• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

یا اللہ ! یا محمد ! لکھنے کا حکم

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
گرامر کے قواعد کے حساب سے یہاں ہیں کا استعمال کیا درست ہے ؟؟؟
لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِّن رُّسُلِهِۦ
اس کے رسولوں میں سے کسی میں ہم تفریق نہیں کرتے...
ہم کا استعمال کیا درست ہے؟؟؟۔۔۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
اولا: رافضی حضرات تو کلمے کی بات ہی نہ کریں! اپنے مطابق کلمے بھی بدل لیتے ہیں، ان میں اپنے مطلب کے اضافے بھی کر لیتے ہیں۔ آذان میں اپنے مقاصد کے تحت اضافہ کر لیا ہے۔

ثانیا: لا إله إلا الله محمد رسول الله سے اللہ سبحانہ وتعالیٰ اور محمدﷺ کا نام اکٹھا لکھنے پر استدلال نہ ہی کریں تو بہتر ہے کیونکہ قرآن وحدیث میں کہیں بھی یہ اس طرح اکٹھا وارد نہیں ہوا۔ بلکہ یا تو لا إله إلا الله الگ آیا ہے اور محمد رسول الله الگ، اور یا أشهد أن لا إله إلا الله، أشهد أن محمدا رسول الله، يا أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأشهد أن محمدا عبده ورسوله آیا ہے۔

ثالثا: کہیں کسی عبارت میں اللہ اور محمد برابری کی نیت کے بغیر غیر ارادی طور پر لکھ دیا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، حرج تب واقع ہوتا ہے کہ جب اس کے پیچھے برابری اور نبی کریمﷺ کی ذات میں غلو کی نیت ہو: إنما الأعمال بالنيات

واللہ تعالیٰ اعلم
اولا: ایگنور


ثانیا: عرض ہے کہ کلمہ طیبہ صحیح حدیث سے ثابت ہے کفایت اللہ صاحب ناظم حدیث سیکشن محدث فورم فرماتے ہیں
عوام کومعلوم ہوناچاہئے کہ اس قسم کی باتیں محض دھوکہ وفریب اورجھوٹ ہیں ،اورسچائی یہ ہے کہ کلمۂ طیبہ’’لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ ‘‘ اکٹھاانہیں الفاظ کے ساتھ متعدد احادیث میں واردہے ، ذیل میں اس سلسلے کی ایک صحیح حدیث، سند کی تحقیق کے ساتھ پیش کی جارہی ہے اسے پڑھ کرعوام خود فیصلہ کرلیں کہ کون سچاہے اورکون جھوٹا؟
امام بیہقی رحمہ اللہ روایت کرتے ہیں :
أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللهِ الْحَافِظُ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ يَعْقُوبَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ الْوُحَاظِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يَحْيَى الْكَلْبِيُّ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أَخْبَرَهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى فِي كِتَابِهِ ، فَذَكَرَ قَوْمًا اسْتَكْبَرُوا فَقَالَ : إِنَّهُمْ كَانُوا إِذَا قِيلَ لَهُمْ لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ يَسْتَكْبِرُونَ ، وَقَالَ تَعَالَى : إِذْ جَعَلَ الَّذِينَ كَفَرُوا فِي قُلُوبِهِمُ الْحَمِيَّةَ حَمِيَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ سَكِينَتَهُ عَلَى رَسُولِهِ وَعَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَأَلْزَمَهُمْ كَلِمَةَ التَّقْوَى وَكَانُوا أَحَقَّ بِهَا وَأَهْلَهَا ، وَهِيَ لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ اسْتَكْبَرَ عَنْهَا الْمُشْرِكُونَ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ يَوْمَ كَاتَبَهُمْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَضِيَّةِ الْمُدَّةِ[کتاب الاسماء والصفات للبیہقی:ـ جلد نمبر 1صفحہ نمبر263حدیث نمبر195۔ ناشر:مکتبة السوادی، جدة ،الطبعة الأولی]۔
ہمیں ابوعبداللہ الحافظ نے خبردی(کہا):ہمیں ابوالعباس محمدبن یعقوب نے حدیث بیان کی (کہا):ہمیں محمد بن اسحاق نے حدیث بیان کی (کہا):ہمیںیحیی بن صالح الوحاظی نے حدیث بیان کی (کہا):ہمیں اسحاق بن یحیی الکلبی نے حدیث بیان کی (کہا): ہمیں الزہری نے حدیث بیان کی (کہا): مجھے سعید بن المسیب نے حدیث بیان کی،بے شک انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:''اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں نازل فرمایاتوتکبرکرنے والی ایک قوم کاذکرکیا: یقیناجب انہیں لاالہ الااللہ کہا جاتاہے توتکبرکرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جب کفرکرنے والوں نے اپنے دلوں میں جاہلیت والی ضد رکھی تواللہ نے اپنا سکون واطمینان اپنے رسول اورمومنوں پراتارااوران کے لئے کلمة التقوی کولازم قراردیا اوراس کے زیادہ مستحق اوراہل تھے اوروہ (کلمة التقوی) ’’لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ‘‘ہے۔حدیبیہ والے دن جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدت (مقرر کر نے) و الے فیصلے میں مشرکین سے معاہدہ کیاتھاتومشرکین نے اس کلمہ سے تکبرکیاتھا''۔[کتاب الاسماء والصفات للبیہقی:ـ جلد نمبر 1صفحہ نمبر263حدیث نمبر195۔ ناشر:مکتبة السوادی، جدة ،الطبعة الأولی]۔
درجہ حدیث :ـ
یہ حدیث بالکل صحیح ہے، اس کی سندکے سارے راوی سچے اورقابل اعتمادہے ہیں ،اس کی سند کے ہر راوی کی تفصیل اگلی سطور میں ملاحظہ ہو۔
پیش کردہ حدیث کی سند کے راویوں کاتعارف ملاحظہ ہو:

سعید بن المسیب (سعید بن المسیب بن حزن القرشی)۔
آپ بخاری ومسلم کے مرکزی راوی ہیں ،مثلاًدیکھئے بخاری رقم26،مسلم رقم21،آپ اعلی درجہ کے ثقہ ہیں ،حافظ ابن حجرفرماتے ہیں: ’’أحد العلماء الأثبات الفقہاء الکبار‘‘ آپ اعلی درجہ کے ثقات اوربڑے فقہاء میں سے ہیں،[تقریب التہذیب رقم2396]۔

الزہری (محمد بن مسلم بن عبیداللہ بن عبداللہ بن شہاب الزہری)۔
آپ بھی بخاری ومسلم کے مرکزی راوی ہیں ،مثلاًدیکھئے بخاری رقم4،مسلم رقم20،حافظ ابن حجرفرماتے ہیں: ’’الفقیہ الحافظ متفق علی جلالتہ وتقانہ‘‘ آپ کی ثقاہت وجلالت پر امت کااجماع ہے ،[تقریب التہذیب ،رقم6296]۔

اسحاق بن یحیی الکلبی(اسحاق بن یحیی بن علقمة الکلبی)۔
یہ صحیح بخاری کے (شواہدکے )راوی ہیں ،دیکھئے صحیح بخاری تحت نمبرات:682، 1355، 3298، 3299، 3433، 3434،3927،7382۔
حافظ ابن حجرفرماتے ہیں :’’صدوق‘‘ آپ سچے تھے،[دیکھئے :تقریب رقم(391)]۔
امام دارقطنی فرماتے ہیں ’’احادیثہ صالحة‘‘ ان کی بیان کردہ احادیث درست ہیں ،[سؤالات الحاکم للدارقطنی:ص280]۔
امام ابن حبان نے آپ کوثقہ اورقابل اعتماد لوگوں میں ذکرکیاہے،[کتاب الثقات:ج6ص49]۔

یحیی بن صالح الوحاظی (ابوزکریا یحیی بن صالح الوحاظی الشامی)۔
آپ بخاری ومسلم کے راوی ہیں مثلادیکھئے :بخاری رقم361مسلم رقم1594نیز دیکھئے تقریب رقم7568۔امام یحیی ابن معین اور امام بخاری نے انہیں ثقہ کہ ہے[الجرح والتعدیل:9 158،کتاب الضعفاء الصغیر:145]۔

محمد بن اسحاق (ابوبکر، محمد بن اسحاق بن جعفر الصاغانی)۔
آپ صحیح مسلم کے راوی ہیں مثلا:دیکھئے :مسلم رقم14،امام ابن حجر فرماتے ہیں :’’ثقة ثبت‘‘ آپ ثقہ اورثبت ہیں ، تقریب رقم5721۔

ابوالعباس محمدبن یعقوب(ابوالعباس محمدبن یعقوب بن یوسف الاصم)۔
آپ اعلی درجہ کے ثقہ ہیں ،امام ذہبی فرماتے ہیں:’’الِمَامُ، المُحَدِّثُ، مُسْنِدُ العَصْرِ‘‘ آپ امام ہیں محدث ہیں مسندالعصرہیں ،[سیر اعلام النبلائ:29 450]۔
امام ابوالولید فرماتے ہیں: ’’ثقة مشھور‘‘ آپ مشہورثقہ ہیں،[تاریخ دمشق:65293]۔

ابوعبداللہ الحافظ (حاکم النیسابوری)۔
آپ معروف ومشہور ثقہ امام ہیں ،حدیث کی مشہور کتاب ''المستدرک'' آپ ہی کی لکھی ہوئی ہے۔آپ اپنے وقت میں محدثین کے امام تھے،[سیر اعلام النبلائ:33163،164]۔
ابن العماد فرماتے ہیں’’ثقة حجة‘‘ آپ ثقہ اورحجت ہیں [شذرات الذھب:3175]۔
http://www.kitabosunnat.com/forum/%D8%AA%D8%AD%D9%82%DB%8C%D9%82-%D8%AD%D8%AF%DB%8C%D8%AB-%D8%B3%DB%92-%D9%85%D8%AA%D8%B9%D9%84%D9%82-%D8%B3%D9%88%D8%A7%D9%84%D8%A7%D8%AA-%D9%88%D8%AC%D9%88%D8%A7%D8%A8%D8%A7%D8%AA-290/%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%DA%A9%D9%84%D9%85%DB%81-%D8%B7%DB%8C%D8%A8%DB%81-%D8%AD%D8%AF%DB%8C%D8%AB-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D9%88%D8%AC%D9%88%D8%AF-%DB%81%DB%92-9506/

ثالثا: عرض ہے کہ نیت دل کے ارادہ کا نام ہے تو کیا آپ دلوں کے بھید بھی جان لیتے ہیں ؟؟؟؟؟
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِّن رُّسُلِهِۦ
اس کے رسولوں میں سے کسی میں ہم تفریق نہیں کرتے...
ہم کا استعمال کیا درست ہے؟؟؟۔۔۔
اللہ کے رسولوں میں سے کسی میں ہم تفریق نہیں کرتے ۔ البقرہ 285

ابن کثیر نے اس کی تفسیر میں کہا ہے :

مومن سب رسولوں اور انبیاء اور ان کتابوں کی جو یہ اللہ کے بندوں رسولوں اور انبیاء پر نازل ہوئی ہیں تصدیق کرتے اور ان میں سے کسی کے درمیان فرق نہیں کرتے کہ کس پر ایمان لائیں اور کس کے ساتھ کفر کریں ۔
بلکہ ان کے نزدیک سب کے سب سچے نیک اور رشد وہدایت پر اور خیر کی راہ دکھانے والے ہیں

یہ رسول ہیں جن میں سے ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے ان میں سے بعض وہ ہیں جن سے اللہ تعالی نے بات چیت کی ہے اور بعض کے درجات کو بلند کیا ہے البقرہ 253
 
Top