• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

یہ کونسی عبادت ہے؟؟؟؟

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
ہر چیز کا توڑ کیا جا سکتا ہے اور جو چاہے ذاتی تجربہ کر لے ۔ صرف ایک قوت ہے جو کسی بهی پست کو بالا کر سکتی ہے اور کسی بهی بالا کو پست ۔ اس کی ذات پر اعتماد ہو ۔ ایمان کی قوت پاس ہو تو ہر علم ، خواہ انسانی ہو یا شیطانی کا کوئی اثر نہیں ہو سکتا ۔ مسلمان پر شیطان اسی وقت تسلط کر سکتا ہے جب مسلمان کا ایمان کمزور ہو ۔
ایک عام انسان کسی بهی سحر کو ۔ نظربندی کو ۔ یا کسی بهی محیر العقل واقعہ کو چاہے جس نظر سے دیکهے ، ایمان والے لا حول ولا قوة إلا بالله ہی پڑهتے ہیں اور ایسی تمام حرکات کو شیطانی حرکات ہی سمجهتے ہیں ۔ ورنہ جلیل القدر صحابہ الکرام سے بڑهکر تقوی کسکا ہو سکتا ہے بهلا اور کون ان سا زاہد اور مخلص فی الدین ہو سکتا ہے ۔ ابو بکر و عمر و عثمان و علی رضی اللہ عنہم سے ایسی کوئی مثال کیوں موجود نہیں ۔ یہ کون سی ریاضت ہے جو صحابہ الکرام سے ثابت نہیں ! یہ کون سے علوم ہیں جو صحابہ کے پاس نہیں تهے ۔
کمال کی بات ہے کہ ایسا علم ہے جو مشترکہ طور پر غیر مسلمین کے پاس ہے اور وہ ریاضتیں مشقیں جو بهی ہوں وہ بهی کرتے ہیں ۔
میں اہل علم کی رائے چاہتا ہوں ۔
میں آپ کی بات پوری طرح سمجھ نہیں سکا شاید۔
بہر حال۔ ہر علم تو کجا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے بہت سے وہ عمومی کام بھی ثابت نہیں جو ہم میں عام ہیں اور جائز کام ہیں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ ان علوم یا ان کاموں کا تعلق اسلام سے بلاواسطہ نہیں ہے۔ تابعین و علماء جانتے تھے کہ انہوں نے کیا نقل کرنا ہے اور کیا فائدہ مند ہے۔ انہوں نے وہی نقل کیا۔ اس سے نہ تو یہ ثابت ہوتا ہے کہ صحابہ کرام کے پاس یہ علوم نہیں تھے اور نہ یہ کہ ان کے پاس یہ علوم تھے یا یہ طاقتیں تھیں۔
ویسے ہر چیز سے قطع نظر، بجلی ایک طاقت ہے جو مادے میں پائی جاتی ہے اور بہت مفید ہے۔ لیکن اگر کوئی کہے کہ صحابہ کرام نے اس طاقت کو کیسے اخذ نہیں کیا؟ یہ کیسا علم ہے جو آج کے شرابی سائنسدانوں کے پاس ہے اور صحابہ کے پاس نہیں تھا۔۔۔۔۔۔ تو ہم اسے کیا کہیں گے؟؟؟
دین سے متعلق ہر امر وہی معتبر ہے جس کا تعلق نصاً یا استنباطاً نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام سے ہو۔ لیکن غیر دین میں ایسا کوئی اصول نہیں۔

آپ نے جو ارشاد فرمایا:
ایمان کی قوت پاس ہو تو ہر علم ، خواہ انسانی ہو یا شیطانی کا کوئی اثر نہیں ہو سکتا
یہ بات درست نہیں۔ آپ کا ایمان قوی ہو لیکن کوئی آپ کو بجلی کی تاروں سے جوڑ دے تو سائنس کا علم آپ کو جلا دے گا۔ اسی طرح یہ علم بھی ایک سائنس ہے۔ اور ہر علم کی اپنی دنیا ہے۔
نظر بندی اور ہپناٹزم وغیرہ کو بہت سے علماء نے سحر قرار دیا ہے۔ کچھ نے شیطانی علوم بھی کہا ہے لیکن یہ سحر کی تعریف میں داخل نہیں ہوتے نہ ہی ہر جگہ شیطان کا ان سے کوئی تعلق ہوتا ہے۔

تصوف کی جو ریاضتیں ہوتی ہیں ان کے متعلق پہلے ایک بات سمجھ لیجیے۔ اسلام سے متعلق علوم میں تصوف وہ علم ہے جو سب سے زیادہ مکدر ہوا ہے اور سب سے زیادہ بگڑا ہے۔ تصوف کا مقصد دین پر چلنا تھا چاہے جس نام سے بھی ہو۔ لیکن اس میں بہت کچھ خلط ملط ہو گیا۔ اور اس کی دو وجہیں بنیں:
اول: بہت سے ایسے لوگ آئے جنہوں نے اپنی دکان چلانے کے لیے عجیب عجیب باتیں اور اعمال گھڑ کر انہیں دین کا حصہ بنا دیا۔
ثانیا: بہت سے صحیح حضرات صفات محمودہ سے متاثر ہو کر انہی کو اصل سمجھ بیٹھے۔
اسی طرح فی نفسہ ایک چیز نہ محمود ہوتی ہے نہ مذموم۔ کوئی شخص اسے اپنی طبیعت سے متاثر ہو کر یا اس میں کسی اور عمل کے لیے فائدہ سمجھ کر اسے اختیار کرتا ہے اور آئندہ آنے والے اسی کو عبادت سمجھ بیٹھتے ہیں تو اس میں اس شخص کا تو کوئی قصور نہیں ہے۔
تو تصوف کی ریاضتوں کو اگر ان کی حد میں رکھا جائے تو درست ہیں لیکن اگر حد سے باہر نکالا جائے یا غلط مقصد کے لیے اپنایا جائے تو یہ درست نہیں ہیں۔ یہ ہر مباح معاملے میں اصول ہے۔
یہ جو ہم نے یہ اصول بنا لیا ہے کہ تصوف کا ہر کام غلط ہے تو یہ اصول درست نہیں۔ کام کی حیثیت کو دیکھنا چاہیے پھر اس کا شرعی اعتبار سے جائزہ لینا چاہیے۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
آپ کی معلومات کا اور سمجہانے کا شکریہ ۔
تصوف زہد اور تقوی کے علاوہ بهی کچہ ہے اگر وہ "حد" میں ہو ؟
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
ان مشقوں اور ریاضتوں کی قرآن اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بهی واضح دلائل اور احکامات ملنے چاہئیں ۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
ہم شیطانی سحر کے معترف ہیں اور انسانی بهی ۔
بات سحر کے خلاف لکہی ہی نہیں
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
جسے اصل تصوف ثابت کیا گیا وہ دراصل زہد اور تقوی ہی ہے ۔ جو بهی قول ، حرکت ، آواز شریعت سے ٹکراتی ہو اسے تصوف بمعنی زہد و تقوی کس طرح کہا جاسکتا ہے ۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
زاہد کو زاہد اور متقی کو متقی ہی کہنا چاہئیے اس کے زہد اورتقوی کو الگ نام کیوں دیں ۔ اس طرح آسانی بهی ہوگی اور کسی کو برا بهی نہیں لگے گا ۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
ہم زہد اور تقوی کو اسلامی ہی سمجهتے ہیں بهائی اور انکی قدر و منزلت بهی جانتے ہیں ۔ لگتا ہے میں ہی نا سمجہا پایا ۔ دیگر احباب میری مدد کریں ۔ بعض اوقات الفاظ نہیں مل پاتے ہیں اور اشماریہ بهائی آپ کا احترام بهی کرتے ہیں ۔ معاملہ معلوماتی ہے ۔ میری معلومات مختلف ہیں ۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
میں نے کہا :
ﺍﯾﻤﺎﻥ ﮐﯽ ﻗﻮﺕ ﭘﺎﺱ ﮨﻮ ﺗﻮ ﮨﺮ ﻋﻠﻢ ، ﺧﻮﺍﮦ ﺍﻧﺴﺎﻧﯽ ﮨﻮ ﯾﺎ ﺷﯿﻄﺎﻧﯽ ﮐﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﺛﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﺎ
آپ نے جوابا کہا :
یﮧ ﺑﺎﺕ ﺩﺭﺳﺖ ﻧﮩﯿﮟ- ﺁﭖ ﮐﺎ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﻗﻮﯼ ﮨﻮ ﻟﯿﮑﻦ ﮐﻮﺋﯽ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺑﺠﻠﯽ ﮐﯽ ﺗﺎﺭﻭﮞ ﺳﮯ ﺟﻮﮌ ﺩﮮ ﺗﻮ ﺳﺎﺋﻨﺲ ﮐﺎ ﻋﻠﻢ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺟﻼ‌ ﺩﮮ ﮔﺎ- ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﯾﮧ ﻋﻠﻢ ﺑﮭﯽ ﺍﯾﮏ ﺳﺎﺋﻨﺲ ﮨﮯ- ﺍﻭﺭ ﮨﺮ ﻋﻠﻢ ﮐﯽ ﺍﭘﻨﯽ ﺩﻧﯿﺎ ﮨﮯ-
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام وعلیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
جسے اصل تصوف ثابت کیا گیا وہ دراصل زہد اور تقوی ہی ہے ۔ جو بهی قول ، حرکت ، آواز شریعت سے ٹکراتی ہو اسے تصوف بمعنی زہد و تقوی کس طرح کہا جاسکتا ہے ۔
تصوف کی اصطلاح کو زہد و تقوی کے معنی میں استعمال کیا گیا ہے، مسئلہ دراصل یہ ہے کہ کون کس عمل کو کیا کہہ رہا ہے۔ لہٰذا اس مسئلہ میں سیاق و سباق کو سمجھنا ضروری ہے۔
جب علماء تصوف کی نکیر کرتے ہیں تو اس سے وہی آج کا معروف تصوف مراد ہوتا ہے، جو ابن عربی وغیرہ کا ہے!
 
Top