• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

یا اللہ ! یا محمد ! لکھنے کا حکم

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
یا اللہ ! یا محمد! لکھنے کا حکم

فضیلۃ الشیخ ربیع بن ہادی
ترجمہ:طارق علی بروہی​
سوال:
اکثر مساجد کے محرابوں پر لکھا ہوتا "یا اللہ، یامحمد" کیا اس قسم کی مساجد میں نماز پڑھنا جائز ہے؟
جواب:
یہ وہ عام عادت ہے جو ہم نے پاکستان اور افغانستان میں دیکھی ہے، اور تو اور صد افسوس کی بات ہے کہ ہم نے مجاہدین کی گاڑیوں تک پر یہ لکھا ہوا دیکھا، اس کے باوجود وہ اپنے آپ کو مجاہدین کہلاتے ہیں! وہ اس بارے میں کوئی نصیحت قبول نہیں کرتے اور اس قسم کے شرکیات پر مصر رہتے ہیں! ان کی دکانوں اور مساجد پر آپ یہ سب کچھ لکھا ہوا پائیں گے "یا اللہ، یا علی، یا غوث، یا حسین، یا عبدالقادر، یا فلاں یا فلاں" اور آخر تک جتنے شرکیات ہیں!
یہ غیراللہ سے استغاثہ (فریاد) ہے۔ اگر آپ کہیں یا محمد تو یہ اللہ تعالی کے ساتھ شرک ہے۔ محمد ﷺ تو اللہ تعالی کے رسول اور اس کے بندے ہیں۔ لہذا اگر آپ کہیں یا اللہ یا محمد اس کا مطلب تو یہ ہے کہ آپ نے رسول اللہ ﷺ کو اللہ تعالی کی برابری والا قرار دے دیا۔ رسول اللہ ﷺ تو آئے ہی اس قسم کی بت پرستی کو ختم کرنے کے لیے تھے تاکہ ملت ابراہیمی کا دوبارہ سے قیام ہو۔ جس میں سرفہرست شرک کا خاتمہ تھا۔ آپ ﷺ اس دنیا کو، دلوں کو، اذہان وعقول کو شرک کی نجاست سے پاک کرنے ہی تشریف لائے تھے۔اور ہمیں نصوص قرآن وسنت اور عملی تطبیقات کے ذریعہ خالص توحید کی تعلیم فرمائی۔ اور ہمیں پکی قبروں اور اوثان کو منہدم کرنےکاحکم فرمایا:
’’ لَا تَشُدُّوا الرِّحَالَ إِلَّا إِلَى ثَلَاثَةِ مَسَاجِدَ: مَسْجِدِي هَذَا، وَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ، وَالْمَسْجِدِ الْأَقْصَى ‘‘ ([1])
(ثواب کی نیت سے سفر سوائے تین مساجد کے جائز نہیں (نا کسی قبر کے لیے اور نہ ہی کسی اور چیز کے لیے) 1- مسجد الحرام، 2- مسجد نبوی اور3- مسجد اقصی) کیونکہ ان مساجد کو انبیاء کرام (علیہم السلام) نے توحید الہی اور دین کواللہ تعالی کے لیے خالص کردینے کی خاطر تعمیر فرمایا تھا۔
اور یہ حرکتیں تو مدینہ نبویہ میں بھی شروع کردی گئی تھیں، جیسا کہ ہم ان کی حقیقت کو جانتے ہیں اس سے آپ اہل بدعت کے مکرو فریب کا اندازہ کریں، لکھتے ہیں: "اللہ، محمد" جامعہ اسلامیہ میں ایک شخص جس کا نام سراج الرحمن زاملنی تھا جو کہ ابو الحسن ندوی کے تلامیذ میں سے تھا۔ پتہ نہیں میں نے اسے یہ بات اس حوالے سے کی کہ کینیا میں میں نے ایسا دیکھا تھا یا پھر یہی والی بات کہ اب تو مدینہ نبویہ میں بھی ایسی حرکتیں شروع ہوگئی ہیں کی تھی، بہرحال اس نے مجھے بتایا کہ ابو الحسن ندوی کہتے ہیں یہ کلمہ کہ "اللہ، محمد" کفر ہے یعنی اس کا مطلب ہے محمد ﷺ اللہ کے برابری والے ہیں، یعنی کہ اللہ محمد ایک سے ہیں۔ حالانکہ درحقیقت اس نبی کریم ﷺ کی منزلت تو یہ ہے کہ
لا إله إلاّ الله محمد رسول الله (اللہ تعالی کے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں اور محمد ﷺ اللہ تعالی کے رسول ہیں)
أشهد أن لا إله إلاّ الله وأشهد أنّ محمدا رسول الله (میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالی کے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں)
, أشهد أن لا إله إلاّ الله وأشهد أنّ محمدا عبده ورسوله (میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالی کے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں)۔
آپ ﷺ کا ارشاد ہے کہ:
’’ لَا تُطْرُونِي كَمَا أَطْرَتِ النَّصَارَى ابْنَ مَرْيَم ، إِنَّمَا أَنَا عَبْدٌ فَقُولُوا: عَبْدُ اللهِ وَرَسُولُه‘‘ ([2]) (دیکھو میری تعریف میں غلو نہ کرنا، جس طرح نصاری نے ابن مریم i کی تعریف میں غلو کیا ہے، بے شک میں بندہ ہوں لہٰذا مجھے اللہ کا بندہ اور اس کا رسول کہا کرو)۔
میں نے جب کبھی بھی یہ شرکیہ مظاہر دیکھے تو ان سے لڑا، اگر کسی مسجد میں دیکھا تو امامِ مسجد کو نصیحت کی۔
مسجد قبلتین مسجد عمودی میں میں نے امام سے بات کی لیکن اس نے کچھ نہ کیا! میں نے عمودی جو کہ صاحبِ مسجد ہیں سے بات کی تو انہوں نے فوراًٍ اس پر عمل کیا (جزاہ اللہ خیراً) اور ان تمام چیزوں کو مٹا دیا۔
اور میرے پڑوس کی مسجد مدینہ نبویہ میں جو تھی اس میں بھی "اللہ، محمد" لکھا ہوا تھا میں نے امام کو نصیحت کی تو کہنے لگا ہاں ہم کردیں گے، جلد کردیں گے، پس وہ ٹالتا رہا اور اسے ہٹایا نہیں ! لیکن وہاں ایک ہونہار نوجوان تھا اس نے کہا اس امام سے بہتر ہے میں ہی اس کا کام تمام کردوں پس وہ گیا اور اسے مٹاڈالا اور معاملہ ختم کردیا الحمدللہ۔
شاہد یہ ہے کہ کسی دن میں بطحان سے آرہا تھا مدینہ پہنچنے پر میں نے اپنے آگے ایک گاڑی (یا ٹرالر) دیکھی جس پر سرخ لکھائی میں "یااللہ، یا محمد" لکھا ہوا تھا ، پس میں نے اپنی گاڑی اس کے پیچھے لگا دی تو اس نے گاڑی اور تیز کردی۔ وہ سمجھ گیا تھا کہ میں نے یہ دیکھ لیا ہے۔ اس نے رفتار بڑھائی تو میں نے بھی بڑھا دی یہاں تک کہ میں نے اسے "قربان" مکان پر جاپکڑا۔ اس نے گاڑی روکی اور اترتے ہی خود سے کہنے لگا: کیا میں اسے مٹا دوں؟ حالانکہ میں نے اس سے ابھی کوئی بات ہی نہیں کی تھی! وہ خود ہی سمجھ گیا اور اس بات کا اسے احساس ہوگیا۔ میں نے کہا: ہاں اسے مٹا دو۔ لہذا یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اس بلاد توحید کے خلاف باقاعدہ جنگ جاری ہے ان قبرپرست بدعتیوں کی جانب سے!!
مجھے یاد ہے کہ سعودی عہد میں جو پہلی مسجد تعمیر ہوئی اس پر قبہ بنایا گیا، جس پر طلاب العلم نے نکیر کی اور وہ شیخ ابن حمید کےساتھ آئے اور بات ہوئی۔۔۔۔نہیں معلوم کہ یہ معاملہ پھر کیسے ختم ہوگیا۔ بہرحال، یہ جانتے ہیں کہ اس ملک میں مساجد پر قبے نہیں بنائے جاتے۔حتی کہ جب ملک سعود " نے مسجد حرام اور مسجد نبوی میں توسیع فرمائی تھی تب بھی ان میں کوئی قبہ نہیں تھا، بلکہ موجودہ توسیع میں بھی یہ قبے نہیں ہیں (بارک اللہ فیکم)۔ یہ سب سنت پر قائم ہیں کیونکہ یہ قبے بنانا نصاری کی تقلید ہے کہ جو اپنے گرجا گھروں پر قبے بناتے ہیں۔ اور شاید کے اپنے صالحین کی قبروں پر بھی یہ قبے بناتے ہیں، فرمان نبوی ﷺ ہے:
’’ لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ ‘‘([3]) (یہودو نصاریٰ پر اللہ کی لعنت ہو کہ انہوں نے اپنے انبیاء کرام (علیہم السلام) کی قبروں کو مساجد بنا لیا)۔
پس آپ آج باکثرت مساجد دیکھتے ہیں کہ جن پر ملین روپے خرچ کیے جاتے ہیں پر ان پر یہی قبے تعمیر ہوتے ہیں، اور طرح طرح کے زخارف (سجاوٹیں) کی جاتی ہیں (فاللہ المستعان)! اللہ کی قسم! ممکن ہے یہ عمل کاش کے ان کے لیے کم از کم برابر ہوجائے نہ ان کے حق میں ہو نہ خلاف کیونکہ حالت تو یہ ہے کہ مسجد کی تعمیر پر ملین روپے خرچ کرتے ہیں پھر آخر میں وہ اس شکل کی بن جاتی ہے!! جو بالکل گرجاگھر معلوم ہوتی ہے۔ یہی مصائب ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے بیان فرمایا کہ قیامت کی علامات میں سےہے کہ مساجد کی اس طرح سے سجاوٹ کی جائے گی ([4]) جبکہ یہ تو سجاوٹ سے بھی بدتر چیز ہے۔ الحمدللہ یہ ملک ظاہرا ًوباطناً سنت پر قائم ہے مساجد اور اس کے علاوہ بھی دیگر معاملات میں۔ لیکن اہل بدعت نے اپنے ناپاک عزائم کو کبھی یہاں اور کبھی وہاں سرائیت کرنا شروع کردیا ہے یہاں تک کہ شر اچھی طرح سے پھیل جائے (اللہ تعالی ہی سے عافیت کا سوال ہے)۔
اللہ تعالی سے دعاء ہے کہ وہ مسلمانوں کو اس دین حق کے ذریعہ سے عزت بخشے کہ جو محمد ﷺ لے کر آئے تھے اور اس کے ذریعہ سے ہمیں اندھیروں سے نکال کر نور کی طرف اور گمراہی سے نکال کر طریقۂ نبوی ﷺ کی طرف لے جائے۔
(شیخ کی آفیشل ویب سائٹ سے فتوی آئی ڈی 29)
حوالہ جات
[1] صحیح مسلم 1339
[2]البخاري أحاديث الأنبياء (3261).
[3]البخاري الصلاة (425) ، مسلم المساجد ومواضع الصلاة (531) ، النسائي المساجد (703) ، أحمد (6/274) ، الدارمي الصلاة (1403).
[4]
’’ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : مَا أُمِرْتُ بِتَشْيِيدِ الْمَسَاجِدِ۔ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَتُزَخْرِفُنَّهَا كَمَا زَخْرَفَتْ الْيَهُودُ، وَالنَّصَارَى‘‘(صحیح سنن ابی داود 448 دارالسلام ترجمہ ج 1 ص 376) (سیدنا ابن عباس رض بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: مجھے یہ حکم نہیں دیا گیا کہ مساجدکو بہت زیادہ پختہ تعمیر کروں۔ جناب ابن عباس رض فرماتے ہیں: تم انہیں ضرور مزین کروگے جیسے کہ یہودونصاری نے (اپنے عبادت خانے) مزین کیے)
’’ عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَتَبَاهَى النَّاسُ فِي الْمَسَاجِدِ‘‘ (صحیح سنن ابی داود 449 دارالسلام ترجمہ ج 1 ص 377) (سیدنا انس ﷜ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنے فرمایا: قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک لوگ مساجد میں باہم فخر نہیں کرنے لگیں گے)
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
لا إله إلاّ الله محمد رسول الله


آپ کے اس فتوہ کو مدنظررکھتے ہوئے کیا کلمہ طیبہ کی ترتیب بدلنی پڑے گی ؟؟؟؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
لا إله إلاّ الله محمد رسول الله


آپ کے اس فتوہ کو مدنظررکھتے ہوئے کیا کلمہ طیبہ کی ترتیب بدلنی پڑے گی ؟؟؟؟
اس فتوے میں کسی جگہ بھی یہ نہیں لکھا ہوا کہ کلمہ طیبہ درست نہیں کہ آپ کو تبدیلیِ ترتیبِ کلمہ طیبہ کی طرف توجہ کروانی پڑی ہے ۔ آپ کلمہ طیبہ پورا لکھ دیا کریں اللہ محمد کو الگ الگ کرکے نہ لکھا کریں ۔ آپ پر کوئی اعتراض نہیں کرے گا ۔ إن شاء اللہ ۔
لا إلہ إلا اللہ
محمد رسول اللہ
دونوں میں فرق بالکل واضح ہے ۔ اگر آپ کو کلمہ میں بھی دونوں ایک نظر آتے ہیں تو پھر بتائیں کہ آپ الوہیت کو خاص کیوں کرتے ہیں اللہ کےساتھ ؟ اور رسالت کو خاص کیوں کرتے ہیں رسول اللہ کے ساتھ ؟
(حسن ظن کی بنا پر سوال کیا گیا ہے ورنہ الوہیت و رسالت کے معاملے میں بعض لوگوں کے عقائد دنیا سے پوشیدہ نہیں ہیں )
ایک ہے :
یا اللہ اور یا محمد
یہاں اللہ کے ساتھ ’’ یا ‘‘ لگانے کے بعد ’’ محمد ‘‘ کے ساتھ ’’ یا ‘‘ لگانے کا کیا مطلب ہے ؟ کیا یہ’’ لاإلہ إلا اللہ محمد رسول اللہ ‘‘کی مخالفت نہیں ہے ؟ کلمہ طیبہ میں جو فرق واضح ہے یا اللہ یا محمد میں اسی کو مٹانے کی سعی لا حاصل کی گئی ہے ۔
اور ایک ہے :
اللہ محمد
اب دونوں کو اکٹھا لکھنے کا کیا مقصد ہے ؟ اگر مقصود اللہ کی برابری ہے تو پھر اس کے کفر ہونے میں کیا شک ہے ؟ اگر مقصود برابری نہیں ہے تو پھر سدا للزریعہ نہ لکھنے میں حرج کیا ہے ؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
یا اللہ ! یا محمد! لکھنے کا حکم

فضیلۃ الشیخ ربیع بن ہادی
ترجمہ:طارق علی بروہی​
سوال:
اکثر مساجد کے محرابوں پر لکھا ہوتا "یا اللہ، یامحمد" کیا اس قسم کی مساجد میں نماز پڑھنا جائز ہے؟
جواب:
یہ وہ عام عادت ہے جو ہم نے پاکستان اور افغانستان میں دیکھی ہے، اور تو اور صد افسوس کی بات ہے کہ ہم نے مجاہدین کی گاڑیوں تک پر یہ لکھا ہوا دیکھا، اس کے باوجود وہ اپنے آپ کو مجاہدین کہلاتے ہیں! وہ اس بارے میں کوئی نصیحت قبول نہیں کرتے اور اس قسم کے شرکیات پر مصر رہتے ہیں! ان کی دکانوں اور مساجد پر آپ یہ سب کچھ لکھا ہوا پائیں گے "یا اللہ، یا علی، یا غوث، یا حسین، یا عبدالقادر، یا فلاں یا فلاں" اور آخر تک جتنے شرکیات ہیں!
یہ غیراللہ سے استغاثہ (فریاد) ہے۔ اگر آپ کہیں یا محمد تو یہ اللہ تعالی کے ساتھ شرک ہے۔ محمد ﷺ تو اللہ تعالی کے رسول اور اس کے بندے ہیں۔ لہذا اگر آپ کہیں یا اللہ یا محمد اس کا مطلب تو یہ ہے کہ آپ نے رسول اللہ ﷺ کو اللہ تعالی کی برابری والا قرار دے دیا۔ رسول اللہ ﷺ تو آئے ہی اس قسم کی بت پرستی کو ختم کرنے کے لیے تھے تاکہ ملت ابراہیمی کا دوبارہ سے قیام ہو۔ جس میں سرفہرست شرک کا خاتمہ تھا۔ آپ ﷺ اس دنیا کو، دلوں کو، اذہان وعقول کو شرک کی نجاست سے پاک کرنے ہی تشریف لائے تھے۔اور ہمیں نصوص قرآن وسنت اور عملی تطبیقات کے ذریعہ خالص توحید کی تعلیم فرمائی۔ اور ہمیں پکی قبروں اور اوثان کو منہدم کرنےکاحکم فرمایا:
اور یہ حرکتیں تو مدینہ نبویہ میں بھی شروع کردی گئی تھیں، جیسا کہ ہم ان کی حقیقت کو جانتے ہیں اس سے آپ اہل بدعت کے مکرو فریب کا اندازہ کریں، لکھتے ہیں: "اللہ، محمد" جامعہ اسلامیہ میں ایک شخص جس کا نام سراج الرحمن زاملنی تھا جو کہ ابو الحسن ندوی کے تلامیذ میں سے تھا۔ پتہ نہیں میں نے اسے یہ بات اس حوالے سے کی کہ کینیا میں میں نے ایسا دیکھا تھا یا پھر یہی والی بات کہ اب تو مدینہ نبویہ میں بھی ایسی حرکتیں شروع ہوگئی ہیں کی تھی، بہرحال اس نے مجھے بتایا کہ ابو الحسن ندوی کہتے ہیں یہ کلمہ کہ "اللہ، محمد" کفر ہے یعنی اس کا مطلب ہے محمد ﷺ اللہ کے برابری والے ہیں، یعنی کہ اللہ محمد ایک سے ہیں۔ حالانکہ درحقیقت اس نبی کریم ﷺ کی منزلت تو یہ ہے کہ آپ ﷺ کا ارشاد ہے کہ:

میں نے جب کبھی بھی یہ شرکیہ مظاہر دیکھے تو ان سے لڑا، اگر کسی مسجد میں دیکھا تو امامِ مسجد کو نصیحت کی۔
مسجد قبلتین مسجد عمودی میں میں نے امام سے بات کی لیکن اس نے کچھ نہ کیا! میں نے عمودی جو کہ صاحبِ مسجد ہیں سے بات کی تو انہوں نے فوراًٍ اس پر عمل کیا (جزاہ اللہ خیراً) اور ان تمام چیزوں کو مٹا دیا۔
اور میرے پڑوس کی مسجد مدینہ نبویہ میں جو تھی اس میں بھی "اللہ، محمد" لکھا ہوا تھا میں نے امام کو نصیحت کی تو کہنے لگا ہاں ہم کردیں گے، جلد کردیں گے، پس وہ ٹالتا رہا اور اسے ہٹایا نہیں ! لیکن وہاں ایک ہونہار نوجوان تھا اس نے کہا اس امام سے بہتر ہے میں ہی اس کا کام تمام کردوں پس وہ گیا اور اسے مٹاڈالا اور معاملہ ختم کردیا الحمدللہ۔

مجھے یاد ہے کہ سعودی عہد میں جو پہلی مسجد تعمیر ہوئی اس پر قبہ بنایا گیا، جس پر طلاب العلم نے نکیر کی اور وہ شیخ ابن حمید کےساتھ آئے اور بات ہوئی۔۔۔۔نہیں معلوم کہ یہ معاملہ پھر کیسے ختم ہوگیا۔ بہرحال، یہ جانتے ہیں کہ اس ملک میں مساجد پر قبے نہیں بنائے جاتے۔حتی کہ جب ملک سعود " نے مسجد حرام اور مسجد نبوی میں توسیع فرمائی تھی تب بھی ان میں کوئی قبہ نہیں تھا، بلکہ موجودہ توسیع میں بھی یہ قبے نہیں ہیں (بارک اللہ فیکم)۔ یہ سب سنت پر قائم ہیں کیونکہ یہ قبے بنانا نصاری کی تقلید ہے کہ جو اپنے گرجا گھروں پر قبے بناتے ہیں۔ اور شاید کے اپنے صالحین کی قبروں پر بھی یہ قبے بناتے ہیں، فرمان نبوی ﷺ ہے:
پس آپ آج باکثرت مساجد دیکھتے ہیں کہ جن پر ملین روپے خرچ کیے جاتے ہیں پر ان پر یہی قبے تعمیر ہوتے ہیں، اور طرح طرح کے زخارف (سجاوٹیں) کی جاتی ہیں (فاللہ المستعان)! اللہ کی قسم! ممکن ہے یہ عمل کاش کے ان کے لیے کم از کم برابر ہوجائے نہ ان کے حق میں ہو نہ خلاف کیونکہ حالت تو یہ ہے کہ مسجد کی تعمیر پر ملین روپے خرچ کرتے ہیں پھر آخر میں وہ اس شکل کی بن جاتی ہے!! جو بالکل گرجاگھر معلوم ہوتی ہے۔ یہی مصائب ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے بیان فرمایا کہ قیامت کی علامات میں سےہے کہ مساجد کی اس طرح سے سجاوٹ کی جائے گی ([4]) جبکہ یہ تو سجاوٹ سے بھی بدتر چیز ہے۔ الحمدللہ یہ ملک ظاہرا ًوباطناً سنت پر قائم ہے مساجد اور اس کے علاوہ بھی دیگر معاملات میں۔ لیکن اہل بدعت نے اپنے ناپاک عزائم کو کبھی یہاں اور کبھی وہاں سرائیت کرنا شروع کردیا ہے یہاں تک کہ شر اچھی طرح سے پھیل جائے (اللہ تعالی ہی سے عافیت کا سوال ہے)۔
(شیخ کی آفیشل ویب سائٹ سے فتوی آئی ڈی 29)
حوالہ جات
[1] صحیح مسلم 1339
[2]البخاري أحاديث الأنبياء (3261).
[3]البخاري الصلاة (425) ، مسلم المساجد ومواضع الصلاة (531) ، النسائي المساجد (703) ، أحمد (6/274) ، الدارمي الصلاة (1403).
[4]
جزاک اللہ خیرا
یہ شئیرنگ بہت اچھی کی ہے۔
 
شمولیت
اگست 05، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
57
لا إله إلاّ الله محمد رسول الله


آپ کے اس فتوہ کو مدنظررکھتے ہوئے کیا کلمہ طیبہ کی ترتیب بدلنی پڑے گی ؟؟؟؟
اولا: رافضی حضرات تو کلمے کی بات ہی نہ کریں! اپنے مطابق کلمے بھی بدل لیتے ہیں، ان میں اپنے مطلب کے اضافے بھی کر لیتے ہیں۔ آذان میں اپنے مقاصد کے تحت اضافہ کر لیا ہے۔

ثانیا: لا إله إلا الله محمد رسول الله سے اللہ سبحانہ وتعالیٰ اور محمدﷺ کا نام اکٹھا لکھنے پر استدلال نہ ہی کریں تو بہتر ہے کیونکہ قرآن وحدیث میں کہیں بھی یہ اس طرح اکٹھا وارد نہیں ہوا۔ بلکہ یا تو لا إله إلا الله الگ آیا ہے اور محمد رسول الله الگ، اور یا أشهد أن لا إله إلا الله، أشهد أن محمدا رسول الله، يا أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأشهد أن محمدا عبده ورسوله آیا ہے۔

ثالثا: کہیں کسی عبارت میں اللہ اور محمد برابری کی نیت کے بغیر غیر ارادی طور پر لکھ دیا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، حرج تب واقع ہوتا ہے کہ جب اس کے پیچھے برابری اور نبی کریمﷺ کی ذات میں غلو کی نیت ہو: إنما الأعمال بالنيات

واللہ تعالیٰ اعلم
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
لا إله إلاّ الله محمد رسول الله

آپ کے اس فتوہ کو مدنظررکھتے ہوئے کیا کلمہ طیبہ کی ترتیب بدلنی پڑے گی ؟؟؟؟
پہلے کلمے کا معنی ومفہوم کو سمجھ لیں۔۔۔
بعد میں دیکھتے ہیں کیا کرنا ہے۔۔۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
پہلے کلمے کا معنی ومفہوم کو سمجھ لیں۔۔۔
بعد میں دیکھتے ہیں کیا کرنا ہے۔۔۔
لا إله إلاّ الله محمد رسول الله (اللہ تعالی کے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں اور محمد ﷺ اللہ تعالی کے رسول ہیں)
گرامر کے قواعد کے حساب سے یہاں ہیں کا استعمال کیا درست ہے ؟؟؟
 
Top