• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہندی ہیں ہم وطن ہے ہندوستاں ہمارا

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
ہندی ہیں ہم وطن ہے ہندوستاں ہمارا

تحریر: مقبول احمد سلفی
اسلامک دعوۃ سنٹرطائف، سعودی عرب

ظلم کو قیامت کی تاریکی کا نام دیا گیا ہے ، اس تاریکی کو دنیا میں ہرگز برداشت نہیں کرنا چاہئے مگر ہم کمزور ہیں ظلم کا خاتمہ کیسے کریں اور ظالموں کو کیفرکردار تک کیسے پہنچائیں؟آج ہندوستان میں مسلمانوں پر جس قدر ظلم ڈھایا جارہا ہے اس کی مثال انگریزی سامراج میں بھی نہیں ملتی ہے ۔ ہم ظلم اس لئے سہتے آرہے ہیں کہ ہم کمزور ہیں ، ہم تعداد اور طاقت وقوت ہراعتبار سے کمزور ہیں ۔ہم بلامزاحمت قتل ہوتے رہے ، ہندوستان میں مختلف حصوں میں ہمارا خون پانی کی طرح بہایا گیا، دوسرے مسلمان بھائی اس خونی منظر کو دیکھتے رہے اور خاموش رہے ۔ گجرات میں تین ہزار مسلمانوں کو دن کے اجالے میں قسم قسم کی اذیت ناک موت سے دوچار کیا گیا ، مجرم سرے عام گھوم رہے ہیں مگرہم سراپا خاموش رہے ، کہاں جائیں اورکیا کریں ؟ حکومت ظالم ہے ، کورٹ کچہری سب پر ظالم حکومت کا قبضہ ہے ، ایسے میں ہم قتل ہوتے رہیں گے اور حکومت تماشہ دیکھتی رہے گی بلکہ مجرموں کی نہ صرف پشت پناہی کرتی رہے گی انہیں اس مجرمانہ کام پر اکسانے والی بھی یہی ہوگی ۔ دن کے اجالے میں بابری مسجد منہدم کردی گئی ، مجرم موجود ہیں ، ان کے خلاف سارےثبوت موجود ہیں مگر ان مجرموں کو کوئی سزا نہیں مل سکتی کیونکہ حکومت ظالم ہے اور عدالتوں سے مجرم کو راحت تو مل سکتی ہے سزا نہیں مل سکتی ہے ۔ جب حکومت نے ہمارے پرسنل لاء میں دخل اندازی کی ،طلاق پر پابندی عائد کی اورعدالت نے بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کا فیصلہ سنا یا اس وقت یہ اندازہ ہوگیا کہ اب ہندوستان کے کورٹ کچہریوں سے مسلمانوں کے حق میں بچا کچا انصاف بھی ملیامیٹ ہوگیا۔
جب بی جے پی کی حکومت ہی لاشوں اور ظلموں کے ڈھیر پر بنی ہواس حکومت کا پارلمنٹ سے سی اے بی کا پاس کرانا کوئی امر محال نہیں ہے ۔ ہم کمزور ہوتے ہوئے ابتک سارے ظلم سہتے رہے مگر سوچ وفکر کا مقام یہ ہے کہ کیا یہ ظلم بھی پہلے کی طرح سہہ لیں گے ؟ ظاہر سی بات ہے کہ یہ سہنے والا ظلم نہیں ہے ۔
اس قرار سے ہم سب مسلمانوں کی جان ومال داو پر لگی ہے ، جہاں سارے مسلمان کی جان داو پر ہو وہاں کیسے خاموش رہ سکتے ؟ جہاں دستور ہند ہمیں عزت وآبرو، جان ومال اور دین وملت کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے وہیں شرعی اعتبار سے بھی حق رکھتے ہیں کہ اپنی جان، عزت اور دین کی حفاظت کریں ، بایں طور قتل بھی کردئے گئے تو شہید کہلائیں گے ۔
پہلے ہمیں اپنی ایک غلطی کی اصلاح کرنی ہوگی ، مسلمان این آر سی کے ڈر سے جگہ جگہ کیمپ لگارہے ہیں اور اپنے اپنے کاغذات درست کررہے ہیں ، ہمیں اس کی ضرورت نہیں ہے ۔ کیا ہمیں اپنے ہندوستانی ہونے پر شک ہے ؟ بالکل شک نہیں ہے پھر حکومت کے ظالمانہ قانون سے ڈر کر ہندوستانی ہونے کا کیوں ثبوت پیش کریں ؟میں داد دیتا ہوں ان تمام صوبہ جات کے وزراء کو جنہوں نے این آر سی کی سخت مذمت کی ہے اور اپنے اپنے صوبوں میں اسے لاگو نہ ہونے دینے کا اعلان کیا ہے ۔ حکومت کو قطعی اس بات کا حق نہیں پہنچتا کہ وہ سارے ہندوستانیوں سے ہندوستانی ہونے کا ثبوت مانگیں ۔ اس بات کو اچھی طرح سمجھنی ہوگی اور اپنے ساتھ غیرمسلموں کو بھی اس بھروسے میں لینا ہوگا۔ اگر کسی گاوں میں چوری ہوتو حکومت کا کام ہے چور پکڑے، وہ یہ نہیں کہہ سکتی کہ سارے گاوں والے ثبوت پیش کریں کہ ہم چور نہیں ہیں ۔ لہذا این آر سی کا سرے سے بائیکاٹ کریں جس طرح سی اے بی کا بائیکاٹ کررہے ہیں ۔
دوسری بات یہ ہے کہ مسلمانوں کی بھی تعداد کم نہیں ہے مگر آپس میں مسلکی ٹولیوں میں بٹنے کی وجہ سے ہم کمزور لگ رہے ہیں جبکہ حقیقت میں ہم اتنے کمزور بھی نہیں ہیں جتنا رونا روتے ہیں ۔ہم سب ایک دین کے ماننے والے ہیں ،ہمیں اس دین پر ایک ہونا ہوگا۔ ہم کو ایک کرنے کا طریقہ بھی وہی ہوگا جس طریقہ سے ہم جدا جدا نظر آتے ہیں ۔ عوام کو گروہوں میں ان کے علماء نے تقسیم کیا ہے وہی علماء عوام کو ایک جگہ جمع ہونے کا درس دے کر جمع کرسکتے ہیں ۔ یہاں امیرالمومنین چننے کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ ایک جگہ جمع ہوکر مشترکہ کوششوں سے ظالمانہ قرار داد کی مخالفت کرنی ہے اور دستوری طور پراپنا حق بحال رکھنا ہے ۔
افسوس کی بات ہے کہ بہت سارے علماء ابتک یہ بیان جاری کرچکے ہیں کہ اس وقت ہمیں متحد ہونا چاہئے، ہمیں کیب کی مخالفت کرنی چاہئےاور ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ جمہوری ملک میں حقوق طلبی اور ظالمانہ قرارداد مسترد کرنے کے لئے عموما مظاہرے ہی کرنا پڑتا ہے ، باشعور ہندوستانیوں نے اس بات کو محسوس کیا اور ہند کے اکثر علاقوں میں پرامن مظاہرے کررہے ہیں حتی کہ عصر ی طالب علموں نے اس میدان میں نمایاں اقدام کیا جس کی وجہ سے ان پر مظالم ڈھائے گئے، وہ سب طالب علم شکریہ کے حقدار ہیں ۔ افسوس کا مقام ہے کہ مظاہرین کی صفوں میں علمائے امت ، رہنمائے ملت اورقائدین اسلام نظر نہیں آرہے ہیں ۔جنگ آزادی میں علماء کی قیادت و شجاعت اور جان ومال کی قربانیاں ہمارے سامنے ہیں ۔ اس لئے صرف بیان بازی سے کام نہیں چلے گا ، اپنی اپنی جماعت وجمعیت لیکرقائدین وعلماء کوگھروں سے نکلناپڑےگا اور عوام کے شانہ بشانہ ہوکر پرامن مظاہرے میں حصہ لینا ہوگا۔
سب سے خوش آئند بات یہ ہے کہ کیب کی مخالفت میں پورا ملک بشمول ہندو، سکھ، عیسائی ہمارے ساتھ ہے ، اپنوں میں او ر غیرمسلم بھائیوں میں یہ شعور پیدا کرنا ہوگا کہ این آر سی ہم سب کے لئے خطرناک ہے ، ہم سب لوگوں کو پہلے یہ ثابت کرناہوگا کہ ہندوستانی ہیں اور ظاہر سی بات ہے یہ کام سب کے لئےبڑا دشوار ہے ، خاص طور سے غریب ومزدور لوگوں کے لئے جن کے پاس کاعذات محفوظ نہیں ہوتے، سیلاب زدہ علاقوں کے لئے جن کا کوئی سامان محفوظ نہیں ہوتااورہندومسلم عورتوں کے لئے جن کے نام سے سرکاری کاعذات کم ہی ہوتے ہیں ۔ جب یہ شعور تمام لوگوں میں پیداہوجائے گا تو ان سب کے لئے کیب کی مخالفت کرنا آسان ہوگا ۔
خلاصہ یہ ہے کہ کیب کے خلاف پورے ہندوستان میں مظاہرے ہورہے ہیں ، ان میں مسلم علماء اور قائدین کی بھی شمولیت ضروری ہے، ساتھ ساتھ لوگوں کو خصوصا غیرمسلموں کو این آر سی کی مشکلات کا احساس دلانا ہے اور ہمیں کوئی کاغذ تلاش کرنے کی ضرورت نہیں ہے ، یہ ہندوستان ہمارا ہے ، ہم یہاں پیدا ہوئے ، ہمارے باپ دادا نے انگریزوں کی غلامی سے ملک آزاد کرایا اور ان سب نے مل کر سیکولربھارت بنایا جس کا آئیں سیکولر ہے ، اس آئین کے تحت سب کو ملک میں رہنے اور اپنے اپنے مذہب کے حساب سے جینے کا حق حاصل ہے ۔ کوئی اس سیکولربھارت اور سیکولرآئین کو توڑنے کی کوشش کرے توہمیں اسے اس ملک سے باہر کرنا چاہئے یا ایسے ظالم کے ہاتھوں حکومت نہیں سونپنی چاہئے یاکم ازکم سیکولرزم کو ٹوٹنے سے روکنا چاہئے ، آخری کام تو ہمیں ہرحال میں کرنا ہوگا۔

مذہب نہیں سکھاتا آپس میں بیر رکھنا
ہندی ہيں ہم وطن ہے ہندوستاں ہمارا
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
مسلم ہیں ہم وطن ہے سارا جہاں ہمارا
ویسے کوئی ایسی بات نہیں ہے جس پر اعتراض نہ کیا جاسکے تاہم اعتراض کہیں بجا ہوتا ہے اور کہیں بے جا۔
آپ سے اگر کوئی یہ سوال کرے کہ آپ کی وطنیت کیا ہے ، آپ کس ملک سے تعلق رکھتے ہیں تو آپ کا جواب کیا ہوگا؟
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
مسلم کا سارا جہاں وطن ہے۔ْ
اس کا ثبوت صحابہ کرام کی قبور ہیں جو پوری دنیا میں پھیلی ہوئی ہیں۔
وسعت نطر پیدا کیجئے اور محدود سے لامحدود کی سوچئے۔
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
کیا آپ دنیا کے دیگر اسلامی ممالک جیسے پاکستان کی خیر خواہی نہیں چاہیں گے؟
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
مسلم کا سارا جہاں وطن ہے۔ْ
میری نظر میں وسعت بھی ہے اور پوری دنیا کے مسلمانوں کے لئے خیرخواہی بھی ۔ موضوع کو طول نہ دیں اور ادھر ادھر کی باتیں نہ کریں ، میرے مضمون کا پس منظر سامنے رکھیں اور جو سوال میں نے کیا ہے بس اسی سوال کا جواب دیں ۔
آپ سے اگر کوئی یہ سوال کرے کہ آپ کی وطنیت کیا ہے ، آپ کس ملک سے تعلق رکھتے ہیں تو آپ کا جواب کیا ہوگا؟
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ

محترم مقبول بھائی آپ نے سمجھداروں سے کلام کیا ، سمجھنے والوں نے سمجھ بھی لیا ۔

ویسے آپ کے سوال کا جواب ھوتا قریہ نشینوں کے پاس تب نہ دے پاتے ، جواب دینا انہیں سکھایا ہی نہیں گیا ۔
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ
محترم مقبول بھائی آپ نے سمجھداروں سے کلام کیا ، سمجھنے والوں نے سمجھ بھی لیا ۔
ویسے آپ کے سوال کا جواب ھوتا قریہ نشینوں کے پاس تب نہ دے پاتے ، جواب دینا انہیں سکھایا ہی نہیں گیا ۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

صحابی رسول سلمان کو فارس کی طرف اور بلال کو حبشہ کی طرف کیوں منسوب کیا جاتا ہے کوئی اہم سوال نہیں ہے ۔ قبائل و علاقہ تعارف کی حیثیت سے ہے جیساکہ قرآن نے ذکر کیا ہے اور اس میں کوئی حرج نہیں ہے اور ساتھ ہی اپنے علاقہ سے انسیت ومحبت کے اظہار میں بھی کوئی حرج نہیں ہے ، شاید مذکورہ بھائی کو اس کا علم نہ ہو۔
یہاں ایک اور بات دھیان دینے کی ضرورت ہے کہ دینی احکام حالات اور ظروف کے حساب سے مختلف ہوسکتے ہیں ، ایک چیز حالات کی وجہ سے کہیں جائز ہوسکتی ہے تو وہی چیز کہیں حالات کی وجہ سے ناجائز ہوسکتی ہے ۔
یہ بات اس لئے یہاں کررہاہوں کہ اس مضمون پہ ایک بھائی نے ولاء وبراء کا ذکر کیا تھا،ہمیں معلوم ہے کہ ہند کے حالات پاک سے مختلف ہیں پھر بھی پاک میں بت پرست آرام سے ہیں ، ان سے کوئی بیر سے نہیں ، قادیانیوں کو ایک بڑے شہر ربوہ میں پناہ دی گئی ہے جہاں اس کو اپنی دعوت کی نشرواشاعت کے لئے اخبارات و چینلر سے لیکر ہرقسم کا پلیٹ فارم مہیا ہے ، سالانہ اجلاس اس قدر اہم ہوتا ہے کہ پوری دنیا سے قادیانی اس میں شریک ہوتے ہیں اور پھر عیسائی وشیعہ حکومت کے بڑے بڑے عہدوں پر فائز ہیں جو نہ صرف پاک کے خطرناک ہے بلکہ دین اسلام کو بھی نقصان پہنچا رہے ہیں ، یوٹیوب پر سیکڑوں ویڈیوز مل جائیں گی جن میں شیعہ اللہ، رسول، امہات المومنین، صحابہ اور اسلام کا مذاق اڑاتے نظر آتے ہیں ، آخر ان کو اسلامی ملک میں اس قدرچھوٹ کیسے ؟
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
میری نظر میں وسعت بھی ہے اور پوری دنیا کے مسلمانوں کے لئے خیرخواہی بھی ۔ موضوع کو طول نہ دیں اور ادھر ادھر کی باتیں نہ کریں ، میرے مضمون کا پس منظر سامنے رکھیں اور جو سوال میں نے کیا ہے بس اسی سوال کا جواب دیں ۔
پس منظر کے لحاظ سے گو اس کو صحیح مان لیا جائے مگر اصل کے لحاظ سے صحیح نہیں۔
آپ کو چاہیئے تھا کہ اس شعر کو استعمال نا کرتے بلکہ خود کو ہندی ثابت کرنے کے اور ذرائع استعمال کرتے۔
واللہ المستعان
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
پس منظر کے لحاظ سے گو اس کو صحیح مان لیا جائے مگر اصل کے لحاظ سے صحیح نہیں۔
آپ کو چاہیئے تھا کہ اس شعر کو استعمال نا کرتے بلکہ خود کو ہندی ثابت کرنے کے اور ذرائع استعمال کرتے۔
واللہ المستعان

یعنی شعر کو " ھندی " ثابت کرنے کیلئیے پیش کیا گیا ؟ اردو بھی نہیں سمجھتی ؟ بغیر سمجھے ہی شروع ھوجانا مخصوص علامت ھے ۔
 
Top