• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہم نماز میں رفع الیدین کیوں کرتے ہیں !!!

شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
صحیح بخاری میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سجدوں میں رفع الیدین نہیں کرتے تھے۔
اس سے کیا سمجھا جائے؟
پہلے کرتے تھے پھر چھوڑ دیا کہ احادیث میں سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت موجود ہے۔
یا
پہلے نہیں کرتے تھے پھر کرنے لگے جیسا کہ حدیث میں اس کا ثبوت موجود۔
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
رفع الیدین کی وہ احادیث جنہیں ضعیف کا ٹھپہ لگا کر ٹھکرایا جاتا ہے انہیں بیان کرنے والے کا کیا مقصد ہو سکتا ہے اگر آپ کے بقول وہ جھوٹی روایات ہیں؟
 
شمولیت
اگست 28، 2018
پیغامات
200
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
90
اس کو دوغلی پالیسی نہیں بلکہ دوغلہ پن کا مظاہرہ کرنے والوں کی نشاندہی کہتے ہیں۔
قرآن و حدیث کی طرف دعوت کا دعویٰ رکھنے والا جب امتیوں کی قید لگائے تو اس کے اس مکر کو عیاں یوں ہی کیا جاسکتا تھا۔
چلئے آپ قرآن و حدیث سے اجماع کی تعریف دکھا دیں اور اس میں اس بات کی بھی وضاحت ہونا چاہیے کہ چاروں ائمہ جن کے اجماع کی آپ دہائی دے رہے ہیں کا اجماع ہی معتبر ہوگا اگر ان ائمہ کے خلاف اگر کوئی کرتا ہے تو إجماع کے خلاف ہے؟ یاد رکھیں اگر آپ قرآن و حدیث سے اجماع کی تعریف مذکورہ شرائط کے مطابق نا دکھا سکے جو حقیقت میں آپ ہی کی لگائی ہوئی ہیں تو آپ دوغلی پالیسی کے مرتکب ہیں
بعینہ جناب نے کفار کی روش اختیار کی اور میری باتوں کو متعارض قرار دیا حالانکہ ان میں کوئی تعارض نہیں۔
جناب نے اپنے منہج سے انحراف کرتے ہوئے امتیوں کی قید لگائی اور میں نے حکم الٰہی کے تحت اختلاف کی صورت میں قرآن و حدیث کی طرف رجوع کا کہا
کیا آپ اور آپ کے ہم نواؤں کا اہل حدیث کو منکر إجماع کہنا اور پھر انہیں سے اجماع کی تعریف مانگنا ایک دوسرے کے متعارض نہیں؟ اگر یہ تعارض نہیں ہے تو پھر تعارض کس کو کہتے ہیں؟ یہی روش کفار کی تھی جس کے آپ مرتکب ہیں، محترم جب آپ چاروں ائمہ کی دہائی لگا رہے ہیں تو ہم نے آپ سے چاروں ائمہ کے حوالے سے اجماع کی تعریف مانگی تھی جس کو آپ پیش کر نے سے قاصر رہے ہیں اب آپ اموسنل بلیک میل کرتے ہوئے قرآن و حدیث کی دہائی لگا رہے ہیں تو آپ سے ہمارا مطالبہ ہے کہ مذکورہ شروط کے مطابق قرآن و حدیث سے إجماع کی تعریف دکھا دیں،
آپ نے صرف تعریف نہین مانگی تھی بلکہ کفار کے طرز پر قید کے ساتھ تعریف مانگی تھی۔
اجماع کی تعریف اس آیت میں واضح ہے؛
{وَمَنْ يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَى وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّى وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ وَسَاءَتْ مَصِيرًا } [النساء: 115]
میں نے اسی آیت کے تحت پوچھا تھا کہ تمام اہلسنت (مالکی، شافعی، حنبلی اور حنفی) کے خلاف جو رفع الیدین تم لوگ کرتے ہو یہ اجماع کی مخالفت ہے میرے خیال میں۔
یاد رہے پوری دنیا کے اہلسنت مسلمانوں میں ایک ہزار 1000 ہجری تک یہی چار طبقات پائے جاتے تھے۔
اگر آپ کے خیال میں یہ اجماع کی مخالفت نہیں تو اس پر دلیل لائیں جو قرآنی حکم کے خلاف نا ہو؟
محترم آپ کے خیال کے مطابق جو اجماع ہے اس کی قید لگا کر قرآن و حدیث سے اس کی تعریف مانگنا کفار کا طرز کیسے ہوا؟ جو آیت آپ نے پیش کی ہے اس میں کہاں وضاحت ہے کہ اجماع ائمہ اربعہ کے ارد گرد گھوم رہا ہے؟ جب کہ انہیں ائمہ کے ہم عصر امام بخاری رحمہ اللہ ان کے بر خلاف رکوع سے اٹھتے وقت کی حدیث اپنی صحیح میں لیکر آئے ہیں؟ کیا امام بخاری رحمہ اللہ کی بیان کردہ حدیث جو بقولِ آپ کے چاروں ائمہ کے رفع الیدین کے خلاف ہے آپ کے ایک ہزار سالہ اجماع کا منہ نہیں چڑا رہی ہے؟
 
شمولیت
اگست 28، 2018
پیغامات
200
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
90
ان سب کے اقتباسات لکھ دیں جن سے آپ کے بقول اجماع کی دھجیاں بکھر رہی ہوں۔
کیا چند افراد کا کسی بات سے اختلاف اجماع کی نفی کیا کرتا ہے؟
قرآن و حدیث کی روشنی میں بتائیے گا۔
آپ معتبر اور صحیح إسناد سے ائمہ اربعہ خصوصا إمام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے اقتباسات پیش فرما دیں جن میں اس بات کی وضاحت ہو کہ یہ ائمہ رکوع سے اٹھتے وقت رفع یدین نہیں کر تے تھے، یاد رکھیں امام سے سینکڑوں سال بعد لکھی کتابوں کی باتیں بلا معتبر اور صحیح سند کے قابل قبول نہیں؟ جب آپ اجماع کی تعریف نقل فرما دیں گے تو خود بخود معلوم ہو جائے گا کہ چند معتبر افراد کا اختلاف اجماع کی نفی کرتا ہے یا نہیں، خاص طور پر جبکہ موہوم اجماع کے خلاف صریح حدیث بھی موجود ہو؟ سو آپ پہلی فرصت میں اجماع کی تعریف دکھا دیں؟
 
شمولیت
اگست 28، 2018
پیغامات
200
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
90
رفع الیدین کی وہ احادیث جنہیں ضعیف کا ٹھپہ لگا کر ٹھکرایا جاتا ہے انہیں بیان کرنے والے کا کیا مقصد ہو سکتا ہے اگر آپ کے بقول وہ جھوٹی روایات ہیں؟
محترم ایک ہزار سال تک آپ ہی کا دور دورا رہا ہے آپ ہی بتائیں کہ آپ (بقول آپ مقلدین) نے ضعیف اور ایک دوسرے کے متعارض احادیث کیوں بیان کی ہیں؟
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
نماز میں رکوع کو جاتے اور رکوع سے اٹھتے وقت کی رفع الیدین کے شوافع اور حنابلہ قائل ہیں۔
یہ دونوں تیسری رکعت کو اٹھتے وقت کی رفع الیدین کے قائل نا تھے۔
ان دونوں کا تعلق شام و یمن سے ہے جو مدینہ منورہ اور کوفہ (جسے عمر رضی اللہ تعالیٰ نے اپنے دور خلافت میں آباد کیا) سے بہت دوری پر ہیں۔
ان کے بارے کہا جاسکتا ہے کہ انہیں کوئی حدیث قابل اعتبار ذرائع کے ساتھ نا ملی ہو۔
مالکی اور حنفی دونوں نماز میں سوائے تکبیر تحریمہ کے رفع الیدین کے قائل نہیں ہیں۔
ان دونوں کا تعلق مدینہ منورہ اور کوفہ (جو کہ آخری خلیفہ راشد علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا دار الخلافہ تھا) سے ہے ۔
یہ دونوں شہر ایسے ہیں کہ جن کے بارے یہ نہیں کہا جاسکتا کہ یہاں کوئی حدیث پہنچنے سے رہ گئی ہو۔
کیونکہ یہاں رہنے والے صحابہ کرام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آخر دم تک رہے۔
دنیائے اسلام میں انگریز دور سے پہلے ان چار (حنفی، مالکی، شافعی اور حنبلی) کے سوا کوئی اہلسنت مسلک نا تھا۔
ان چاروں کا متفقہ عمل تیسری رکعت کو اٹھتے وقت کی رفع الیدین نا کرنے کا ہے۔
یہ اجماع ہے۔
یا تو ثابت کیا جائے کہ یہ اجماع نہیں۔
یا اجماع کی مخالفت سے باز آجانا چاہیئے کہ اس پر اللہ تعالیٰ نے جہنم کی وعید سنائی ہے۔
اللہ تعالیٰ ضد عناد سے بچائے اور آخرت کی فکر کے ساتھ صحیح راہ چلا دے۔ آمین برحمتک یا ارحم الراحمین
 
شمولیت
مئی 27، 2016
پیغامات
256
ری ایکشن اسکور
75
پوائنٹ
85
قال النَّووي في استحباب الرفْع إذا قام من التشهُّد الأول: (ممن قال به من أصحابنا: ابن المنذر، وأبو علي الطبري، وأبو بكر البيهقي، وصاحب التهذيب فيه وفي شرح السنَّة، وغيرهم، وهو مذهب البخاريِّ وغيره من المحدِّثين) ((المجموع) (3/447). ويُنظر: ((صحيح البخاري)) (1/148) باب رفع اليدين إذا قام من الركعتين قبل حديث (739)، ((الأوسط)) لابن المنذر (2/307، 369)، ((السنن الكبرى)) للبيهقي (2/196).


قال المرداويُّ: (وعنه يرفعهما، اختاره المجدُ، والشيخ تقي الدِّين، وصاحب الفائق، وابن عبدوس في تذكرته، قال في الفروع: وهو أظهر، قلت: وهو الصَّواب؛ فإنه قد صحَّ عنه عليه أفضل الصلاة والسلام أنه كان يرفع يديه إذا قام من التشهُّد الأول؛ رواه البخاري وغيره، وهو من المفردات) ((الإنصاف)) (2/64).


قال النَّوويُّ: (وقال آخرون من أصحابنا: يستحبُّ الرفع إذا قام من التشهُّد الأوَّل، وهذا هو الصوابُ) ((المجموع)) (3/447).

یہ ان مذاہب میں بھی دیکھ لیں اگر آپ نے حدیث نہیں ماننی ۔
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
اگر آپ نے حدیث نہیں ماننی ۔
احادیث کو تو آپ لوگ ضعیف کا ٹھپہ لگا کر ٹھکراتے ہو ۔
فقہاء احادیث کی تفہیم دیا کرتے ہیں۔
کیا اس حدیث کو مانتے ہو؟
صحيح مسلم :
جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ؟ اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ»

اور اس کو بھی مانتے ہو؟
سنن الترمذي:
قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ: «أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَصَلَّى، فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ».
وَفِي البَابِ عَنْ البَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ.

حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَبِهِ يَقُولُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ العِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالتَّابِعِينَ، وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَأَهْلِ الكُوفَةِ
اوپر مذکور احادیث کو اقوال کے بل بوتے پر ٹھکراؤ گے یا کہ سر تسلیم خم کرو گے؟
 
شمولیت
مئی 27، 2016
پیغامات
256
ری ایکشن اسکور
75
پوائنٹ
85
احادیث کو تو آپ لوگ ضعیف کا ٹھپہ لگا کر ٹھکراتے ہو ۔
اگر کسی حدیث کو علت یا کسی قابل قبول بنیاد پر
ضعیف ٹہرانا آپ کے نزدیک برا کام ہے تو ہم سب سے بڑھ کر اس پر فخر کرتے ہیں

فقہاء احادیث کی تفہیم دیا کرتے ہیں۔
بالکل ۔۔ تفہیم کرتے ہیں اور روایات کو مجموعی طور پر بھی دیکھتے ہیں ناکہ ایک مجمل حدیث لے کر باقی تمام احادیث کو چھوڑتے ہیں جیسا کہ آپ نے ادھر کیا ہے:

جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ؟ اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ»
اس کی تفسیر ایک اور روایت میں آئی ہے کہ ادھر ہاتھ اٹھانے سے کیا مراد ہے ؟ وہ بھی آپ دیکھ چکے ہیں

اوپر مذکور احادیث کو اقوال کے بل بوتے پر ٹھکراؤ گے یا کہ سر تسلیم خم کرو گے؟
آپ کو اوپر اقوال جو بھیجے تھے وہ دعوی اجماع کے باطل ثابت ہونے کے تھے ناکہ مسئلہ ثابت کرنے کے لیے
آپ نے
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی ایک مختلف فیہ حدیث سے استدلال کیا
جبکہ آپ کو حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی صاف اورصریح حدیث پیش گئی وہ آپ نے نہیں مانی آپ نے اگر نہیں ماننا تو آپ سے درخواست ہے کہ زیادہ بحثیں نہ کریں وقت بھی ضائع ہوگا کوئی فائدہ بھی نہیں ہوگا ویسے بھی آپ مقلد ہیں اور مقلد کے لیے بحث مباحثہ کرنا جائز نہیں جیسا کہ اصول فقہ میں معروف ہے
اس سے اچھا ہے کہ آپ کوئی دعوت کا کام کریں فروعی مسائل میں بنا تعصب جو صحیح لگے اس پرعمل کریں اور لوگوں کو کتاب وسنت کے مطابق عمل کرنے دیں
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
محدثین ہی ضعیف حدیث کے متن کو صحیح بتلاتے ہیں۔
انہیں اس حدیث کو ٹھکرانے کے لئے ضعیف کا جواز نا سوجھا۔
مجمل حدیث کو لے کر مفصل مفسر احادیث کو چھوڑنے والا وہی طبقہ ہے جو خود کو اہلحدیث کہلاتا ہے۔
مثال کے طور پر یہی تیسری رکعت کو کھڑے ہوتے وقت کی رفع الیدین والی حدیث ہے۔
اس میں چند جگہوں کا اثبات ہے نفی کسی جگہ کی نہیں لہٰذا مجمل ہوئی۔
مفسر وہ احادیث ہیں جو نفی اثبات پر مشتمل ہیں جنہیں آپ لوگ ٹھکراتے ہو۔
دنیا میں چار مذاہب نے رواج پایا۔
اس کے علاوہ اگر کسی کا مذہب تھا تو وہ دنیا مین کہیں بھی رواج نا پاسکا۔
آپ شاذ مذاہب بیان کرکے اس عمل کو اپنائے ہوئے ہیں جسے بالکلیہ چاروں اہلسنت نے چھوڑ دیا۔
انگریز دور سے پہلے آپ کے مذکورہ شاذ مذاہب دنیا میں کہاں مروج تھے؟ اس کی نشاندہی ضرور کیجئے گا۔ غلط بیانی اور جھوٹ سے پرہیز کیجئے گا۔
 
Top