• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

یہ قرآن کہاں سے آیا؟ کس نے کہا کہ یہ قرآن ہے؟

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
اس قرآن سے آپ کی کیا مراد ھے۔ بات واضح کریں؟
آپ نے کہا تھا کہ میں بسم اللہ سے والناس پر پورا قرآن تسلیم کرتا ہوں تو میں نے اپنی پچھلی پوسٹ میں قرآن کریم کا لنک دیا ہے، جس پر آپ کلک کریں گے تو (مجمع الملک فہد کی ویب سائٹ پر) قرآن کریم کھل جائے گا جسے آپ بسم اللہ سے سورۃ الناس تک دیکھ سکتے ہیں، اسی قرآن کے متعلق میں نے آپ سے سوال کیا ہے کہ کیا آپ اس قرآن کو قرآن مانتے ہیں؟ میں دوبارہ نیچے لنک دے دیتا ہوں۔ مجھے کوئی جلدی نہیں۔ آپ اطمینان سے اس کا ایک ایک لفظ کا جائزہ لے کر اللہ تعالیٰ سے ڈائریکٹ رابطہ کرکے اپنا موقف بتا دیں کہ کیا درج ذیل قرآن کو آپ اللہ کی کلام تسلیم کرتے ہیں یا نہیں؟
اگر ہاں تو کیوں؟
اگر نہیں تو کیوں؟

لنک دوبارہ دے رہا ہوں:
مصحف قالون- صور الإصدارات
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
آپ نے کہا تھا کہ میں بسم اللہ سے والناس پر پورا قرآن تسلیم کرتا ہوں تو میں نے اپنی پچھلی پوسٹ میں قرآن کریم کا لنک دیا ہے، جس پر آپ کلک کریں گے تو (مجمع الملک فہد کی ویب سائٹ پر) قرآن کریم کھل جائے گا جسے آپ بسم اللہ سے سورۃ الناس تک دیکھ سکتے ہیں، اسی قرآن کے متعلق میں نے آپ سے سوال کیا ہے کہ کیا آپ اس قرآن کو قرآن مانتے ہیں؟ میں دوبارہ نیچے لنک دے دیتا ہوں۔ مجھے کوئی جلدی نہیں۔ آپ اطمینان سے اس کا ایک ایک لفظ کا جائزہ لے کر اللہ تعالیٰ سے ڈائریکٹ رابطہ کرکے اپنا موقف بتا دیں کہ کیا درج ذیل قرآن کو آپ اللہ کی کلام تسلیم کرتے ہیں یا نہیں؟
اگر ہاں تو کیوں؟
اگر نہیں تو کیوں؟

لنک دوبارہ دے رہا ہوں:
مصحف قالون- صور الإصدارات


اللہ کی کتاب قرآن مجید پر میرا ایمان ھے۔ یہ میرا اور اللہ کا معاملہ ھے۔ میں آپ کو جواب دہ نہیں ھوں۔
قرآن ایک ہی ھے جو دنیا بھر کے حفّاظ کے زہنوں میں، اللہ تعا لٰی نے محفوظ کیا ہوا ھے۔ اسی کی تلاوت مسجد الاحرام میں
پانچ وقت صلاۃ میں اور رمضان کریم میں مکمل قرآن کریم کی تلاوت ہوتی ھے۔
اگر آپ اسکے علاوہ کوئی اور قرآن جانتے ہیں، تو اللہ کو بتایئں۔ مجھے بتانے کی ضرورت نہیں ھے۔
میرے لیئے اللہ کی کتاب کافی ھے۔

قُلْ أَيُّ شَيْءٍ أَكْبَرُ شَهَادَةً ۖ قُلِ اللَّـهُ ۖ شَهِيدٌ بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ ۚ وَأُوحِيَ إِلَيَّ هَـٰذَا الْقُرْآنُ لِأُنذِرَكُم بِهِ وَمَن بَلَغَ ۚ أَئِنَّكُمْ لَتَشْهَدُونَ أَنَّ مَعَ اللَّـهِ آلِهَةً أُخْرَىٰ ۚ قُل لَّا أَشْهَدُ ۚ قُلْ إِنَّمَا هُوَ إِلَـٰهٌ وَاحِدٌ وَإِنَّنِي بَرِيءٌ مِّمَّا تُشْرِكُونَ ﴿٦-١٩﴾
ان سے پوچھو، کس کی گواہی سب سے بڑھ کر ہے؟کہو، میرے اور تمہارے درمیان اللہ گواہ ہے، اور یہ قرآن میری طرف بذریعہ وحی بھیجا گیا ہے تاکہ تمہیں اور جس جس کو یہ پہنچے، سب کو متنبہ کر دوں کیا واقعی تم لوگ یہ شہادت دے سکتے ہو کہ اللہ کے ساتھ دوسرے خدا بھی ہیں؟ کہو، میں تو اس کی شہادت ہرگز نہیں دے سکتا کہو، خدا تو وہی ایک ہے اور میں اس شرک سے قطعی بیزار ہوں جس میں تم مبتلا ہو۔

وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ ۙ قَالَ الَّذِينَ لَا يَرْجُونَ لِقَاءَنَا ائْتِ بِقُرْآنٍ غَيْرِ هَـٰذَا أَوْ بَدِّلْهُ ۚ قُلْ مَا يَكُونُ لِي أَنْ أُبَدِّلَهُ مِن تِلْقَاءِ نَفْسِي ۖ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ ۖ إِنِّي أَخَافُ إِنْ عَصَيْتُ رَبِّي عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ ﴿١٠-١٥﴾

جب انہیں ہماری صاف صاف باتیں سُنائی جاتی ہیں تو وہ لوگ جو ہم سے ملنے کی توقع نہیں رکھتے، کہتے ہیں کہ “اِس کے بجائے کوئی اور قرآن لاؤ یا اس میں کچھ ترمیم کرو " اے محمدؐ، ان سے کہو “میرا یہ کام نہیں ہے کہ اپنی طرف سے اس میں کوئی تغیر و تبّدل کر لوں میں تو بس اُس وحی کا پیرو ہوں جو میرے پاس بھیجی جاتی ہے اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو مجھے ایک بڑے ہولناک دن کے عذاب کا ڈر ہے"


اپنا دیا ہوا لنک آپ خود دیکھیں۔ مجھے تو اللہ کی کتاب میں کوئی شک نہیں ھے۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
یہ میرا اور اللہ کا معاملہ ھے۔ میں آپ کو جواب دہ نہیں ھوں۔
قرآن ایک ہی ھے جو دنیا بھر کے حفّاظ کے زہنوں میں، اللہ تعا لٰی نے محفوظ کیا ہوا ھے۔ اسی کی تلاوت مسجد الاحرام میں
پانچ وقت صلاۃ میں اور رمضان کریم میں مکمل قرآن کریم کی تلاوت ہوتی ھے۔
اگر آپ اسکے علاوہ کوئی اور قرآن جانتے ہیں، تو اللہ کو بتایئں۔ مجھے بتانے کی ضرورت نہیں ھے۔
میرے لیئے اللہ کی کتاب کافی ھے۔

قُلْ أَيُّ شَيْءٍ أَكْبَرُ شَهَادَةً ۖ قُلِ اللَّـهُ ۖ شَهِيدٌ بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ ۚ وَأُوحِيَ إِلَيَّ هَـٰذَا الْقُرْآنُ لِأُنذِرَكُم بِهِ وَمَن بَلَغَ ۚ أَئِنَّكُمْ لَتَشْهَدُونَ أَنَّ مَعَ اللَّـهِ آلِهَةً أُخْرَىٰ ۚ قُل لَّا أَشْهَدُ ۚ قُلْ إِنَّمَا هُوَ إِلَـٰهٌ وَاحِدٌ وَإِنَّنِي بَرِيءٌ مِّمَّا تُشْرِكُونَ ﴿٦-١٩﴾
ان سے پوچھو، کس کی گواہی سب سے بڑھ کر ہے؟کہو، میرے اور تمہارے درمیان اللہ گواہ ہے، اور یہ قرآن میری طرف بذریعہ وحی بھیجا گیا ہے تاکہ تمہیں اور جس جس کو یہ پہنچے، سب کو متنبہ کر دوں کیا واقعی تم لوگ یہ شہادت دے سکتے ہو کہ اللہ کے ساتھ دوسرے خدا بھی ہیں؟ کہو، میں تو اس کی شہادت ہرگز نہیں دے سکتا کہو، خدا تو وہی ایک ہے اور میں اس شرک سے قطعی بیزار ہوں جس میں تم مبتلا ہو۔

وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ ۙ قَالَ الَّذِينَ لَا يَرْجُونَ لِقَاءَنَا ائْتِ بِقُرْآنٍ غَيْرِ هَـٰذَا أَوْ بَدِّلْهُ ۚ قُلْ مَا يَكُونُ لِي أَنْ أُبَدِّلَهُ مِن تِلْقَاءِ نَفْسِي ۖ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ ۖ إِنِّي أَخَافُ إِنْ عَصَيْتُ رَبِّي عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ ﴿١٠-١٥﴾

جب انہیں ہماری صاف صاف باتیں سُنائی جاتی ہیں تو وہ لوگ جو ہم سے ملنے کی توقع نہیں رکھتے، کہتے ہیں کہ “اِس کے بجائے کوئی اور قرآن لاؤ یا اس میں کچھ ترمیم کرو " اے محمدؐ، ان سے کہو “میرا یہ کام نہیں ہے کہ اپنی طرف سے اس میں کوئی تغیر و تبّدل کر لوں میں تو بس اُس وحی کا پیرو ہوں جو میرے پاس بھیجی جاتی ہے اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو مجھے ایک بڑے ہولناک دن کے عذاب کا ڈر ہے"

اپنا دیا ہوا لنک آپ خود دیکھیں۔ مجھے تو اللہ کی کتاب میں کوئی شک نہیں ھے۔
سلام طالب علم!

جو جوابدہ نہ ہو وہ سوال پوچھنے کا اھل بھی نہیں ہوتا۔

وَلَوْ أَنَّهُمْ رَضُوْاْ مَا آتَاهُمُ اللّهُ وَرَسُولُهُ وَقَالُواْ حَسْبُنَا اللّهُ سَيُؤْتِينَا اللّهُ مِن فَضْلِهِ وَرَسُولُهُ إِنَّا إِلَى اللّهِ رَاغِبُونَ
٩:٥٩
اور کیا اچھا ہوتا اگر وہ اس پر راضی ہوتے جو اللہ و رسول نے ان کو دیا اور کہتے ہمیں اللہ کافی ہے اب دیتا ہے ہمیں اللہ اپنے فضل سے اور اللہ کا رسول، ہمیں اللہ ہی کی طرف رغبت ہے

وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَن يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ وَمَن يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا مُّبِينًا
٣٣:٣٦
اور نہ کسی مومن مرد کو (یہ) حق حاصل ہے اور نہ کسی مومن عورت کو کہ جب اللہ اور اس کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی کام کا فیصلہ (یا حکم) فرما دیں تو ان کے لئے اپنے (اس) کام میں (کرنے یا نہ کرنے کا) کوئی اختیار ہو، اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نافرمانی کرتا ہے تو وہ یقیناً کھلی گمراہی میں بھٹک گیا

اللہ کی کتاب قرآن مجید پر میرا ایمان ھے۔
کتاب اللہ پر ایمان اور باقی سے انکار، ہو سکے تو ایمان کی تعریف بھی اپنی تحریر میں پیش کریں کیونکہ لگتا نہیں کہ آپ نے قرآن مجید ترجمہ کے ساتھ بھی پڑھا ہوا ھے بس پوچھ پوچھ کر کام چلا رہے ہیں اتنا بھی نہیں جانتے کہ جب مسلمانوں سے مخاطب ہوا جاتا ھے تو جواب میں انہیں وہ آیات تنزیہ طریقے سے پیش نہیں کی جاتیں جو یہود و نصاری، مشرکین کے لئے نازل کی گئی تھیں ۔ محترم طالب علم ہو سکے تو پہلے گفتگو کے آداب سیکھیں کہ دوسرے کی بات کو کس طرح سننا اور اپنی بات کو کس طرح پیش کرنا ھے، قرآن مجید کی آیات پیش کرنے کے لئے پہلے ایک مرتبہ پورا قرآن مجید کا اردو ترجمہ کے ساتھ مطالعہ بھی فرمائیں تاکہ خود ہی جان سکیں اس سے جواب دینے میں بھی آسانی ہو گی اور سوال پوچھنے کی نوبت بھی پیش نہیں آئے گی۔

والسلام
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
۔ ہم قرآن کے ثبوت کے منکر نہیں ہیں بلکہ الحمد للہ ہماراایمان ہے کہ قرآن کامل و مکمل ١١٤ سورتوں پر مشتمل ہے ۔ نہ کچھ اس میں کمی ہوئی نہ زیادتی کی کوئی گنجائش ہے ۔ اور اس کو ثابت کرنا بھی ہم اللہ کی توفیق سے اہل سنت والجماعت ، اہل حدیث ، سلف صالحین کے مسلمہ اصولوں کے مطابق جانتے ہیں ۔ بلکہ اگر آپ ہمیں کہیں کہ صرف قرآن سے قرآن کاثبوت دو تو اس کے لیے بھی تیار ہیں ۔ رہا آپ پر اعتراض کرنا تو یہ آپ کو سمجھانے کے لیے ہے شاید کہ تیرے دل میں اتر جائے میری بات ۔
٢۔ آپ نےقرآن کی جتنی آیات پیش کی ہیں کسی ایک میں بھی صراحت نہیں ہے کہ اس سے مراد (( بسم اللہ سے لیکر سورۃ الناس تک ١١٤ سورتوں پر مشتمل )) موجودہ قرآن ہے ۔ لہذایہ وضاحت کرنی آپ کے ذمہ ہے ۔ جیساکہ ہم پہلے بھی مطالبہ کر چکے ہیں ۔
خضر حیات صاحب۔

السلام علیکم۔
مسجد الحرام لکھنے میں املا کی غلطی ہو گئی تھی۔ تصحیح کا شکریہ۔
محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، اللہ کے رسول ہیں اور قرآن قول رسول کریم ھے۔
مقصد حق بات تک پہنچنا ھے۔ میں نے جو دلائل دیئے اگر آپ اس سے متفق نہیں ہیں یا اس سے بہتر دلائل دے سکتے ہیں تو
ضرور تحریر کریں۔ تاکہ کسی غیر مسلم کے سامنے ہم زیادہ بہتر طریقے سے ، اللہ کی کتاب کو روشناس کراسکیں۔
اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔
دیگر شرکاء سے بھی گزارش ھے کہ وہ بھی تھریڈ کے موضوع کو بیان کرنے کے لیئے اپنے دلائل دیں۔
شکریہ۔
 

فیصل ناصر

مبتدی
شمولیت
نومبر 09، 2011
پیغامات
13
ری ایکشن اسکور
29
پوائنٹ
0
یہ قرآن کہاں سے آیا؟ کس نے کہا کہ یہ قرآن ہے؟
واہ ماشااللہ کیا خوبصورت بات کہی ہے
مطلب اس کا یہ نکلا کے قرآن کو ماننا ہو تو پہلے حدیث کی ان کتابوں کو مانوں جن پر آج تک ایک رائے نا بن سکی !

باذوق بھائی
آپ جیسے محترم آدمی سے ایس ہلکی بات

محبت حدیث میں قرآن جیسی عظیم کتاب کی یہ توقیر
اللہ ہمیں معاف فرمائے
کلام اللہ کی حجت اب مخلوق کی تصنیفات بنیں گی اور وہ بھی وہ تصنیفات جن میں اسقدر شک ہے کے ان کے لئے باقاعدہ کلئے وضع کئے گئے اور علم الرجال اور فن حدیث کی بنیاد رکھی گئی
اگر یہ کتب احادیث اتنی ہی مستند ہیں تو بار بار ان کو چھلنی سے کیوں گذارا گیا ؟


پورے تھریڈ میں دلائل کا جواب صرف انہی رٹے رٹائے جملوں سے دیا جارہا ہے جن کو پڑھ کر بھی اب ہنسی آتی ہے
سلام کہاں سے آیا نماز کہاں سے آئی ؟
کدھر ہے قرآن میں دکھاؤ ہمیں ؟

مسلم بھائی نے پوچھا بخاری و مسلم سے پہلے قرآن کا حق ہونا کس طرح ثابت تھا ؟
جواب آرہا ہے منکر حدیث کو بھائی نا کہو !!

ساہج بھائی پوچھتے ہیں
کیا آپ اہل قرآن ہو ؟
میرا ساہج بھائی سے سوال ہے کیا آپ اہل قرآن نہیں ہو ؟

حد ہوگئی باذوق بھائی
اب قرآن کا اتھینٹک ہونے یا نا ہونے ہونے کا فیصلہ بھی یہ کتب احادیث کریں گی
یہ کتابوں کے مصنف نبی تھے پیغبر تھے یا فرشتے ؟
شخصیت پرستی کے خلاف دلائل رکھنے والوں کی شخصیت پرستی کا یہ عالم !!


میرا بھی ایک سوال ہے ؟
ان سب کتب احادیث پر ایمان لانے کا کہاں لکھا ہوا ہوا ہے ؟
بلکہ میرا تو یہ سوال ہے ؟
ایمان کیا ہے ؟؟


اس سارے تھریڈ کو پڑھ کر بس اللہ سے یہی دعا ہے کے وہ ہم سب کو ہدایت دے
ان مسلکی خولوں نے ہم کو اس طرح اپنے اندر لپیٹ رکھا ہے کے روشنی کی کوئی کرن اندر آنے ہی نہیں دی جاتی

ولاحول ولا قوۃ الا باللہ
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
واہ ماشااللہ کیا خوبصورت بات کہی ہے
مطلب اس کا یہ نکلا کے قرآن کو ماننا ہو تو پہلے حدیث کی ان کتابوں کو مانوں جن پر آج تک ایک رائے نا بن سکی !

باذوق بھائی
آپ جیسے محترم آدمی سے ایس ہلکی بات

محبت حدیث میں قرآن جیسی عظیم کتاب کی یہ توقیر
اللہ ہمیں معاف فرمائے
کلام اللہ کی حجت اب مخلوق کی تصنیفات بنیں گی اور وہ بھی وہ تصنیفات جن میں اسقدر شک ہے کے ان کے لئے باقاعدہ کلئے وضع کئے گئے اور علم الرجال اور فن حدیث کی بنیاد رکھی گئی
اگر یہ کتب احادیث اتنی ہی مستند ہیں تو بار بار ان کو چھلنی سے کیوں گذارا گیا ؟


پورے تھریڈ میں دلائل کا جواب صرف انہی رٹے رٹائے جملوں سے دیا جارہا ہے جن کو پڑھ کر بھی اب ہنسی آتی ہے
سلام کہاں سے آیا نماز کہاں سے آئی ؟
کدھر ہے قرآن میں دکھاؤ ہمیں ؟

مسلم بھائی نے پوچھا بخاری و مسلم سے پہلے قرآن کا حق ہونا کس طرح ثابت تھا ؟
جواب آرہا ہے منکر حدیث کو بھائی نا کہو !!

ساہج بھائی پوچھتے ہیں
کیا آپ اہل قرآن ہو ؟
میرا ساہج بھائی سے سوال ہے کیا آپ اہل قرآن نہیں ہو ؟

حد ہوگئی باذوق بھائی
اب قرآن کا اتھینٹک ہونے یا نا ہونے ہونے کا فیصلہ بھی یہ کتب احادیث کریں گی
یہ کتابوں کے مصنف نبی تھے پیغبر تھے یا فرشتے ؟
شخصیت پرستی کے خلاف دلائل رکھنے والوں کی شخصیت پرستی کا یہ عالم !!


میرا بھی ایک سوال ہے ؟
ان سب کتب احادیث پر ایمان لانے کا کہاں لکھا ہوا ہوا ہے ؟
بلکہ میرا تو یہ سوال ہے ؟
ایمان کیا ہے ؟؟


اس سارے تھریڈ کو پڑھ کر بس اللہ سے یہی دعا ہے کے وہ ہم سب کو ہدایت دے
ان مسلکی خولوں نے ہم کو اس طرح اپنے اندر لپیٹ رکھا ہے کے روشنی کی کوئی کرن اندر آنے ہی نہیں دی جاتی

ولاحول ولا قوۃ الا باللہ
السلام علیکم۔

بہت صحیح اور سچّی بات لکھی ھے۔
فیصل بھائی، اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ اور ہم سب کو اللہ کی کتاب کی صحیح تعزیم کرنے جیسا کہ اس کا حق ھے اور اس کو سمجھنے اور اپنی
زندگی کے تمام فیصلے اس سے کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

أَفَغَيْرَ اللَّـهِ أَبْتَغِي حَكَمًا وَهُوَ الَّذِي أَنزَلَ إِلَيْكُمُ الْكِتَابَ مُفَصَّلًا ۚ وَالَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَعْلَمُونَ أَنَّهُ مُنَزَّلٌ مِّن رَّبِّكَ بِالْحَقِّ ۖ فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِينَ ﴿٦-١١٤﴾

پھر جب حال یہ ہے تو کیا میں اللہ کے سوا کوئی اور فیصلہ کرنے والا تلاش کروں، حالانکہ اس نے پوری تفصیل کے ساتھ تمہاری طرف کتاب نازل کر دی ہے؟ اور جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی تھی وہ جانتے ہیں کہ یہ کتاب تمہارے رب ہی کی طرف سے حق کے ساتھ نازل ہوئی ہے لہٰذا تم شک کرنے والوں میں شامل نہ ہو۔
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
السلام علیکم۔

اسی تھریڈ کی پوسٹ نمبر ٦ سے اقتباس پیش کررہا ہوں، جس کا کسی بھائی نے بھی جواب نہیں دیا۔


لوگوں کی جمع شدہ احادیث پر نظر ڈالیں تو یہاں راویوں کا ایک سلسلہ ہے، جو بات کو رسول کی جانب منسوب کرتا ہے۔ یہاں حدیث کی اتھارٹی روایت کرنے والوں کی ہے۔ جو کہ تمام انسان تھے۔ پھر مذید دیکھیں احادیث کو جمع کر کہ کتابی شکل دینے والے حضرات نے بھی لاکھوں احادیث اپنے علم، فہم ، صوابدید اور اپنے بنائے ہوئے اصولوں کی وجہ سے ضائع کردیں اور اپنی کتب میں ان کو شامل نہیں کیا۔ اگر یہ احادیث بھی اللہ کا کلام ہوتیں تو ان حضرات میں ایک حدیث بھی ضائع کرنے کی طاقت نہ ہوتی۔ یہ حضرات نہ تو نبی تھے نہ ہی رسول اور نہ ہی ان پر اللہ کی وحی نازل ہوتی تھی کہ ان کا کام ہمارے لئے حجت ہو۔
ہمیں اس کی کوئی ضرورت نہیں کہ کوئی انسان ہمیں بتائے کہ یہ قرآن ہے۔ اللہ خود اپنی اتھارٹی پر اپنی کتاب میں بتا رہا ہے کہ قرآن کس نے نازل کیا ہے اور اس کا رسول بھی بتا رہا ہے۔

"طس۔ وہ آیت ٖقرآن کی اور واضح کتاب کی ہیں۔ (النمل۔1)
"یس۔ پر از حکمت قرآن کی قسم۔ (یس۔1،2)
"کہ بے شک ہم نے اسے ایک قرآن عربی بنا دیا تاکہ تم سمجھ سکو۔ (الزخرف۔3)
"ق۔ قرآن مجید کی قسم "(ق۔1)
"بلکہ وہ تو بزرگی والا قرآن ہے" (البروج۔21)
"الر۔ وہ آیات کتاب اور ایک واضح قرآن کی ہیں" (الحجر۔1)
"اور کہ حق آگیا اور باطل مٹ گیا اور بیشک باطل تو مٹنے والا ہی ہے۔ (الاسراء۔81)
 

فیصل ناصر

مبتدی
شمولیت
نومبر 09، 2011
پیغامات
13
ری ایکشن اسکور
29
پوائنٹ
0
میں عنقریب منکرین حدیث سے چار سوالات ٹائپ کر کے لگاتا ہوں۔ان شاءاللہ
بھائی ارسلان منکر حدیث کے لئے آپ چار کیا چار سو سوالات لکھیں
نا میں منکر حدیث ہوں اور نا مجھے ان سے دلچسپی

ویسے یہ فامولا سوالات میں نے خوب پڑھے ہیں :)

مقصد یہاں کسی کو نیچا دکھانا نہیں بلکہ حقیقت کو سمجھنا سمجھانا ہے

چار آٹھ یا سولہ سوالات سے پہلے جو کچھ میں نے اوپر والی پوسٹ میں بیان کیا اس بارے میں کچھ رائے بیان کرتے جائیں
کیا آپ کے نزدیک اللہ کی کتاب کی صداقت مخلوق کی کتاب کے ثبوت کی محتاج ہے ؟

کسی بحث میں اس لئے حصہ لینا کے میں مخالفین کو پچھاڑ دوں تو اس بہتر ہے میں کسی اکھاڑے میں جاکر پہلوانی کرلوں

ویسے بھی سوال کے جواب میں سوال کرنا کتنی عجیب سی بات ہے
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
السلام علی من اتبع الہدی ۔
منکرین حدیث پر کبھی کبھی انتہائی تعجب ہوتا ہے کہ اپنے قوت فہم و فراست پر اعتماد کرتے ہوئے قرآن کو سمجھنے میں حدیث رسول کو شامل کرنا بھی ان کو گوارا نہیں ۔ لیکن حقیقت حال یہ ہے کہ یہ مخلوق کا کلام سمجھنے کی صلاحیت سے عاری ہیں چہ جائے کہ اللہ تعالی کی کلام میں موجود اسرارو رموز کو سمجھیں ۔
بعض گمراہ فرق دیکھنے میں آئے ہیں کہ وہ اگرچہ بات غلط ہی کرتے ہیں لیکن کسی نہ کسی طرح اپنی بات پر دلائل اور مخالفین کے دلائل کو رد کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ اس فرقے کی فکر اور منہج کا تقاضا یہ تھا کہ انتہائی زیادہ فہم و فراست کے مالک ہوتے تاکہ احادیث رسول کا انکار کرنے سے قرآن کے فہم میں جو رکاوٹیں آتی ہیں ان میں کچھ نہ کچھ تو کرتے تاکہ غلط سلط کچھ نہ کچھ ڈہانچہ تو بنتا ۔
یہ بات یہاں موجود منکرین حدیث کی باتوں کے مطالعہ سے سامنے آئی ۔ اگر ان کے پاس کوئی اور قد آور شخصیت ہےتو ان کوچاہیے کہ یہاں لے گر آئیں یا کم ازکم ہمیں اس کی کتابوں کی طرف رہنمائی کریں تاکہ کم ازکم ہم اس گمراہ فرقے کے اصول و مبادی تو سمجھ سکیں ۔
مطلب اس کا یہ نکلا کے قرآن کو ماننا ہو تو پہلے حدیث کی ان کتابوں کو مانوں جن پر آج تک ایک رائے نا بن سکی !
جی ہاں قرآن(یہ نہ بھولیں کہ اس میں وہ آیات بھی شامل ہیں جو آپ ثبوت قرآن کے لیے پیش فرماتے ہیں ) کو ثابت کرنے کے لیے جس پر قرآن نازل ہوا ہے اس کی شہادت ضروری ہے ۔ کہ یہ وہی کتاب ہے جو اللہ کی طرف سے نازل ہوئی ہے ۔
حدیث کی کتابوں کو ماننا ضروری نہیں لیکن حدیث کو ماننا ضروری ہے ۔ حدیث کی کتابوں میں احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہیں اور بعض ایسے لوگوں کی بھی باتیں ہیں جنہوں نے جان بوجھ کر جھوٹ بول کر اپنی یا کسی اور کی بات کو حدیث بنا کر پیش کردیا ہے ۔ محدثین نے دونوں طرح کی باتیں کیوں لکھی ہیں پہلی اس لیے کہ تاکہ احادیث رسول دوسروں تک پہنچ جائے ۔ اور دوسری کی قسم کی باتیں اس وجہ سے لکھی ہیں تاکہ وضاحت کردیں کہ یہ حدیث رسول نہیں ہے تاکہ بعد میں آنے والے لوگ دھوکے سے اس کو بھی حدیث رسول نہ سمجھنے لگ جائیں ۔
اگر آپ کے نزدیک یہ کتب شجرہ ممنوعہ نہیں ہیں تو کبھی مطالعہ کرنے کی سعادت حاصل کریں آپ کو ان سب باتوں کی وضاحت تفصیل سےمل جائے گی ۔
یہاں یہ بات ذہن میں رکھیں جب ہم کہتے ہیں کہ قرآن کے ثبوت کے لیے حدیث کا ماننا ضروری ہے اس کا مطلب یہ نہیں کہ خالق کا کلام مخلوق کا محتاج ہے ۔ اگر ایسا ہی ہے تو کیا اللہ تعالی اپنا کلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کرنے کا محتاج تھا ۔ آپ کو اللہ سے مطالبہ کرنا چاہیے کہ قرآن کو ہر ہر بندے پر براہ راست نازل کرنا چاہیے ۔ کیا اللہ تعالی کے لیے مشکل تھا کہ اللہ تعالی تیار شدہ ایک ایک مصحف ہر ہر بندے کو دے دیتا ۔ اللہ تعالی یہ سب کام اپنی مخلوق سے لے رہا ہے اس کا مطلب یہ نہیں کہ اللہ اپنی مخلوق کا محتاج ہے ۔
محبت حدیث میں قرآن جیسی عظیم کتاب کی یہ توقیر
اللہ ہمیں معاف فرمائے
قرآن کی توقیر یہ مفہوم آپ کا اپنا گھڑا ہوا ہے جس سےقرآنی کی عظمت میں کوئی فرق نہیں پڑ سکتا ۔
بلکہ آپ جیسے لوگ قرآن کی بے حرمتی کرتےہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نےجو اس کے معانی و مفاہیم سمجھائےہیں ان کو چھوڑ کر اپنی عقل کے بل بوتے پر اس سے من مانا مقصد نکالتے ہو ۔
اس جرأت پر اللہ تعالی سے معافی مانگیں اور آئندہ ایسی جرأت کا ارتکاب نہ کریں ۔ اللہ ہمیں توفیق دے ۔
وہ تصنیفات جن میں اسقدر شک ہے کے ان کے لئے باقاعدہ کلئے وضع کئے گئے اور علم الرجال اور فن حدیث کی بنیاد رکھی گئی
اگر یہ کتب احادیث اتنی ہی مستند ہیں تو بار بار ان کو چھلنی سے کیوں گذارا گیا ؟
آپ فن حدیث پر اور علم الجرح والتعدیل پر بے تکے اعتراضات کر رہے ہیں ۔ اس کا سیدھا اور سادھ جواب یہ ہے کہ اس پرصحابہ کےدورسے لے کر پوری امت کا اجماع ہے ۔ اور پوری امت خطا پر جمع نہیں ہوسکتی ۔
اور علماء نے جو حدیث کے قبول و رد کے لیے قواعد جمع کیے باقاعدہ دلائل سےمرتب فرمائے ہیں ۔ اگر آپ کو کسی اصول پر اعتراض ہے تو پیش کریں تاکہ آپ کو تسلی بخش جواب دیا جائے ۔

اسی طرح یہ بات بھی ذہن میں رکھیں کہ اللہ تعالی نے قرآن میں ارشاد فرمایا :
وَاَنْزَلْنَآ اِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَيْهِمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُوْنَ
اور آپ کی طرف یہ ذکر (قرآن) اس لئے نازل کیا ہے تاکہ آپ لوگوں کو واضح طور پر بتا دیں کہ ان کی طرف کیا چیز نازل کی گئی ہے۔ اس لئے کہ وہ اس میں غوروفکر کریں
یہاں اللہ تعالی نے حضور کو قرآن کی تبیین کا حکم دیا ہے اور فرمایا ان کو قرآنی وضاحت کر کے دکھائیں تاکہ یہ اس کو سمجھ سکیں ۔ اب مجھے بتائیں قرآن تو چلو ہم تک بین الدفتین پہنچ گیا ہے لیکن اس کی تبیین وضاحت کہاں سے آئے گی ۔ اس کی وضاحت احادیث رسول ہیں حن کا آپ انکار کرتے ہیں ۔ کیاآپ میں اتنی ہمت ہے کہ قرآن کو بغیر کسی کے سمجھانے کے سمجھ سکیں ۔ تعجب والی بات یہ ہے کہ منکرین حدیث قرآن کو سمجھنے کے لیے اپنے بڑوں کےنکات سے استفادہ کرتے ہیں لیکن جو سب سے بڑے معلم اور أعلم الناس تھے ان کی بات کو خاطر میں نہیں لاتے ۔
آپ سے سیدھا سوال ہےکہ قرآن کو سمجھنے کے لیے حضور کے ارشادات کی ضرورت ہے کہ نہیں ؟
اگر ہےتو وہ ارشادات آپ کیسے حاصل کریں گے ؟
اگر آپ کہیں کہ حضور کے ارشادات قرآن کو سمجھنے کےلیے ضروری ہیں لیکن ہم تک چونکہ صحت کے ساتھ پہنچے نہیں اس لیے ہم مجبورا خود ٹکریں مارتے ہیں ۔
تو یہ بات آپ کی بالکل بے تکی ہے کیونکہ شریعت میں جس جس چیز کی ضرورت ہے وہ کیسے ہو سکتا ہے کہ لوگوں تک نہ پہنچے ۔ کیا نعوذ باللہ اللہ تعالی اس کی حفاظت سے عاجز آگیاہے ۔
اسی لیے علماء نےکہا کہ
إنا نحن نزلنا الذکر وإنا لہ لحفظون سے حفاظت لفظ و معنی دونوں ہی مراد ہیں ۔
یہ کتابوں کے مصنف نبی تھے پیغبر تھے یا فرشتے ؟
شخصیت پرستی کے خلاف دلائل رکھنے والوں کی شخصیت پرستی کا یہ عالم !!
سبحان اللہ کیا نکتہ آفرینی ہے !
کتب حدیث کے مصنفین نہ نبی تھے نہ فرشتے تھے ۔
ہم جو ان کی کتب پڑھتے ہیں اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم ان سے شریعت اخذ کرتے ہیں ہمارا ان کی طرف رجوع کی وجہ یہ ہے کہ وہ شریعت کے ناقلین ہیں وہ ہم تک شریعت پہنچانے کا ذریعہ ہیں ۔ وہ ناقلین ہیں شارعین نہیں ۔
اگر شخصیت پرستی سے آپ کی یہی مراد ہے تو ہم ایسی شخصیت پرستی کے پرجوش حامی ہیں اس کے حق میں دلائل دیتے ہیں ۔
جس شخصیت پرستی کے ہم مخالف ہیں وہ یہ ہے کہ لوگوں کی اپنے رائے کو جو قرآن وسنت کے خلاف ہے دین کا درجہ دے دیا جائے ۔
جیساکہ بعض منکرین حدیث کا طرز عمل ہے کہ ان کے نزدیک دین کی وہی تعبیر مقبول ہے جو ان کے گمراہ اماموں نے کردی ہے ۔


پھر جب حال یہ ہے تو کیا میں اللہ کے سوا کوئی اور فیصلہ کرنے والا تلاش کروں، حالانکہ اس نے پوری تفصیل کے ساتھ تمہاری طرف کتاب نازل کر دی ہے؟ اور جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی تھی وہ جانتے ہیں کہ یہ کتاب تمہارے رب ہی کی طرف سے حق کے ساتھ نازل ہوئی ہے لہٰذا تم شک کرنے والوں میں شامل نہ ہو۔
کلمۃ حق أرید بہا الباطل ۔
اللہ کی بات کوحکم اور فیصل سمجھنے کا بہانہ بنا کر دین کی وہ تعبیر کرتے ہیں جو دین میں مطلوب ہی نہیں ۔ دین کی وہی تعبیر معتبر ہے جو اس کے رسول اور اس کے صحابہ اور سلف صالحین نےہم تک پہنچائی ہے ۔
اور وہ ہے کہ قرآن اور سنت دونوں ماخذ شریعت ہیں ۔
اور آپ جو تعبیر کرتے ہیں وہ دین کو سمجھنےکی کوشش نہیں بلکہ دین میں بگاڑ پیدا کرنے کی چال ہے کہ احادیث جو قرآن کی صحیح تفسیر و وضاحت اور تشریح ہیں ان کا انکار کردو اور پھر قرآن سےاپنےمن مانے مفاہیم نکالو ۔
بئس ما تفعلون
اللہ ہم سب کو ہدایت دے ۔
لوگوں کی جمع شدہ احادیث پر نظر ڈالیں تو یہاں راویوں کا ایک سلسلہ ہے، جو بات کو رسول کی جانب منسوب کرتا ہے۔ یہاں حدیث کی اتھارٹی روایت کرنے والوں کی ہے۔ جو کہ تمام انسان تھے۔ پھر مذید دیکھیں احادیث کو جمع کر کہ کتابی شکل دینے والے حضرات نے بھی لاکھوں احادیث اپنے علم، فہم ، صوابدید اور اپنے بنائے ہوئے اصولوں کی وجہ سے ضائع کردیں اور اپنی کتب میں ان کو شامل نہیں کیا۔ اگر یہ احادیث بھی اللہ کا کلام ہوتیں تو ان حضرات میں ایک حدیث بھی ضائع کرنے کی طاقت نہ ہوتی۔ یہ حضرات نہ تو نبی تھے نہ ہی رسول اور نہ ہی ان پر اللہ کی وحی نازل ہوتی تھی کہ ان کا کام ہمارے لئے حجت ہو۔
ہم پہلےوضاحت کرچکے ہیں کہ جن کو آپ احادیث سمجھتے ہیں ان کی دو قسمیں ہیں مقبول ، مردود ۔
احادیث رسول کو مقبول احادیث کہا جاتا ہے ۔
اور جو لوگوں نے دین میں بگاڑ پیدا کرنےکے لیے اپنی طرف سے گھڑ لیں ہیں ان کو مردود کہاجاتا ہے ۔
محدثین نے ان دونوں طرح کی احادیث کو کیوں لکھا اس کی وضاحت بھی پہلے کر چکا ہوں ۔
رہی یہ بات کہ محدثین نے بہت ساری احادیث ضائع کی ہیں اگر آپ کی یہ بات درست ہے تو وہ دوسری قسم مردود سے ہیں ۔
کیونکہ پہلی قسم کا ضائع ہونا محال ہے اس کی بھی ہم وضاحت کر چکے ہیں ۔
رہی یہ بات کہ محدثین یہ مقبول مردود کی تقسیم اپنےبنائے ہوئےاصولوں کے مطابق کرتے ہیں ۔ تو اس کاجواب بھی ہم پہلے عرض کرچکے ہیں ۔ کہ یہ اصول بھی دلائل کے ساتھ بنائے گئے ہیں اپنے نفس کی خواہشات کی پیروی میں نہیں بنائےگئے (جیساکہ آپ قرآن کی من مانی تفسیر کر لیتے ہیں ) اگر آپ کو حدیث کے قبول و رد پر بنائے ہوئے اصولوں پر کوئی اعتراض ہے تو پیش کریں تاکہ آپ کی غلط فہمی دور کی جائے ۔
 
Top