• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

یزید رحمہ اللہ کی فضیلت پر کتاب

شمولیت
جنوری 24، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
121
پوائنٹ
53
قادری جی یہ روایت بھی پڑھیں:

امام بخاري رحمه الله (المتوفى256)نے کہا:

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: لَمَّا خَلَعَ أَهْلُ المَدِينَةِ يَزِيدَ بْنَ مُعَاوِيَةَ، جَمَعَ ابْنُ عُمَرَ، حَشَمَهُ وَوَلَدَهُ، فَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «يُنْصَبُ لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ القِيَامَةِ» وَإِنَّا قَدْ بَايَعْنَا هَذَا الرَّجُلَ عَلَى بَيْعِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ، وَإِنِّي لاَ أَعْلَمُ غَدْرًا أَعْظَمَ مِنْ أَنْ يُبَايَعَ رَجُلٌ عَلَى بَيْعِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ثُمَّ يُنْصَبُ لَهُ القِتَالُ، وَإِنِّي لاَ أَعْلَمُ أَحَدًا مِنْكُمْ خَلَعَهُ، وَلاَ بَايَعَ فِي هَذَا الأَمْرِ، إِلَّا كَانَتِ الفَيْصَلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ [صحيح البخاري 9/ 57 رقم 7111]۔

نافع روایت کرتے ہیں کہ جب اہل مدینہ نے یزید بن معاویہ کی بیعت توڑ دی تو ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھیوں اوربچوں کو اکٹھا کیا اورکہا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سناکہ : ہروعدہ توڑنے والے کے لئے قیامت کے دن ایک جھنڈا نصب کیا جائے گا،اورہم اس (یزید) کی بیعت اللہ اوراس کے رسول کے موافق کرچکے ہیں ، میں نہیں جانتا کہ اس سے بڑھ کر کوئی بے وفائی ہوسکتی ہے کہ ایک شخص کی بیعت اللہ اوراس کے رسول کے موافق ہوجائے پھر اس سے جنگ کی جائے ، تم میں سے جوشخص یزید کی بیعت توڑے گا ، اوراس کی اطاعت سے روگردانی کرے گا تو میرا اس سے کوئی رشتہ باقی نہیں رہے گا۔
قادری جی :کیا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے ایک کافر کی بیعت اللہ اور اس کے رسول موافق کی تھی؟ اور اپنے ساتھیوں اور بچوں کو یہ سخت جملے کہے تھےک کہ اگر تم نے یزید کی بیعت توڑ دی تو تمہارا میرے ساتھ کوئی رشتہ نہ رہیگا۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ کے بارے جناب کیا کہیں گے؟

آپ بتا سکتے ہیں کہ یزید کی بیعت اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کے مطابق ہی ہوئی تھی؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 
شمولیت
جون 20، 2014
پیغامات
675
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
93
یزید کے معاملے میں میں ہم تو سکوت کے قائل ہیں۔باقی ہر ایک کا اپنا اپنا موقف ہے۔یہ کوئی ایسا مسئلہ تو ہے نہیں جس پر دین و ایمان کا دارارو مدار ہو
 
شمولیت
مئی 05، 2014
پیغامات
202
ری ایکشن اسکور
40
پوائنٹ
81
آپ بتا سکتے ہیں کہ یزید کی بیعت اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کے مطابق ہی ہوئی تھی؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
بندہ نے بخاری شریف سے جو روایت لکھی ہے اسے آنکھیں کھول کر پڑھیں :وہاں صاف صاف ابن عمر رضی اللہ عنہ کا فرمان لکھا نظر آئے گا کہ(ہم اس (یزید) کی بیعت اللہ اوراس کے رسول کے موافق کرچکے ہیں ، میں نہیں جانتا کہ اس سے بڑھ کر کوئی بے وفائی ہوسکتی ہے کہ ایک شخص کی بیعت اللہ اوراس کے رسول کے موافق ہوجائے پھر اس سے جنگ کی جائے ، تم میں سے جوشخص یزید کی بیعت توڑے گا ، اوراس کی اطاعت سے روگردانی کرے گا تو میرا اس سے کوئی رشتہ باقی نہیں رہے گا۔
پھر بھی جناب پوچھتے ہیں کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
شمولیت
دسمبر 25، 2012
پیغامات
46
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
19
میرا اتنا جواب ہی کافی ہوگا کہ میں نے یہ پروفائل کم از کم اپنے اصل نام کے ساتھ بنایا ہوا ہے۔ اب جسے مجھ سے جواب لینا ہے اس کا نام معلوم ہو تو اسے مخاطب کرکے جواب دوں
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
بنو امیہ کی مخالفت
پانچویں و چھٹی صدی ہجری کا وہ زمانہ ہے۔ جب بنی امیہ اور خاص کر امیر یزید کے مخالفانہ پروپیگنڈہ نے شدت اختیار کر لی تھی۔
بعض صلحائے امت احقاق کی خاطر انکشاف حقیقت پر کمر بستہ ہوئے منجملہ ان کے شیخ عبدالمغیث بن زبیر الحربی تھے جن کے متعلق علامہ ابن کثیر فرماتے ہیں۔
کان من سخاء الحنابلة وکان بزار ص ۳۳۸ ج۱۲ البدایہ والنہایتہ
یعنی وہ حنبلی صالحین میں سے مرجع عوام تھے۔ انھوں نے امیر یزید کی حسن سیرت اور اوصاف پر مستقل تصنیف کی:۔
ثله مصنف فی فضل یزید بن معاویة اتی فیه بالغرائب والعجائب ص ۳۲۸ ج ۱۲ البدایہ والنہایتہ
اور ان کی (شیخ عبدالمغیث) کی تصنیف سے فضل یزید بن معاویہ پر ایک کتاب ہے جس میں بہت سے عجیب و غریب حالات بیان کئے ہیں۔


اس سلسلہ میں علامہ ابن کثیر نے یہ لطیف بھی بیان کیا ہے کہ جب کتاب "فضل یزید" کی شہرت ہوئی خلیفہ وقت الناصر الدین الله عباسی شیخ موصوف کی خدمت میں پوشیدہ طور سے یہ تبدیل ہیئت اس طرح آئے کہ کوئی پہچان نہ سکے۔ شیخ نے پہچان تو لیا مگر اظہار نہ کیا خلیفہ الناصر نے امیر یزید کے بارے میں شیخ سے جو سوال کیا اور جو جواب انھوں نے دیا اسے یوں بیان کیا گیا ہے۔
مناله الخلیفة عن یزید الئین ام لا؟؟؟ فقال لااسوغ لعنه لافی لوفتحت ھذا لباب لانفض الناس الیٰ لعن خلیفتنا فقال الخلیفة ولم! قال لانہ یفعل اشیاء منکرة کثیرة؟؟؟اکه اثم شرع یعدد علی الخلیفة الفعاله القی؟؟؟ وما یقع منہ من المنکر لینز عنھا نترکه الخلیفة وخرج من غندہ وقد اثر کلامہ فیه وانتفع به۔ (ص ۳۲۸ ج ۱۲۔ البدایہ والنہایہ)
خلیفہ نے (شیخ عبدالمغیث سے) سبال کیا کہ یزید پر لعن کیا جائے یا نہیں انہوں نے جواب دیا کہ لعن کرنا ہرگز جائز نہیں اور لعن کا دروازہ کھول دیا جائے تو لوگ ہمارے موجودہ خلیفہ پر بھی لعن کرنے لگ جائیں گے۔ خلیفہ نے پوچھا وہ کیوں شیخ نہ کہا کہ وہ بہت سے منکرات پر عمل پیراہوئے جن میں سے یہ اور یہ امور ہیں۔ اھنوں نے خیفہ کے برے افعال گنانے شروع کئے۔ خلیفہ نے گفتگو ترک کردی اور ان کے پاس سے اٹھ آئے لیکن ان کے کلام کا اثر ان کو منفع پہنچا۔
امیر المومنین الناصر الدین عباسی متوفی ۶۲۲ھ کو جن کا ذکر اس روایت میں ہے یہ امتیاز حاصل تھا کہ خلفائے اسلام میں ان کی مدت خلافت سب سے زیادہ رہی یعنی ۴۹ برس ہدایت خود بلند پایہ عالم تھےاور علماء و فضلہ اجازہ بھی حاصل تھا اور فن حدیث میں ان کی کتاب روح العارفین نام سے (الاعلام زرکلی) ۵۸۹ھ میں دارالعلوم نظامیہ بغداد میں دارکتب بصرف کثیر تعمیر کرایا جس میں دس ہزار کتابیں اپنے یہاں سے منتقل کیں۔ (مراء الزمان ج۸ ص ۳۲۰)
نیک کاموں اور خیر خيرات میں دریا دل تھے۔ صاحب مراة الزماں لکھتے ہیں کہ ماہ صیام میں روزہ داروں کی روزہ کشائی و افطار او مسکینوں و فقراء کے کھانے کے لئے شہر کے مختلف حصّوں میں دس مکانوں میں طعام کثیر کا جس میں روغنی، رٹی، حلوہ، اور دیگر اغذیہ ہوتی تھیں۔ ان کے جانب سے کچھ اسی طرح اہتمام ہوتا تھا جس طرح ان کے جدّ اعلیٰ حضرت عباس زمانہ حج میں حاجیوں کے لئے اپنے مال سے رفادہ (سقایہ کا اہتمام کرتے تھے۔ ایسے عام و فاضل اور ان صفات کے عامل امیر المومنین کے بارے میں یہ کہنا کہ وہ یہ تبدیل ہنیت اپنے ہمعصر محدث کے پاس صرف ہو پوچھنے آئے کہ یزید پر لعن کیا جائے یا نہیں محض لغو ہے۔ صاحب کتاب الذیل علیٰ طبقات الحنابلہ نے ایک فقیہ کی روایت سے بیان کیا ہے کہ امیر المومنین موصوف کی پہلی ملاقات شیخ عبدلامغیث سے امام احمد بن حنبل کے مزار پر اچانک ہوگئی تھی اور اس ملاقات میں ہی انھوں نے شیخ سے دریافت کیا کہ تم ہی کیا وہ حنبلی ہو جنھوں نے "مناقب یزید" پر کتاب لکھی ہے۔ شیخ نے جواباً کہا کہ مناقب پر تو نہیں لکھی البتہ میرا مذہب و مسلک یہ ہے کہ یزید خلیفہ المسلمین تھے۔ ان پر فسق کا الزام بھی تھوپا جائے تب بھی ان کی بیعت توڈنے کا جواز تو ہرگز نہ ہوگا۔ یہ جواب سن کر امیر المومنین خوش ہوئے اور فرمایا۔ احسنت یا حنبلی۔ شیخ عبدلامغیث میں اور ابن الجوزی میں منظرہ و بحث و مباحثہ ہوتا تھا۔ جوان کی وفات تک جاری رہا۔ ملت عبدالمغیث (۵۸۳ھ) وھما متھ جران (کتاب الذیل ص ۳۵۶)
ابن الجوزی نے ان کی کتاب کا رو ؟؟کھا ہے کس کے نام سے ہی انداز ہوتا ہے کہ شیخ موصوف جو کتاب ا؛ذیل علےٰ طبقات الحنابلہ کے الفاظ میں المحدث الزاہد، متدین، راست گفتار، جمیل السیرة، مبتع سنت و حمید الاخلاق تھے خلیفہ یزید کی مذمت کے مانع تھے۔ ان کے مخالف ابن الجوزی نے اپنی کتاب کا نام رکھا تھا الروعلی المتعصب الصنید المانع من ذم یزید (اس ضّدی متعصب کا رد جو مذمت یزید کا مانع ہے) شیخ المغیث نے آنحضرتﷺ کے، حضرت ابوبکرصدیق کے پیچھے نماز ادا فرمانے کے ثبوت میں جو تصنیف کی تھی ابن الجوزی نے اس کا رد بھی لکھا تھا جس کا نام تھا۔ آفة الحدیث الردعلی عبدالمغیث ۔

اقتباس از:خلافت معاویہ رضی اللہ عنہ ویزید رحمہ اللہ
صرف اتنی تصحیح کر لیں کہ بنو امیہ کے مخالفانہ پروپیگنڈا کی بنیاد بنو عباس کی خلافت کے اآغاز کے ساتھ ہی ہو گئی تھی اور یہ وہی زمانہ ہے جب تاریخ جمع و تدوین کے مرحلے سے گزر رہی رھی (التاریخ الاسلامی محمود شاکر)
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
باقی عمومی طور پر ہماری تاریخ نے اس قبیلے کے ساتھ کتنا برا حال کیا ہے یہ ایک طویل داستان ہے جس میں اہل حق اور اہل باطل سب شریک ہیں میرے پاس ایک کتاب ہے تاریخ مدینہ منورہ مطبوع دار السلام اس کتاب کو بغور شروع سے آخر تک پڑھیں جہاں بھی کسی صحابی کا نام آیا ہے تو اس کے بعد دعائیہ کلمات رضی اللہ عنہ لکھنے کا اہتمام کیا گیا ہے اور تابعی کے نام کے ساتھ رحمہ اللہ لیکن سید نا ابو سفیان رضی اللہ عنہ نے جانے کون سا جرم کیا کہ ایک تو ان کے نام بغیر دعائیہ کلمات کے اور اس پر ذکر توہین آمیز اور اس کتاب پر نام بھی بہت بڑے بڑے ہیں ایک تو صفی الرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ اور دوسرا نام شعبہ تصنیف و تالیف کے مدیر حافظ صلاح الدین حفظہ اللہ کا ہے
ثبوت کے طور پر میں وہ صفحات بھی اپلوڈ کر رہا ہوں یہ محض ایک انتہائی معمولی مثال ہے وگرنہ ہماری کتب تاریخ میں ایسی بے شمار مثالیں ہیں جن کا ذکر کرنا بھی میرے لیے باعث شرم ہے
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
اگر ان کے زمانہ کفر کا واقعہ بھی اگر بیان کرنا ہی ہے تو کیا یہ انداز بیان زیب دیتا ہے ؟؟؟
تو پھر سب کے زمانہ کفر کا ذکر اسی طرح کیا جانا چاہیے کہ تمام صحابی اسلام لانے سے قبل پہلے کافر اور مشرک ہی تھے جبکہ اب ان کا اسلام اور ایمان ہمارے لیے ایک مثال بن چکا ہے اس کے باوجود پھر بھی
یہ ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ؟؟؟ جس کا جواب تاحال ادھار ہے ہم سب پر کہ کب تک تاریخ کے نام پر ہر رطب و یابس کو آنکھیں بند کر کے قبول کرتے رہیں گے
 
Top