت کرنے والے لشکرہیں جنہیں مجاہدین اپنا نشانہ بناتے ہیں۔ مجاہدین کے ترجمانوں اور ان کی نشریات اور ان کی تحریرات میں جابجا اس بات کو شدت کے ساتھ بیان کیا گیا ہےکہ مجاہدین کا ہدف عام مسلمان نہیں ہیں ۔اس سلسلے میں ہم مجاہدین کے آئمہ کی تحریر سے آپ کو مطلع کرنا ضروری سمجھتے ہیں کہ بار بار ایک سوال کرکے جان چھڑانے کامسئلہ ہمیشہ کے لئے ختم کردیا جائے۔
مجاہدین نے بارہا ایسے دھماکوں سے اپنی لاتعلقی اور براء ت کا اعلان کیا ہے ،بلکہ یہاں تک کہ خود کفار ،مرتدین اور ان کی افواج کو بھی ایسے مقامات پر نشانہ بنانے سے مجاہدین کو منع کیا جاتاہے جہاں عام مسلمانوں کے جانی نقصان کا ندیشہ ہوجیسے بازار،عام سڑکیں اور مساجد وغیرہ۔کیونکہ اس میں معصوم لوگوں کی جانیں جانے کا خطرہ ہوتا ہے ۔اور ہم اگر کبھی اپنے علماء کی رہنمائی کے مطابق' تترس' کے مسئلے کے تحت ایسا کرنے کا جواز دیں بھی تو اس میں شرعی ضوابط کی پوری طرح پابندی کی جاتی ہے ...والحمد للہ۔
مجاہدین اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے شریعت کے پابندہیں،جو شرعی جواز کے بغیر کسی سے جنگ کرتے ہیں اور نہ ہی کسی کو قتل۔وہ مدلل اور درست فہم کے مطابق اپنے معاملات سرانجام دیتے ہیںاور جائز و ناجائز خون کے درمیان فرق کرنے کی خوب بصیرت رکھتے ہیں ۔مجاہدین چاہے ان کا تعلق تحریک طالبان پاکستان سے ہو ،شورٰی اتحاد المجاہدین سے یا القاعدہ سے...اس امر کو اچھی طرح واضح کر چکے ہیں کہ پاکستان میں ان کے اہداف کیا ہیں۔وہ صرف ان سیکیورٹی ایجنسیوں ،فوج اور انٹیلی جنس کے لوگوں کو ہدف بناتے ہیںجن کے کندھوں پر یہ کفریہ نظام قائم ہے۔اسی طرح ان کا ہدف وہ مرتد سیاستدان ہیں جنہوں نے اللہ تعالیٰ اور اس کے دین کے خلاف واضح اعلانِ جنگ کر رکھا ہے۔اس حوالے سے وہ پوری احتیاط سے کام لیتے ہیں اور اگر کسی مسئلے میں کسی قسم کا اشتباہ پایا جائے تو اس سے گریز کرتے ہیں۔مجاہدین امت کو درپیش ان کٹھن حالات سے بخوبی واقف ہیں کہ کس طرح درست اور غلط اورصالح اور فسادی آج ایک دوسرے میں خلط ملط ہوچکے ہیں۔اور کس طرح عام لوگوں میں شبہات اور وسوسوں کو عام کر دیا گیا ہے ،جس کی وجہ سے اصل حقیقت تک رسائی عوام الناس کے لیے مشکل ہو گئی ہے۔اس لیے وہ عوام الناس کے حوالے سے احتیاط،نرمی اور عذر کا پوراپورا خیال رکھتے ہیں اور اس حقیقت کا اچھی طرح فہم رکھتے ہیں کہ غلطی سے معاف کردینا غلط سزا دینے سے بہرحال بہتر ہے۔
ہم اللہ تعالیٰ سے دعاگو ہیں کہ وہ مجاہدین کی خطائیں درست فرمائے!ان کی مدد فرمائے!اور کافروں کے مقابلے پر ان کی نصرت فرمائے!اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
'' أُذِنَ لِلَّذِیْنَ یُقَاتَلُونَ بِأَنَّہُمْ ظُلِمُوا وَإِنَّ اللَّہَ عَلَی نَصْرِہِمْ لَقَدِیْرٌ۔الَّذِیْنَ أُخْرِجُوا مِن دِیَارِہِمْ بِغَیْْرِ حَقٍّ إِلَّا أَن یَقُولُوا رَبُّنَا اللَّہُ وَلَوْلَا دَفْعُ اللَّہِ النَّاسَ بَعْضَہُم بِبَعْضٍ لَّہُدِّمَتْ صَوَامِعُ وَبِیَعٌ وَصَلَوَاتٌ وَمَسَاجِدُ یُذْکَرُ فِیْہَا اسْمُ اللَّہِ کَثِیْراً وَلَیَنصُرَنَّ اللَّہُ مَن یَنصُرُہُ إِنَّ اللَّہَ لَقَوِیٌّ عَزِیْزٌ ۔الَّذِیْنَ إِن مَّکَّنَّاہُمْ فِیْ الْأَرْضِ أَقَامُوا الصَّلَاۃَ وَآتَوُا الزَّکَاۃَ وَأَمَرُوا بِالْمَعْرُوفِ وَنَہَوْا عَنِ الْمُنکَرِ وَلِلَّہِ عَاقِبَۃُ الْأُمُورِ''
(الحج:39-41)'' جن مسلمانوں سے لڑائی کی جاتی ہے اُن کو اجازت ہے کیونکہ اُن پر ظلم ہو رہا ہے اور اللہ یقینا اُن کی مدد پر قادر ہے ۔ یہ وہ لوگ ہیں کہ اپنے گھروں سے ناحق نکال دیے گئے ہاں یہ کہتے ہیں کہ ہمارا رب، اللہ ہے اور اگر اللہ لوگوں کو ایک دوسرے سے نہ ہٹاتا رہتا تو خلوت خانے اور گرجے اور عبادت خانے اور مسجدیں جن میں اللہ کا بہت سا ذکر کیا جاتا ہے ویران ہو چکی ہوتیں اور جو شخص اللہ کی مدد کرتا ہے اللہ اُس کی ضرور مددکرتا ہے بیشک اللہ طاقتور اور غالب ہے ۔ یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم ان کوزمین میں دسترس دیں تو نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں اور نیک کام کرنے کا حکم دیں اور بُرے کاموں سے منع کریں اور سب کاموں کا انجام اللہ ہی کے اختیار میں ہے ۔''اور فرمایا:''وَعَدَ اللَّہُ الَّذِیْنَ آمَنُوا مِنکُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَیَسْتَخْلِفَنَّہُم فِیْ الْأَرْضِ کَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِیْنَ مِن قَبْلِہِمْ وَلَیُمَکِّنَنَّ لَہُمْ دِیْنَہُمُ الَّذِیْ ارْتَضَی لَہُمْ وَلَیُبَدِّلَنَّہُم مِّن بَعْدِ خَوْفِہِمْ أَمْناً یَعْبُدُونَنِیْ لَا یُشْرِکُونَ بِیْ شَیْئا ً وَمَن کَفَرَ بَعْدَ ذَلِکَ فَأُوْلَئِکَ ہُمُ الْفَاسِقُونَ''(النور:55)'' جو لوگ تم میں سے ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے اُن سے اللہ کا وعدہ ہے کہ اُن کوزمین میں خلافت عطا فرمائے گا جیسا کہ اُن سے پہلے لوگوں کو عطا فرمائی اور اُن کے دین کو جسے اُس نے ان کیلئے پسند کیا ہے مستحکم و پائیدار کرے گا اور خوف کے بعد ان کو امن بخشے گا، وہ میری عبادت کریں گے اور میرے ساتھ کسی اور کو شریک نہ بنائیں گے اور جو اس کے بعد کفر کرے تو ایسے ہی لوگ بدکردار ہیں ''
شیخ مصطفی ابو الیزید( رحمہ اللہ) اپنے وضاحتی بیان میں ان امور کی پہلے بھی نشاندہی کر چکے ہیں،جیسا کہ آپ نے فرمایا:'تمام مسلمانوں کو اچھی طرح یہ بات جان لینی چاہیے کہ مجاہدین سے ایسے گھٹیا اور مکروہ افعال کا صادر ہونا محال ہے !کیونکہ مجاہدین تو راہِ جہاد پر نکلے ہی اس لیے ہیں کہ اپنے مسلمان بھائیوں کے دین،ان کی سرزمین،عزت و ناموس اور ان کی جان و مال کا دفاع کر سکیں ،جسے صلیبیوں اور ان کے مرتد اتحادیوں نے مباح قرار دے رکھا ہے، اوراُن کے ہاتھ اِن معصوم مسلمانوں کے لہو سے تر ہیں۔ ہماری سوچی سمجھی رائے یہ ہے کہ یہ بم دھماکے اللہ کے دشمن صلیبی، اُن کی اتحادی حکومت اور ایجنسیوں کی کارستانی اور اُن کی مکروہ جنگ کا ایک حصہ ہیں ۔اورہوں بھی کیوں نہ !کیونکہ یہ تو وہی لوگ ہیں جو نہ کسی مومن کے متعلق کسی عہد اور ذمّہ کا لحاظ و پاس رکھتے ہیں اور نہ انھیں کسی مومن کی حرمت کا کو ئی احساس ہے ،بلکہ ان کے نزدیک تو خونِ مسلم کی کوئی قدرو قیمت ہی نہیں ۔
تمام لوگ اس حقیقت سے آگاہ ہیں کہ اس مجرم و فاسق حکومت اور اس کے سکیورٹی اداروں کی حمایت اوراجازت سے بلیک واٹراور دیگر مجرم مافیانے پاکستان میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔پاکستان ان کے لئے کھلی شکار گاہ بن چکاہے۔ یہی لوگ ایسے مکروہ جرا ئم کا ارتکاب کرتے ہیں اور بعد ازاں میڈیا کے زور پر ان کاروائیو ں کو مجاہدین کے کھاتے میں ڈال دیتے ہیں۔ تاکہ ایک طرف مسلمانوں کی نسل کشی سے انھیں تسکین ملے اور دوسری طرف ان کے ذریعے مجاہدین کی کردار کشی کی جا سکے۔دونوں لحاظ سے ان کا فا ئدہ اور مسلمانوں کے لئے سراسر نقصان ہے۔اب میں وہ ثبوت بیان کروں گا جو اس بات کو مزید واضح کرتے ہیں کہ مذکورہ بم دھماکے انھی خونی ایجنسیوں کا کیا دھرا ہے۔ اوّل یہ کہ عراق و افغانستان میں یہی سیاست کئی مرتبہ دہرائی جا چکی ہے، اور اب ذلیل امریکی یہی پرانے حربے پاکستان کی طرف منتقل کر رہے ہیں،جبکہ کئی مرتبہ وہ یہ صراحت بھی کر چکے ہیں کہ وہ اپنے پرانے تجربے پاکستان میں منتقل کریں گے۔ دوئم یہ کہ پھر ان مجرمانہ دھماکوں کے لئے عین وہی وقت منتخب کیا جاتا ہے جب اعلیٰ امریکی عہدیدار پاکستان کا دورہ کرتے ہیں تاکہ وہ اپنی پریس کانفرنس میں یہ کہہ سکیں کہ ان دھماکوں کے ذمّہ دار وہی دہشت گرد ہیں جن کے خفیہ ٹھکانوں پر ہم قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے کرتے ہیں اور یہ دعوی کر سکیں کہ امریکہ تو دراصل ان دہشت گردوں یعنی مجاہدین کے خاتمے کے لیے پاکستانی عوام اور حکومت کی مدد کرنا چاہتا ہے ۔سوئم یہ کہ پاکستان کے صحافتی حلقوں نے بھی یہ بات نقل کی ہے کہ بلیک واٹر اور مغربی سفارت کاروں سے اسلام آباد میں اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد ضبط کیا گیا ہے اور یہ سب کچھ یوں اچانک ہی رو نما ہو گیا، جس کے بعد فوری طور پر اس معاملے کو دبانے کی کوشش کی گئی ۔ حقیقت یہ ہے کہ ان کی خفیہ سازشیں اور جرائم اس سے کہیں بڑھ کر ہیں۔ اللہ اِن لوگوں کورسوا کرے ! ان کا ہدف ہر اُس معزّز عالم، داعی، دانشور، لکھاری اور صحافی کی ٹارگٹ کلنگ کرنا ہے جو مجاہدین کی مدد کرتا ہے یا ان سے ہمدردی رکھتا ہے۔ چہارم یہ کہ ان تمام دھماکوں میں ایسی گاڑیاں استعمال کی گئی ہیں جنھیں دھماکہ خیز مواد سے بھر کر بازاروں میں کھڑا کر دیا جاتا ہے ۔ دنیا بھر کی خفیہ ایجنسیاں دہشت گردی پھیلانے کے لیے عموماََ یہی طریقۂ کار اختیار کرتی ہیں، اور ایسے کتنے ہی دھماکے یہ مجرمین عراق اور دوسرے علاقوں میں کروا چکے ہیں ۔میرے پیارے مسلمان بھائیو! اِن جرائم کے پیچھے وہی ہاتھ کار فرما ہیں جو قبائلی علاقوں اور افغانستان میں مسلمانوں کی بستیوں اور مساجد پر ٹنوں وزنی بم برساتے ہیں '۔{ادارۂ السحاب کے نشر کردہ شیخ مصطفی ابو الیزید حفظہ اللہ کے بیان' بلیک واٹر!اور پاکستان میں ہونے والے حالیہ دھماکے' سے اقتباس}
پس یہ بات اچھی طرح سمجھ لو کہ مجاہدین کا ہدف مسلمان ہرگز نہیں ہیں۔باربار طوطے کی طرح ایک رٹ لگانا کہ مجاہدین عام مسلمانوں نشانہ کیوں بناتے ہیں صحیح نہیں ہے۔صاحب اور صاحب بصیرت افراد اس پر توجہ کریں۔کہ فسادی لوگ حقائق سے انحراف کرکے کس طرح لوگوں کو التباس میں ڈال رہے ہیں۔جبکہ یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ عام مسلمانوں کو نشانہ بنانے میں بلیک واٹر ، سی آئی ،اے ،ایف بی آئی ،اور اس ملک کی ایجنسیاں شامل ہیں۔بلیک واٹر اور ان ایجنسیوں کو پاکستان میں کون لایا ؟ کس نے ان کو ویزہ فراہم کیا؟کون ان کو سپورٹ کرتا ہے؟ابھی پاکستانی عوام ریمنڈ ڈیوس کا واقعہ بھولے نہیں ہیں جس نے پاکستانی مسلمانوں کی جان لی تھی کس نے اس ملعون کو رہائی دلائی ؟ اس ملک کے طواغیت اور ان کی افواج اور ان کی ایجنسیوں نے !لہٰذا بار بار یہ کہنا کہ مجاہدین عام مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہیں سوائے بہتان بازی کے کچھ بھی نہیں ہے۔مجاہدین کے امام شیخ عطیۃ اللہ رحمہ اللہ ان بہتان بازوں کے جواب میں فرماتے ہیں:
۔۔۔۔اس بحث سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اس طرح کے دھماکوںمیںمجاہدین کا کوئی عمل دخل نہیں۔اور ان کے کرنے والے نہ تو اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے اور نہ ہی یومِ آخرت پر،بلکہ اصلاً یہ اللہ کے دشمن مجرموںاورکفار کا کام ہے،چاہے اس کی خاطر انہوں نے بلیک واٹر اور اس جیسی دیگربدنامِ زمانہ سیکیورٹی ایجنسیوں کو استعمال کیا ہوجن کا اثر و نفوذ پچھلے تھوڑے عرصے میں پاکستان میں بہت بڑھ گیا ہے،یا چاہے پھر اس مقصد کے لیے وہ اپنی خفیہ ایجنسیوں کی تابع فرمان پاکستانی آئی۔ایس ۔آئی کو استعمال میں لائے ہوں،جو چند پاکستانی خبیث جرنیلوں کے تابع ہے۔جنگ میں یہ کوئی ایسی انوکھی اور غیر متوقع بات شمار نہیں کی جاتی،بلکہ اللہ کے یہ دشمن ایسے بھیانک تجربات اس سے پہلے بھی افغانستان ،عراق اور الجزائر میں کر چکے ہیں۔اور اگر کوئی عام شخص ان کارروائیوں میں ان کے خلاف ثبوت اکٹھے کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اکثر اوقات کوئی واضح نشانیاں تلاش نہیں کر پاتا کیونکہ یہ لوگ نشانیوں کے چھپانے میں خاصی مہارت رکھتے ہیں۔تاہم جنگ اور اس کے معاملات سے واقفیت رکھنے والوں کے لیے ان علامات کا سراغ لگانا اور ان کی اصل حقیقت تک رسائی حاصل کرنا کچھ مشکل نہیں۔اس لیے عام مسلمانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ ان امور کا لحاظ رکھیں اور مجاہدین کو بھی یہ باتیں عوام الناس کے سامنے واضح کرنی چاہئیں۔ ہمیں یہ اچھی طرح جان لینا چاہیے کہ یہ سب واقعات دراصل اللہ تعالیٰ کی جانب سے اپنے بندوں کی آزمائش کا سبب ہیں ،جن کے ذریعے وہ یہ دیکھتا ہے کہ کون ان سب فتنوں کے باوجوداللہ تعالیٰ کے کلمے کی سربلندی اور اس کی شریعت کی بالادستی کی خاطر جاری جہاد اور ہلِ جہادکی مددو تائید سے رکے بغیراللہ اور اس کے رسول ﷺکی نصرت کرتا اور اہلِ حق کا ساتھ دیتا ہے ۔اور کون دشمن کی صفوں میں شامل ہو جاتا ہے ...والعیاذ باللہ۔
اللہ تعالیٰ کا فرمانِ مبارک ہے:'' إِنْ ہِیَ إِلاَّ فِتْنَتُکَ تُضِلُّ بِہَا مَن تَشَاء وَتَہْدِیْ مَن تَشَاء أَنتَ وَلِیُّنَا فَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا وَأَنتَ خَیْْرُ الْغَافِرِیْن''(الاعراف:155)'' یہ تو تیری آزمائش ہے اس سے تو جس کو چاہے گمراہ کرے اور جسے چاہے ہدایت بخشے، تو ہی ہمارا کارساز ہے تو ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما اور تو سب سے بہتر بخشنے والا ہے ''۔
لہٰذا مضبوط ایمان اور صحیح فہم کا حامل بندۂ مومن اور مجاہد' حق کو با آسانی پہچان جاتا ہے اور ہر شے کو اس کے اصل مقام پر رکھ کر دیکھتا ہے۔وہ حق سے محبت اوراس کی نصرت کرتا ہے،اور برائی سے نفرت اور بغض رکھتا ہے۔
اس لیے ہمارے نزدیک یہ ایک واضح امر ہے کہ مسلمان عوام پر ہونے والے یہ دھماکے اللہ کے دشمن کفارکرواتے ہیں تاکہ ان کا جھوٹا الزام سچے مجاہدین پر عائد کرکے عوام الناس کو ان کی نصرت ومعاونت سے روکا جائے اوران کے مابین نفرت و عداوت کو فروغ دیا جائے۔ان کا مقصد پاکستان اور دیگر دنیا میں جاری جہاد فی سبیل اللہ کو بدنام کرنا اوراس سے عام لوگوں کو متنفر کرنا ہے تاکہ اس جہاد کے نتیجے میں ان کے جن مکروہ عزائم کو مسلسل ٹھیس پہنچ رہی ہے ان کی تکمیل کی جاسکے۔کسی باشعور آدمی سے یہ حقائق قطعاً پوشیدہ نہیں!
(یاد رہے:نہ ہی لشکرطیبہ کا فعل آپ کے لیے دلیل بن سکتا ہے اور نہ ہی آرمی کا فعل،آپ لو شریعت کے نفاذ کا نعرہ بلند کرتے ہوتو اپنے فعل کی دلیل بھی شریعت سے ہی پیش کرو،ہاں اگر آپ یہ تسلیم کر لو کہ یہ جنگ شریعت کے نفاذ کی نہیں بلکہ بدلے اور انتقام کی جنگ ہے،جس میں شریعت کا کوئی پاس نہیں رکھا جارہا،تب تو میں آپ کے اس فعل پر خاموش رہنے کے بارے سوچ سکتا ہوں ورنہ نہیں)
القول السدید بالآخر آپ نے یہاں تسلیم کرلیا کہ آپ کی جماعۃ الدعوۃ کی ذیلی تنظیم جس کا نام لشکر طیبہ ہے وہ عام افراد پر حملہ کرتی ہے ان کو موت کے گھاٹ اتارتی ہے۔بچوں اور عورتوں کو قتل کرتی ہے۔بازاروں میں دھماکے کرتی ہے۔جیسا کہ ہم نے اپنے پوسٹ ان تمام باتوں کا تصویری ثبوت پیش کیا تھا۔اور دوسرا ثبوت ہم نے موصوف کی پسندیدہ فوج جو کہ ناپاک آرمی ہے اس کا پیش کیا تھا کہ اس فوج نے مسلمانوں کی مساجد کو بمباری کرکے تباہ کیا اور مدارس کو ان میں جوقرآن وحدیث سے متعلق کتابیں موجود تھیں ان کو جمع کرکے ڈائنامائٹ کے ذریعے اڑادیا۔اس خبر کو بھی موصوف نے تسلیم کرلیا کہ فوج نے ایسا کیا ہے۔صرف اتنا تبصرہ اس پر موصوف نے کیا کہ لشکر طیبہ اور آرمی کا فعل آپ کے لئے دلیل نہیں بن سکتا ۔ لہٰذا موصوف نے صاف طور پر لشکر طیبہ کے عام لوگوں کو دھماکے کرکے ہلاک کرنے اورپاکستانی فوج کے مساجد اور مدارس اور قرآن وحدیث کی کتابوں کو ڈائنامائٹ کے ذریعے سے اڑانے کے فعل کو تسلیم کیا۔ہم موصوف کو یقین دلاتے ہیں کہ مجاہدین نہ ہی لشکر طیبہ کے کسی فعل کے ذمہ دار ہیں اور نہ ہی ان کے کسی فعل سے وہ دلیل پکڑتے ہیں۔مجاہدین کا ہدف تو عام لوگ ہے ہی نہیں لہٰذا لشکر طیبہ کے فعل سے دلیل پکڑنے کا یہاں مجاہدین کے پاس کوئی جواز ہی نہیں ہے اور نہ ہی مجاہدین نے کبھی ایسا دعویٰ کیا کہ چونکہ لشکر طیبہ بھی عام افراد کو دھماکوں کے ذریعے ہلاک کرتی ہے اس لئے ہم بھی اس عمل کی پیروی کریں گے۔لشکر طیبہ اپنے فعل کی خود ذمہ دار مجاہدین اس کے اس فعل سے کوسوں دور ہیں۔اسی مجاہدین ناپاک آرمی کے اس کفریہ فعل سے بھی کوسوں دور ہیں اور ان کے افعال سے بری ہیں ۔ مجاہدین نے کبھی بھی یہ اعلان نہیں کیا کہ چونکہ پاکستان کی فوج نے سوات اور وزیرستان میں مجاہدین اور عام مسلمانوں کو بمباری کرکے شہید کیا ہے تو ہم بھی عام مسلمانوں کو نشانہ بنائیں گے ۔ مجاہدین نے ایسے تمام افعال سے براءت کی ہے کہ وہ اللہ نخواستہ عام مسلمانوں کو نشانہ بنائیں۔بلکہ مجاہدین نے واضح طور پر اعلان کیا کہ ہمارا نشانہ اس ملک کے طاغوتی حکمران اور ان کی افواج اور ان کی خفیہ ایجنسیاں اور ان کے تشکیل کردہ امن لشکر ہیں ۔عام عوام ہر گز نہیں ہیں۔لہٰذا جو مکروہ فعل آپ کی جماعۃ الدعوۃ اور اس کالشکر طیبہ کرتا ہے اس کے متعلق آپ کا کیا فتویٰ ہے۔ آپ کیا کہتے ہو ان کے ان افعال کے بارے میں کہ انہوں نے عام عوام اور پبلک مقامات کو نشانہ بنایا ۔ ہے کوئی جواب آپ کے پاس؟؟؟؟
دوسرا سوال:جن مساجد میں شرک ہو رہا ہے،وہ شیعوں کی ہوں،بریلوی یا پھر دیوبندیوں کی ہوں ان کو دھماکے سے اڑانا جائز ہے؟دلیل۔۔۔۔؟؟
اب اسے القول السدید کی بے خبری کہیں یا موصوف کی جہالت کہیں۔مجاہدین نے جس مسجد میں پولیس والوں نشانہ بنایا تھا اس میں ہدف پولیس تھی نہ کہ مسجد ،لہٰذا لوگوں میں یہ التباس ڈالنا کہ مجاہدین نے مسجد کو نشانہ بنایا تھا سوائے جہالت کے کچھ بھی نہیں ہے۔حالانکہ یہ کام تو موصوف کی پسندیدہ فوج اور ان کی پولیس کرتی ہے۔فوج نے کتنی ہی مساجد کو بمباری اور ڈائنامیٹ کے ذریعے تباہ کیا یہ کچھ علم ہے آپ کو ۔لال مسجد اور جامعہ حفصہ میں پولیس والوں نے اور آپ کی فوج نے کیا کیا یہ تو ساری دنیا نے دیکھاہے۔کہ جان بوجھ کر مسجد کو نشانہ بنایا گیا اس میں قرآن مجید کو دھماکوں سے اڑایا گیا ۔ قرآن مجید کی بے حرمتی کی گئی اسلام آباد کے کوڑے خانوں میں قرآن مجید کو پھینکا گیا۔یہ سب مناظر پاکستان کے عوام اور ساری دنیا نے دیکھے ہیں۔جس کی گواہی جماعۃ الدعوۃ کے رسالہ نے بھی دی ہے۔یہ گواہی تو آپ کے گھر کی گواہی ہے ۔ لال مسجد والے باغی تھے توکیا اس مسجد میں پایا جانے والا قرآن بھی باغی تھا؟جو تمہاری ناپاک فوج نے اس کی شدید بے حرمتی کی اس کوکوڑے دانوں کی نذر کیا جس کے اوراق اسلام آباد کی سڑکوں اور کوڑے خانوں میں شہید کئے گئے ۔ کتب احادیث نے کیا بغاوت کی تھی جو تمہاری ناپاک فوج نے ان کو دھماکوں کی نذر کردیا ۔سنو القول السدید نام تو تم نے اپنا یہ رکھا ہوا کہ لیکن تمہاری باتیں تمہارے نام کے مطابق نہیں ہیں۔میں تمہیں بتاتاہوں کہ تمہاری ناپاک فوج نے قرآن مجید سے بغض وعداوت کیوں کی؟کیوں کہ قرآن مجید ایک مسلمان کو توحید کا پہلادرس ہی یہ دیتا ہے کہ فمن یکفر بالطاغوت ویؤمن باللّٰہ۔کہ جو طاغوت کا کفر کرے اور اللہ پر ایمان لائے۔تو وہ مومن ہوگا۔اور ظاہر ہے تمہاری اس ناپاک فوج کو کفر بالطاغوت کے اس نعرے سے نفرت ہے۔کیونکہ یہ ناپاک فوج طاغوت کا لشکر ہے، کیونکہ تمہاری یہ فوج فرعون کے خیموں کی میخیں ٹھوکتی ہے۔کیوں تم نے بھی تو فرعون کے خیموں کی سوات میں میخیں تو ضرور ٹھونکی ہوں گی جب ناٹو کے فوجی سوات کے زلزلے میں آئے تھے ،تو تمہاری جماعۃ الدعوۃ نے ان کے خیموں کی پہرہ داری کی تھی یاد ہے کچھ؟سنو جواب !جب مجاہدین اس ملک کے حاکم ہوں گے تو ہر مسجد سے صدائے توحید بلند ہوگی ۔اور اسی کو مسجد کہاجائے گا۔ابوعامر الفاسق نے بھی تو مسجد بنائی تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی تو اس مسجد کو ڈھادیا تھا۔
تیسرا سوال:مساجد جس کی بھی ہوں،ان کے اندر رہنے والے جس قدر بھی مشرک ہوں،لیکن ان میں موجود قرآن کریم کے نسخوں اور مقدس کتابوں کو جان بوجھ کر نذر آتش کرنا،بارود سے اڑانا،اور ان کے چیتھڑے اڑانا۔کون سی شریعت سے اس کا جواز ملتا ہے؟(یاد رہے:جوکچھ پاک آرمی کرتی ہے وہ آپ کے لیے دلیل نہیں ہے۔مثلا:پاک آرمی اگر زنا کرے تو کیا بدلے میں تم بھی زنا کرو گے؟پاک آرمی شراب پئے تم بھی وہی کام کرو گے؟)میری ایڈمن سے بھی گزارش ہے کہ وہ فضول بحث اور بلاوجہ طعن و تشنیع کی فضا کی بجائے دلائل پر مبنی گفتگو کرنے والوں کو ہی اس فورم میں جگہ دے۔تاکہ فورم کا مقصد(علمی مواد کی ترسیل اور اظہار خیال ) بھی پورا ہو۔
اس کا جواب اوپر قدرے تفصیل کے ساتھ دیا جاچکا ہے تاہم پھر بھی عرض ہے کہ مجاہدین ان افعال سے بری ہیں آپ ان پر اس قسم کی تہمت نہ لگائیں ۔ایسا کام تو آپ کی ناپاک فوج کرتی ہے اور اب تک کررہی ہے۔اگر ناپاک آرمی کا کوئی فرد زناکرے گا تومجاہدین ان شاء اللہ اس کو رجم کریں گے۔ناپاک آرمی جو فرد بھی شراب پئے گا مجاہدین اس پر حد جاری کریں گے ان شاء اللہ۔ویسے بھی آپ یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ آرمی کی بیرکوں میں اور ان کے کلبوں میں کیا کیا ہوتا ہے۔جب ہی تو آپ نے یہ مثال پیش کی ہے۔کیونکہ ایسا آرمی کے بیرکوں اور ان کے کلبوں میں ہوتا رہا ہے۔مجاہدین تو مساجد میں رہنے والے اللہ کے ولی متقی مسلمانوں کے دوست ہیں۔آپ کواندازہ ہے کہ آپ کے پوسٹ کا کیا جواب آئے گا۔اسی لئے آپ نے ابھی سے ایڈمن ایڈمن کی دہائی دینی شروع کردی ہے۔بالکل بے کار ہے یہ دہائی ۔اب کچھ نہیں ہوسکتا ۔آپ کی یہ بحث اب صرف اسی فورم پر نہیں بلکہ سوشل میڈیا کی زینت بننے جارہی ہے۔آپ کے پوسٹ تو ہمارے لئے کسی نعمت سے کم نہیں ہیں ۔ کیونکہ پچھلے مناظروں میں آپ اور آپ کی ٹیم مجاہدین کے حامیوں سے شکست کھا کر فرار حاصل کرچکی تھی ۔اب آپ دوبارہ سے اپنے پوسٹوں سمیت سوشل میڈیا کی شینت بننے جارہے ہیں۔بالفرض محال محدث فورم کی انتظامیہ نے مجھ پر پابندی بھی لگادی تو میں پھر بھی آپ کے جوابات سوشل میڈیا کے مختلف فورمز کے ذریعے دیتا رہوں گا۔ میں آپ کو چیلنج کرتا ہوں کہ ایسے فورم پر آئیں جہاں پر ثبوت پیش کرنے میں کسی قسم کی پابندی کا سامنا نہ ہو۔
 
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
ماشاء اللہ ابو زینب۔۔مجھے علم تھا کہ اس کوکھ سے علم نہیں بلکہ جہالت ہی نمودار ہوگی۔جو کہ ہورہی ہے۔میرے محترم!آپ بندر کی اچھل کود جتنا مرضی کر لو۔لیکن جب تک دلیل نہیں دو گے تب تک میں دوسری بات کرنے والا نہیں ہوں۔
الحمد للہ ہم نے نہایت ہی وضاحت اور دلائل کے ساتھ آپ کے پوسٹ میں اٹھائے گئے اعتراضات کے جواباب تحریر کئے۔یہ توآپ کے پوسٹ میں جو زبان استعمال کی جارہی ہے یہ اس بات کا بین اور واضح ثبو ت ہے کہ آپ دلائل کے ساتھ اخلاقیات سے بھی عاری ہوچکے ہیں۔ ہم نے اسی فورم پر آپ کے پوسٹوں کا مطالعہ کیا ہے ۔شاید مخالفین کے ساتھ اس طرح بداخلاقی سے پیش آنا آپ کے والد کی غلط تربیت کانتیجہ ہے۔یہ کہہ کر فرارحاصل کرنا کہ جب تک دلیل نہیں دوگے تب تک میں دوسری بات کرنے والا نہیں ہوں۔ تو آپ کی طرح یہ جملہ ادا کرکے ہرشخص اپنے آپ کو جواب دینے سے مبراء کرسکتا ہے۔یہ تو ہمارے پوسٹ پڑھنے والوں کو اندازہ ہوجائے گا کہ ہم نے جہالت سے کام لیا ہے یا علمی طور پر تمہارے باطل افکار کو ملیا میٹ کرکے رکھ دیا ہے۔آپ کی اس پوسٹ کو پڑھ کر ہی میں نے اندازہ لگالیا ہے کہ آپ دلائل سے مکمل طور پر مفلس اور علمی معلومات سے آپ بالکل کنگال ہوچکے ہیں۔جب ہی تو بجائے جواب دینے کے دشنام طرازی کو آپ نے اختیار کیا ہے۔اخلاق واقدار سے عاری اس پوسٹ میں آپ بالکل مفلس نظر آرہے ہیں۔ لیکن ہم آپ کے متعلق ہرگز یوں نہ کہیں گے کہ مینڈک کی طرح ٹرٹرانے سے لوگوں کو مرعوب نہیں کیا جاسکتا۔اگر لوگوں کو مرعوب کرنا ہے تو علم پیش کیجئے دلائل پیش کرنے سے جان مت چھڑائیے۔
میرے سوال نہایت ہی سادہ اور اہم ہیں۔لیکن آپ اس سے کنارہ کشی کیوں کر رہے ہیں؟
پہلا سوال:پولیس والوں کو تو تم مرتد کہتے ہو،ان کو مارنے کے لیے عام عوام کو کی جان کیوں لیتے ہو؟اس کی دلیل؟(یاد رہے:نہ ہی لشکرطیبہ کا فعل آپ کے لیے دلیل بن سکتا ہے اور نہ ہی آرمی کا فعل،آپ لو شریعت کے نفاذ کا نعرہ بلند کرتے ہوتو اپنے فعل کی دلیل بھی شریعت سے ہی پیش کرو،ہاں اگر آپ یہ تسلیم کر لو کہ یہ جنگ شریعت کے نفاذ کی نہیں بلکہ بدلے اور انتقام کی جنگ ہے،جس میں شریعت کا کوئی پاس نہیں رکھا جارہا،تب تو میں آپ کے اس فعل پر خاموش رہنے کے بارے سوچ سکتا ہوں ورنہ نہیں)
آپ کے سوال کاجواب ہم کئی مرتبہ اپنے پوسٹوں میں دے چکے ہیں۔جو کہ متلاشی کے ضمن میں ہے۔کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ القول السدید ،متلاشی ،ابوبصیر،علی ولی ۔ایک ہی خندق میں ہیں اور وہ خندق ہے مجاہدین کی دشمنی اور صلیبیوں اور طاغوتی حکمرانوں اور مرتد ایجنسیوں کے اہلکاروں اور ناپاک فوج کو اپنے ارجائی ہتھیاروں کے ذریعے سے مدد کرناان کی حمایت کرنا اور مجاہدین اسلام کو مطعون کرنا ،عوام الناس میں حق کو باطل قراردینا اور باطل کو حق قراردینا ،مسلمانوں پر ان کے دین میں التباس پیدا کرنا ، الولاء والبراء جو کہ اسلامی عقیدے کی ایک ہم ترین کڑی ہے۔اس کا رخ مجاہدین سے موڑ کر ناپاک فوج مرتد ایجنسیوں کے اہلکاروں اور طاغوتی صلیبی حکمرانوں کی طرف کرنا ،اور مجاہدین کے خلاف عوام الناس میں نفرت اور دشمنی پیدا کرنا ، اور اس ضمن میں جھوٹے پروپیگنڈے ،جھوٹے افکار وخیالات ،شیطانی اوہامات، باطل نظریات ،قرآن وسنت کے مخالف افکار ، عقیدہ اہل السنۃ والجماعۃ کے افکار ونظریات کی جگہ بشرالمریسی او رجہم بن صفوان کے باطل خیالات کو فروغ دینا ،یہ جماعۃ الدعوۃ بمعہ انجینئر حافظ محمد سعید کے آپ لوگوں کا اہم ترین مشغلہ بن چکا ہے۔اور اس سلسلے میں بغیر کسی شرم وحیاء کا پاس کئے نہایت ڈھٹائی اور فریب کاری کے ساتھ مجاہدین پر اپنے بہتان اور الزام تراشی کے تیروں سے ان کی شخصیت کو داغدار اور مجروح کرنے کی کوشش کرنا جماعۃ الدعوۃ اور اس کے امیر انجینئر حافظ محمد سعید اور ان کے مقلدین کا وطیرہ بن چکا ہے۔موصوف کا پہلا سوال ہی ان کے اس غلاظت میں لتھڑے ہوئے ذہن کی عکاسی کررہا ہے۔یقیناً اس ملک کی ایجنسیاں اور پولیس کے افراد صلیبی جنگ کا حصہ ہیں اور اس ناٹو کا لشکر ہیں۔جو کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حالتِ جنگ میں ہیں۔اس میں کسی بھی قسم کے ابہام کا شائبہ تک نہیں ہے۔کیونکہ طاغوتی حکمرانوں نے واضح طور اپنے عزائم کو بیان کیا ہے کہ وہ مجاہدین کے خلاف دہشت گردی کی اس صلیبی جنگ میں جس کا امام وقت کا فرعون طواغیت کا سردار امریکہ ہے ۔اس کے یہ طاغوتی حکمران اور ان کی افواج اور ان کی ایجنسیاں صف اول کی اتحادی ہیں۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ جس طرح امریکہ مجاہدین کا دشمن ہے اسی طرح اس ملک کے طاغوتی حکمران ان کی فوج اور ان کی ایجنسیاں اور ان کی پولیس بھی بعینہ مجاہدین کی دشمن ہیں۔چنانچہ یہی وجہ ہے ان لوگوں نے افغانستان میں قائم امارت اسلامی کے خلاف امریکہ کے کہنے پر اعلان جنگ کردیا۔او رناٹو لشکر کے ساتھ اس ملک کے حکمران اور ان کی فوج اور ان کی ایجنسیاں مجاہدین پر حملہ آور ہوگئیں۔چنانچہ یہ جنگ جب سے شروع کی گئی ہے تو آج تک جاری وساری ہے۔لہٰذا مجاہدین نے اس ملک کے طاغوتی حکمرانوں اور فوج اور اس کی خفیہ ایجنسیوں اور پولیس کو اس صلیبی جنگ میں اپنا ہدف قرار دے رکھا ہے۔طاغوتی ایجنسیاں اور ان کے لشکر ہر وقت مجاہدین کے خلاف گھات لگائے رکھتے ہیں۔چنانچہ مجاہدین نے بھی ان کو اپنے نشانہ پر لے رکھاہے۔لہٰذا مجاہدین کے اہداف طاغوتی حکمران ، ان کی افواج ، ان کی خفیہ ایجنسیاں، ان کی پولیس ، ان کی معاونت کرنے والے لشکرہیں جنہیں مجاہدین اپنا نشانہ بناتے ہیں۔ مجاہدین کے ترجمانوں اور ان کی نشریات اور ان کی تحریرات میں جابجا اس بات کو شدت کے ساتھ بیان کیا گیا ہےکہ مجاہدین کا ہدف عام مسلمان نہیں ہیں ۔اس سلسلے میں ہم مجاہدین کے آئمہ کی تحریر سے آپ کو مطلع کرنا ضروری سمجھتے ہیں کہ بار بار ایک سوال کرکے جان چھڑانے کامسئلہ ہمیشہ کے لئے ختم کردیا جائے۔
مجاہدین نے بارہا ایسے دھماکوں سے اپنی لاتعلقی اور براء ت کا اعلان کیا ہے ،بلکہ یہاں تک کہ خود کفار ،مرتدین اور ان کی افواج کو بھی ایسے مقامات پر نشانہ بنانے سے مجاہدین کو منع کیا جاتاہے جہاں عام مسلمانوں کے جانی نقصان کا ندیشہ ہوجیسے بازار،عام سڑکیں اور مساجد وغیرہ۔کیونکہ اس میں معصوم لوگوں کی جانیں جانے کا خطرہ ہوتا ہے ۔اور ہم اگر کبھی اپنے علماء کی رہنمائی کے مطابق' تترس' کے مسئلے کے تحت ایسا کرنے کا جواز دیں بھی تو اس میں شرعی ضوابط کی پوری طرح پابندی کی جاتی ہے ...والحمد للہ۔
مجاہدین اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے شریعت کے پابندہیں،جو شرعی جواز کے بغیر کسی سے جنگ کرتے ہیں اور نہ ہی کسی کو قتل۔وہ مدلل اور درست فہم کے مطابق اپنے معاملات سرانجام دیتے ہیںاور جائز و ناجائز خون کے درمیان فرق کرنے کی خوب بصیرت رکھتے ہیں ۔مجاہدین چاہے ان کا تعلق تحریک طالبان پاکستان سے ہو ،شورٰی اتحاد المجاہدین سے یا القاعدہ سے...اس امر کو اچھی طرح واضح کر چکے ہیں کہ پاکستان میں ان کے اہداف کیا ہیں۔وہ صرف ان سیکیورٹی ایجنسیوں ،فوج اور انٹیلی جنس کے لوگوں کو ہدف بناتے ہیںجن کے کندھوں پر یہ کفریہ نظام قائم ہے۔اسی طرح ان کا ہدف وہ مرتد سیاستدان ہیں جنہوں نے اللہ تعالیٰ اور اس کے دین کے خلاف واضح اعلانِ جنگ کر رکھا ہے۔اس حوالے سے وہ پوری احتیاط سے کام لیتے ہیں اور اگر کسی مسئلے میں کسی قسم کا اشتباہ پایا جائے تو اس سے گریز کرتے ہیں۔مجاہدین امت کو درپیش ان کٹھن حالات سے بخوبی واقف ہیں کہ کس طرح درست اور غلط اورصالح اور فسادی آج ایک دوسرے میں خلط ملط ہوچکے ہیں۔اور کس طرح عام لوگوں میں شبہات اور وسوسوں کو عام کر دیا گیا ہے ،جس کی وجہ سے اصل حقیقت تک رسائی عوام الناس کے لیے مشکل ہو گئی ہے۔اس لیے وہ عوام الناس کے حوالے سے احتیاط،نرمی اور عذر کا پوراپورا خیال رکھتے ہیں اور اس حقیقت کا اچھی طرح فہم رکھتے ہیں کہ غلطی سے معاف کردینا غلط سزا دینے سے بہرحال بہتر ہے۔
ہم اللہ تعالیٰ سے دعاگو ہیں کہ وہ مجاہدین کی خطائیں درست فرمائے!ان کی مدد فرمائے!اور کافروں کے مقابلے پر ان کی نصرت فرمائے!اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
'' أُذِنَ لِلَّذِیْنَ یُقَاتَلُونَ بِأَنَّہُمْ ظُلِمُوا وَإِنَّ اللَّہَ عَلَی نَصْرِہِمْ لَقَدِیْرٌ۔الَّذِیْنَ أُخْرِجُوا مِن دِیَارِہِمْ بِغَیْْرِ حَقٍّ إِلَّا أَن یَقُولُوا رَبُّنَا اللَّہُ وَلَوْلَا دَفْعُ اللَّہِ النَّاسَ بَعْضَہُم بِبَعْضٍ لَّہُدِّمَتْ صَوَامِعُ وَبِیَعٌ وَصَلَوَاتٌ وَمَسَاجِدُ یُذْکَرُ فِیْہَا اسْمُ اللَّہِ کَثِیْراً وَلَیَنصُرَنَّ اللَّہُ مَن یَنصُرُہُ إِنَّ اللَّہَ لَقَوِیٌّ عَزِیْزٌ ۔الَّذِیْنَ إِن مَّکَّنَّاہُمْ فِیْ الْأَرْضِ أَقَامُوا الصَّلَاۃَ وَآتَوُا الزَّکَاۃَ وَأَمَرُوا بِالْمَعْرُوفِ وَنَہَوْا عَنِ الْمُنکَرِ وَلِلَّہِ عَاقِبَۃُ الْأُمُورِ''
(الحج:39-41)'' جن مسلمانوں سے لڑائی کی جاتی ہے اُن کو اجازت ہے کیونکہ اُن پر ظلم ہو رہا ہے اور اللہ یقینا اُن کی مدد پر قادر ہے ۔ یہ وہ لوگ ہیں کہ اپنے گھروں سے ناحق نکال دیے گئے ہاں یہ کہتے ہیں کہ ہمارا رب، اللہ ہے اور اگر اللہ لوگوں کو ایک دوسرے سے نہ ہٹاتا رہتا تو خلوت خانے اور گرجے اور عبادت خانے اور مسجدیں جن میں اللہ کا بہت سا ذکر کیا جاتا ہے ویران ہو چکی ہوتیں اور جو شخص اللہ کی مدد کرتا ہے اللہ اُس کی ضرور مددکرتا ہے بیشک اللہ طاقتور اور غالب ہے ۔ یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم ان کوزمین میں دسترس دیں تو نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں اور نیک کام کرنے کا حکم دیں اور بُرے کاموں سے منع کریں اور سب کاموں کا انجام اللہ ہی کے اختیار میں ہے ۔''اور فرمایا:''وَعَدَ اللَّہُ الَّذِیْنَ آمَنُوا مِنکُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَیَسْتَخْلِفَنَّہُم فِیْ الْأَرْضِ کَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِیْنَ مِن قَبْلِہِمْ وَلَیُمَکِّنَنَّ لَہُمْ دِیْنَہُمُ الَّذِیْ ارْتَضَی لَہُمْ وَلَیُبَدِّلَنَّہُم مِّن بَعْدِ خَوْفِہِمْ أَمْناً یَعْبُدُونَنِیْ لَا یُشْرِکُونَ بِیْ شَیْئا ً وَمَن کَفَرَ بَعْدَ ذَلِکَ فَأُوْلَئِکَ ہُمُ الْفَاسِقُونَ''(النور:55)'' جو لوگ تم میں سے ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے اُن سے اللہ کا وعدہ ہے کہ اُن کوزمین میں خلافت عطا فرمائے گا جیسا کہ اُن سے پہلے لوگوں کو عطا فرمائی اور اُن کے دین کو جسے اُس نے ان کیلئے پسند کیا ہے مستحکم و پائیدار کرے گا اور خوف کے بعد ان کو امن بخشے گا، وہ میری عبادت کریں گے اور میرے ساتھ کسی اور کو شریک نہ بنائیں گے اور جو اس کے بعد کفر کرے تو ایسے ہی لوگ بدکردار ہیں ''
شیخ مصطفی ابو الیزید( رحمہ اللہ) اپنے وضاحتی بیان میں ان امور کی پہلے بھی نشاندہی کر چکے ہیں،جیسا کہ آپ نے فرمایا:'تمام مسلمانوں کو اچھی طرح یہ بات جان لینی چاہیے کہ مجاہدین سے ایسے گھٹیا اور مکروہ افعال کا صادر ہونا محال ہے !کیونکہ مجاہدین تو راہِ جہاد پر نکلے ہی اس لیے ہیں کہ اپنے مسلمان بھائیوں کے دین،ان کی سرزمین،عزت و ناموس اور ان کی جان و مال کا دفاع کر سکیں ،جسے صلیبیوں اور ان کے مرتد اتحادیوں نے مباح قرار دے رکھا ہے، اوراُن کے ہاتھ اِن معصوم مسلمانوں کے لہو سے تر ہیں۔ ہماری سوچی سمجھی رائے یہ ہے کہ یہ بم دھماکے اللہ کے دشمن صلیبی، اُن کی اتحادی حکومت اور ایجنسیوں کی کارستانی اور اُن کی مکروہ جنگ کا ایک حصہ ہیں ۔اورہوں بھی کیوں نہ !کیونکہ یہ تو وہی لوگ ہیں جو نہ کسی مومن کے متعلق کسی عہد اور ذمّہ کا لحاظ و پاس رکھتے ہیں اور نہ انھیں کسی مومن کی حرمت کا کو ئی احساس ہے ،بلکہ ان کے نزدیک تو خونِ مسلم کی کوئی قدرو قیمت ہی نہیں ۔
تمام لوگ اس حقیقت سے آگاہ ہیں کہ اس مجرم و فاسق حکومت اور اس کے سکیورٹی اداروں کی حمایت اوراجازت سے بلیک واٹراور دیگر مجرم مافیانے پاکستان میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔پاکستان ان کے لئے کھلی شکار گاہ بن چکاہے۔ یہی لوگ ایسے مکروہ جرا ئم کا ارتکاب کرتے ہیں اور بعد ازاں میڈیا کے زور پر ان کاروائیو ں کو مجاہدین کے کھاتے میں ڈال دیتے ہیں۔ تاکہ ایک طرف مسلمانوں کی نسل کشی سے انھیں تسکین ملے اور دوسری طرف ان کے ذریعے مجاہدین کی کردار کشی کی جا سکے۔دونوں لحاظ سے ان کا فا ئدہ اور مسلمانوں کے لئے سراسر نقصان ہے۔اب میں وہ ثبوت بیان کروں گا جو اس بات کو مزید واضح کرتے ہیں کہ مذکورہ بم دھماکے انھی خونی ایجنسیوں کا کیا دھرا ہے۔ اوّل یہ کہ عراق و افغانستان میں یہی سیاست کئی مرتبہ دہرائی جا چکی ہے، اور اب ذلیل امریکی یہی پرانے حربے پاکستان کی طرف منتقل کر رہے ہیں،جبکہ کئی مرتبہ وہ یہ صراحت بھی کر چکے ہیں کہ وہ اپنے پرانے تجربے پاکستان میں منتقل کریں گے۔ دوئم یہ کہ پھر ان مجرمانہ دھماکوں کے لئے عین وہی وقت منتخب کیا جاتا ہے جب اعلیٰ امریکی عہدیدار پاکستان کا دورہ کرتے ہیں تاکہ وہ اپنی پریس کانفرنس میں یہ کہہ سکیں کہ ان دھماکوں کے ذمّہ دار وہی دہشت گرد ہیں جن کے خفیہ ٹھکانوں پر ہم قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے کرتے ہیں اور یہ دعوی کر سکیں کہ امریکہ تو دراصل ان دہشت گردوں یعنی مجاہدین کے خاتمے کے لیے پاکستانی عوام اور حکومت کی مدد کرنا چاہتا ہے ۔سوئم یہ کہ پاکستان کے صحافتی حلقوں نے بھی یہ بات نقل کی ہے کہ بلیک واٹر اور مغربی سفارت کاروں سے اسلام آباد میں اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد ضبط کیا گیا ہے اور یہ سب کچھ یوں اچانک ہی رو نما ہو گیا، جس کے بعد فوری طور پر اس معاملے کو دبانے کی کوشش کی گئی ۔ حقیقت یہ ہے کہ ان کی خفیہ سازشیں اور جرائم اس سے کہیں بڑھ کر ہیں۔ اللہ اِن لوگوں کورسوا کرے ! ان کا ہدف ہر اُس معزّز عالم، داعی، دانشور، لکھاری اور صحافی کی ٹارگٹ کلنگ کرنا ہے جو مجاہدین کی مدد کرتا ہے یا ان سے ہمدردی رکھتا ہے۔ چہارم یہ کہ ان تمام دھماکوں میں ایسی گاڑیاں استعمال کی گئی ہیں جنھیں دھماکہ خیز مواد سے بھر کر بازاروں میں کھڑا کر دیا جاتا ہے ۔ دنیا بھر کی خفیہ ایجنسیاں دہشت گردی پھیلانے کے لیے عموماََ یہی طریقۂ کار اختیار کرتی ہیں، اور ایسے کتنے ہی دھماکے یہ مجرمین عراق اور دوسرے علاقوں میں کروا چکے ہیں ۔میرے پیارے مسلمان بھائیو! اِن جرائم کے پیچھے وہی ہاتھ کار فرما ہیں جو قبائلی علاقوں اور افغانستان میں مسلمانوں کی بستیوں اور مساجد پر ٹنوں وزنی بم برساتے ہیں '۔{ادارۂ السحاب کے نشر کردہ شیخ مصطفی ابو الیزید حفظہ اللہ کے بیان' بلیک واٹر!اور پاکستان میں ہونے والے حالیہ دھماکے' سے اقتباس}
پس یہ بات اچھی طرح سمجھ لو کہ مجاہدین کا ہدف مسلمان ہرگز نہیں ہیں۔باربار طوطے کی طرح ایک رٹ لگانا کہ مجاہدین عام مسلمانوں نشانہ کیوں بناتے ہیں صحیح نہیں ہے۔صاحب علم اور صاحب بصیرت افراد اس پر توجہ کریں۔کہ فسادی لوگ حقائق سے انحراف کرکے کس طرح لوگوں کو التباس میں ڈال رہے ہیں۔جبکہ یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ عام مسلمانوں کو نشانہ بنانے میں بلیک واٹر ، سی آئی ،اے ،ایف بی آئی ،اور اس ملک کی ایجنسیاں شامل ہیں۔بلیک واٹر اور ان ایجنسیوں کو پاکستان میں کون لایا ؟ کس نے ان کو ویزہ فراہم کیا؟کون ان کو سپورٹ کرتا ہے؟ابھی پاکستانی عوام ریمنڈ ڈیوس کا واقعہ بھولے نہیں ہیں جس نے پاکستانی مسلمانوں کی جان لی تھی کس نے اس ملعون کو رہائی دلائی ؟ اس ملک کے طواغیت اور ان کی افواج اور ان کی ایجنسیوں نے !لہٰذا بار بار یہ کہنا کہ مجاہدین عام مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہیں سوائے بہتان بازی کے کچھ بھی نہیں ہے۔مجاہدین کے امام شیخ عطیۃ اللہ رحمہ اللہ ان بہتان بازوں کے جواب میں فرماتے ہیں:
۔۔۔۔اس بحث سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اس طرح کے دھماکوںمیںمجاہدین کا کوئی عمل دخل نہیں۔اور ان کے کرنے والے نہ تو اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے اور نہ ہی یومِ آخرت پر،بلکہ اصلاً یہ اللہ کے دشمن مجرموںاورکفار کا کام ہے،چاہے اس کی خاطر انہوں نے بلیک واٹر اور اس جیسی دیگربدنامِ زمانہ سیکیورٹی ایجنسیوں کو استعمال کیا ہوجن کا اثر و نفوذ پچھلے تھوڑے عرصے میں پاکستان میں بہت بڑھ گیا ہے،یا چاہے پھر اس مقصد کے لیے وہ اپنی خفیہ ایجنسیوں کی تابع فرمان پاکستانی آئی۔ایس ۔آئی کو استعمال میں لائے ہوں،جو چند پاکستانی خبیث جرنیلوں کے تابع ہے۔جنگ میں یہ کوئی ایسی انوکھی اور غیر متوقع بات شمار نہیں کی جاتی،بلکہ اللہ کے یہ دشمن ایسے بھیانک تجربات اس سے پہلے بھی افغانستان ،عراق اور الجزائر میں کر چکے ہیں۔اور اگر کوئی عام شخص ان کارروائیوں میں ان کے خلاف ثبوت اکٹھے کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اکثر اوقات کوئی واضح نشانیاں تلاش نہیں کر پاتا کیونکہ یہ لوگ نشانیوں کے چھپانے میں خاصی مہارت رکھتے ہیں۔تاہم جنگ اور اس کے معاملات سے واقفیت رکھنے والوں کے لیے ان علامات کا سراغ لگانا اور ان کی اصل حقیقت تک رسائی حاصل کرنا کچھ مشکل نہیں۔اس لیے عام مسلمانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ ان امور کا لحاظ رکھیں اور مجاہدین کو بھی یہ باتیں عوام الناس کے سامنے واضح کرنی چاہئیں۔ ہمیں یہ اچھی طرح جان لینا چاہیے کہ یہ سب واقعات دراصل اللہ تعالیٰ کی جانب سے اپنے بندوں کی آزمائش کا سبب ہیں ،جن کے ذریعے وہ یہ دیکھتا ہے کہ کون ان سب فتنوں کے باوجوداللہ تعالیٰ کے کلمے کی سربلندی اور اس کی شریعت کی بالادستی کی خاطر جاری جہاد اور ہلِ جہادکی مددو تائید سے رکے بغیراللہ اور اس کے رسول ﷺکی نصرت کرتا اور اہلِ حق کا ساتھ دیتا ہے ۔اور کون دشمن کی صفوں میں شامل ہو جاتا ہے ...والعیاذ باللہ۔
اللہ تعالیٰ کا فرمانِ مبارک ہے:'' إِنْ ہِیَ إِلاَّ فِتْنَتُکَ تُضِلُّ بِہَا مَن تَشَاء وَتَہْدِیْ مَن تَشَاء أَنتَ وَلِیُّنَا فَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا وَأَنتَ خَیْْرُ الْغَافِرِیْن''(الاعراف:155)'' یہ تو تیری آزمائش ہے اس سے تو جس کو چاہے گمراہ کرے اور جسے چاہے ہدایت بخشے، تو ہی ہمارا کارساز ہے تو ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما اور تو سب سے بہتر بخشنے والا ہے ''۔
لہٰذا مضبوط ایمان اور صحیح فہم کا حامل بندۂ مومن اور مجاہد' حق کو با آسانی پہچان جاتا ہے اور ہر شے کو اس کے اصل مقام پر رکھ کر دیکھتا ہے۔وہ حق سے محبت اوراس کی نصرت کرتا ہے،اور برائی سے نفرت اور بغض رکھتا ہے۔
اس لیے ہمارے نزدیک یہ ایک واضح امر ہے کہ مسلمان عوام پر ہونے والے یہ دھماکے اللہ کے دشمن کفارکرواتے ہیں تاکہ ان کا جھوٹا الزام سچے مجاہدین پر عائد کرکے عوام الناس کو ان کی نصرت ومعاونت سے روکا جائے اوران کے مابین نفرت و عداوت کو فروغ دیا جائے۔ان کا مقصد پاکستان اور دیگر دنیا میں جاری جہاد فی سبیل اللہ کو بدنام کرنا اوراس سے عام لوگوں کو متنفر کرنا ہے تاکہ اس جہاد کے نتیجے میں ان کے جن مکروہ عزائم کو مسلسل ٹھیس پہنچ رہی ہے ان کی تکمیل کی جاسکے۔کسی باشعور آدمی سے یہ حقائق قطعاً پوشیدہ نہیں!
(یاد رہے:نہ ہی لشکرطیبہ کا فعل آپ کے لیے دلیل بن سکتا ہے اور نہ ہی آرمی کا فعل،آپ لو شریعت کے نفاذ کا نعرہ بلند کرتے ہوتو اپنے فعل کی دلیل بھی شریعت سے ہی پیش کرو،ہاں اگر آپ یہ تسلیم کر لو کہ یہ جنگ شریعت کے نفاذ کی نہیں بلکہ بدلے اور انتقام کی جنگ ہے،جس میں شریعت کا کوئی پاس نہیں رکھا جارہا،تب تو میں آپ کے اس فعل پر خاموش رہنے کے بارے سوچ سکتا ہوں ورنہ نہیں)
القول السدید بالآخر آپ نے یہاں تسلیم کرلیا کہ آپ کی جماعۃ الدعوۃ کی ذیلی تنظیم جس کا نام لشکر طیبہ ہے وہ عام افراد پر حملہ کرتی ہے ان کو موت کے گھاٹ اتارتی ہے۔بچوں اور عورتوں کو قتل کرتی ہے۔بازاروں میں دھماکے کرتی ہے۔جیسا کہ ہم نے اپنے پوسٹ ان تمام باتوں کا تصویری ثبوت پیش کیا تھا۔اور دوسرا ثبوت ہم نے موصوف کی پسندیدہ فوج جو کہ ناپاک آرمی ہے اس کا پیش کیا تھا کہ اس فوج نے مسلمانوں کی مساجد کو بمباری کرکے تباہ کیا اور مدارس کو ان میں جوقرآن وحدیث سے متعلق کتابیں موجود تھیں ان کو جمع کرکے ڈائنامائٹ کے ذریعے اڑادیا۔اس خبر کو بھی موصوف نے تسلیم کرلیا کہ فوج نے ایسا کیا ہے۔صرف اتنا تبصرہ اس پر موصوف نے کیا کہ لشکر طیبہ اور آرمی کا فعل آپ کے لئے دلیل نہیں بن سکتا ۔ لہٰذا موصوف نے صاف طور پر لشکر طیبہ کے عام لوگوں کو دھماکے کرکے ہلاک کرنے اورپاکستانی فوج کے مساجد اور مدارس اور قرآن وحدیث کی کتابوں کو ڈائنامائٹ کے ذریعے سے اڑانے کے فعل کو تسلیم کیا۔ہم موصوف کو یقین دلاتے ہیں کہ مجاہدین نہ ہی لشکر طیبہ کے کسی فعل کے ذمہ دار ہیں اور نہ ہی ان کے کسی فعل سے وہ دلیل پکڑتے ہیں۔مجاہدین کا ہدف تو عام لوگ ہے ہی نہیں لہٰذا لشکر طیبہ کے فعل سے دلیل پکڑنے کا یہاں مجاہدین کے پاس کوئی جواز ہی نہیں ہے اور نہ ہی مجاہدین نے کبھی ایسا دعویٰ کیا کہ چونکہ لشکر طیبہ بھی عام افراد کو دھماکوں کے ذریعے ہلاک کرتی ہے اس لئے ہم بھی اس عمل کی پیروی کریں گے۔لشکر طیبہ اپنے فعل کی خود ذمہ دار ہے مجاہدین اس کے اس فعل سے کوسوں دور ہیں۔اسی طرح مجاہدین ناپاک آرمی کے اس کفریہ فعل سے بھی کوسوں دور ہیں اور ان کے افعال سے بری ہیں ۔ مجاہدین نے کبھی بھی یہ اعلان نہیں کیا کہ چونکہ پاکستان کی فوج نے سوات اور وزیرستان میں مجاہدین اور عام مسلمانوں کو بمباری کرکے شہید کیا ہے تو ہم بھی عام مسلمانوں کو نشانہ بنائیں گے ۔ مجاہدین نے ایسے تمام افعال سے براءت کی ہے کہ وہ اللہ نخواستہ عام مسلمانوں کو نشانہ بنائیں۔بلکہ مجاہدین نے واضح طور پر اعلان کیا کہ ہمارا نشانہ اس ملک کے طاغوتی حکمران اور ان کی افواج اور ان کی خفیہ ایجنسیاں اور ان کے تشکیل کردہ امن لشکر ہیں ۔عام عوام ہر گز نہیں ہیں۔لہٰذا جو مکروہ فعل آپ کی جماعۃ الدعوۃ اور اس کالشکر طیبہ کرتا ہے اس کے متعلق آپ کا کیا فتویٰ ہے۔ آپ کیا کہتے ہو ان کے ان افعال کے بارے میں کہ انہوں نے عام عوام اور پبلک مقامات کو نشانہ بنایا ۔ ہے کوئی جواب آپ کے پاس؟؟؟؟
دوسرا سوال:جن مساجد میں شرک ہو رہا ہے،وہ شیعوں کی ہوں،بریلوی یا پھر دیوبندیوں کی ہوں ان کو دھماکے سے اڑانا جائز ہے؟دلیل۔۔۔۔؟؟
اب اسے القول السدید کی بے خبری کہیں یا موصوف کی جہالت کہیں۔مجاہدین نے جس مسجد میں پولیس والوں نشانہ بنایا تھا اس میں ہدف پولیس تھی نہ کہ مسجد ،لہٰذا لوگوں میں یہ التباس ڈالنا کہ مجاہدین نے مسجد کو نشانہ بنایا تھا سوائے جہالت کے کچھ بھی نہیں ہے۔حالانکہ یہ کام تو موصوف کی پسندیدہ فوج اور ان کی پولیس کرتی ہے۔فوج نے کتنی ہی مساجد کو بمباری اور ڈائنامیٹ کے ذریعے تباہ کیا یہ کچھ علم ہے آپ کو ۔لال مسجد اور جامعہ حفصہ میں پولیس والوں نے اور آپ کی فوج نے کیا کیا یہ تو ساری دنیا نے دیکھاہے۔کہ جان بوجھ کر مسجد کو نشانہ بنایا گیا اس میں قرآن مجید کو دھماکوں سے اڑایا گیا ۔ قرآن مجید کی بے حرمتی کی گئی اسلام آباد کے کوڑے خانوں میں قرآن مجید کو پھینکا گیا۔یہ سب مناظر پاکستان کے عوام اور ساری دنیا نے دیکھے ہیں۔جس کی گواہی جماعۃ الدعوۃ کے رسالہ نے بھی دی ہے۔یہ گواہی تو آپ کے گھر کی گواہی ہے ۔ لال مسجد والے باغی تھے توکیا اس مسجد میں پایا جانے والا قرآن بھی باغی تھا؟جو تمہاری ناپاک فوج نے اس کی شدید بے حرمتی کی اس کوکوڑے دانوں کی نذر کیا جس کے اوراق اسلام آباد کی سڑکوں اور کوڑے خانوں میں شہید کئے گئے ۔ کتب احادیث نے کیا بغاوت کی تھی جو تمہاری ناپاک فوج نے ان کو دھماکوں کی نذر کردیا ۔سنو القول السدید نام تو تم نے اپنا یہ رکھا ہوا کہ لیکن تمہاری باتیں تمہارے نام کے مطابق نہیں ہیں۔میں تمہیں بتاتاہوں کہ تمہاری ناپاک فوج نے قرآن مجید سے بغض وعداوت کیوں کی؟کیوں کہ قرآن مجید ایک مسلمان کو توحید کا پہلادرس ہی یہ دیتا ہے کہ فمن یکفر بالطاغوت ویؤمن باللّٰہ۔کہ جو طاغوت کا کفر کرے اور اللہ پر ایمان لائے۔تو وہ مومن ہوگا۔اور ظاہر ہے تمہاری اس ناپاک فوج کو کفر بالطاغوت کے اس نعرے سے نفرت ہے۔کیونکہ یہ ناپاک فوج طاغوت کا لشکر ہے، کیونکہ تمہاری یہ فوج فرعون کے خیموں کی میخیں ٹھوکتی ہے۔کیوں تم نے بھی تو فرعون کے خیموں کی سوات میں میخیں تو ضرور ٹھونکی ہوں گی جب ناٹو کے فوجی سوات کے زلزلے میں آئے تھے ،تو تمہاری جماعۃ الدعوۃ نے ان کے خیموں کی پہرہ داری کی تھی یاد ہے کچھ؟سنو جواب !جب مجاہدین اس ملک کے حاکم ہوں گے تو ہر مسجد سے صدائے توحید بلند ہوگی ۔اور اسی کو مسجد کہاجائے گا۔ابوعامر الفاسق نے بھی تو مسجد بنائی تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی تو اس مسجد کو ڈھادیا تھا۔
تیسرا سوال:مساجد جس کی بھی ہوں،ان کے اندر رہنے والے جس قدر بھی مشرک ہوں،لیکن ان میں موجود قرآن کریم کے نسخوں اور مقدس کتابوں کو جان بوجھ کر نذر آتش کرنا،بارود سے اڑانا،اور ان کے چیتھڑے اڑانا۔کون سی شریعت سے اس کا جواز ملتا ہے؟(یاد رہے:جوکچھ پاک آرمی کرتی ہے وہ آپ کے لیے دلیل نہیں ہے۔مثلا:پاک آرمی اگر زنا کرے تو کیا بدلے میں تم بھی زنا کرو گے؟پاک آرمی شراب پئے تم بھی وہی کام کرو گے؟)میری ایڈمن سے بھی گزارش ہے کہ وہ فضول بحث اور بلاوجہ طعن و تشنیع کی فضا کی بجائے دلائل پر مبنی گفتگو کرنے والوں کو ہی اس فورم میں جگہ دے۔تاکہ فورم کا مقصد(علمی مواد کی ترسیل اور اظہار خیال ) بھی پورا ہو۔
اس کا جواب اوپر قدرے تفصیل کے ساتھ دیا جاچکا ہے تاہم پھر بھی عرض ہے کہ مجاہدین ان افعال سے بری ہیں آپ ان پر اس قسم کی تہمت نہ لگائیں ۔ایسا کام تو آپ کی ناپاک فوج کرتی ہے اور اب تک کررہی ہے۔اگر ناپاک آرمی کا کوئی فرد زناکرے گا تومجاہدین ان شاء اللہ اس کو رجم کریں گے۔ناپاک آرمی کا جو فرد بھی شراب پئے گا مجاہدین اس پر حد جاری کریں گے ان شاء اللہ۔ویسے بھی آپ یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ آرمی کی بیرکوں میں اور ان کے کلبوں میں کیا کیا ہوتا ہے۔جب ہی تو آپ نے یہ مثال پیش کی ہے۔کیونکہ ایسا آرمی کے بیرکوں اور ان کے کلبوں میں ہوتا رہا ہے۔مجاہدین تو مساجد میں رہنے والے اللہ کے ولی متقی مسلمانوں کے دوست ہیں۔آپ کواندازہ ہے کہ آپ کے پوسٹ کا کیا جواب آئے گا۔اسی لئے آپ نے ابھی سے ایڈمن ایڈمن کی دہائی دینی شروع کردی ہے۔بالکل بے کار ہے یہ دہائی ۔اب کچھ نہیں ہوسکتا ۔آپ کی یہ بحث اب صرف اسی فورم پر نہیں بلکہ سوشل میڈیا کی زینت بننے جارہی ہے۔آپ کے پوسٹ تو ہمارے لئے کسی نعمت سے کم نہیں ہیں ۔ کیونکہ پچھلے مناظروں میں آپ اور آپ کی ٹیم مجاہدین کے حامیوں سے شکست کھا کر فرار حاصل کرچکی تھی ۔اب آپ دوبارہ سے اپنے پوسٹوں سمیت سوشل میڈیا کی زینت بننے جارہے ہیں۔بالفرض محال محدث فورم کی انتظامیہ نے مجھ پر پابندی بھی لگادی تو میں پھر بھی آپ کے جوابات سوشل میڈیا کے مختلف فورمز کے ذریعے دیتا رہوں گا۔ میں آپ کو چیلنج کرتا ہوں کہ ایسے فورم پر آئیں جہاں پر ثبوت پیش کرنے میں کسی قسم کی پابندی کا سامنا نہ ہو۔
 

اسحاق

مشہور رکن
شمولیت
جون 25، 2013
پیغامات
894
ری ایکشن اسکور
2,131
پوائنٹ
196
۔
مجاہدین تو مساجد میں رہنے والے اللہ کے ولی متقی مسلمانوں کے دوست ہیں
اللہ ان مجاہدین کو سلامت رکھے جو مساجد اور مسلمانوں کے محافظ ہیں. اور ہمیں بھی اللہ اپنے مقبول بندوں میں شامل کرے. آمین
تسی تے پا جی ، ان کی بات کرتے ہو جو نمازیوں سے بھری مساجد کو شہید کرتے ہیں. تہانوں اللہ کولوں ڈر نہی لگدا؟
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
القول السید صاحب یہ آپ کی کسی بھی سوال کا جواب نہیں دے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نہ ہی دے سکتا ہے
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
۔

اللہ ان مجاہدین کو سلامت رکھے جو مساجد اور مسلمانوں کے محافظ ہیں. اور ہمیں بھی اللہ اپنے مقبول بندوں میں شامل کرے. آمین
تسی تے پا جی ، ان کی بات کرتے ہو جو نمازیوں سے بھری مساجد کو شہید کرتے ہیں. تہانوں اللہ کولوں ڈر نہی لگدا؟
یہ ابوزینب صاحب کی کانی دجالی آنکھ کی کرشمہ سازی ہے جس میں اس خوارجی النسل شخص کو خوارجی اور مجاہد کا فرق نظر نہیں آتا
 
شمولیت
اگست 30، 2012
پیغامات
348
ری ایکشن اسکور
970
پوائنٹ
91
ابو زینب بھائی مجھے تہذیب سکھلانے کا کام آپ کو کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔کیونکہ ابھی آگے چل کر بہت سے مقامات ایسے آئیں گے جہاں میں آپ کو یاد کرواؤں گا کہ تہذیب کی حدوں کا پھلانگنا کسے کہتے ہیں۔۔۔
بہرحال!!!
یہ پہلو تو آپ نے اپنی جان چھڑانے کے لیے شروع کیا ہے،ورنہ میں نے تو آپ کی شان میں کوئی ایسی گستاخی نہیں کی جس پر آپ کو پریشانی ہو رہی ہے۔
خیر۔۔۔!!!ہم موضوع کی طرف آتے ہیں۔
ًًًًمحترم بھائی ۔۔۔میں نے جو آپ سے سوال پوچھے ہیں،اور آپ نے اس کے جواب میں جو مکھیاں ماری ہیں،اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔کیونکہ آپ نے سوال کا جواب دینے کے سوا سب کچھ لکھا ہے۔جو کہ بے سود ہے۔
سوال1:
پولیس کی مسجد میں پولیس کے علاوہ باقی لوگ جو دھماکے کا شکار ہوئے،ان کے قتل کا کیا جواز ہے؟
لہٰذا مجاہدین کے اہداف طاغوتی حکمران ، ان کی افواج ، ان کی خفیہ ایجنسیاں، ان کی پولیس ، ان کی معاونت کرنے والے لشکرہیں جنہیں مجاہدین اپنا نشانہ بناتے ہیں۔ مجاہدین کے ترجمانوں اور ان کی نشریات اور ان کی تحریرات میں جابجا اس بات کو شدت کے ساتھ بیان کیا گیا ہےکہ مجاہدین کا ہدف عام مسلمان نہیں ہیں ۔اس سلسلے میں ہم مجاہدین کے آئمہ کی تحریر سے آپ کو مطلع کرنا ضروری سمجھتے ہیں کہ بار بار ایک سوال کرکے جان چھڑانے کامسئلہ ہمیشہ کے لئے ختم کردیا جائے۔
آپ نے سوال کا جواب دینے کی بجائے پھر وہی بندر کی بھاگ دوڑ کی ہے،لیکن میرا سوال ہنوز جواب طلب ہے۔
کیونکہ:آپ نے خود تسلیم کیا تھا کہ یہ حملہ ہم یعنی ٹی ٹی پی نے کروایا تھا،جو کہ جائزتھا،جبکہ آپ کی خبروں سے یہ خبر ملتی ہے کہ اسی حملے میں پولیس کے علاوہ بھی لوگ مارے گئے،مگر بار بار پوچھنے کے باوجود بھی آپ ان عام لوگوں کے قتل کا جواز پیش نہیں کر پارہے۔لہذا میں دوبارہ گزارش کروں گا کہ آپ میرے سوال کو دوبارہ پڑھیں اور ٹھنڈے دماغ جی ہاں دماغ سے سوچیں،کہ میں نے کیا پوچھا ہے۔
''آپ نے عام لوگوں کے مرنے کی بھی وضاحت کی ہے،جس کا میں جواز طلب کررہا ہوں،لہذا اپنے آقاؤں کی ڈرامائی خبروں کی بجائے دلیل پیش کریں۔یا تو آپ کا یہ دھماکہ کرنا غلط ہے(کیونکہ اس میں بےگناہ لوگ مرے ہیں)یا پھر آپ کا دعوی غلط ہے۔امید ہے اب کچھ پلے پڑا ہوگا۔
سوال2:
کیا مسجد میں شرک کرنے کی وجہ سے مسجد مسجد نہیں رہتی؟اگر ہاں تو پھر شعیوں کے ساتھ ساتھ بریلویوں،دیوبندیوں کی مسجدیں مسجدیں ہی نہیں،ان کے جیسے مرضی دھماکوں سے اڑاؤ،جو مرضی کرو،یہ مسجدوں میں دھماکے کرنے کے زمرے میں نہیں آتا۔

اب اسے القول السدید کی بے خبری کہیں یا موصوف کی جہالت کہیں۔مجاہدین نے جس مسجد میں پولیس والوں نشانہ بنایا تھا اس میں ہدف پولیس تھی نہ کہ مسجد ،لہٰذا لوگوں میں یہ التباس ڈالنا کہ مجاہدین نے مسجد کو نشانہ بنایا تھا سوائے جہالت کے کچھ بھی نہیں ہے۔
کمال کی دلیل گھڑی ہے جی آپنے۔۔ماشاء اللہ۔۔۔تیرے فہم پر قربان جاؤں۔۔۔اور اس فہم کو سنبھال کر رکھ۔عوام کے سامنے لائے گا تو نظر لگ جائے گی۔
اناللہ وانا الیہ راجعون
قارئین کرام!!کیا جہالت کا کوئی اور نام ہوتا ہے؟ہرگز نہیں۔اسی کو ہی جہالت کہتے ہیں،ابو زینب اس قدر ضرورت سے زیادہ فہم و فراست رکھتا ہے کہ ایک بندہ جس کو مسجد میں بھیجا جارہا ہے کہ بہت سے لوگ مسجد میں کھڑے ہیں ان پر ایسا دھماکہ کرو کہ نہ مسجد بچے اور نہی ہی وہ لوگ۔(کیونکہ یہ بات یقینی ہے کہ دھماکے سے جہاں لوگ مریں گے وہیں مسجد بھی شہید ہوگی)اور یہ عقل مند صاحب کہہ رہے ہیں کہ ٹارگٹ پولیس تھی نہ کہ مسجد۔او میرے زیرو میٹر عقل والے بھائی!جب بلاسٹ مسجد میں کرو گے تو بتاو نشانہ دونوں چیزیں ہوئیں یا پھر صرف پولیس ہی؟
اگر نشانہ صرف پولیس ہی ہے تو پھر اس کو مسجد سے نکلنے کا انتظار کیا جاتا۔بلکل ایسے جیسے حرم میں خون بہانے کی ممانعت ہے،اگر کوئی مجرم حرم میں موجود بھی ہو اس کو حرم سے نکلنے تک کا انتظار کیا جاتا ہے۔لیکن آپ کی دلیل پڑھ کر تو ہنسی ہی چھوٹ رہی ہے۔
دوسری بات:اسے کہتے ہیں " اپنے ہی دام میں صیاد آگیا!!!"
ابھی آپ کہہ رہےتھے کہ چونکہ یہ مسجد شعیوں کی تھی اس لیے یہ مسجد ہی نہیں ہے،ان کو تو گرانے کا حکم ہے،لیکن جب آپ کا منہ بند ہوا تو فورا یو ٹرن لیا اور اگلی ہی پوسٹ میں کہنے لگے کہ نہیں جی نہیں ہمارا ٹارگٹ مسجد نہیں تھی بلکہ مسجد میں موجود پولیس والے تھے،واہ جی واہ۔کمال کر دی آپ نے تو۔اتنی جلدی تو میں کپڑے نہیں بدلتا جتنی جلدی آپ اپنی بات بدل جاتے ہیں۔
اب فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے۔میں آپ کے لیے اس سوال کو مزید آسان کردیتا ہوں۔
کیا شعیوں کے عبادت خانے گرانہ جائز ہے(کیونکہ وہاں شرک ہوتا ہے،اور یہ مسجدیں نہیں بلکہ شرک کے اڈے ہیں،جن کو گرانہ لازم ہے:بقول ابو زینب)اگر جائز ہیں تو پھر اس حملے میں مسجد یعنی شعیوں کی عبادت گاہ آپ کے نشانے پر کیوں نہیں تھی؟صرف پولیس والے ہی کیوں؟
یاد دہانی:میں پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ پاک آرمی کا یا کسی بھی دوسری تیسری جماعت کا فعل آپ کےلیے دلیل نہیں بن سکتا،آپ مجھے اپنے عمل کی دلیل صرف اور صرف قرآن و سنت سے ہی پیش کریں۔یا آپ جس کے مقلد ہیں اس کے عمل کی دلیل پیش کریں۔
سوال3:
مسجد میں موجود قرآن اور دوسری مقدس کتابوں کے نسخے بارود سے اڑانے کی دلیل کیا ہے؟وہ نسخے چاہے شعیوں کی مسجد میں ہوں یا حنفیوں کی مسجد میں۔

ابو زینب:مجاہدین ان افعال سے بری ہیں آپ ان پر اس قسم کی تہمت نہ لگائیں
میرے بھائی مجاہدین اس فعل سے واقعی ہی بری ہیں،لیکن میں یہاں بات مجاہدین کی نہیں کررہا بلکہ ٹی ٹی پی کے درندوں کی کر رہا ہوں،کیونکہ آپ نے تسلیم کیا ہے کہ انہوں نے مسجد میں دھماکہ کیا جس سے نمازیوں سمیت مسجد بھی تباہ ہوگئی،اور اس میں موجود دینی کتب بھی۔۔۔۔اس کام کی ذمہ داری آپ نے قبول کی ہے۔لہذا مجھے جہاں باقی دلائل مطلوب ہیں وہیں قرآن اور دوسری مقدس کتب کو دھماکے سے اڑانے کی دلیل بھی ۔
یاد دہانی:اپنے فعل کے لیے آرمی یا کسی اور کے فعل کو دلیل تب بنانا جب آپ اس کے فعل کو جائز سمجھتے ہوں۔ورنہ دلیل صرف اور صرف شریعت سے ہی دی گئی قابل قبول ہوگی۔
 
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
ابو زینب بھائی مجھے تہذیب سکھلانے کا کام آپ کو کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔کیونکہ ابھی آگے چل کر بہت سے مقامات ایسے آئیں گے جہاں میں آپ کو یاد کرواؤں گا کہ تہذیب کی حدوں کا پھلانگنا کسے کہتے ہیں۔۔۔
یہ تو انٹرنیٹ استعمال کرنے والے اور ان فورم پر آنے والے آپ کے متعلق اچھی طرح جانتے ہیں کہ آپ میں اخلاق کے کتنے پہلو پائے جاتے ہیں ۔ آپ کا ماضی آپ کے حال پر شاہد ہے۔کیونکہ اگر آپ بداخلاقی نہیں کریں گے تو آپ کو دلائل کا جواب دینا پڑے گا ۔ اور دلائل کے جوابات آپ کے پاس ہے ہی نہیں لہٰذا آپ عامیانہ قسم کے گھٹیا جملے ہی اپنی پوسٹ میں استعمال کرسکتے ہیں۔کیونکہ اس قسم کی حرکتیں کرنا جماعۃ الدعوۃ کے خوارج نما تکفیری مرجئوں کے اخلاق کا حصہ ہیں۔کیونکہ مریدکے میں فریق مخالف کے ساتھ ان کو اسی قسم کی بدااخلاقی سکھائی جاتی ہے۔ایک دلائل سے عاری شخص اور کیا کرسکتاہے سوائے بداخلاقی کے جملے کسنے کے۔
بہرحال!!!
یہ پہلو تو آپ نے اپنی جان چھڑانے کے لیے شروع کیا ہے،ورنہ میں نے تو آپ کی شان میں کوئی ایسی گستاخی نہیں کی جس پر آپ کو پریشانی ہو رہی ہے۔
خیر۔۔۔!!!ہم موضوع کی طرف آتے ہیں۔
ًًًًمحترم بھائی ۔۔۔میں نے جو آپ سے سوال پوچھے ہیں،اور آپ نے اس کے جواب میں جو مکھیاں ماری ہیں،اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔کیونکہ آپ نے سوال کا جواب دینے کے سوا سب کچھ لکھا ہے۔جو کہ بے سود ہے۔
سوال1:
پولیس کی مسجد میں پولیس کے علاوہ باقی لوگ جو دھماکے کا شکار ہوئے،ان کے قتل کا کیا جواز ہے؟
آپ نے سوال کا جواب دینے کی بجائے پھر وہی بندر کی بھاگ دوڑ کی ہے،لیکن میرا سوال ہنوز جواب طلب ہے۔
کیونکہ:آپ نے خود تسلیم کیا تھا کہ یہ حملہ ہم یعنی ٹی ٹی پی نے کروایا تھا،جو کہ جائزتھا،جبکہ آپ کی خبروں سے یہ خبر ملتی ہے کہ اسی حملے میں پولیس کے علاوہ بھی لوگ مارے گئے،مگر بار بار پوچھنے کے باوجود بھی آپ ان عام لوگوں کے قتل کا جواز پیش نہیں کر پارہے۔لہذا میں دوبارہ گزارش کروں گا کہ آپ میرے سوال کو دوبارہ پڑھیں اور ٹھنڈے دماغ جی ہاں دماغ سے سوچیں،کہ میں نے کیا پوچھا ہے۔
''آپ نے عام لوگوں کے مرنے کی بھی وضاحت کی ہے،جس کا میں جواز طلب کررہا ہوں،لہذا اپنے آقاؤں کی ڈرامائی خبروں کی بجائے دلیل پیش کریں۔یا تو آپ کا یہ دھماکہ کرنا غلط ہے(کیونکہ اس میں بےگناہ لوگ مرے ہیں)یا پھر آپ کا دعوی غلط ہے۔امید ہے اب کچھ پلے پڑا ہوگا۔
آپ کے تمام سوالات کے جوابات بڑی تفصیل کے ساتھ میری پوسٹ میں موجود ہیں۔اب اگر آپ کی عقل کام نہیں کرتی تو اس میں میرا کیا قصور ہے؟لہٰذا بار بار ان سوالات کودہرا کر آپ دھوکہ نہیں دے سکتے ۔
[/quote]
 
Top