• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

۲... واسطوں پر بھروسا۔ نواقض اسلام۔ ڈاکٹر شفیق الرحمن

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
اس دھاگہ میں مزید بات جاری رکھنا اب مناسب نہیں
الحمد للہ۔​
اللہ کرے ایسا ہی ہو۔​

کیونکہ اس دھاگہ میں تمام واسطوں اور وسیلہ کو نواقض اسلام کہا گیا ہے
یہ آپ کی کم فہمی کی دلیل مبین ہے یا پھر دھوکہ دہی کی​
کیونکہ​
تھریڈ کا نام تھا: واسطوں پر بھروسا۔​
کتاب کا نام تھا​
نواقض اسلام۔​
مصنف کا نام تھا​
ڈاکٹر شفیق الرحمن۔​

باقی بیکار باتیں ہیں۔

شروع میں ہی بات مان لیتے کہ غلو کرنا چھوڑ دو تمام باتیں سمجھ میں آجائیں گی۔
میں اب بھی تمہارے حق میں دُعا گو ہوں
اللہ تعالی کے علم میں ہے کہ تم دین اسلام کی طرف پلٹ آؤ تو میری دعابھی تمہاری ہدایت کے لئے قبول و منظور فرمالے
اور اگر معاملہ اس کے برعکس ہے تو تمہاری جگہ میں نے جواب نہیں دینا۔ اللہ تعالی جلد حساب لے لے گا۔
میرے ذمہ صرف پہنچانا تھا۔ اللہ تعالی اس میں کمی کوتاہی معاف فرما دے۔ آمین۔
http://forum.mohaddis.com/threads/سیدنا-حسین-رضی-اللہ-عنہ-کا-پیغام-شیعوں-کے-نام۔-سابق-شیعہ-مجتہد-کی-زبانی۔-للہ-ثم-للتاریخ.16330/

http://forum.mohaddis.com/threads/سیدنا-علی-رضی-اللہ-عنہ-کا-فرمان-شیعوں-کے-نام۔-سابق-شیعہ-کی-کہانی-خود-اس-کی-زبانی۔-للہ-ثم-للتاریخ.16306/

http://forum.mohaddis.com/threads/شیعوں-کی-اہل-بیت-کی-طرف-نسبت-کی-حقیقت۔-سابق-شیعہ-کی-کہانی-خود-اسی-کی-زبانی۔-للہ-ثم-للتاریخ.16305/

http://forum.mohaddis.com/threads/عبداللہ-بن-سبا۔-سابقہ-شیعہ-شخص-کی-زبانی۔-للہ-ثم-للتاریخ.16240/

http://forum.mohaddis.com/threads/شیعہ-شخص-کی-کہانی-خود-اسی-کی-زبانی۔-للہ-ثم-للتاریخ.15530/
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
بات یہ نہیں کہ میں ان تمام واسطوں کو نہیں مان رہا بلکہ بات یہ ہے کہ اس دھاگہ میں جو مضمون شیئر کیا گیا ہے اس میں کیسی بھی قسم کے واسطوں چاہے و جائز ہوں یا ناجائز ان کے لئے کہا گیا ہے کہ ان واسطوں کو مانے سے اسلام میں نقص پیدا ہوجاتا ہے پھر اگر واسطوں کے جائز ہونے پر دلائل دے رہیں ہیں تو آپ تو خود بھی اس مضمون کا رد ہی فرمارہیں
میں تو صرف اتنا کہتا ہوں کہ اپنے نیک اعمال اور جس کو میں نیک بندہ گمان کرتا ہوں ان کے وسیلے یا واسطے یا دعا کے واسطے سے اللہ سے دعا کرنا اگر جائز ہے جبکہ اپنے نیک اعمال جن کے بارے مجھ قطعی علم نہیں کہ وہ اللہ کی بارگاہ میں مقبول ہیں یا نہیں اور ایسی طرح جس کو میں نیک بندہ گمان کرتا اس کے بارے بھی مجھے علم نہیں کہ وہ اللہ کی بارگاہ میں مقبول ہے یا نہیں اب جب کہ ان غیر قطعی امور کے واسطے سے اللہ سے دعا کرنا جائز ہے تو پھر ایک ایسے قطعی امر یعنی محمد مصطفٰے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات بابرکات کے بارے میں مجھے ایمان کی حد تک قطعی علم ہے کہ ان کی ذات گرامی اللہ تعالٰی کی بارگاہ میں تمام لوگوں سے ذیادہ مقبول ہیں اس وجہ سے محمد مصطفٰے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات بابرکات کے وسیلے یا واسطے سے اللہ سے دعا کرنا بدرجہ اولیٰ جائز ہوا
والسلام
اللہ سے دعا کرتے ہوئے اپنے نیک اعمال کا واسطہ دینا اللہ تعالیٰ نے ہمیں خود سکھایا ہے جو قرآن وسنت کے کثیر دلائل سے بالکل ثابت اور ظاہر وباہر ہے جیسا کہ پچھلی پوسٹ میں بدلائل اسے ثابت کیا گیا ہے۔ اپنی ناقص عقل ورائے سے اس پر الٹے سیدھے اعتراضات وہی شخص کر سکتا ہے جس کے نزدیک کتاب وسنت کی بجائے اصل دلیل تقلید وتعصّب، اپنی رائے اور ناقص عقل ہو۔ بفضلہٖ تعالیٰ انہیں کوئی عقل سلیم رکھنے والا ردّ نہیں کر سکتا۔

جہاں تک اللہ سے دُعا کرتے ہوئے نبی کریمﷺ (جو فوت ہوچکے ہیں) کا واسطہ پیش کرنے کی بات ہے تو اس کی کوئی دلیل بہرام صاحب اور ان کی پارٹی کے پاس نہیں ہے۔ لے دے کے ضعیف وموضوع روایات، جذباتی باتیں، ظنّ وتخمین اور قیاسات ہیں جو عقيدوں کے اثبات میں ہرگز کار آمد نہیں ہیں۔
﴿ وَما يَتَّبِعُ أَكثَرُ‌هُم إِلّا ظَنًّا ۚ إِنَّ الظَّنَّ لا يُغنى مِنَ الحَقِّ شَيـًٔا ۚ إِنَّ اللَّـهَ عَليمٌ بِما يَفعَلونَ ٣٦ ﴾ ... سورة يونس

انہوں نے اب تک جو دلائل پیش کیے ہیں ثابت کیا جا سکا ہے کہ وہ نبی کریمﷺ کی زندگی سے متعلق ہیں۔ ان کے پاس نبی کریمﷺ کے فوت ہونے بعد ان کے وسیلے سے دعا کرنے کی کوئی ایک دلیل بھی موجود نہیں ہے۔ اگر موجود ہوتی تو اب تک لازماً پٹاری سے باہر آچکی ہوتی۔
 
Top