• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

یورپ میں مسلم امارات

بیبرس

رکن
شمولیت
جون 24، 2014
پیغامات
132
ری ایکشن اسکور
69
پوائنٹ
43
یورپ میں مسلم امارات



827 عیسوی مسلم قائد" ابو عبداللہ اسد بن الفرات"جو قیروان کے قاضی اور اپنے وقت کے عظیم محدث امام مالک بن انس رحمہ اللہ کے شاگرد تھے ۔ نے سمندر کے راستے صقلیہ کا رخ کیا اور اسے اسلامی سرزمین کا حصہ بنا ڈالا ۔

جس وقت سے ان کے قدموں نے صقلیہ کی سرزمین کو روندھا مسلمانوں کا جنوبی اٹلی کی جانب سفر شروع ہو گیااور محض چند سالوں میں ہی صقلیہ اندلس کے بعد یورپ کی جانب تہذیبی پل میں بدل گیا، جو عالم اسلام سے روشن تہذیب کھینچ کر یورپ کی جانب اس کے تاریک ادوار میں بھیجتا رہا۔

صقلیہ نے 2 صدیوں تک یورپی بیداری میں اہم کردار ادا کیا جس کے بیج اٹلی سے پھوٹے، اور جب مسلمانوں کے قدم صقلیہ اور کالیبیریا میں مضبوطی سے جم گئے تو فتوحات کے سلسلے نے جنوبی اٹلی کا رخ کیا اس امید پر ایک دن وہ روم پہنچ کر رہیں گے۔باری کی جانب ان مہموں کے بارے میں ابن الاثیر کہتے ہیں: مغرب میں ایک علاقہ جو بڑی سرزمین کے نام سے معروف تھا ، اس کے اور برقۃ کے درمیان 15 دنوں کا فاصلہ تھا اس کے سمندر کے ساحل پر ایک شہر بارۃ کے نام سے جانا جاتا تھا۔

847 میں تارنتو کی فتح کے بعد" امیر خلفون بربری" نے عرب اور بربر فوج پر مشتمل لشکر کی قیادت کرتے ہوئے باری شہر کا محاصرہ کیا۔ مگر یہ حملہ اور قلعہ بند شہر پر قبضے کی ابتدائی کوششیں ناکام ٹھہریں، مسلمانوں نے سختی سے محاصرہ جاری رکھا ، محصور شہر میں موجود خوراک کے ذخائر ختم ہونے لگے،لوگ بھوک اور محاصرے کی طوالت سے تنگ آگئے اور اتفاقا مسلم فوج کے سپاہیوں کو قلعہ بند شہر کی دیواروں میں ایک شگاف مل گیا ، جس کے ذریعے مجاہدین کا ایک مجموعۃ اتر کر لومبارڈین سپاہیوں پر حملہ آور ہوا۔جس کے نتیجے میں خلفون کے سپاہیوں کا شہر پردباو اور تسلط بڑھنے لگا، جس کے بعد نصاریٰ کے نمائندوں اور خلفون کے درمیان معاہدہ طے پا گیا نصاریٰ کی جان و مال کو امان دے دی گئی وہ اپنی شریعت اور دین کے مطابق زندگی گزارسکیں گے، انھیں اپنے شعائر دینیہ بجا لانے میں پوری آزادی ہو گی اور پوری آزادی سے اپنی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں گے ، ان کے گرجے محفوظ رہیں گے ۔

اس کے بعد خلفون نے مسلم بحری بیڑے کو مضبوط کرنے اور باری شہر کے گردو نواح میں موجود شہروں اور امارتوں کی فتح کا سلسلہ شروع کر دیا ، باری کی فتح کے ساتھ مسلمانوں کو جنوبی اٹلی میں اپنا تسلط قائم کرنے کا موقع مل گیا ۔ ناپولی کے علاوہ تمام علاقہ مسلمانوں نے فتح کر لیا ۔ناپولی نے مسلم افوج کے سامنے اپنے آپ کو بالکل تنہا سمجھتے ہوئے بالخصوص اوستیا شہر پر مسلمانوں کے قبضے کے بعد صلیبی اتحادیوں کو ہنگامی بنیادوں پر مسلمانوں کا مقابلہ کرنے کیلئے اکٹھا کر لیا۔

یہ روم سے محض 26 کلو میٹر کی دوری پر واقع تھا۔مسلمان پیش قدمی کرتے ہوئے بہت اندر تک چلے گئے یہاں تک کہ روما شہر کے مرکز تک جا پہنچے۔مقدس بطریق کے گرجے اوردوسرے گرجوں کو انھوں نے فتح کیا، لیکن پھر شہر میں داخلے کی مشکلات کا ادراک کرتے ہوئے واپس پلٹ آئے ، اس دوران دشمن فوج نے مسلمانوں کے خلاف اتحاد کر لیا ۔

848 م جنوبی اٹلی جنگی اکھاڑے میں بدل چکا تھا جس کا ایک فریق اٹلی ریاست اور اس کے ساتھ موجود خودمختار ریاستیں اور دوسری جانب مسلمان اور ان کا باقی اٹلی فتح کرنے کا عزم محاذ آراء تھااور باری شہر اس سلسلے میں محاذ آرائی کے فرنٹ لائن کا کردار ادا کر رہا تھا۔ خلفون نے اس فتح کے بعد تمام علاقوں کے مسلم حکام کو خط لکھے اس فتح کی خوشخبری سنائی مصر کے گورنر کو خط لکھا ۔

امیر خلفون نے شہر فتح کرنے کے بعدعسکری محاذ آرائی کے ساتھ ساتھ سامان خوردونوش کے حوالے سے اہل شہر کی ضروریات پوری کرنے کی جانب توجہ دی کاشتکاری اور زراعت کی جانب خاص توجہ دی ،کھجور کے پودے مختلف زراعتی پیداوار مثلا روئی، چاول ،گنا ،چینی ،کھجور صقلیہ سے درآمد کئے۔

اسی طرح پانی کی تقسیم آبپاشیکا نظام منظم کیا ، پانی کی چھوٹی نہروں کا جال بچھایا ، اس علاقے کے چاروں اہم عناصر ، عرب ، بربر ،نصاریٰ اور یہود کے درمیان تعلقات بہتر کرنے کی کوشش کی ۔ بالخصوص عربوں او ر بربروں کے درمیان تعلقات مضبوط بنانے کی کوشش کی ۔

امیر خلفون اپنے خلاف بچھائی گئی سازشوں کا شکار ہو کر قتل کر دئیے گئے۔
(جاری ہے)
 
Top