• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہم کس کی مانیں محدث فورم کے احادیث کے مجموعہ کی یا کفایت الله صاحب کی

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
@ابن داود بھائی اس کے ساتھ صحیح کا حکم لگا ہوا ہے - محدث کے سافٹ ویئر میں - جہاں سے آپ اور میں کاپی کر رہے ہیں -
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
@ابن داوود بھائی اس کے ساتھ صحیح کا حکم لگا ہوا ہے - محدث کے سافٹ ویئر میں - جہاں سے آپ اور میں کاپی کر رہے ہیں -
جی وہ حکم اس روایت کی مرفوع حدیث کے متعلق ہے، نہ کہ اس کی سند کے متعلق! یہ بات آپ کو تیسری بار بتلائی گئی ہے!
آپ مرزا جہلمی کی طرح علم الحدیث سے جاہل معلوم ہوتے ہیں!
 

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,426
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
190
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حراء پر کھڑے ہوئے تھے : ” اے حراء ٹھر جا ! تجھ پر سوائے نبی کے یا صدیق کے یا شہید کے اور کوئی نہیں ہے ۔ “
@وجاہت بھائی ، @ ابن داود بھائی کا مطلب ہے کہ یہ مرفوع حصہ صحیح ہے ۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
جہالت کی انتہاء ہے!
بالکل وہاں صحیح لکھا ہے، مگر وہاں اس سند کو صحیح نہیں کہا! بلکہ اس روایت کی مرفوع حدیث کو صحیح کہا ہے!
آپ پچھلے مراسلوں کا 20، 20 بار وظیفہ کیجیئے، ہم دعا کرتے ہیں کہ کچھ سمجھ آجائے!
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
426
پوائنٹ
197

(باب: خلفاء کا بیان)

4648 . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ عَنِ ابْنِ إِدْرِيسَ، أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ظَالِمٍ وَسُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ظَالِمٍ الْمَازِنِيِّ ذَكَرَ سُفْيَانُ رَجُلًا فِيمَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ظَالِمٍ الْمَازِنِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ فُلَانٌ إِلَى الْكُوفَةِ، أَقَامَ فُلَانٌ خَطِيبًا، فَأَخَذَ بِيَدِي سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ، فَقَالَ: أَلَا تَرَى إِلَى هَذَا الظَّالِمِ، فَأَشْهَدُ عَلَى التِّسْعَةِ إِنَّهُمْ فِي الْجَنَّةِ، وَلَوْ شَهِدْتُ عَلَى الْعَاشِرِ لَمْ إِيثَمْ!-. قَالَ ابْنُ إِدْرِيسَ, وَالْعَرَبُ: تَقُولُ: آثَمُ-، قُلْتُ: وَمَنِ التِّسْعَةُ؟ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- وَهُوَ عَلَى حِرَاءٍ: >اثْبُتْ حِرَاءُ! إِنَّهُ لَيْسَ عَلَيْكَ إِلَّا نَبِيٌّ أَوْ صِدِّيقٌ أَوْ شَهِيدٌ<، قُلْتُ: وَمَنِ التِّسْعَةُ؟ قَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، َأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَعُثْمَانُ، وَعَلِيٌّ، وَطَلْحَةُ، وَالزُّبَيْرُ، وَسَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ. قُلْتُ: وَمَنِ الْعَاشِرُ؟ فَتَلَكَّأَ هُنَيَّةً، ثُمَّ قَالَ: أَنَا. قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ الْأَشْجَعِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ عَنِ ابْنِ حَيَّانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ظَالِمٍ بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ.

حکم : صحیح

جناب عبداللہ بن ظالم مازنی سے روایت ہے ، انہوں نے کہا کہ میں نے سیدنا سعید بن زید بن عمرو بن نفیل رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے کہا : جب فلاں کوفے میں آیا اور اس نے فلاں کو خطبے میں کھڑا کیا ( عبداللہ نے کہا ) تو سعید بن زید رضی اللہ عنہ نے میرے ہاتھ دبائے اور کہا : کیا تم اس ظالم ( خطیب ) کو نہیں دیکھتے ہو ، ( غالباً وہ خطیب سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں کچھ کہہ رہا تھا ۔ ) میں نو افراد کے بارے میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ جنتی ہیں ، اگر دسویں کے بارے میں کہوں تو گناہ گار نہیں ہوں گا ۔ ابن ادریس نے کہا عرب لوگ «آثم» کا لفظ بولتے ہیں ( جبکہ سیدنا سعید نے «لم إيثم» ) ۔ عبداللہ کہتے ہیں ، میں نے پوچھا : وہ نو افراد کون سے ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حراء پر کھڑے ہوئے تھے : ” اے حراء ٹھر جا ! تجھ پر سوائے نبی کے یا صدیق کے یا شہید کے اور کوئی نہیں ہے ۔ “ میں نے کہا اور وہ نو کون کون ہیں ؟ کہا : رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر ، عمر ، عثمان ، علی ، طلحہ ، زبیر ، سعد بن ابی وقاص ، ( مالک ) اور عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہم ۔ میں نے پوچھا اور دسواں کون ہے ؟ تو وہ لمحے بھر کے لیے ٹھٹھکے پھر کہا میں ۔ امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اس حدیث کو اشجعی نے سفیان سے ، انہوں نے منصور سے ، انہوں نے ہلال بن یساف سے ، انہوں نے ابن حیان سے ، انہوں نے عبداللہ بن ظالم سے اسی کی سند سے مذکورہ بالا کی مانند روایت کیا ہے ۔



یہاں امام ابو داوود رحم الله نے یہاں فلاں فلاں لکھ دیا ہے - اور اس کی سند کو ٹھیک کہا گیا محدث احادیث کے مجموعہ میں

اب فلاں فلاں کا نام اسی سند سے سنن نسائی الکبریٰ میں آئ ہے - سند بلکل یہی ہے

امام نسائي رحمه الله (المتوفى303)نے کہا

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ قَالَ: أَخْبَرَنَا حَصِينٌ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ ظَالِمٍ، وَعَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلَالٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ ظَالِمٍ، وَذَكَرَ سُفْيَانُ رَجُلًا فِيمَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ عَبْدِ اللهِ بْنِ ظَالِمٍ قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ: لَمَّا قَدِمَ مُعَاوِيَةُ الْكُوفَةَ أَقَامَ مُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ خُطَبَاءَ يَتَنَاوَلُونَ عَلِيًّا فَأَخَذَ بِيَدِي سَعِيدَ بْنَ زَيْدٍ فَقَالَ: «أَلَا تَرَى هَذَا الظَّالِمَ الَّذِي يَأْمُرُ بِلَعْنِ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَأَشْهَدُ عَلَى التِّسْعَةِ أَنَّهُمْ فِي الْجَنَّةِ وَلَوْ شَهِدْتُ عَلَى الْعَاشِرِ قُلْتُ مَنِ التِّسْعَةُ» قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَهُوَ عَلَى حِرَاءٍ: «اثْبُتْ إِنَّهُ لَيْسَ عَلَيْكَ إِلَّا نَبِيٌّ، أَوْ صِدِّيقٌ، أَوْ شَهِيدٌ» قَالَ: وَمَنِ التِّسْعَةُ؟ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَعُثْمَانُ، وَعَلِيٌّ، وَطَلْحَةُ، وَالزُّبَيْرُ، وَسَعْدٌ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ» قُلْتُ: مَنِ الْعَاشِرُ قَالَ: «أَنَا»


[السنن الكبرى للنسائي 7/ 333]


لیکن یہاں محدث فورم پر کفایت الله صاحب اس کو ضعیف قرار دے رہے ہیں


یہ بتا دیں کہ حقیقت کیا ہے - ہم کس کی مانیں محدث فورم کے احادیث کے مجموعہ کی یا کفایت الله صاحب کی
@ابن داود @عبدالمنان @عدیل سلفی @محمد نعیم یونس


مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ، عَنِ ابْنِ إِدْرِيسَ، أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ هِلالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ ظَالِمٍ، وَسُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ هِلالِ بْنِ يَسَافٍ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ ظَالِمٍ الْمَازِنِيِّ، ذَكَرَ سُفْيَانُ رَجُلا فِيمَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ عَبْدِاللَّهِ بْنِ ظَالِمٍ الْمَازِنِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ قَالَ: لَمَّا قَدِمَ فُلانٌ إِلَى الْكُوفَةِ أَقَامَ فُلانٌ خَطِيبًا، فَأَخَذَ بِيَدِي سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ، فَقَالَ: أَلا تَرَى إِلَى هَذَا الظَّالِمِ، فَأَشْهَدُ عَلَى التِّسْعَةِ إِنَّهُمْ فِي الْجَنَّةِ، وَلَوْ شَهِدْتُ عَلَى الْعَاشِرِ لَمْ إِيثَمْ- قَالَ ابْنُ إِدْرِيسَ: وَالْعَرَبُ تَقُولُ: آثَمُ- قُلْتُ: وَمَنِ التِّسْعَةُ؟ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَهُوَ عَلَى حِرَائٍ: < اثْبُتْ حِرَاءُ؛ إِنَّهُ لَيْسَ عَلَيْكَ إِلا نَبِيٌّ أَوْ صِدِّيقٌ أَوْ شَهِيدٌ > قُلْتُ: وَمَنِ التِّسْعَةُ؟ قَالَ: رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ، وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَعُثْمَانُ، وَعَلِيٌّ، وَطَلْحَةُ، وَالزُّبَيْرُ، وَسَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ وَعَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، قُلْتُ: وَمَنِ الْعَاشِرُ، فَتَلَكَّأَ هُنَيَّةً ثُمَّ قَالَ: أَنَا.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ الأَشْجَعِيُّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ هِلالِ بْنِ يَسَافٍ عَنِ ابْنِ حَيَّانَ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ ظَالِمٍ، بِإِسْنَادِهِ [نَحْوَهُ]۔

* تخريج: ت/المناقب ۲۸ (۳۷۵۷)، ق/المقدمۃ ۱۱ (۱۳۴)، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۵۸)، وقد أخرجہ: حم (۱/۱۸۸، ۱۸۹) (صحیح)

۴۶۴۸- عبداللہ بن ظالم مازنی کہتے ہیں کہ میں نے سعید بن زید بن عمرو بن نفیل رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا : جب فلاں شخص کوفہ میں آیا تو فلاں شخص خطبہ کے لئے کھڑا ہوا ۱؎ ، سعید بن زید نے میرا ہاتھ پکڑکرکہا : ۲؎ کیا تم اس ظالم ۳؎ کو نہیں دیکھتے ۴؎ پھر انہوں نے نو آدمیوں کے بارے میں گواہی دی کہ وہ جنت میں ہیں ،اورکہا: اگر میں دسویں شخص (کے جنت میں داخل ہونے) کی گواہی دوں تو گنہگار نہ ہوں گا،(ابن ادریس کہتے ہیں: عرب لوگ( إیثم کے بجائے) آثم کہتے ہیں)، میں نے پوچھا: اور وہ نو کون ہیں ؟ کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، اس وقت آپ حراء(پہاڑی) پر تھے :’’ حراء ٹھہر جا ( مت ہل) اس لئے کہ تیرے اوپر نبی ہے یا صدیق ہے یا پھر شہید‘‘ ، میں نے عرض کیا : اور نو کون ہیں؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ، ابو بکر، عمر ، عثمان، علی ، طلحہ ، زبیر ، سعد بن ابی وقاص اور عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہم ، میں نے عرض کیا: اور دسواں آدمی کون ہے؟ تو تھوڑا ہچکچائے پھرکہا: میں۔

ابو داود کہتے ہیں: اسے اشجعی نے سفیان سے ، سفیان نے منصور سے ، منصور نے ہلال بن یساف سے ، ہلال نے ابن حیان سے اور ابن حیان نے عبداللہ بن ظالم سے اسی سند سے روایت کیا ہے۔

وضاحت ۱؎ : ’’فلاں شخص کوفہ میں آیا‘‘ اس سے کنایہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف ہے، اور’’فلاں شخص خطبہ کے لئے کھڑا ہوا‘‘ اس سے کنایہ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کی طرف ہے،اس جیسے مقام کے لئے کنایہ ہی بہتر تھا تاکہ شرف صحابیت مجروح نہ ہو۔

وضاحت ۲؎ : یہ عبداللہ بن ظالم مازنی کاقول ہے۔

وضاحت ۳؎ : اس سے مراد خطیب ہے۔

وضاحت۴؎ : جوعلی رضی اللہ عنہ کوبرا بھلا کہہ رہا ہے۔

محترم ابن داود نے اتنے واضح اور صاف الفاظوں میں بتایا ہے پھر بھی سمجھ نہیں آئی وجاہت صاحب مرفوع اور موقوف احادیث کے بارے میں مطالعہ کرلیں
 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
71
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ صَدَقَةَ بْنِ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنِي رِيَاحُ بْنُ الْحَارِثِ: أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ (1) كَانَ فِي الْمَسْجِدِ الْأَكْبَرِ، وَعِنْدَهُ أَهْلُ الْكُوفَةِ عَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ يَسَارِهِ، فَجَاءَهُ رَجُلٌ يُدْعَى سَعِيدَ بْنَ زَيْدٍ، فَحَيَّاهُ الْمُغِيرَةُ وَأَجْلَسَهُ عِنْدَ رِجْلَيْهِ عَلَى السَّرِيرِ. فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ فَاسْتَقْبَلَ الْمُغِيرَةَ، فَسَبَّ وَسَبَّ، فَقَالَ: مَنْ يَسُبُّ هَذَا يَا مُغِيرَةُ؟ قَالَ: يَسُبُّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: يَا مُغِيرَ بْنَ شُعْبَ، يَا مُغِيرَ بْنَ شُعْبَ ثَلاثًا، أَلا أَسْمَعُ أَصْحَابَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَبُّونَ عِنْدَكَ؟ لَا تُنْكِرُ وَلا تُغَيِّرُ، فَأَنَا أَشْهَدُ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمَا سَمِعَتِ أذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنِّي لَمْ أَكُنِ أرْوِي عَنْهُ كَذِبًا يَسْأَلُنِي عَنْهُ إِذَا لَقِيتُهُ، أَنَّهُ قَالَ: " أَبُو بَكْرٍ فِي الْجَنَّةِ، وَعُمَرُ فِي الْجَنَّةِ، وَعَلِيٌّ فِي الْجَنَّةِ، وَعُثْمَانُ فِي الْجَنَّةِ وَطَلْحَةُ فِي الْجَنَّةِ، وَالزُّبَيْرُ فِي الْجَنَّةِ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ فِي الْجَنَّةِ، وَسَعْدُ بْنُ مَالِكٍ فِي الْجَنَّةِ، وَتَاسِعُ الْمُؤْمِنِينَ فِي الْجَنَّةِ " لَوْ شِئْتُ أَنْ أُسَمِّيَهُ لَسَمَّيْتُهُ، قَالَ: فَضَجَّ أَهْلُ الْمَسْجِدِ يُنَاشِدُونَهُ يَا صَاحِبَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنِ التَّاسِعُ؟ قَالَ: نَاشَدْتُمُونِي بِاللهِ، وَاللهِ عَظِيم(مسند احمد رقم 1629)
دوستوں برائے مہربانی علم حدیث بدنام نہ کریں
 
Top