سید طہ عارف
مشہور رکن
- شمولیت
- مارچ 18، 2016
- پیغامات
- 737
- ری ایکشن اسکور
- 141
- پوائنٹ
- 118
ہوکے مجبور مجھے اس نے بھلایا ہوگا
زہر چپکے سے دوا جان کے کھایا ہوگا
دل میں ایسے بھی کچھ افسانے سنائے ہوں گے
اشک آنکھوں نے پیے اور نہ بہائے ہوں گے
بند کمرے میں جو خط میرے جلائے ہوں گے
ایک اک حرف جبیں پر ابھر آیا ہوگا
ہوکے مجبور مجھے اس نے بھلایا ہوگا
اس نے گھبرا کے نظر لاکھ بچائی ہوگی
دل کی لٹتی ہوئی دنیا نظر آئی ہوگی
میز سے جب مری تصویر ہٹائی ہوگی
ہر طرف مجھ کو تڑپتا ہوا پایا ہوگا
ہوکے مجبور مجھے اس نے بھلایا ہوگا
چھیڑ کی بات پہ ارماں مچل آئے ہوں گے
غم دکھاوے کی ہنسی میں ابل آئے ہوں گے
نام پر میرے ، جب آنسو نکل آئے ہوں گے
سر نہ کاندھے سے سہیلی کے اٹھایا ہوگا
ہوکے مجبور مجھے اس نے بھلایا ہوگا
زلف ضد کرکے کسی نے جو بنائی ہوگی
اور بھی غم کی گھٹا مکھڑے پہ چھائی ہوگی
بجلی نظروں نے کئی دن نہ گرائی ہوگی
رنگ چہرے پہ کئی روز نہ آیا ہوگا
ہوکے مجبور مجھے اس نے بھلایا ہوگا
زہر چپکے سے دوا جان کے کھایا ہوگا
دل میں ایسے بھی کچھ افسانے سنائے ہوں گے
اشک آنکھوں نے پیے اور نہ بہائے ہوں گے
بند کمرے میں جو خط میرے جلائے ہوں گے
ایک اک حرف جبیں پر ابھر آیا ہوگا
ہوکے مجبور مجھے اس نے بھلایا ہوگا
اس نے گھبرا کے نظر لاکھ بچائی ہوگی
دل کی لٹتی ہوئی دنیا نظر آئی ہوگی
میز سے جب مری تصویر ہٹائی ہوگی
ہر طرف مجھ کو تڑپتا ہوا پایا ہوگا
ہوکے مجبور مجھے اس نے بھلایا ہوگا
چھیڑ کی بات پہ ارماں مچل آئے ہوں گے
غم دکھاوے کی ہنسی میں ابل آئے ہوں گے
نام پر میرے ، جب آنسو نکل آئے ہوں گے
سر نہ کاندھے سے سہیلی کے اٹھایا ہوگا
ہوکے مجبور مجھے اس نے بھلایا ہوگا
زلف ضد کرکے کسی نے جو بنائی ہوگی
اور بھی غم کی گھٹا مکھڑے پہ چھائی ہوگی
بجلی نظروں نے کئی دن نہ گرائی ہوگی
رنگ چہرے پہ کئی روز نہ آیا ہوگا
ہوکے مجبور مجھے اس نے بھلایا ہوگا