• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

یوم پاکستان کا پیغام

شمولیت
اپریل 13، 2011
پیغامات
25
ری ایکشن اسکور
142
پوائنٹ
0


تئیس مارچ انیس سو چالیس کے دن برصغیر کے مسلمانوں نے ایک آزاد وطن کا خواب دیکھا تھا۔ انگریزوں اور ہندوو¿ں کے ظلم و ستم کے ستائے ہوئے لوگوں نے آزاد فضاو¿ں میں سانس لینے کی خواہش کا اظہار کیا تھا ۔ یہ دن ایک عزم کے اظہار کا دن ہے کہ جب لاکھوں پروانے قائد اعظم کی پکار پر دنیا کی پہلی نظریاتی ریاست بنانے کے لیے نکل پڑے تھے۔ مسلمانوں کے غزوہ بدر کی طرح قائد اعظم کے ان ساتھیوں نے ہندو اکثریت اور انگریزوں کی طاقت کے سامنے ڈٹ جانے کی قسم کھائی تھی۔ یہ دن ہمیں اس وعدے کی پاسداری کی یاد دلاتا ہے کہ جب ہمارے بزرگوں نے آنیوالے نسلوں کو آزادی کی نعمت سے مالا مال کرنے کے لیے قربانیوں کی داستان رقم کی تھی۔ مسلم لیگ قرارداد پاکستان کی منظوری تک ایک بڑی جماعت نہ تھی اور نہ ہی مسلمانوں کے اکثریت اس کے ساتھ تھی لیکن اس قرارداد کے منظور ہوتے ہی اس کی مقبولیت اپنی انتہا کو چھونے لگی۔ سب کی زبان پر صرف ایک ہی نعرہ تھا کہ " پاکستان کا مطلب کیا۔۔ لا الہ الا اللہ "" اور اسی نعرے کی گونج میں یہ سفر شروع ہوا۔ تئیس مارچ انیس سو چالیس تو آغاز سفر تھا ۔ اس دن اقبال کے خواب کی تعبیر کے لیے قائد اعظم کی قیادت میں قافلے نے رخت سفر باندھا۔ یہ پر عزم لوگ تھے۔ یہ معاشرے کے وہ پسے ہوئے افراد تھے کہ جنہیں انگریزوں اور ہندوو¿ں نے زندگی کی ہر خوشی سے محروم کر کے رکھ دیا تھا۔ یہ اپنا حق لینے نکلے تھے۔ یہ نہتے لوگ طوفانوں سے ٹکرانے کا حوصلہ رکھتے تھے۔ یوم پاکستان نہ صرف برصغیر بلکہ پوری دنیا کی تاریخ میں اہم ترین مقام رکھتا ہے کیونکہ اسی دن ایک ایسی تحریک کا آغاز ہوا اور ایک ایسی جدوجہد کی بنیاد رکھی گئی کہ جو مکمل طور پر پر امن تھی۔ یہ سفر آسان ہرگز نہ تھا کیونکہ ہر ہر قدم پر شدید مخالفت اور مشکلات کا سامنا تھا۔ کہیں اپنے مخالف تھے تو کہیں بیگانے سازشی۔ کہیں ہندوو¿ں کا پروپیگنڈا تھا تو کہیں انگریزوں کے الزامات۔۔ قیدو بند کی صعوبتیں تھیں تو کہیں سزاو¿ں کی داستان۔۔ مقدمات کا سامنا تھا تو کہیں ریاستی جبر سے مقابلہ۔۔ کتنے ہی لوگوں کو اپنے پیاروں سے محروم ہونا پڑا ۔ کتنی ماو¿ں بہنوں کے آنچل چھین لیے گئے۔۔ کتنے معصوم بچوں کو موت کی نیند سلا دیا گیا۔ کتنے ہی خوبصورت نوجوان بے دردی سے شہید کر دئیے گئے۔ ہجرت کی داستانیں تو اتنی غمناک ہیں کہ راتوں کی نیند اڑ جائے ۔۔ ہجرت بھی ایسی کہ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر بھاگنا پڑا ۔۔ عزت اور دولت کے ڈاکوو¿ں سے بچ کر گزرنا تھا۔۔ جو شاہانہ زندگی گزارتے تھے ان کے لیے اب خیموں کی صعوبتیں تھیں ۔۔ جو گاڑیوں میں گھومتے تھے انہیں سینکڑوں میل پیدل آنا تھا۔۔ لیکن یہ لوگ باہمت اور جوان جذبوں والے تھے۔۔ ان غیر مسلح لوگوں نے ظالم ہندوو¿ں اور بربریت کی داستانیں رقم کرنیوالے انگریزوں سے ٹکرانا تھا۔ اور پھر تاریخ نے دیکھا کہ ان پرعزم اور باہمت لوگوں نے یہ خواب سچا کر دیکھایا۔ صرف سات سال کی کھٹن اور تکیلف دہ جدوجہد نے ہی تمام مخالفوں کو پاکستان کا مطالبہ منظور کرنے پر مجبور کر دیا۔ تئیس مارچ انیس سو چالیس کو دیکھا گیا خواب چودہ اگست انیس سو سینتالیس اپنی تعبیر سے ہمکنار ہو رہا تھا ۔
جی ایک معجزہ ہو چکا تھا ۔ صرف سات سال پہلے کیے گئے عہد کو ایفا کر دیا گیا تھا۔ قربانی کی بانہوں میں جھولتی آزادی ہمیں نصیب ہو چکی تھی۔ پاکستان بن چکا تھا۔۔ دنیا کی پہلی نظریاتی ریاست۔ قائد و اقبال کے خوابوں کی تعبیر۔۔ لیکن سب کو یاد رکھنا چاہیے کہ اس ارض پاک کے بننے میں اگر کوئی اہم ترین دن آیا تو وہ تئیس مارچ انیس سو چالیس کہ جسے اب ہم یوم پاکستان کے نام سے یاد کرتے ہیں کیونکہ عہد تو اسی دن ہوا تھا نہ۔۔ خواب تو اسی دن دیکھا گیا تھا۔۔۔ یہ دن انمول ہے اور ہمیں چاہیے کہ آج بھی اسی طرح ملک کو ترقی یافتہ ، پرامن اور عالم دنیا میں معزز ترین بنانے کے لیے عہد کریں۔۔۔
 
Top