• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہومیو پیتھک دواوں میں الکحل کا استعمال - جائز یا ناجائز ؟

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
اگر تو دوائی میں الکوحل کا استعمال اس قدر ہے کہ اس دوائی کے قلیل یا کثیر مقدار میں تناول کرنے سے نشہ ہو جاتا ہو تو اس دوائی کا استعمال جائز نہیں ہے اور اگر اس دوائی کے قلیل یا کثیر استعمال سے نشہ نہ ہوتا ہو تو اس کا استعمال جائز ہے۔ شیخ صالح المنجد اس بارے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے فرماتے ہیں:


السوال ؛ ما حكم الأدوية التي يكون فيها نسبة من الكحول ؟.


الحمد لله​
أولاًَ :
لا يجوز خلط الأدوية بالكحول (الخمر) ، وذلك لأن الخمر يجب إراقتها ، فعَنْ أَبِي سَعِيدٍ رضي الله عنه قَالَ : كَانَ عِنْدَنَا خَمْرٌ لِيَتِيمٍ ، فَلَمَّا نَزَلَتْ الْمَائِدَةُ ( يعني وفيها تحريم الخمر ) سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُ ، وَقُلْتُ : إِنَّهُ لِيَتِيمٍ . فَقَالَ : أَهْرِيقُوهُ .
رواه الترمذي (1263) وصححه الألباني في صحيح الترمذي .
ثانياً :
إذا خلط الدواء بالكحول فعلاً ، فإن كانت نسبة الكحول كثيرة بحيث صار هذا الدواء مسكرا ، فهو خمر يحرم تناوله .
وإن كانت نسبة الخمر قليلة بحيث لا يسكر جاز تناوله .
جاء في "فتاوى الجنة الدائمة" (22/110) :
" لا يجوز خلط الدواء بالكحول المسكرة ، أما ما كان قد خلط بهذه الكحول فعلاً ، فإن كان شرب الكثير منه يسكر حرم صرفه وشربه ، قل أو كثر ، وإن كان شرب كثيره لا يسكر جاز صرفه وشربه " انتهى .
وقال الشيخ ابن عثيمين :
" وأما ما يكون من مواد الكحول في بعض الأدوية ، فإن ظهر أثر ذلك الكحول بهذا الدواء بحيث يسكر الإنسان منه حرام ، وأما إذا لم يظهر الأثر وإنما جعلت فيه مادة الكحول من أجل حفظه ، فإن ذلك لا بأس به ، لأنه ليس لمادة الكحول أثر فيه " انتهى .
"لقاءات الباب المفتوح" (3/231) .



الإسلام سؤال وجواب
 
Top