• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

یہ دین نہی "روپے" کا معاملہ ھے

اسحاق

مشہور رکن
شمولیت
جون 25، 2013
پیغامات
894
ری ایکشن اسکور
2,131
پوائنٹ
196
بلا تشریح
اجمیر درگاہ: نذرانے کے تنازعے کا فیصلہ
بھارت کی معروف درگاہ خواجہ معین الدین چشتی پر پیش کیے جانے والے نذرانے پر کس کا حق ہے اس بات کا فیصلہ ریاست راجستھان کی ایک مقامی عدالت نے کر دیا ہے۔
اجمیر کی عدالت نے اپنے فیصلے میں درگاہ کی کمیٹی کو عقیدت مندوں کی جانب سے پیش کیے جانے والے نذرانے کے حصول کا اختیار دیا ہے۔​
اجمیر کے ضلعی اور سیشن کورٹ نے فریقین یعنی درگاہ کے خادم اور سجادہ نشین کی بات سننے کے بعد سنیچر کو یہ فیصلہ سنایا اور اس طرح خادم اور درگاہ کے دیوان کے درمیان 23 سال پرانا یہ قضیہ بظاہر ختم ہو گيا ہے۔
عدالت نے درگاہ کمیٹی کو تین ہفتے کی مہلت دی ہے کہ اس دوران وہ اجمیر میواڑ عدالت کے ذریعے 1933 میں دیے گئے فیصلے کی تفصیل پیش کرے۔
یاد رہے کہ درگاہ کے دیوان یعنی سجادہ نشین نے عدالت سے رجوع کیا تھا کہ اجمیر میواڑ عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد کرایا جائے۔ ان کے مطابق 1933 میں دیے گئے فیصلے میں نذرانے پر سجادہ نشین اور خادمین دونوں فریقوں کو مساوی حقوق دیے گئے تھے لیکن دیوان کا کہنا ہے کہ انہیں ان کا حصہ نہیں دیا جا رہا تھا۔
دیوان کے قریبی ذرائع نے بتایا ہے کہ وہ اس فیصلے سے خوش ہیں لیکن فیصلے کی کاپی کا انتظار کر رہے ہیں۔​
دوسری جانب خادمین کی انجمن نے بھی کہا ہے کہ وہ فیصلے کی کاپی کا انتظار کر رہے ہیں۔
انجمن کے سیکریٹری سید وحید حسین نے کہا:'ہم ابھی اس بابت کچھ نہیں کہہ سکتے۔ ہم فیصلے کی کاپی ملنے کے بعد اپنے وکیل سے رجوع کریں گے'۔
واضح رہے کہ جنوبی ایشیا میں اس درگاہ کو کافی عقیدت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے اور دنیا بھر سے عرس کے موقعے پر اور دوسرے دنوں میں بھی زائرین کی کافی تعداد روزانہ وہاں آتی ہے۔
اطلاعات کے مطابق اس درگاہ کو عطیات اور نذرانے کروڑوں میں ملتے ہیں۔
اجمیر میں ذرائع کا کہنا ہے کہ در اصل یہ تنازع 1925 میں شروع ہوا تھا اور 1933 میں تنازعے کو ختم کرنے کے لیے فیصلہ دیا گیا تھا۔ سنہ 1940 سے 1990 کے درمیان کوئی تنازع نہیں رہا لیکن جب 1990 میں درگاہ کے دیوان کو ان کا حصہ نہیں دیا گیا تو یہ تنازع پھر سے شروع ہو گيا۔
دیوان نے عدالت سے 1991 میں رجوع کیا اور 23 سال بعد یہ فیصلہ آیا ہے۔​
بی بی سی نیوز
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
استغفراللہ۔۔۔افسوس کہ کمائی بنا لیا گیا ہے دین کو۔۔۔یوں بھی درگاہیں شرک گاہیں ہیں،اللہ نا سمجھوں کو ہدایت دے۔آمین
 

اسحاق

مشہور رکن
شمولیت
جون 25، 2013
پیغامات
894
ری ایکشن اسکور
2,131
پوائنٹ
196
استغفراللہ۔۔۔افسوس کہ کمائی بنا لیا گیا ہے دین کو۔۔۔یوں بھی درگاہیں شرک گاہیں ہیں،اللہ نا سمجھوں کو ہدایت دے۔آمین
آمین
یہ خبر شیئر کرنے کا مقصد بھی یہی ھے ، کہ ان درگاہوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہی۔ یہ سب پیسہ کمانے کے گھن چکر ھیں ۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
دین کے نام پر شرک کیا جائے
لوگ جوق در جوق چنگل میں پھنستے جائیں

تو ایمانی غیرت کو یہ چیز کیسے قبول ہو سکتی ہے کہ

ایسی حرکات کے مرتکب عوام
نذرانے وصول کرنے والے درویشوں
اپنی اطاعت کی طرف بلانے والے گدی نشینوں
آستانوں پر جھکنے، جھکانے اور ان کی حفاظت کرنے والے لشکروں
انسانی و قبوری قوانین کے مطابق فیصلے کرنے والے ججوں اور
ان کی پاسبانی کرنے والے حکمرانوں کو

پھر بھی
مومن سمجھا جائے؟

مذکورہ بالا جھگڑا دنیا میں ہو رہا ہے

ایک جھگڑا قیامت والے دن بھی ہو گا

قرآن مجید میں اس کی منظر کشی کو دیکھئے:

قَالَ الَّذِيْنَ حَقَّ عَلَيْہِمُ الْقَوْلُ رَبَّنَا ہٰٓؤُلَاۗءِ الَّذِيْنَ اَغْوَيْنَا۝۰ۚ اَغْوَيْنٰہُمْ كَمَا غَوَيْنَا۝۰ۚ تَبَرَّاْنَآ اِلَيْكَ۝۰ۡمَا كَانُوْٓا اِيَّانَا يَعْبُدُوْنَ۝۶۳ [٢٨:٦٣]
(تو) جن لوگوں پر (عذاب کا) حکم ثابت ہوچکا ہوگا وہ کہیں گے کہ ہمارے پروردگار یہ وہ لوگ ہیں جن کو ہم نے گمراہ کیا تھا۔ اور جس طرح ہم خود گمراہ ہوئے تھے اسی طرح اُن کو گمراہ کیا تھا (اب) ہم تیری طرف (متوجہ ہوکر) اُن سے بیزار ہوتے ہیں یہ ہمیں نہیں پوجتے تھے

وَقَالُوْا رَبَّنَآ اِنَّآ اَطَعْنَا سَادَتَنَا وَكُبَرَاۗءَنَا فَاَضَلُّوْنَا السَّبِيْلَا۔ رَبَّنَآ اٰتِہِمْ ضِعْفَيْنِ مِنَ الْعَذَابِ وَالْعَنْہُمْ لَعْنًا كَبِيْرًا [٣٣:٦٨]
اور وہ کہیں گے: اے ہمارے رب! بیشک ہم نے اپنے سرداروں اور اپنے بڑوں کا کہا مانا تھا تو انہوں نے ہمیں (سیدھی) راہ سے بہکا دیا۔ اے ہمارے رب! انہیں دوگنا عذاب دے اور اُن پر بہت بڑی لعنت کر۔

اِذْ تَبَرَّاَ الَّذِيْنَ اتُّبِعُوْا مِنَ الَّذِيْنَ اتَّبَعُوْا وَرَاَوُا الْعَذَابَ وَتَقَطَّعَتْ بِہِمُ الْاَسْبَابُ۔ وَقَالَ الَّذِيْنَ اتَّبَعُوْا لَوْ اَنَّ لَنَا كَرَّۃً فَنَتَبَرَّاَ مِنْہُمْ كَمَا تَبَرَّءُوْا مِنَّا۝۰ۭ كَذٰلِكَ يُرِيْہِمُ اللہُ اَعْمَالَہُمْ حَسَرٰتٍ عَلَيْہِمْ۝۰ۭ وَمَا ھُمْ بِخٰرِجِيْنَ مِنَ النَّارِ۔
جب وہ (پیشوایانِ کفر) جن کی پیروی کی گئی اپنے پیروکاروں سے بے زار ہوں گے اور (وہ سب اﷲ کا) عذاب دیکھ لیں گے اور سارے اسباب ان سے منقطع ہو جائیں گے۔ اور (یہ بے زاری دیکھ کر مشرک) پیروکار کہیں گے: کاش! ہمیں (دنیا میں جانے کا) ایک موقع مل جائے تو ہم (بھی) ان سے بے زاری ظاہر کردیں جیسے انہوں نے (آج) ہم سے بے زاری ظاہر کی ہے، یوں اﷲ انہیں ان کے اپنے اعمال انہی پر حسرت بنا کر دکھائے گا، اور وہ (کسی صورت بھی) دوزخ سے نکلنے نہ پائیں گے۔ (ترجمہ: طاہر القادری)
 
Top