• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

یہ عقیدہ تمام سلف صالحین کا تھا کہ اللہ عرش پر مستوی ہے -

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
یہ عقیدہ تمام سلف صالحین کا تھا کہ اللہ عرش پر مستوی ہے
  • امام القعنبی کہتے ہیں جو اللہ کو عرش پر نہ مانے وہ جھمی ہے
=========================================================
بنان بن احمد نے کہا: ہم القعنبی رحمہ اللہ (امام مسلم رحمہ اللہ کے استاد) کے ساتھ تھے اور انہوں نے جھمیہ میں سے ایک آدمی کو کہتے سنا "الرحمن علی العرش استولی "یعنی الرحمان کا عرش پر غلبہ ہوا، تو القعنبی نے کہا ۔۔
جو شخص یہ عقیدہ نہیں رکھتا کہ الرحمن اپنے عرش پر مستوی ہے اور جیسا کے لوگوں کے دلوں میں قرار پایا ہے تو وہ شخص جھمی ہے۔ (مختصر العلو للعلی الغفار از علامہ ذہبی۔ صفحہ 178)۔
=========================================================
998794_457921270972754_1541075767_n.jpg
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
یہ عقیدہ تمام سلف صالحین کا تھا کہ اللہ عرش پر مستوی ہے
  • أین اللہ: محمد بن مصعب العابد رحمہ اللہ کا عقیدہ
امام دارقطنی اپنی کتاب الصفات میں نقل کرتے ہیں۔۔۔ بحذف سند۔۔ ابو الحسن بن العطاء کہتے ہیں کہ میں نے محمد بن مصعب العابدی کو کہتے سنا (اللہ کو پکارتے ہوئے): جو یہ دعویٰ کرتا ہے کہ آپ نہیں بولتے اور آپ کا قیامت و آخرت کو ہم دیدار نہیں کریں گے ، تو وہ آپ کے سامنے کافر ہے، اور وہ آپ کی معرفت نہیں رکھتا۔ میں گواہی دیتا ہوں آپ اپنے عرش سے اوپر ہیں، ساتوں آسمانوں سے اوپر اور یہ ایسے نہیں ہے جیسے آپ کے دشمن زنادقہ کہتے ہیں۔ (کتاب الصفات از امام دارقطنی۔ صفحہ 60-61)۔
=========================================================

1238089_458340830930798_1190882410_n.jpg
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
یہ عقیدہ تمام سلف صالحین کا تھا کہ اللہ عرش پر مستوی ہے

  • صحیح بخاری
  • کتاب التوحید والرد علی الجہیمۃ
  • باب: سورۃ ہود میں اللہ کا فرمان "اور اس کا عرش پانی پر تھا" "اور وہ عرش عظیم کا رب ہے"۔
حدیث نمبر : 7423
حدثنا إبراهيم بن المنذر، حدثني محمد بن فليح، قال حدثني أبي، حدثني هلال، عن عطاء بن يسار، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال " من آمن بالله ورسوله، وأقام الصلاة، وصام رمضان، كان حقا على الله أن يدخله الجنة هاجر، في سبيل الله، أو جلس في أرضه التي ولد فيها ". قالوا يا رسول الله أفلا ننبئ الناس بذلك. قال " إن في الجنة مائة درجة أعدها الله للمجاهدين في سبيله، كل درجتين ما بينهما كما بين السماء والأرض، فإذا سألتم الله فسلوه الفردوس، فإنه أوسط الجنة وأعلى الجنة، وفوقه عرش الرحمن، ومنه تفجر أنهار الجنة ".
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ' انہوں نے کہا مجھ سے محمد بن فلیح نے بیان کیا ' انہوں نے کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ' انہوں نے کہا مجھ سے ہلال نے بیان کیا ' ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو اللہ اور اس کے رسول پر ایما ن لایا ' نماز قائم کی ' رمضان کے روزے رکھے تو اللہ پر حق ہے کہ اسے جنت میں داخل کرے۔ خواہ اس نے ہجرت کی ہو یا وہیں مقیم رہا ہو جہاں اس کی پیدائش ہوئی تھی۔ صحابہ نے کہا یا رسول اللہ! کیا ہم اس کی اطلاع لوگوں کو نہ دے دیں؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنت میں سو درجے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے راستے میں جہاد کرنے والوں کے لیے تیار کیا ہے ' ہر دو درجوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا آسمان و زمین کے درمیان ہے۔ پس جب تم اللہ سے سوال کرو تو فردوس کا سوال کرو کیونکہ وہ درمیانہ درجے کی جنت ہے اور بلند ترین اور اس کے اوپر رحمان کا عرش ہے اور اسی سے جنت کی نہریں نکلتی ہیں۔

1009851_459055074192707_90080968_n.jpg

 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
یہ عقیدہ تمام سلف صالحین کا تھا کہ اللہ عرش پر مستوی ہے
----------------------------------------------------------
  • رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ألا تأمنوني وأنا أمين من في السماء يأتيني خبر السماء
  • صحيح مسلم » كتاب الزكاة » باب ذكر الخوارج وصفاتهم

حدثنا قتيبة بن سعيد حدثنا عبد الواحد عن عمارة بن القعقاع حدثنا عبد الرحمن بن أبي نعم قال سمعت أبا سعيد الخدري يقولا بعث علي بن أبي طالب إلی رسول الله صلی الله عليه وسلم من اليمن بذهبة في أديم مقروظ لم تحصل من ترابها قال فقسمها بين أربعة نفر بين عيينة بن حصن والأقرع بن حابس وزيد الخيل والرابع إما علقمة بن علاثة وإما عامر بن الطفيل فقال رجل من أصحابه کنا نحن أحق بهذا من هؤلا قال فبلغ ذلک النبي صلی الله عليه وسلم فقال
ألا تأمنوني وأنا أمين من في السما
يأتيني خبر السما صباحا ومسا قال فقام رجل غار العينين مشرف الوجنتين ناشز الجبهة کث اللحية محلوق الرأس مشمر الإزار فقال يا رسول الله اتق الله فقال ويلک أولست أحق أهل الأرض أن يتقي الله قال ثم ولی الرجل فقال خالد بن الوليد يا رسول الله ألا أضرب عنقه فقال لا لعله أن يکون يصلي قال خالد وکم من مصل يقول بلسانه ما ليس في قلبه فقال رسول الله صلی الله عليه وسلم إني لم أومر أن أنقب عن قلوب الناس ولا أشق بطونهم قال ثم نظر إليه وهو مقف فقال إنه يخرج من ضض هذا قوم يتلون کتاب الله رطبا لا يجاوز حناجرهم يمرقون من الدين کما يمرق السهم من الرمية قال أظنه قال لن أدرکتهم لأقتلنهم قتل ثمود



ترجمہ: قتیبہ بن سعید، عبدالواحد، عمار بن قعقاع، عبدالرحمن بن ابونعم، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یمن سے کچھ سونا سرخ رنگے ہوئے کپڑے میں بند کر کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف بھیجا اور اسے مٹی سے بھی جدا کیا گیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے چار آدمیوں عیینہ بن بدر، اقرع بن حابس، زید خیل اور چوتھے علقمہ بن علاثہ یا عامر بن طفیل کے درمیان تقسیم کیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم میں سے ایک آدمی نے عرض کیا کہ ہم اس کے زیادہ حقدار تھے یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم مجھے امانتدار نہیں سمجھتے۔
حالانکہ میں اس کا امین ہوں جو آسمانوں میں ہے
میرے پاس آسمان کی خبریں صبح شام آتی ہیں تو ایک آدمی گھسی ہوئی آنکھوں والا بھرے ہوئے گا لوں والا ابھری ہوئی پیشانی والا مونڈے ہوئے سر والا گھنی داڑھی والا اٹھے ہوئے ازار بند والا کھڑا ہوا اور کہنے لگا اے اللہ کے رسول! اللہ سے ڈرو تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تیری خرابی ہو کیا میں زمیں والوں سے زیادہ حقدار نہیں ہوں کہ اللہ سے ڈروں، پھر وہ آدمی چلا گیا تو خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا میں اس کی گردن نہ مار ڈالوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں شاید کہ یہ نماز پڑھتا ہو، خالد نے عرض کیا نماز پڑھنے والے کتنے ایسے ہیں جو زبان سے اقرار کرتے ہیں لیکن دل سے نہیں مانتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھے لوگوں کے دلوں کو چیرنے اور ان کے پیٹ چاک کرنے کا حکم نہیں دیا گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو پشت موڑ کر جاتے ہوئے دیکھ کر فرمایا اس آدمی کی نسل سے ایک قوم پیدا ہوگی جو عمدہ انداز سے اللہ کی کتاب کی تلاوت کرے گی لیکن وہ ان کے گلوں سے تجاوز نہ کرے گی وہ دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میرا گمان ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر میں ان کو پالوں تو انہیں قوم ثمود کی طرح قتل کروں۔
رقم الحدیث 1064

2943_459420240822857_625645364_n.jpg
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
یہ عقیدہ تمام سلف صالحین کا تھا کہ اللہ عرش پر مستوی ہے
  • اللہ کہاں ہے؟
  • صحيح البخاري » كتاب التوحيد » باب وكان عرشه على الماء وهو رب العرش العظيم
حدثنا خلاد بن يحيى حدثنا عيسى بن طهمان قال سمعت أنس بن مالك رضي الله عنه يقول نزلت آية الحجاب في زينب بنت جحش وأطعم عليها يومئذ خبزا ولحما وكانت تفخر على نساء النبي صلى الله عليه وسلم وكانت تقول إن الله أنكحني في السماء
ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا ' انہوں نے کہا ہم سے عیسیٰ بن طہمان نے بیان کیا ' انہوں نے کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ' انہوں نے بیان کیا کہ پردہ کی آیت ام المؤمنین زینب بن جحش رضی اللہ عنہا کے بار ے میں نازل ہوئی اور اس دن آپ نے روٹی اور گوشت کے ولیمہ کی دعوت دی اور زینب رضی اللہ عنہا تمام ازواج مطہرات پر فخر کیا کرتی تھیں اور کہتی تھیں کہ میرا نکاح اللہ نے آسمان پر کرایا تھا۔
صحیح البخاري۔ رقم الحدیث 7421
1005507_461589437272604_157865761_n.jpg
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
یہ عقیدہ تمام سلف صالحین کا تھا کہ اللہ عرش پر مستوی ہے
  • اہل حدیث کا عقیدہ اللہ عرش پر مستوی ہے:
1235366_463382487093299_24004912_n.jpg
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
یہ عقیدہ تمام سلف صالحین کا تھا کہ اللہ عرش پر مستوی ہے
  • حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کا عقیدہ اللہ عرش پر ہے:
1239022_463382917093256_1700671470_n.jpg
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
یہ عقیدہ تمام سلف صالحین کا تھا کہ اللہ عرش پر مستوی ہے

  • اللہ کہاں ہے؟ ام المومنین زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کا عقیدہ:
=========================================================
علامہ ذہبی رحمہ اللہ اللہ کی صفت علو کی زبردست دلیل دیتے ہوئے رقم طراز ہیں۔۔
حديث أَنَسٍ أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ كَانَتْ تَفْخَرُ عَلَى أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وَسَلَّمَ تَقُولُ: زَوَّجَكُنَّ أَهَالِيكُنَّ، وَزَوَّجَنِي الله من فوق سبع سماوات. وفي لفظ: كَانَتْ تَقُولُ: إِنَّ اللَّهَ أَنْكَحَنِي فِي السَّمَاءِ.
وَفِي لَفْظٍ أَنَّهَا قَالَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
زَوَّجَنِيكَ الرَّحْمَنُ مِنْ فَوْقِ عَرْشِهِ.
هَذَاْ حَدِيثٌ صَحِيحٌ أَخْرَجَهُ البخاري.
انس رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ زینب بنت جحش باقی ازواج نبی ﷺ پر فخر کرتے ہوئے کہتی تھیں: تمہیں تو تمہارے گھر والوں نے زوجیت میں دیا ہے، لیکن مجھے اللہ نے ساتوں آسمانوں سے اوپر سے زوجیت میں دیا۔ اور ان الفاظ کے ساتھ بھی: آپ رضی اللہ عنہا کہا کرتی تھیں: بے شک اللہ نے میرا نکاح آسمانوں پر کیا۔
اور ا ن الفاظ کے ساتھ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا (زینب بنت جحش سے):
الرحمن نے تمہیں میری زوجیت میں دیا ہے اپنی عرش کے اوپر سے۔
یہ حدیث صحیح ہے اور بخاری رحمہ اللہ نے اس کا اخراج کیا۔ (مختصر العلو للعلی الغفار للذھبی۔ ص 84)۔
=========================================================
1240531_463396227091925_1183700020_n (1).jpg
 
شمولیت
ستمبر 12، 2013
پیغامات
143
ری ایکشن اسکور
227
پوائنٹ
40
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبر کاتہ !

  • اتنی وضاحت کے بعد بھی اگر کوئی اب بھی حق کی طرف رجوع نہ کریں تو اﷲ تعالیٰ کا یہ فرمان پڑھ لیں -
اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا وہ بہرے اور گونگے
ہیں، تاریکیوں میں (بھٹک رہے) ہیں۔ اﷲ جسے چاہتا ہے
اسے (انکارِ حق اور ضد کے باعث) گمراہ کردیتا ہے، اور
جسے چاہتا ہے اسے (قبولِ حق کے باعث) سیدھی راہ
پر لگا دیتا ہے ۔ سورہ الانعام آیت نمبر 39


تفسیر
اس آیت میں کہا گیا ہے کہ آیات الٰہی کو جھٹلانے والے چونکہ اپنے
کانوں سے حق بات سنتے نہیں اور اپنی زبانوں سے حق بات بولتے
نہیں، اس لئے وہ ایسے ہی ہیں جیسے گونگے اور بہرے ہوتے ہیں
علاوہ ازیں یہ کفر اور ضلالت کی تاریکیوں میں بھی گھرے ہوئے ہیں۔
اس لئے انھیں کوئی چیز نظر نہیں آتی جس سے ان کی اصلاح ہو
سکے۔ پس ان کے حواس گویا مسلوب ہوگئے جن سے کسی حال
میں وہ فائدہ نہیں اٹھا سکتے پھر فرمایا تمام اختیارات اللہ کے ہاتھ
میں ہیں وہ جسے چاہے گمراہ کردے اور جسے چاہے سیدھی راہ
پر لگا دے لیکن اس کا یہ فیصلہ یوں ہی الل ٹپ نہیں ہو جاتا بلکہ
عدل وانصاف کے تقاضوں کے مطابق ہوتا ہے گمراہ اسی کو کرتا ہے
جو خود گمراہی میں پھنسا ہوتا ہے اس سے نکلنے کی وہ سعی
کرتا ہے نہ نکلنے کو وہ پسند ہی کرتا ہے ۔
 
Top