• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

۱۴۔ دونوں میاں بیوی ایک دوسرے سے محبت کریں اور ایک دوسرے کو خوش رکھیں۔ ۔ اسعد الزوجین

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
۱۴۔ دونوں میاں بیوی ایک دوسرے سے محبت کریں اور ایک دوسرے کو خوش رکھیں۔

٭ صرف دوسروں سے محبت کرنا کافی نہیں ہوتا بلکہ اُن کے سامنے اس کا اظہار بھی کرنا پڑتا ہے۔

٭ یہ بات صحیح ہے کہ محبت کی اصل جگہ و محل دل ہے لیکن پھر بھی لوگ ظاہری طور پے اس کی علامات دیکھنا پسند کرتے ہیں۔
اصل میں محبت نام ہے اچھے عمال کے مجموعے کا جو ایک شخص اپنے محبوب کے لیے کرتا ہے جس کے نتیجے میں محبوب کے دل میں بھی اس کے لیے محبت پیدا ہوتی ہے۔

دونوں میاں بیوی کو چاہیے کہ ایک دوسرے کے ساتھ پیار محبت جتائیں۔ بیوی ان کاموں کی جستجو کرے جو اس کا شوہر پسند کرتا ہے کھانا پینا، ظاہر وضع قطع، چال ڈھال وغیرہ میں اُس کی پسند کو ترجیح دے بشرطیکہ ایسا کرنے میں اللہ کی نافرمانی نہ ہو رہی ہو۔ اور تھوڑے عرصے میں اسے کوئی ایسا سرپرائز دے جو اس کے لیے خوشی و مسرت کا باعث بنے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: اللہ تعالیٰ کے تقوے کے بعد مومن کے لئے نیک بیوی سے بہتر کوئی چیز نہیں۔ اگر اس کو کسی کام کا حکم دیتا ہے تو اسے بجالاتی ہے اور اگر اس کی طرف دیکھتا ہے اس خوش کرتی ہے اور اگر اس پے قسم کھانا ہے تو اسے پوری کرتی ہے اور اگر اسے چھوڑ کے جاتا ہے تو اس کے جان و مال میں اسی کی خیر خواہی کرتی ہے (یعنی حفاظت کرتی اس کے عزت و مال کی) (۱) (ابن ماجہ)

اسی طرح سے میاں کو بھی چاہیے کہ وہ بیوی کے ساتھ پیار ومحبت سے رہے۔ اس کے گھر والوں کے ساتھ اچھا برتائو کرے اور جو بھی چیز اسے فائدہ پہنچاتی ہو اور جس چیز کی بھی اسے ضرورت ہو شوہر اسے وہ چیز مہیا کرے۔ اسے بنائو سنگار وغیرہ کا سامان لا کردے۔ اور چھوٹی موٹی غلطیوں سے درگزر کرے۔

چنانچہ ہمارے پیارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھیے عید کے دن عائشہؓ کو بلاتے ہیں تیاکہ وہ حبشیوں کو کھیلتا دیکھ سکیں اور ان کے لیے اپنے کندھے نیچے کرتے ہیں تاکہ وہ ان پے چڑھ کر اور اسی حالت صبر کے ساتھ کافی دیر تک کھڑے رہتے ہیں اور یہ طرزِ عمل یقینا محبت کو مزید گہرا اور مضبوط کرتا ہے۔

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: عید کے دن رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا جبکہ حبشی مسجد میں اپنے نیزوں سے کھیل رہے تھے اور فرمایا: اے حمیداء کیا تم انھیں دیکھنا چاہتی ہو؟ میں نے کہا: ہاں اسے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے پیچھے کھڑا کیا اور اپنے کندھے نیچے کیے تاکہ میں انھیں دیکھ سکوں، میں اپنی تھوڑی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھوں پر رکھی اور اپنے چہرے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خدِ مبارک کے ساتھ رکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھے کے اوپر سے دیکھنے لگی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے جاتے تھے: اے بن ارفدہ (ارفدہ کے بیٹو) دور دور رہو۔ اور مجھے سے فرماتے: اے عائشہ رضی اللہ عنہا تمہارا دل نہیں بھرا؟ میں کہتی نہیں۔ تاکہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں اپنی قدر و منزلت دیکھ سکوں یہاں تک کہ میرا دل بھر گیا۔(۱) (متفق علیہ)

اس حدیث کو ذرا غور سے پڑھیے اور دیکھیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کس طرح عائشہ رضی اللہ عنہا کی چاہت و شوق کو پورا فرما رہے ہیں۔ ان کے لیے اپنے کندھے نیچے کرتے ہیں اور پھر اسی حال میں صبر سے کھڑے رہتے ہیں یہاں تک کہ ام المومنین کا دل بھر جاتا ہے۔ یہ تمام افعال بیوی کے دل میں شوہر کے لیے محبت کو مزید گہرا اور پائیدار کر دیتے ہیں۔ اس کے لیے گہرا اور پائیدار کر دیتے ہیں۔ اس کے لئے شوہروں کو چاہیے کہ وہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کریں تاکہ اپنی ازدواجی زندگی ہنسی خوشی گزار سکیں۔

چنانچہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جنہوں نے پہلے اماں عائشہ کو آواز دی اور پھر آپ کا نام نہیں لیا بلکہ لقب سے بلایا (یا حمیراء ، اے حمیرا) اس کے بعد آپ صبر سے ام المؤمنین کو لئے کھڑے رہے یہاں تک ام المومنین کا دل بھر گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی جلدی نہیں کی۔ ایسے تمام افعال سے بیوی کے دل میں شوہر کے لئے محبت میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس لئے آج کل کے شوہروں کو بھی چاہیے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوۂ حسنہ کی پیروی کریں۔
 
Top