• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

یہ روایت درست نہیں

شمولیت
اگست 13، 2011
پیغامات
117
ری ایکشن اسکور
172
پوائنٹ
82
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
طلحہ خان نے کہا:
ابوالشیخ اصبہانی نے اپنی کتاب: ”العظمة“ (ص ۱۰۶۲ مطبوعہ دار العاصمة الریاض) میں فرمایا: جنت کی حور اگر سمندر میں تھوک دے تو اس کے تھوک سے ساتوں سمندر کا کھارا پانی شیریں ہوجائے۔ اور امام قرطبی رحمہ اللہ کی التذکرة (ص ۹۸۶ مکتبہ دار المنہج للنشر والتوزیع بالریاض)میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے حوالہ سے ہے: جنت میں کعبہ نام کی ایک حور ہوگی، اگر وہ سمندر میں تھوک دے تو سمندر کا سارا پانی شیریں ہوجائے“۔
اس سلسلہ میں عرض ہے کہ:
"العظمۃ "کی ایک لمبی روایت (573 - 36 ) کے اس ٹکڑے کی عبارت یوں ہے
"لَوْ بَزَقَتْ فِي الْبَحْرِ لَعَذُبَ سَبْعَةُ أَبْحُرٍ مِنْ بَزْقِهَا ،"
اس کی مکمل سند اس طرح ہے
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلْمٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْحَسَنِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْعَلاءِ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ الْكَرِيمِ ، قَالَ : حَدَّثَنِي عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ مَعْقِلٍ ، عَنْ وَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى

اس کا ایک راوی مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْحَسَنِيُّ (ابن خراش) ضعیف الحدیث ہے جبکہ ایک دوسرا راوی مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْعَلاءِ متروك الحديث ہے۔لہذا یہ مقطوع روایت سنداً بھی ضعیف ہے
اور امام قرطبی رحمہ اللہ کی "التذكرة بأحوال الموتى وأمور الآخرة " کی عبارت یوں ہے
و قال ابن عباس"إِنَّ فِي الْجَنَّةِ حَوْرَاءَ يُقَالُ لَهَا[ لعْبَةُ ]لَوْ بَزَقَتْ فِي الْبَحْرِ لَعَذُبَ ماء البحر كله"
علامہ قرطبی نے یہ روایت سند کے بغیر بیان کی ہے جو بذات خود اس کے ضعف کی طرف اشارہ ہے۔
مزید برآں اس کے الفاظ میں اختلاف ہے کسی نے اسے لعبہ ذکرکیاہے[ (عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ:
إِنَّ فِي الْجَنَّةِ حَوْرَاءَ يُقَالُ لَهَا: اللُّعْبَةُ) ابن أبي الدنيا في صفة الجنة (ص: 212)]تو کسی نے العیناء ؛
جیسے (قال أبو هريرة إن في الجنة حوراء يقال لها العيناء)
لہذا مذکورہ بالا دونوں روایات ہی ضعیف اور ناقابل استدلال ہیں ۔
اس موضوع پر رسول اللہ ﷺ سے جو ثابت ہے وہ صحیح بخاری کی یہ حدیث ہے
6568 - وَقَالَ: «غَدْوَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ رَوْحَةٌ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَلَقَابُ قَوْسِ أَحَدِكُمْ، أَوْ مَوْضِعُ قَدَمٍ مِنَ الجَنَّةِ، خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَلَوْ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ نِسَاءِ أَهْلِ الجَنَّةِ اطَّلَعَتْ إِلَى الأَرْضِ لَأَضَاءَتْ مَا بَيْنَهُمَا، وَلَمَلَأَتْ مَا بَيْنَهُمَا رِيحًا، وَلَنَصِيفُهَا - يَعْنِي الخِمَارَ - خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا»
اور فرمایا کہ اللہ کی راہ میں صبح کو یا شام کو چلنا دنیا اور دنیا کی تمام چیزوں سے بہتر ہے اور جنت میں ایک قدم برابر یا کمان کے فاصلہ کے برابر جگہ دنیا اور دنیا کی تمام چیزوں سے بہتر ہے اگر جنتی عورتوں میں سے ایک عورت دنیا کی طرف جھانک کر دیکھے تو ساری زمین روشن ہوجائے اور خوشبو بکھر جائے اور جنت کی اوڑھنی دنیا اور اس کے اندر کی تمام چیزوں سے بہتر ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
 
Top