محمد عثمان
رکن
- شمولیت
- فروری 29، 2012
- پیغامات
- 231
- ری ایکشن اسکور
- 596
- پوائنٹ
- 86
ایک منکر حدیث سے گفتگو کے دوران مندرجہ ذیل اعتراض سامنے آیا جو کہ ایک عام آدمی کی عقل کو با آسانی گمراہ کر کہ انکار حدیث کے راستہ پر ڈال سکتا ھے۔
"ہم سے ابن بکیر نے حدیث بیان کی ان سے لیث نے حدیث بیان کی انہوں نے یونس سے ، انہوں نے ابن شہاب سے ، انہوں ابو قتادہ کے مولیٰ نافع سے اوران سے ابوہریرہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وآلہ نے فرمایا: اس وقت تمہاری خوشی اور تمہارا فخر بیان سے باہر ہے کہ عیسیٰ ابن مریم تم میں اتریں ، تم میں رہیں تمہارے معین مدد گار بنےاور تمہارے امام مہدی علیہ السلام کے پیچھے نماز پڑھیں۔. ((صحیح بخاری ، کتاب بدالخلق ، باب نزول عیسیٰ ، ج۴، ص ۵۰۲، طبع بیروت، ج۲، ص ۱۵۳))
ہم سے حرملہ بن یحی نے حدیث بیان کی ان کو ابن وہب نے خبردی ، ان کویونس نے خبردی ، ان سے ابن شہاب نے ،انہوں نے کہا: مجھے ابو قتادہ انصاری کے مولا نافع نے خبردی ، ان سے ابا ہریرہ نے ، کہ انہوں نے کہا کہ رسول خدا صلّی اللہ علیہ وآلہ نے فرمایا: تمہارا اس وقت کیا حال ہوگا جب ابن مریم علیہ السلام تم میں اتریں گے اورتمہارا امام تمہیں میںسے ہوگا ())
ان احادیث میں بیان کیا گیا کہ ایک جلیل القدر نبی ایک امتی کی اقتدا میں نماز ادا کریگا، جس کا مطلب کہ امتی اس نبی سے بھی افضل ہوا۔ اس حدیث سے حضرت عیسی علیہ السلام کی تنقیص ہوتی ہے۔ اس قسم کی موضوع احادیث کو امام بخاری اور مسلم نے روایت کیا اور یہ بھی نا معلوم کر سکے کے کن رافضیوں نے یہ احادیث گھڑی ہیں۔ "
اس اعتراض کا مقصد بخاری و مسلم کی احادیث میں تشکیک پیدا کر کہ سادہ لوہ عوام کو انکار حدیث کی طرف مائل کرنا ہے۔
علماء سے ان احادیث کی صحیح تشریع و تطبیق درکار ہے، برائے مہربانی رہنمائی فرمایئں۔ جزاک اللہ۔
انس@اسلام ڈیفینڈر ۔۔۔۔ اللہ ہمیں دور حاظر کے فتنوں سے محفوظ رکھے، آمین۔
"ہم سے ابن بکیر نے حدیث بیان کی ان سے لیث نے حدیث بیان کی انہوں نے یونس سے ، انہوں نے ابن شہاب سے ، انہوں ابو قتادہ کے مولیٰ نافع سے اوران سے ابوہریرہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وآلہ نے فرمایا: اس وقت تمہاری خوشی اور تمہارا فخر بیان سے باہر ہے کہ عیسیٰ ابن مریم تم میں اتریں ، تم میں رہیں تمہارے معین مدد گار بنےاور تمہارے امام مہدی علیہ السلام کے پیچھے نماز پڑھیں۔. ((صحیح بخاری ، کتاب بدالخلق ، باب نزول عیسیٰ ، ج۴، ص ۵۰۲، طبع بیروت، ج۲، ص ۱۵۳))
ہم سے حرملہ بن یحی نے حدیث بیان کی ان کو ابن وہب نے خبردی ، ان کویونس نے خبردی ، ان سے ابن شہاب نے ،انہوں نے کہا: مجھے ابو قتادہ انصاری کے مولا نافع نے خبردی ، ان سے ابا ہریرہ نے ، کہ انہوں نے کہا کہ رسول خدا صلّی اللہ علیہ وآلہ نے فرمایا: تمہارا اس وقت کیا حال ہوگا جب ابن مریم علیہ السلام تم میں اتریں گے اورتمہارا امام تمہیں میںسے ہوگا ())
ان احادیث میں بیان کیا گیا کہ ایک جلیل القدر نبی ایک امتی کی اقتدا میں نماز ادا کریگا، جس کا مطلب کہ امتی اس نبی سے بھی افضل ہوا۔ اس حدیث سے حضرت عیسی علیہ السلام کی تنقیص ہوتی ہے۔ اس قسم کی موضوع احادیث کو امام بخاری اور مسلم نے روایت کیا اور یہ بھی نا معلوم کر سکے کے کن رافضیوں نے یہ احادیث گھڑی ہیں۔ "
اس اعتراض کا مقصد بخاری و مسلم کی احادیث میں تشکیک پیدا کر کہ سادہ لوہ عوام کو انکار حدیث کی طرف مائل کرنا ہے۔
علماء سے ان احادیث کی صحیح تشریع و تطبیق درکار ہے، برائے مہربانی رہنمائی فرمایئں۔ جزاک اللہ۔
انس@اسلام ڈیفینڈر ۔۔۔۔ اللہ ہمیں دور حاظر کے فتنوں سے محفوظ رکھے، آمین۔