• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

۔ قرآن مجید میں تحریف نہیں ہوئی ہے

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
اگر کسی کتاب کو قبول یا رد کرنے کا معیار اس کی تقدیم و تاخیر کی بنیاد پر ہے تو ’‘ مجمع الزوائد ’‘ اور" نوی " ،"ابن حزم " اور "فخرالدین رازی "سے بھی قدیم ایک محدث "ابن حبان "کی کتاب "صحیح ابن حبان "کا حوالہ بھی پیش کیا ہے لیکن کیا کریں کہ وہ آپ کو نظر نہیں آیا اس لئے ایک بار پھرپیش کئے دیتا ہوں امید ہے اب آپ پنترا نہیں بدلیں گے اور " نوی " ،"ابن حزم " اور "فخرالدین رازی " کے وجود سے پہلے ابن حبان کی پیش کی گئی روایت کو قبول فرمالیں گے جیسے ابن حبان نے اپنی صحیح ابن حبان میں پیش کیا
قُلْتُ لِأُبَيِّ بنِ كعبٍ : إنَّ ابنَ مسعودٍ لا يكتُبُ في مُصحَفِه المُعوِّذتَيْنِ فقال : قال لي رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم : ( قال لي جِبريلُ : {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ} [الفلق: 1] فقُلْتُها وقال لي : {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ} [الناس: 1] فقُلْتُها ) فنحنُ نقولُ ما قال رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم
الراوي : أبي بن كعب | المحدث : ابن حبان | المصدر : صحيح ابن حبان

الصفحة أو الرقم: 797 | خلاصة حكم المحدث : أخرجه في صحيحه
اسی روایت کے متعلق تو علماء کا فیصلہ یا حکم بتایا تھا ۔۔کہ جو ابن مسعود سے معوذتین کے متعلق نقل کیا جاتا ہے وہ بالکل ثابت نہیں‘‘
اب آپ کو لغت اسلام نہیں آتی ،تو میرا ۔۔یا ۔۔اہلسنت کے علماء کا کیا قصور ؟
یا آپ سمجھ کر بھی دانستہ انجان بنے دل لگی کرتے ہیں ؟؟؟

اپنی پیش کردہ روایت کے متعلق علماء کی تصریح ایک پھر دیکھ لیں ::
’‘ اہل السنہ ’‘کے علماء کی تصریح تو یہ ہے کہ:
النَّوَوِيّ فِي شَرح الْمُهَذَّب : أَجْمَعَ الْمُسْلِمُونَ عَلَى أَنَّ الْمُعَوِّذَتَيْنِ وَالْفَاتِحَة مِن الْقُرْآن ، وَأَنَّ مَنْ جَحَدَ مِنْهُمَا شَيْئًا كَفَرَ ، وَمَا نُقِلَ عَنْ اِبْن مَسْعُود بَاطِل لَيْسَ بِصَحِيحٍ ، فَفِيهِ نَظَر ،
وَقَدْ سَبَقَهُ لِنَحْوِ ذَلِكَ أَبُو مُحَمَّد بْن حَزْم فَقَالَ فِي أَوَائِل " الْمُحَلَّى " : مَا نُقِلَ عَنْ اِبْن مَسْعُود مِنْ إِنْكَار قُرْآنِيَّة الْمُعَوِّذَتَيْنِ فَهُوَ كَذِب بَاطِل .
وَكَذَا قَالَ الْفَخْر الرَّازِيَُّ فِي أَوَائِل تَفْسِيره : الأغلب عَلَى الظَّنّ أَنَّ هَذَا النَّقْل عَنْ اِبْن مَسْعُود كَذِب بَاطِل .
ان تیں بڑے علماء نے واضح الفاظ میں ۔۔سیدنا ابن مسعود ؓ ۔۔سے معوذتین کے قرآن نہ ہونے کے قول کو ’‘ سنداً ’‘ بے بنیاد کہا ہے ؛
یعنی یہ ثابت ہی نہیں کہ جناب عبد اللہ بن مسعود نے ۔۔معوذتین۔۔کے قرآن کا حصہ ہونے سے انکار کیا ہو
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
اسی روایت کے متعلق تو علماء کا فیصلہ یا حکم بتایا تھا ۔۔کہ جو ابن مسعود سے معوذتین کے متعلق نقل کیا جاتا ہے وہ بالکل ثابت نہیں‘‘
اب آپ کو لغت اسلام نہیں آتی ،تو میرا ۔۔یا ۔۔اہلسنت کے علماء کا کیا قصور ؟
یا آپ سمجھ کر بھی دانستہ انجان بنے دل لگی کرتے ہیں ؟؟؟

اپنی پیش کردہ روایت کے متعلق علماء کی تصریح ایک پھر دیکھ لیں ::
’‘ اہل السنہ ’‘کے علماء کی تصریح تو یہ ہے کہ:
النَّوَوِيّ فِي شَرح الْمُهَذَّب : أَجْمَعَ الْمُسْلِمُونَ عَلَى أَنَّ الْمُعَوِّذَتَيْنِ وَالْفَاتِحَة مِن الْقُرْآن ، وَأَنَّ مَنْ جَحَدَ مِنْهُمَا شَيْئًا كَفَرَ ، وَمَا نُقِلَ عَنْ اِبْن مَسْعُود بَاطِل لَيْسَ بِصَحِيحٍ ، فَفِيهِ نَظَر ،
وَقَدْ سَبَقَهُ لِنَحْوِ ذَلِكَ أَبُو مُحَمَّد بْن حَزْم فَقَالَ فِي أَوَائِل " الْمُحَلَّى " : مَا نُقِلَ عَنْ اِبْن مَسْعُود مِنْ إِنْكَار قُرْآنِيَّة الْمُعَوِّذَتَيْنِ فَهُوَ كَذِب بَاطِل .
وَكَذَا قَالَ الْفَخْر الرَّازِيَُّ فِي أَوَائِل تَفْسِيره : الأغلب عَلَى الظَّنّ أَنَّ هَذَا النَّقْل عَنْ اِبْن مَسْعُود كَذِب بَاطِل .
ان تیں بڑے علماء نے واضح الفاظ میں ۔۔سیدنا ابن مسعود ؓ ۔۔سے معوذتین کے قرآن نہ ہونے کے قول کو ’‘ سنداً ’‘ بے بنیاد کہا ہے ؛
یعنی یہ ثابت ہی نہیں کہ جناب عبد اللہ بن مسعود نے ۔۔معوذتین۔۔کے قرآن کا حصہ ہونے سے انکار کیا ہو
لیکن ساتھ ہی یہ بات بھی ہے کہ ابن حبان نے صحیح روایت بیان کرکے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ ابن مسعود موذتین کو اپنے محصف میں نہیں لکھا یہ بات آپ کیوں بھول جاتے ہیں اور ویسے بھی اس روایت پر ان بعض علماء نے جو رائے دی ہے یہ ان کی ذاتی رائے ہے کوئی قرآن و حدیث نہیں کہ جیسے ماننا آپ کے لئے لازم ہو
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
یہ دلیل کہاں بیان فرمائی ہے آپ نے نشاندہی فرمادیں
وہ کہتے ہیں کہ، دروغ گو حافظہ نا باشد؛
آپ کو عرض کیا گیا تھا کہ:
جناب! کیوں رہنے دیں، قائل میں بھی قائل آپ بھی، میری دلیل تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی آیت رجم والی حدیث، آپ متفق ہوں یا نہ ہوں!! آپ کی دلیل کیا ہے؟ اپنی دلیل بیان کریں!
دوم میں پہلے بھی عرض کرچکا کہ اگر قرآن مجید کا بیان کردہ ناسخ و منسوخ کا قاعدہ مکمل نہیں تو آپ ایسے مکمل فرمادیں شکریہ
آپ کو پہلے ہی کہا تھا کہ:
علیحدہ تھریڈ میں سوال کر لیں!
یہی سب باتیں تو حضرت عمر بھی فرماتے رہے ہیں جو کہ میں پیش کرچکا بلکہ حضرت عمر تو یہ بھی فرماتے تھے کہ
قال عمر لولا أن يقول الناس زاد عمر في كتاب الله‏.‏ لكتبت آية الرجم بيدي
عمر نے کہا اگر لوگ یوں نہ کہیں کہ عمر نے اللہ کی کتاب میں اپنی طرف سے بڑھا دیا تو میں رجم کی آیت اپنے ہاتھ سے مصحف میں لکھ دیتا۔ صحیح بخاری
بلکل یہ ہماری دلیل ہے آیت کے تلاوت منسوخ مع حکم باقی کی!
یہاں تو یہ بات آپ کو تبرکاً ایک حوالہ پیش کردیا ہے ، کہ قمی صاحب بھی فرماتے ہیں کہ آیت رجم نازل ہوئی تھی!! فتدبر!!
یعنی مصحف سے مراد پورا قرآن نہیں ؟؟؟؟؟
یہ لازم نہیں کہ ''مصحف '' کا اطلا ق ہمیشہ مکمل قرآن پر کیا جائے! نزول وحی کے زمانے میں بھی مصحف تھا، جبکہ وحی کا نزول جاری تھا!! فتدبر!!
جیسا کہ" پنج سورہ " کے نام سے ظاہر ہے کہ یہ قرآن کی پانچ سورتیں ہیں اور شاید یہ نام "پنجتن پاک "کی نسبت سے رکھا گیا ہو
اب ردیف کافیہ ملا کر استدلال کیا جائے تو الگ بات ہے!!
اس کے لئے بہتر ہوگا کہ اس ویب سائٹ پر اس سوال کے جواب کو پڑھ لیا جائے شکریہ
http://quran.al-shia.org/urd/maqalat/900120-1/008.htm
وہاں کیوں جائیں جناب! یہ محدث فورم کس لئے ہے؟
وہاں کیا قمی اور مجلسی صاحب جواب عنایت فرمائیں گے؟ اگر کوئی اور جواب دے گا تو اس جواب کو آپ ہی یہاں نقل کردیں، مگر پھر اس جواب پر اعتراضات کا جواب بھی آپ کو دینا ہو گا!!
اگر کسی کتاب کو قبول یا رد کرنے کا معیار اس کی تقدیم و تاخیر کی بنیاد پر ہے تو ’‘ مجمع الزوائد ’‘ اور" نوی " ،"ابن حزم " اور "فخرالدین رازی "سے بھی قدیم ایک محدث "ابن حبان "کی کتاب "صحیح ابن حبان "کا حوالہ بھی پیش کیا ہے لیکن کیا کریں کہ وہ آپ کو نظر نہیں آیا اس لئے ایک بار پھرپیش کئے دیتا ہوں امید ہے اب آپ پنترا نہیں بدلیں گے اور " نوی " ،"ابن حزم " اور "فخرالدین رازی " کے وجود سے پہلے ابن حبان کی پیش کی گئی روایت کو قبول فرمالیں گے جیسے ابن حبان نے اپنی صحیح ابن حبان میں پیش کیا
اسی لئے آپ کو بتلایا گیا تھا کہ:
کہا جانے کا کیا ہے! کوئی کچھ بھی کہتا رہے، بات دلیل کی ہے، عبد اللہ بن مسعود سے کے متعلق یہ کہنا کہ کہ وہ معوذتین کو قرآن نہیں مانتے تھے ثابت ہی نہیں!!
اپنے مصحف میں نہ لکھنے سے قرآن میں نہ ہونا کب سے لازم آنے لگا!!
اب کسی نے پنج سورہ لکھی ہے تو کیا باقی سورتوں کا قرآن ہونے کا منکر ہوا!!
لہٰذا کسی کا اس روایت کو صحیح کہنا بھی اس معنی میں نہیں ہوگا، جو آپ کشید کر رہے ہیں!! فتدبر!!

اس کا جواب کہاں ہے؟
یہ باقر مجلسی کے الفاظ ہیں:
مرآة العقول »» ملا باقر المجلسي (1111 ھ)
(الحديث الثامن و العشرون)


موثق. و في بعض النسخ عن هشام بن سالم موضع هارون بن مسلم، فالخبر صحيح و لا يخفى أن هذا الخبر و كثير من الأخبار الصحيحة صريحة في نقص القرآن و تغييره، و عندي أن الأخبار في هذا الباب متواترة معنى، و طرح جميعها يوجب رفع الاعتماد عن الأخبار رأسا بل ظني أن الأخبار في هذا الباب لا يقصر عن أخبار الإمامة فكيف يثبتونها بالخبر.
مرآة العقول في شرح أخبار آل الرسول - العلامة محمد باقر المجلسي –مجلد 12 صفحه525

قابل اعتماد ہے اصول کافی کے بعض نسخوں میں ہشام بن سالم کی جگہ ہارون بن مسلم کا نام ہے۔ پس یہ حدیث صحیح ہے اور بات واضح رہے کہ بلا شبہ یہ حدیث اور بہت سی دوسری احادیث جو صراحتا قرآن میں کمی اور تبدیلی پر دلالت کرتی ہیں میرے نزدیک یہ تحریف کے باب میں معنا متواتر ہیں ۔ اور ان سب کا انکار کرنے سے ذخیرہ احادیث سے اعتماد ختم ہوگا۔ بلا شبہ اس باب (یعنی تحریف القرآن) کی روایات امامت کی روایات سے کم نہیں ہیں (ان روایات تحریف القرآن کا انکار کردیا جائے ) تو عقیدہ امامت حدیث سے کس طرح ثابت ہوگا۔
فإن قيل: إنه يوجب رفع الاعتماد على القرآن لأنه إذا ثبت تحريفه ففي كل آية يحتمل ذلك و تجويزهم عليهم السلام على قراءة هذا القرآن و العمل به متواتر معلوم إذ لم ينقل من أحد من الأصحاب أن أحدا من أئمتنا أعطاه قرانا أو علمه قراءة، و هذا ظاهر لمن تتبع الأخبار،
اگر یہ کہا جائے کہ اس سے لازم آتا ہے کہ قرآن سے اعتماد ختم ہو جائے، کیونکہ جب قرآن میں تحریف ثابت ہے تو اس کی ہر ہر آیت میں تحریف کا احتمال ہے، اور ائمہ علیہ السلام نے اس قرآن کی قراءت کو تجويز کیا ہے، اور اسی قرآن پر متواتر عمل ہے معلوم ہے، ہمارے کسی ایک امام کے بھی کسی بھی صاحب نے یہ نقل نہیں کیا کہ انہیں امام نے قران دیا ہو ، یا قراءت سکھلائی ہو، اور ہم اسی ظاہر اخبار کی اتباع کرتے ہیں۔
 
Last edited:

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
وہ کہتے ہیں کہ، دروغ گو حافظہ نا باشد؛
آپ کو عرض کیا گیا تھا کہ:
اور میں نے ٓپ کے ارشاد پر عرض کی تھی کہ حضرت عمر والی حدیث ناسخ ومنسوخ کے قرآنی قاعدے پر پورا نہیں اترتی شاید یہ آپ کو نظر نہیں آیا ایک بار لگائے دیتا ہوں
اورجہاں تک بات ہے ناسخ و منسوخ کی تو اس کے لئے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ایک قاعدہ بیان فرمایا ہے
ہم کسی آیت کو منسوخ کرتے ہیں یا بھلا دیتے ہیں تو اس سے بہتر یا اس جیسی لاتے ہیں۔
سورہ بقر : 106
یعنی کسی آیت کے منسوخ ہونے کے تین قاعدے اللہ تعالیٰ نے بیان فرمائے ہیں
1۔ منسوخ کی گئی آیت کو اللہ بھلادیتا
2۔ منسوخ کی گئی آیت سے بہترآیت قرآن میں نازل کی جاتی ہے
3۔ یا ایسی جیسی آیت قرآن میں نازل کی جاتی ہے

آئیں ان قواعد کا جائزہ لیتے ہیں
1۔ کیا آیت رجم بھلادی گئی تھی
نہیں آیت رجم حضرت عمر کو یاد تھی اور اس کی تلاوت اس طرح کیا کرتے تھے

الشيخوالشيخة إذا زنيا فارجموهما ألبتة نكالا من الله والله عزيز حكيم


یعنی قرآن کی آیت کے پہلے قاعدے کے مطابق آیت رجم بھلائی نہیں گئی تھی
ایسی لئے حضرت عمر کا قول صحیح بخاری میں ہے جس کا مفہوم یہ کہ
"اگر مجھے لوگوں کا ڈر نہیں ہوتا تو میں آیت رجم کو اپنے ہاتھ سے قرآن میں لکھ دیتا "
قاعدہ
2۔ منسوخ کی گئی آیت سے بہترآیت قرآن میں نازل کی جاتی ہے
اب کوئی مجھے یہ بتادے کہ آیت رجم سے بہتر کون سی آیت قرآن مجید میں نازل کی گئی لیکن ظاہر ہے اگر آیت رجم سے بہترکوئی آیت قرآن میں ہوتی تو حضرت عمر کے تخیل میں جو آیت رجم تھی ایسے قرآن میں اپنے ہاتھ سے لکھنے کی بات نہیں کرتے

قاعدہ
3۔ یا ایسی جیسی آیت قرآن میں نازل کی جاتی ہے
اب کوئی مجھے یہ بتادے کہ آیت رجم جیسی کون سی آیت قرآن مجید میں نازل کی گئی لیکن ظاہر ہے اگر آیت رجم جیسی کوئی آیت قرآن میں ہوتی تو حضرت عمر کے تخیل میں جو آیت رجم تھی ایسے قرآن میں اپنے ہاتھ سے لکھنے کی بات نہیں کرتے
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
بلکل یہ ہماری دلیل ہے آیت کے تلاوت منسوخ مع حکم باقی کی!
یہاں تو یہ بات آپ کو تبرکاً ایک حوالہ پیش کردیا ہے ، کہ قمی صاحب بھی فرماتے ہیں کہ آیت رجم نازل ہوئی تھی!! فتدبر!!
بات یہ نہیں کہ آیت رجم نازل ہوئی یا نہیں بلکہ سوال یہ تھا "تلاوت منسوخ حکم باقی " کی دلیل کیا ہے حضرت عمر والی روایت کا حوالہ یہاں پیش کرنا عبث ہے کیونکہ آیت رجم حضرت عمر کو اچھی طرح سے یاد تھی اور اتنی اچھی طرح یاد تھی کہ وہ ایسے لکھ بھی سکتے تھے لیکن لوگوں کی ڈر کی وجہ سے نہ لکھ سکے
یہ لازم نہیں کہ ''مصحف '' کا اطلا ق ہمیشہ مکمل قرآن پر کیا جائے! نزول وحی کے زمانے میں بھی مصحف تھا، جبکہ وحی کا نزول جاری تھا!! فتدبر!!
یعنی معنی یہ ہوا کہ ابن مسعود کے پاس جو مصحف تھا وہ نزول وحی کے دوران کا مصحف تھا و حدیث وحی کے مکمل ہونے سے پہلے کی ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
وہاں کیوں جائیں جناب! یہ محدث فورم کس لئے ہے؟
وہاں کیا قمی اور مجلسی صاحب جواب عنایت فرمائیں گے؟ اگر کوئی اور جواب دے گا تو اس جواب کو آپ ہی یہاں نقل کردیں، مگر پھر اس جواب پر اعتراضات کا جواب بھی آپ کو دینا ہو گا!!
اس کا جواب کہاں ہے؟
اس کا جواب ایسی میں ہے
دیدہ کور کو کیا آئے نظر کیا دیکھے
اور ائمہ علیہ السلام نے اس قرآن کی قراءت کو تجويز کیا ہے، اور اسی قرآن پر متواتر عمل ہے معلوم ہے، ہمارے کسی ایک امام کے بھی کسی بھی صاحب نے یہ نقل نہیں کیا کہ انہیں امام نے قران دیا ہو ، یا قراءت سکھلائی ہو، اور ہم اسی ظاہر اخبار کی اتباع کرتے ہیں۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اور میں نے ٓپ کے ارشاد پر عرض کی تھی کہ حضرت عمر والی حدیث ناسخ ومنسوخ کے قرآنی قاعدے پر پورا نہیں اترتی شاید یہ آپ کو نظر نہیں آیا ایک بار لگائے دیتا ہوں
آپ کو متعدد بار بتلایا کہ آپ کا یہ قاعدہ مکمل نہیں!!
بات یہ نہیں کہ آیت رجم نازل ہوئی یا نہیں بلکہ سوال یہ تھا "تلاوت منسوخ حکم باقی " کی دلیل کیا ہے حضرت عمر والی روایت کا حوالہ یہاں پیش کرنا عبث ہے کیونکہ آیت رجم حضرت عمر کو اچھی طرح سے یاد تھی اور اتنی اچھی طرح یاد تھی کہ وہ ایسے لکھ بھی سکتے تھے لیکن لوگوں کی ڈر کی وجہ سے نہ لکھ سکے
آیت رجم کا نازل ہونا، اور قرآن میں نہ ہونا، جبکہ اس پر تمام کا اتفاق ہونا کہ رجم کی سزا شریعت اسلامی میں ہے، اور کس چیز کو ثابت کرتی ہے کہ تلاوت منسوخ اور حکم باقی!! فتدبر!!
جناب یہ آیت تو قمی نے بھی لکھی ہے!! ذرا غور سے پڑھیں!!
یعنی معنی یہ ہوا کہ ابن مسعود کے پاس جو مصحف تھا وہ نزول وحی کے دوران کا مصحف تھا و حدیث وحی کے مکمل ہونے سے پہلے کی ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
آپ کو یہاں لفظ ''مصحف'' کے اطلاق کا معاملہ سمجھایا ہے کہ مصحف کے اطلاق کے لئے مکمل قرآن کا ہونا لازم نہیں!! حدیث کے بعد کی ہونے سے کیا فرق پڑتا ہے؟
اس کا جواب ایسی میں ہے
دیدہ کور کو کیا آئے نظر کیا دیکھے
اور ائمہ علیہ السلام نے اس قرآن کی قراءت کو تجويز کیا ہے، اور اسی قرآن پر متواتر عمل ہے معلوم ہے، ہمارے کسی ایک امام کے بھی کسی بھی صاحب نے یہ نقل نہیں کیا کہ انہیں امام نے قران دیا ہو ، یا قراءت سکھلائی ہو، اور ہم اسی ظاہر اخبار کی اتباع کرتے ہیں۔
جناب من! دیدہ کور کو نظر نہیں آتا اور جس کی خردپر کور ہو اسے سمجھ نہیں آتا!!
یہاں یہ بات بتلائی گئی ہے کہ گو کہ شعیہ کے نزدیک گو کہ قرآن محرف ہے، مگر عمل اسی محرف قرآن پر کیا جائے گا، کیونکہ کسی ائمہ نے اس محرف قرآن کی تلاوت اور عمل کو تجویز کیا ہے!! یہاں تحریف القرآن کے عقیدہ پر مزید ثبت کی مہر لگائی ہے اور اس تحریف القرآن کے عقیدہ کے خلاف اس اشکال کو دور کیا ہے کہ ''اگر یہ کہا جائے کہ اس سے لازم آتا ہے کہ قرآن سے اعتماد ختم ہو جائے، کیونکہ جب قرآن میں تحریف ثابت ہے تو اس کی ہر ہر آیت میں تحریف کا احتمال ہے''
کہ قرآن محرف ہے مگر اس پر عمل ائمہ کے حکم کی وجہ سے ہے!! فتدبر!!
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
ابن حبان نے صحیح روایت بیان کرکے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ ابن مسعود موذتین کو اپنے محصف میں نہیں لکھا
معلومات کا یہ حال ہے اور چلے ہیں ،قرآن کو محرف ثابت کرنے ؟
ابن حبان نے روایت تو درج کی ۔۔۔لیکن کہاں ثابت کیا کہ یہ صحیح بھی ہے ؟؟؟
ابن حبان نے ابن مسعود ؓ کے متعلق جو نقل کیا ،اسی کے متعلق تو شروع سے لکھت چلا آرہا ہوں کہ یہ روایت ان سے ثابت نہیں ؛
اور کسی ایک عالم کی رائے نہیں جسے جھٹک دیا جائے ۔۔۔۔بلکہ اہل علم کا اجماع ہے کہ یہ روایت ابن مسعود تک نہیں پہنچتی
قال النَّوَوِيّ فِي شَرح الْمُهَذَّب :
أَجْمَعَ الْمُسْلِمُونَ عَلَى أَنَّ الْمُعَوِّذَتَيْنِ وَالْفَاتِحَة مِن الْقُرْآن ، وَأَنَّ مَنْ جَحَدَ مِنْهُمَا شَيْئًا كَفَرَ ، وَمَا نُقِلَ عَنْ اِبْن مَسْعُود بَاطِل لَيْسَ بِصَحِيحٍ ، فَفِيهِ نَظَر ،
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
معلومات کا یہ حال ہے اور چلے ہیں ،قرآن کو محرف ثابت کرنے ؟
ابن حبان نے روایت تو درج کی ۔۔۔لیکن کہاں ثابت کیا کہ یہ صحیح بھی ہے ؟؟؟
ابن حبان نے ابن مسعود ؓ کے متعلق جو نقل کیا ،اسی کے متعلق تو شروع سے لکھت چلا آرہا ہوں کہ یہ روایت ان سے ثابت نہیں ؛
اور کسی ایک عالم کی رائے نہیں جسے جھٹک دیا جائے ۔۔۔۔بلکہ اہل علم کا اجماع ہے کہ یہ روایت ابن مسعود تک نہیں پہنچتی
قال النَّوَوِيّ فِي شَرح الْمُهَذَّب :
أَجْمَعَ الْمُسْلِمُونَ عَلَى أَنَّ الْمُعَوِّذَتَيْنِ وَالْفَاتِحَة مِن الْقُرْآن ، وَأَنَّ مَنْ جَحَدَ مِنْهُمَا شَيْئًا كَفَرَ ، وَمَا نُقِلَ عَنْ اِبْن مَسْعُود بَاطِل لَيْسَ بِصَحِيحٍ ، فَفِيهِ نَظَر ،

یہاں اجماع المسلمون اور یہاں آپ فرمارہے ہیں بعض علماء اس کا انکار کیا ہے پہلے یہ ارشاد فرمادیں کہ میں آپ کی کس بات کو مانو ؟؟؟؟؟
وأما القراءة الثابتة عن ابن مسعود في قراءة من قرأ عليه من القراء فالفاتحة والمعوذتان ثابتة فيهما بالإجماع .
وقد جعل هذا بعض العلماء ينكر ثبوت إنكار ابن مسعود للفاتحة والمعوذتين ، ويقول إن هذا المنقول عنه باطل لا يصح كما صرح بذلك ابن حزم في المحلى 1/13 حيث قال : ( كل ما روي عن ابن مسعود أن المعوذتين وأم القرآن لم تكن في مصحفه فكذب موضوع لا يصح ، وإنما صحت عنه قراءة عاصم عن زر بن حبيش عن ابن مسعود ، وفيها أم القرآن والمعوذتان ) انتهى .

ابن احبان نے یہ روایت اپنی صحیح میں درج کی ہے یہ آپ کیوں بھول جاتے ہیں اور یقینا ابن احبان ان تینوں علماء سے پہلے گذرے ہیں جو کہ آپ کے معیار کے مطابق ہے
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
آپ کو متعدد بار بتلایا کہ آپ کا یہ قاعدہ مکمل نہیں!!
اور متعد بار میں عرض کرچکا ہوں کہ یہ قاعدہ میرا نہیں بلکہ یہ قاعدہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں بیان فرمایا ہے پھر کس طرح یہ مکمل نہیں ؟؟؟؟
آیت رجم کا نزول ہونا، قور قرآن میں نہ ہونا، جبکہ اس پر تمام کا اتفاق ہونا کہ رجم کی سزا شریعت اسلامی میں ہے، اور کس چیز کو ثابت کرتی ہے کہ تلاوت منسوخ اور حکم باقی!! فتدبر!!
جناب یہ آیت تو قمی نے بھی لکھی ہے!! ذرا غور سے پڑھیں!!
یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ امی عائشہ کی روایت کے مطابق اس آیت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال کے بعد بکری کھا گئی تھی اس لئے یہ قرآن میں نہیں ؟؟؟؟؟
جناب من دیدہ کور کو نظر نہیں آتا اور جس کی خرر پر کور ہو اسے سمجھ نہیں آتا!!
یہاں یہ بات بتلائی گئی ہے کہ گو کہ شعیہ کے نزدیک گو کہ قرآن محرف ہے، مگر عمل اسی محرف قرآن پر کیا جائے گا، کیونکہ کسی ائمہ نے اس محرف قرآن کی تلاوت اور عمل کو تجویز کیا ہے!! یہاں تحریف القرآن کے عقیدہ پر مزید ثبت کی مہر لگائی ہے اور اس تحریف القرآن کے عقیدہ کے خلاف اس اشکال کو دور کیا ہے کہ ''اگر یہ کہا جائے کہ اس سے لازم آتا ہے کہ قرآن سے اعتماد ختم ہو جائے، کیونکہ جب قرآن میں تحریف ثابت ہے تو اس کی ہر ہر آیت میں تحریف کا احتمال ہے''
کہ قرآن محرف ہے مگر اس پر عمل ائمہ کے حکم کی وجہ سے ہے!! فتدبر!!
حدثنا علي بن عبد الله،‏‏‏‏ حدثنا سفيان،‏‏‏‏ حدثنا عبدة بن أبي لبابة،‏‏‏‏ عن زر بن حبيش،‏‏‏‏ وحدثنا عاصم،‏‏‏‏ عن زر،‏‏‏‏ قال سألت أبى بن كعب قلت يا أبا المنذر إن أخاك ابن مسعود يقول كذا وكذا‏.‏ فقال أبى سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال لي قيل لي‏.‏ فقلت،‏‏‏‏ قال فنحن نقول كما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم‏
اردو ترجمہ داؤد راز
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے عبدہ بن ابی لبابہ نے بیان کیا، ان سے زر بن حبیش نے (سفیان نے کہا) اور ہم سے عاصم نے بھی بیان کیا، ان سے زر نے بیان کیا کہ میں نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے پوچھا یا اباالمنذر! آپ کے بھائی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما تو یہ کہتے ہیں کہ سورۃ معوذتین قرآن میں داخل نہیں ہیں۔ ابی بن کعب نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کو پوچھا تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ (جبرائیل علیہ السلام کی زبانی) مجھ سے یوں کہا گیا کہ ایسا کہہ اور میں نے کہا، ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم بھی وہی کہتے ہیں جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا۔
صحیح بخاری حدیث نمبر: 4977
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
اگر کسی کتاب کو قبول یا رد کرنے کا معیار اس کی تقدیم و تاخیر کی بنیاد پر ہے تو ’‘ مجمع الزوائد ’‘ اور" نوی " ،"ابن حزم " اور "فخرالدین رازی "سے بھی قدیم ایک محدث "ابن حبان "کی کتاب "صحیح ابن حبان "کا حوالہ بھی پیش کیا ہے لیکن کیا کریں کہ وہ آپ کو نظر نہیں آیا اس لئے ایک بار پھرپیش کئے دیتا ہوں امید ہے اب آپ پنترا نہیں بدلیں گے اور " نوی " ،"ابن حزم " اور "فخرالدین رازی " کے وجود سے پہلے ابن حبان کی پیش کی گئی روایت کو قبول فرمالیں گے جیسے ابن حبان نے اپنی صحیح ابن حبان میں پیش کیا
قُلْتُ لِأُبَيِّ بنِ كعبٍ : إنَّ ابنَ مسعودٍ لا يكتُبُ في مُصحَفِه المُعوِّذتَيْنِ فقال : قال لي رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم : ( قال لي جِبريلُ : {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ} [الفلق: 1] فقُلْتُها وقال لي : {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ} [الناس: 1] فقُلْتُها ) فنحنُ نقولُ ما قال رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم
الراوي : أبي بن كعب | المحدث : ابن حبان | المصدر : صحيح ابن حبان

الصفحة أو الرقم: 797 | خلاصة حكم المحدث : أخرجه في صحيحه
سوال ہے کہ اگر حضرت عبدللہ بن مسعود رضی الله عنہ معوذتین قرآنی مصحف میں شمار نہیں کرتے تھے - تو باقی اصحاب رسول کا ان (معوذتین) کے بارے میں کیا موقف تھا؟؟- کیا ان حضرات کا بھی یہی موقف تھا جو عبدللہ بن مسعود رضی الله عنہ کا معوذتین کے بارے میں تھا ؟؟ کہ معوذتین قرآنی مصحف میں شمار نہیں کی جانی چاہیے-

جب کہ دوسری طرف نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم کا فرمان مبارک ہے کہ :

دَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ـ رضى الله عنهما ـ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ "‏ اسْتَقْرِئُوا الْقُرْآنَ مِنْ أَرْبَعَةٍ مِنَ ابْنِ مَسْعُودٍ وَسَالِمٍ مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ، وَأُبَىٍّ، وَمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ‏(بخاری ٣٨٠٦)
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے غندر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے عمرو نے ، ان سے ابراہیم نے ، ان سے مسروق نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قرآن چار ( حضرات صحابہ ) عبداللہ بن مسعود ، سالم اور ابی بن کعب اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہم سے سیکھو۔

اگر قرآن عبدللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے سیکھنے کا حکم نبوی ہے تو پھر باقی اصحاب " معوذتین" کو قرآن میں شامل کیوں سمجھتے تھے ؟؟ حقیقت یہی معلوم ہوتی ہے کہ حضرت عبدللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے منسوب روایت جھوٹ پر مبنی ہے کہ وہ معوذتین کو قرآنی مصحف میں شمار نہیں کرتے تھے-
 
Top