• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

یتیموں پر صدقہ کرنا بڑا ثواب ہے

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
حدیث نمبر: 1465
حدثنا معاذ بن فضالة،‏‏‏‏ حدثنا هشام،‏‏‏‏ عن يحيى،‏‏‏‏ عن هلال بن أبي ميمونة،‏‏‏‏ حدثنا عطاء بن يسار،‏‏‏‏ أنه سمع أبا سعيد الخدري ـ رضى الله عنه ـ يحدث أن النبي صلى الله عليه وسلم جلس ذات يوم على المنبر وجلسنا حوله فقال ‏"‏ إني مما أخاف عليكم من بعدي ما يفتح عليكم من زهرة الدنيا وزينتها ‏"‏‏.‏ فقال رجل يا رسول الله أويأتي الخير بالشر فسكت النبي صلى الله عليه وسلم فقيل له ما شأنك تكلم النبي صلى الله عليه وسلم ولا يكلمك فرأينا أنه ينزل عليه‏.‏ قال ـ فمسح عنه الرحضاء فقال ‏"‏ أين السائل ‏"‏ وكأنه حمده‏.‏ فقال ‏"‏ إنه لا يأتي الخير بالشر،‏‏‏‏ وإن مما ينبت الربيع يقتل أو يلم إلا آكلة الخضراء،‏‏‏‏ أكلت حتى إذا امتدت خاصرتاها استقبلت عين الشمس،‏‏‏‏ فثلطت وبالت ورتعت،‏‏‏‏ وإن هذا المال خضرة حلوة،‏‏‏‏ فنعم صاحب المسلم ما أعطى منه المسكين واليتيم وابن السبيل ـ أو كما قال النبي صلى الله عليه وسلم ـ وإنه من يأخذه بغير حقه كالذي يأكل ولا يشبع،‏‏‏‏ ويكون شهيدا عليه يوم القيامة ‏"‏‏.‏

ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے ہشام دستوائی نے ‘ یحیٰی سے بیان کیا۔ ان سے ہلال بن ابی میمونہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عطاء بن یسار نے بیان کیا ‘ اور انہوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ وہ کہتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن منبر پر تشریف فرما ہوئے۔ ہم بھی آپ کے اردگرد بیٹھ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہارے متعلق اس بات سے ڈرتا ہوں کہ تم پر دنیا کی خوشحالی اور اس کی زیبائش و آرائش کے دروازے کھول دئیے جائیں گے۔ ایک شخص نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ! کیا اچھائی برائی پیدا کرے گی؟ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے۔ اس لیے اس شخص سے کہا جانے لگا کہ کیا بات تھی۔ تم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک بات پوچھی لیکن آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم تم سے بات نہیں کرتے۔ پھر ہم نے محسوس کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہو رہی ہے۔ بیان کیا کہ پھر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پسینہ صاف کیا (جو وحی نازل ہوتے وقت آپ کو آنے لگتا تھا) پھر پوچھا کہ سوال کرنے والے صاحب کہاں ہیں۔ ہم نے محسوس کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے (سوال کی) تعریف کی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھائی برائی نہیں پیدا کرتی (مگر بے موقع استعمال سے برائی پیدا ہوتی ہے) کیونکہ موسم بہار میں بعض ایسی گھاس بھی اگتی ہیں جو جان لیوا یا تکلیف دہ ثابت ہوتی ہیں۔ البتہ ہریالی چرنے والا وہ جانور بچ جاتا ہے کہ خوب چرتا ہے اور جب اس کی دونوں کو کھیں بھر جاتی ہیں تو سورج کی طرف رخ کر کے پاخانہ پیشاب کر دیتا ہے اور پھر چرتا ہے۔ اسی طرح یہ مال و دولت بھی ایک خوشگوار سبزہ زار ہے۔ اور مسلمان کا وہ مال کتنا عمدہ ہے جو مسکین ‘ یتیم اور مسافر کو دیا جائے۔ یا جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ ہاں اگر کوئی شخص زکوٰۃ حقدار ہونے کے بغیر لیتا ہے تو اس کی مثال ایسے شخص کی سی ہے جو کھاتا ہے لیکن اس کا پیٹ نہیں بھرتا۔ اور قیامت کے دن یہ مال اس کے خلاف گواہ ہو گا۔
صحیح بخاری
کتاب الزکوٰۃ
 
Top