• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہیپی برتھ ڈے (HAPPY BIRTH DAY)

حیدرآبادی

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2012
پیغامات
287
ری ایکشن اسکور
500
پوائنٹ
120
پھر میرے دل میں ایک بات آئی کہ اگر مسلمان آپس کی محبت بڑھانے کے لیئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جنم دن (میلاد النبی) منائیں تو اسکو ہم کس منہ سے بدعت کہیں گے۔
اس کا جواب تو کئی مرتبہ دیا جا چکا ہے۔ گوگل سرچ کر لیں۔ اہل بدعت میلاد النبی کا موازنہ جب کسی ملک کے یوم آزادی یا قومی دن سے کرتے ہیں تو اہل علم نے اس کا موثر جواب دے رکھا ہے۔
 
شمولیت
فروری 29، 2012
پیغامات
231
ری ایکشن اسکور
596
پوائنٹ
86
میرے خیال میں ڈر کی نفسیات ہر زاویہ سے غلط نہیں۔ ڈر کی نفسیات صرف اس وقت غلط ہے جب صرف ڈر ہی ڈر ہو، امید اور سہولت کی گنجائش ہی نہ ہو۔ ہمیں جھنم کا ڈر دے کر ساتھ ہی جنت کی خوش خبری سنائی گئی تاکہ امید رہے اور ہر طرف خوف کے اندھیرے دکھائی نہ دینے لگیں۔ شیخ ویسے تو ہم اس قابل بھی نہیں کہ عربی صحیح سمجھ سکیں، آیات کی بنا پر قیاس اور کوئی اجتھادی موقف اختیار کرنا تو دور کی بات ہے، مگر قرآن کی ایک آیت ایسے معاملات میں میرے سامنے آ جاتی ہے: اللہ فرماتا ہے:

لوگ آپ سے شراب اور جوئے کا مسئلہ پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیجیئے ان دونوں میں بہت بڑا گناه ہے اور لوگوں کو اس سے دنیاوی فائده بھی ہوتا ہے، لیکن ان کا گناه ان کے نفع سے بہت زیاده ہے سورۃ بقرہ 219

اس لیئے جب کبھی کسی بات میں کچھ فائدہ نظر آ رہا ہو، مگر اس پر عمل کرنے سے بدعات اور فتنہ کا راستہ کھلتا ہو، تو اس سے بچنا ہی چاھیئے، اللہ اعلم۔

 

حیدرآبادی

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2012
پیغامات
287
ری ایکشن اسکور
500
پوائنٹ
120
اس لیئے جب کبھی کسی بات میں کچھ فائدہ نظر آ رہا ہو، مگر اس پر عمل کرنے سے بدعات اور فتنہ کا راستہ کھلتا ہو، تو اس سے بچنا ہی چاھیئے، اللہ اعلم۔
معقول بات ہے۔ لیکن ۔۔۔
اگر کوئی ساتھی ان متوقع فتنوں/بدعات کا بھی ذکر کر دیں تو اس موضوع پر مزید بات ہو سکے گی
 
شمولیت
ستمبر 13، 2014
پیغامات
393
ری ایکشن اسکور
276
پوائنٹ
71
نہیں بھائی جو کام جائز ہے وی جائز ہے خوب بجائیں دف شریعت نے نہیں روکا لیکن خوشی کے موقع پر
شادی پر خوشی کا اظھار کریں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بھی شادی کے موقع پر دف بجایا انصار کی بچیوں نے
لیکن بھائی جو کام تشبہ بالکفار ہے شریعت میں اس کا ثبوت نہیں تو اس پر نرمی کیوں یہ کیوں کہا جائے کہ اب یہ مسلمانوں کی ہی رسم ہے پھر تو مھندی اور باقی رسموں کو بھی کہ دیا جائے مسلمانوں کی رسم ہے بس عورتیں با پرد رہیں ہاتھوں میں مھندی کی پلیٹیں اٹھائیں چلی جائیں دوسرے گھر
اعتراض صرف یہ ہے باقی شریعت نے آپ کو خوشی کا اظھار کرنے کی اجازت دی ہے ضرور کریں لیکن شریعت کے دائرے میں
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
اس باب میں اصل مسئلہ یہی ہے کہ غیر مسلموں سے مشابہت کے حدود واضح کیے جائیں؛یہ صرف عبادات کے متعلق یا عادات بھی اسی دائرے میں آتی ہیں۔
جہاں تک خوف کی نفسیات کا مسئلہ ہے تو یہ ایک حد تک درست بھی ہے اور میرے خیال میں یہ علما کا ایک محتاط رویہ ہے کہ شریعت میں سد ذرائع کا تصور موجود ہے؛جب ایک مباح کام کے متعلق یقینی(ظن غالب) ہو کہ وہ حرام کا ذریعہ بن جائے گا تو اس سے اجتناب ہی کی تلقین کی جائے گی۔
اسی طرح عوام میں چوں کہ ویسے ہی تدین کی کمی ہوتی ہے اس لیے انھیں زیادہ فری ہینڈ نہیں دیا جاتا اور اس کی جانب حدیث ابوہریرہؓ میں اشارہ موجود ہے:إذاً یتکلوا
لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ شرعی رخصتوں کا باب ہی بند کردیا جائے اور بے جا سختیاں کی جائیں ؛یہ طرزعمل شریعت کے سراسر خلاف ہے اور رد عمل میں الحاد کا سبب بنتا ہے۔
سال گرہ کے بارے میں غور طلب مسئلہ یہ ہے کہ کیا یہ مجرد خوشی کا اظہار ہے یا ایک خاص تہذیب سے درآمد شدہ ایک تہوار؛پھر یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ یہ کن لوگوں کی علامت ہے؟دین و مذہب سے وابستگی رکھنے والوں کے ہاں یہ کبھی نظر نہیں آتا بل کہ بے دین قسم کے لوگ ہی اس کا اہتمام کرتے ہیں؛لہٰذا اس کا دروازہ کھولنا مناسب معلوم نہیں ہوتا۔
اصل بات یہ ہے کہ خوشی منانے کا تصور کیا ہے؟؟کیا جو لوگ سال گرہ نہیں مناتے وہ خوش نہیں ہوتے؟؟؟
بہ ہر حال ہمیں غیر ضروری قدغنوں کی تو مخالفت اور مذمت کرنی چاہیے اور مناسب تفریحات پر ناک بھوں نہیں چڑھانا چاہیے لیکن اپنی تہذیبی شناخت کے تحفظ اور اہل کفر وشرک کی نقالی سے بچنے کی بھی بھرپور کوشش کرنی چاہیے اور اس باب میں کسی نوع کی ذہنی مرعوبیت کا شکار نہیں ہونا چاہیے؛واللہ اعلم
 

حیدرآبادی

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2012
پیغامات
287
ری ایکشن اسکور
500
پوائنٹ
120
اہل کفر وشرک کی نقالی سے بچنے کی بھی بھرپور کوشش کرنی چاہیے اور اس باب میں کسی نوع کی ذہنی مرعوبیت کا شکار نہیں ہونا چاہیے؛
نقالی یا ذہنی مرعوبیت صرف خوشی یا تفریح کے معاملات میں ہی کیوں؟
سائنس و تکنالوجی ، دفاع و معاشیات ، رہائش و تعمیرات وغیرہ جیسے معاملات میں نقالی/مرعوبیت ہمیں کیونکر یاد نہیں آتی؟
اگر کوئی کہے کہ موخرالذکر معاملات میں امت /انسانیت کی بھلائی یا فائدہ ہے تو بھائی اول الذکر معاملے میں بھی انفرادی یا خاندانی سطح پر خوشی یا تفریح ہی کی تو بات ہے۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
نقالی یا ذہنی مرعوبیت صرف خوشی یا تفریح کے معاملات میں ہی کیوں؟
سائنس و تکنالوجی ، دفاع و معاشیات ، رہائش و تعمیرات وغیرہ جیسے معاملات میں نقالی/مرعوبیت ہمیں کیونکر یاد نہیں آتی؟
اگر کوئی کہے کہ موخرالذکر معاملات میں امت /انسانیت کی بھلائی یا فائدہ ہے تو بھائی اول الذکر معاملے میں بھی انفرادی یا خاندانی سطح پر خوشی یا تفریح ہی کی تو بات ہے۔
بھائی مجبورا پوسٹ کی ہے کیونکہ بات جب دین اسلام کی ہو تو رہا نہیں جاتا -

آپ لوگوں مجھ سے زیادہ علم والے ہے کچھ شبہات دل میں آ رہے ہیں اس لئے یہ پوسٹ کی ہیں

كفار كے ساتھ ان كى عبادات اور ان عادات ميں مشابہت كرنا حرام ہے جو ان كے ساتھ مخصوص ہيں، اور جن سے وہ ممتاز ہوتے ہيں، اس ميں نہيں جو انہوں نے اشياء ايجاد كى ہيں اور بناتے ہيں جن سے استفادہ كرنا ممكن ہے، اس طرح كى اشياء استعمال كرنے ميں مسلمانوں كو ان كے ساتھ شريك ہونے ميں كوئى حرج نہيں مثلا گاڑى استعمال كرنا اور بنانا، بلكہ مسلمانوں كو چاہيے كہ وہ اس ميں ان سے آگے بڑھيں اور اس ميں خود ايجاد كريں.

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:

جب " كفار كے ساتھ مشابہت " كہا جائے تو اس كا يہ معنى نہيں كہ ہم ان كى مصنوعہ اور ايجاد كردہ اشياء استعمال ہى نہ كريں: يہ بات تو كوئى بھى نہيں كہتا، اور پھر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے دور ميں بھى لوگ كفار كا تيار كردہ لباس پہنا كرتے تھے، اور اس كے بعد والے بھى اور ان كے بنائے ہوئے برتن بھى استعمال كرتے تھے.

كفار سے مشابہت كا معنى يہ ہے كہ:

ان جيسا لباس پہننا، اور ان جيسى عادات و سكنات اختيار كرنا، اس كا معنى يہ نہيں كہ ہم اس ميں سوارى نہ كريں جس ميں وہ سوارى كرتے ہيں، اور وہ لباس پہنتے ہيں تو ہم لباس نہ پہنيں، ليكن اگر وہ كسى مخصوص طريقہ سے سوار ہوتے ہوں جو ان كے ليے خاص اور معين ہے تو ہم اس طريقہ سے سوار نہيں ہونگے، اور جب وہ كسى خاص طريقہ سے لباس سلواتے ہوں جو ان كے ساتھ ہى مخصوص ہے تو ہم اس طرح كا لباس نہيں سلوائينگے، اگرچہ ہم اس گاڑى پر سوارى كرتے ہيں جس طرح كى گاڑى پر وہ سوارى كرتے ہيں، اور بالكل اسى طرح كے بنے ہوئے كپڑے سلواتے اور جس چيز سے ان كا كپڑا بنا ہوتا ہے.

ديكھيں: مجموع الفتاوى الشيخ ابن عثيمين ( 12 ) سوال نمبر ( 177 ).


اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كا يہ بھى كہنا ہے:

" مشابہت كا مقياس اور پيمانہ يہ ہے كہ مشابہت كرنے والا شخص ايسى چيز ميں مشابہت اختيار كرے جس سے مشابہت كى جا رہى ہے وہ اس كے ساتھ مخصوص ہو، اس ليے كفار سے مشابہت كا معنى يہ ہو گا كہ:

مسلمان كوئى ايسا كام كرے جو كفار كے ساتھ مخصوص ہو ليكن جو مسلمانوں ميں منتشر ہو اور اس كے ساتھ كفار كا امتياز نہ ہوتا ہو تو يہ مشابہت نہيں ہو گى، تو يہ مشابہت كى بنا پر حرام نہيں ہو گى، الا يہ كہ وہ كسى دوسرى وجہ سے حرام ہو، ہم نے بات كہى ہے وہ اس كلمہ كے مدلول كا متقاضى ہے.

ديكھيں: مجموع فتاوى الشيخ ابن عثيمين ( 12 ) سوال نمبر ( 198 ).

غير مسلمين كى ترقى و تمدن نافع بھى ہے اور نقصاندہ بھى، اس ليے فائدہ مند كو چھوڑ كر نقصاندہ كو نہيں لينگے

http://forum.mohaddis.com/threads/كفار-كى-تقليد-كرنا-اور-جسے-مسلمان-حسن-اور-اچھا-سمجھيں-وہ-اللہ-كے-ہاں-اچھا-اور-حسن-ہے-كا-معنى.26293/
 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
مشابہت کے نقصانات کو مدّ نظر رکھتے ہوئے یہ بھی جانی جا سکتی ہیں، جن میں سے چند یہ ہیں:

1- اگر کوئی مسلمان کافر کی مشابہت اختیار کرے تو وہ اس بات کو عیاں کرتا ہے کہ کافر کی شکل وصورت مسلمان سے افضل ہے، اور اس کی بنا پر اللہ کی شریعت اور اسکی مشیئت پر اعتراض آتا ہے۔

چنانچہ جو خاتون مرد کی مشابہت اختیار کرتی ہے گویا کہ وہ اللہ تعالی کی خلقت پر اعتراض کرتی ہے، اور اسے تخلیقِ الہی پسند نہیں ہے۔

2- کسی کے ساتھ مشابہت اختیار کرنا نفسیاتی طور پر کمزور ہونے کی دلیل ہے، جس سے لگتا ہے کہ یہ شخص اندر سے شکست خوردہ ہے، جبکہ شریعت کبھی بھی مسلمانوں سے اس بات کو قبول نہیں کرے گی کہ وہ اپنی شکست خوردہ حالت کا اعلان کرتے پھریں، چاہے حقیقت میں وہ شکست خوردہ ہی کیوں نہ ہوں۔

اس لئے کہ شکست تسلیم کر لینا مزید کمزوری کا باعث بنتا ہے، جس کے باعث فاتح مزید طاقتور بن جاتا ہے، اور یہ کمزور کے طاقتور بننے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہوتی ہے۔

اسی لئے کسی بھی قوم کے عقل مند حضرات کبھی بھی اپنے معاشروں کو دشمنوں کے پیچھے لگ کر انکی مشابہت اختیار کرنے کی اجازت نہیں دیتے، بلکہ وہ اپنی پہچان اور شخصیت باقی رکھتے ہوئےاپنی میراث ، لباس، اور رسوم و رواج کی حفاظت کرتے ہیں، چاہے دشمنوں کے رسم و رواج ان سے افضل ہی کیوں نہ ہوں؛ یہ سب کچھ اس لئے کہ وہ معاشرتی اور نفسیاتی اقدار کو جانتے ہیں۔

3- ظاہری منظر میں کسی کے ساتھ مشابہت اختیار کرنے سے دل میں اس کیلئے محبت کے اسباب پیدا کرتی ہے، اسی لئے انسان اُسی کی مشابہت اختیار کرتا ہے جس سے محبت بھی کرے، جبکہ مسلمانوں کو کفار سے تمام وسائل کے ذریعے اعلانِ براءت کا حکم ہے-

http://forum.mohaddis.com/threads/اسلام-میں-کفار-سے-مشابہت-کیوں-حرام-قرار-دی-گئی-ہے؟.20292/
 

حیدرآبادی

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2012
پیغامات
287
ری ایکشن اسکور
500
پوائنٹ
120
بھائی مجبورا پوسٹ کی ہے کیونکہ بات جب دین اسلام کی ہو تو رہا نہیں جاتا -
آپ لوگوں مجھ سے زیادہ علم والے ہے کچھ شبہات دل میں آ رہے ہیں اس لئے یہ پوسٹ کی ہیں
آپ کو مغالطہ اکثر یہ ہو رہا ہے کہ آپ اپنی کوئی بات پوسٹ کر رہے ہیں ۔۔۔ حالانکہ آپ پوسٹ نہیں کر رہے بلکہ "نقل" کر رہے ہوتے ہیں۔ اور میں بچارا آپ کو بار بار یاد دلا رہا ہوں کہ یہ مکالمہ سیکشن ہے۔ اگر آپ کے پاس صلاحیت ہے تو اپنی سوچ و فکر کے ساتھ حصہ لیجئے یا نہیں تو پھر صرف سوال کیجئے۔ علماء کے فتاویٰ / کتابوں کے اقتباسات نقل کرنے کے لئے اور بھی کئی سیکشن ہیں جہاں اپنی پسند کی چیزیں شئر کرنے سے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔
یہاں جو بھائی مکالمہ کر رہے ہیں (بشمول راقم) ان کے لئے یہ حوالے غیرضروری ہیں کیونکہ یہ سب ہم نے اس وقت ہی حرفاً حرفاً پڑھ لیا تھا جب یہ کتب بازار میں آئی تھیں۔ اور اگر آپ یہ چاہتے ہیں کہ ہم بس کوئی مکالمہ کئے بغیر علما کی ہر بات پر بلا چوں و چرا ایمان لائیں تو پھر بھائی ایسی تقلید آپ کو مبارک ہو۔ ہمارے لئے تو مشکل ہے۔ سوری۔
 
Top