محمد زاہد بن فیض
سینئر رکن
- شمولیت
- جون 01، 2011
- پیغامات
- 1,957
- ری ایکشن اسکور
- 5,787
- پوائنٹ
- 354
حدیث نمبر: 3825
وقال عبدان أخبرنا عبد الله، أخبرنا يونس، عن الزهري، حدثني عروة، أن عائشة ـ رضى الله عنها ـ قالت جاءت هند بنت عتبة قالت يا رسول الله، ما كان على ظهر الأرض من أهل خباء أحب إلى أن يذلوا من أهل خبائك، ثم ما أصبح اليوم على ظهر الأرض أهل خباء أحب إلى أن يعزوا من أهل خبائك. قال وأيضا والذي نفسي بيده، قالت يا رسول الله إن أبا سفيان رجل مسيك، فهل على حرج أن أطعم من الذي له عيالنا قال " لا أراه إلا بالمعروف ".
اور عبدان نے بیان کیا، انہیں عبداللہ نے نے خبر دی انہیں یونس نے خبر دی، انہیں زہری نے، ان سے عروہ نے بیان کیا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، حضرت ہند بنت عتبہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اسلام لانے کے بعد) حاضر ہوئیں اور کہنے لگیں یا رسول اللہ! روئے زمین پر کسی گھرانی کی ذلت آپ کی گھرانی کی ذلت سی زیادہ میرے لیے خوشی کا باعث نہیں تھی لیکن آج کسی گھرانے کی عزت روئے زمین پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر انے کی عزت سے زیادہ میرے لیے خوشی کی وجہ نہیں ہے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس میں ابھی اور ترقی ہو گی اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، پھر ہند نے کہا یا رسول اللہ! ابوسفیان بہت بخیل ہیں تو کیا اس میں کچھ حرج ہے اگر میں ان کے مال میں سے (ان کی اجازت کے بغیر) بال بچوں کو کھلا دیا اور پلا دیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا ہاں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ یہ دستورکے مطابق ہونا چاہئے۔
کتاب مناقب الانصآر صحیح بخاری
کتاب مناقب الانصآر صحیح بخاری