• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

۴۔ محبت میں شرک: نواقض اسلام۔ ڈاکٹر شفیق الرحمن۔۷

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
۴۔ محبت میں شرک:
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّتَّخِذُ مِنْ دُوْنِ اللہِ اَنْدَادًا يُّحِبُّوْنَہُمْ كَحُبِّ اللہِ۝۰ۭ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَشَدُّ حُبًّا لِّلہِ۝۰ۭ (البقرہ:۱۶۵)
''بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو اللہ کے شریک اوروں کو ٹھہرا کر ان سے ایسی محبت رکھتے ہیں جیسی محبت اللہ سے ہونی چاہیے اور ایمان والے اللہ کی محبت میں سب سے زیادہ پختہ ہوتے ہیں ۔''

چنانچہ جو لوگ پیروں ،فقیروں اور سجادہ نشینوں کو اپنا ماویٰ و ملجا اور قبلہ حاجات بناتے ہیں ان سے ان کی محبت، اللہ کی محبت سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔ وہ یقینا مشرک ہیں۔ بعض عاشق مزاج عورت یا مرد کے عشق میں مبتلا ہوتے ہیں۔بعض اوقات ان کے دلوں میں اپنے معشوق کی محبت اللہ سے بڑھ کر ہوتی ہے جوکہ شرک تک جا پہنچتی ہے ۔ اس طرح بعض لوگ اپنے سرداروں، وزیروں ، بادشاہوں اور پیروں فقیروں کی تعظیم اللہ کی تعظیم سے بڑھ کر کرتے ہیں۔جس طرح مشرکین مکہ کو توحید کے وعظ سے تکلیف ہو تی تھی اسی طرح انہیں بھی اللہ اکیلے کا ذکر کرنے سے تکلیف ہوتی ہے۔ مشرک کو تم دیکھوگے کہ ان معبودوں کی گستاخی دیکھ کر مشرک شدید غضب میں مبتلا ہوجاتا ہے ۔اور اگر خو ش ہوتا ہے تو بھی ان معبودوں کے لیے لیکن اﷲ تعالیٰ کے لیے کبھی غصہ کیا اور نہ ہی خوش ہوا۔

وَاِذَا ذُكِرَ اللہُ وَحْدَہُ اشْمَاَزَّتْ قُلُوْبُ الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَۃِ۝۰ۚ وَاِذَا ذُكِرَ الَّذِيْنَ مِنْ دُوْنِہٖٓ اِذَا ہُمْ يَسْتَبْشِرُوْنَ۝۴۵ (الزمر: ۴۵)
''جب اللہ اکیلے کا ذکر کیا جائے تو ان لوگوں کے دل نفرت کرنے لگتے ہیں جو آخرت کا یقین نہیں رکھتے اور جب اس کے سوا (اوروں کا ) ذکر کیا جائے تو ان کے دل کھل کر خوش ہو جاتے ہیں ۔''
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
امام ابن القیم رحمہ اللہ رقم طراز ہیں ۔اس مقام پر محبت کی چار اقسام بنتی ہیں۔ان چاروں اقسام میں تمیز نہ کرنے والاگمراہی میں پڑسکتا ہے۔ذیل میں محبت کی اقسام درج ہیں:

۱) اﷲتعالیٰ سے محبت کرنا۔اﷲ سے صرف محبت کرنا کافی نہیں ہے کہ اطاعت وعبادت کے بغیر صرف محبت سے کامیابی مل جائے یا عذاب الٰہی سے چھٹکارا ہوجائے ۔کیونکہ مشرکین'صلیب کے پجاری اور یہود وغیرہ، بھی اﷲتعالیٰ سے محبت کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں۔

۲) جس چیز کو اﷲتعالیٰ پسند کرے اس سے محبت کرنا ۔اور یہ ایسی محبت ہے جس سے بندہ اسلام میں داخل ہوتاہے اور کفر سے نکل جاتا ہے۔ اﷲ کو سب سے پسندیدہ ترین وہی لوگ ہیں جو اس کے دین سے محبت کرتے ہیں۔

۳) اﷲ تعالیٰ کے لئے کسی سے محبت کرنا۔اﷲتعالیٰ سے محبت کا تقاضاہے کہ کسی دوسرے سے محبت بھی اﷲ ہی کے لئے کی جائے۔
۴) چوتھی قسم ہے ''المحبۃ مع ﷲ'' یعنی اﷲکے ساتھ ساتھ دوسروں سے اللہ جیسی محبت کرنا ۔یہ شرکیہ محبت ہے۔ہر وہ شخص جوکسی چیز سے اس طرح محبت کرتا ہے جیسی اللہ سے کی جاتی ہے۔ اس سے نہ تو اللہ کے لیے محبت کرتا ہے اور نہ ہی اللہ کی وجہ سے محبت کرتا ہے۔تو وہ اس کو اللہ کے سوا'' خدا'' بنائے ہوئے ہے۔یہ مشرکین کی محبت ہے ۔

انسان کو جس چیز سے فائدہ ولذت حاصل ہو وہ بھی اسے محبوب ہوجاتی ہے اگر یہ چیز دین میں پسندیدہ ومباح ہے تو یہ اللہ تعالیٰ کی محبت کی شرط پر ہے اور اگر گناہ ہے اور اس سے شہوانی محبت کرنے والا خود کو گناہ گار سمجھتا اور اس کے گناہ ہونے کا اقرار کرتا ہے تو بھی یہ اس چیز سے ذاتی محبت (شرک) کے زمرے میں نہیں آتی بشرطیکہ اس کی محبت اللہ تعالیٰ کی محبت کی ضد نہ ہو جیسے بت، صلیب، قومیت کے نشانات اور اللہ کے کسی دشمن سے محبت۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
عبادت کی یہ چاروں اقسام(دعا،نیت وارادہ،اطاعت و محبت) شرک اکبر ہیں جو کلمہ پڑھنے کے باوجود انسان کو اسلام سے خارج کر دیتی ہیں ۔ اسی طرح عبادت کی کوئی بھی شکل اللہ کے علاوہ کسی اور کے لیے اختیار کی جائے تو شرک اکبرہے، جیسے:
ذبح وقربانی اﷲ ہی کے لئے ہونی چاہیے کیونکہ یہ قربتِ الٰہی کا ذریعہ ہے ۔حکم ربانی ہے:

فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ۝۲ۭ (کوثر:۲)
''اپنے رب کے لئے نماز پڑھو اور قربانی کرو''۔

ایک اور مقام پر فرمایا:
اِنَّ صَلَاتِيْ وَنُسُكِيْ وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِيْ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ۝۱۶۲ۙ (الانعام:۱۶۲)
''بے شک میری نماز 'میری قربانی ' میرا مرنا جینا'اﷲرب العالمین کے لیے ہے۔''

لہٰذا جو شخص اولیاء اﷲ'بتوں یا جنوں کے لئے ذبح کرتا ہے تو اس نے کفریہ فعل کیا ہے ۔ایک عمل عبادت کو غیر اﷲکے لیے بجا لایا۔ یہ فعل اسلام کے منا فی ہے ۔

سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''اللہ تعالیٰ کی اس پر لعنت ہے جو اللہ کے علاوہ کسی اور کے نام پر ذبح کرے۔'' (مسلم:۱۹۷۸)

قربانی کی طرح نذر ماننا بھی عبادت ہے جیسا کہ اﷲتعالیٰ نے فرمایا:

يُوْفُوْنَ بِالنَّذْرِ (دھر:۷)
''(جو اﷲ کے لیے) نذرپوری کرتے ہیں''۔

وَمَآ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ نَّفَقَۃٍ اَوْ نَذَرْتُمْ مِّنْ نَّذْرٍ فَاِنَّ اللہَ يَعْلَمُہٗ۝۰ۭ (بقرہ:۲۷۰)
''تم جتنا کچھ خرچ کرو یعنی خیرات کے لئے اور جو کچھ نذر مانو'اسے اﷲبخوبی جانتا ہے''۔

ان آ یات سے معلوم ہوا کہ نذر ماننا ایک عبادت ہے ۔جو خالص اللہ ہی کے لیے ہونی چاہیے جو شخص غیر اللہ کے نام کی نذر مانتا ہے وہ شرک کا مرتکب ہوتا ہے ۔ جو اولیاء کے لئے قربانی کا گوشت چڑھانے کی نذر مانے تو اس نے اسلام کے منافی کام کیا کیونکہ اس کام کو غیر اﷲ کے لئے کرنا دین محمدی کے برعکس ہے ۔آج کل قبروں کے پجاری اور مجاور اس نیت سے غیر اﷲکی نذر مانتے ہیں کہ یہ غیر اﷲانہیں نفع ونقصان پہنچاسکتے ہیں تو یہ شرکِ اکبر ہے ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
کیا کسی لڑکی سے محبت کرنا شرک ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں ایک الجھن کا شکار ہوں، مجھے یہ مسئلہ سمجھ نہیں آ رہا،پلیز آپ سمجھا دیں۔اگر کوئی شخص موحد ہے اور وہ اللہ کو ذات صفات اور عبادت میں اکیلا اور تنہا سمجھتا ہے اور عبادت صرف اللہ کی کرتا ہے، لیکن وہ اپنی زندگی میں کسی عورت کو بہت زیادہ پسند کرتا ہے اس کو ہر وقت یاد کرتا رہتا ہے، اسے بہت چاہتا ہے اور شادی بھی کرنا چاہتا ہے، یہاں تک کہ اس کے دل و دماغ پر ہر وقت وہی عورت ہی سوار ہے، اس کے کھو جانے یا ناراض ہونے سے ڈرتا ہے اور ہر صورت اسے اپنانے کی کوشش کرتا ہے۔ تو کیا اس صورت حال میں وہ مشرک ہے یا نہیں? کیونکہ قرآن میں ہے کہ مومن اللہ کی محبت میں سخت ہوتے ہیں۔۔۔ تو یہ کون سی محبت ہے۔۔۔ اور کیا یہ محبت جائز ہے؟ کیونکہ ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ دو محبت کرنے والوں کے لیے نکاح سے بڑھ کر اور کوئی چیز نہیں۔ تو اس حدیث میں بھی محبت کا ذکر ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ ابن قیم الجوزی نے اپنی کتاب دوائے شافی میں محبت کو شرک لکھا ہے اور کہا کہ اللہ اپنی محبت میں شرک کو معاف نہیں کرے گا اس کے علاوہ جس کو چاہے گا معاف کر دے گا۔۔۔۔ پلیز اس مسئلے کی طرف ہماری رہنمائی کریں۔
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

لڑکی اور لڑکے میں جومحبت پیدا ہوتی ہے، ہوسکتاہے اس کی ابتدا ہی غیر شرعی ہو مثلاً ایک دوسرے سے میل جول ، اور خلوت ، کلام اور بات چيت کرنا اور ایک دوسری کی تصاویر کا تبادلہ وغیرہ۔ یہ سب کام حرام اور غیر شرعی ہیں۔
اگر آپ کی کیفیت واقعی ایسی ہے تو پھر آپ جلد از جلد شادی کر لیں،کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ کسی فتنے میں پڑ جائیں۔ایک مومن بندے ایسی فضول چیزوں میں اپنا ٹائم ضائع نہیں کرنا چاہئیے،کل قیامت کے دن وقت اور فرصت کے بارے میں بھی سوال کیا جائے گا کہ آپ کے پاس اتنا کثیر وقت موجود تھا آپ نے اس کو کہاں خرچ کیا۔
اور اگر آپ کی محبت آپ کو گناہ پر آمادہ کر رہی ہے اور فرائض سے غافل کر رہی ہے تو یہ بہت بڑا گنا ہ ہے،اور کبائر میں شمار ہوتا ہے ،لیکن اس کو شرک قرار دینا شائد محل نظر ہے۔
ھذا ما عندی واللہ ٲعلم بالصواب
فتویٰ کمیٹی
محدث فتویٰ
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
علماء کرام نے جو فتوی لکھا وہ مبنی برحق ہے۔ سائل نے لفظ محبت استعمال کیا ہے جس وجہ سے جواب بھی محبت کے لفظ پر دینا ہی فرض ہے۔
لفظ محبت ہماری زبان میں بہت زیادہ استعمال ہونے کی وجہ سے عام ہے اسی وجہ سے سوال میں بھی یہی لفظ استعمال کیا گیا اور جواب میں بھی۔
لفظ محبت کا مادہ ''حب'' ہے۔ قرآن مجید میں یہ لفظ محبت ہی کے لئے استعمال ہوا ہے مثلاً:
وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّتَّخِذُ مِنْ دُوْنِ اللہِ اَنْدَادًا يُّحِبُّوْنَہُمْ كَحُبِّ اللہِ۝۰ۭ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَشَدُّ حُبًّا لِّلہِ
اور بعض لوگ ایسے ہیں جو غیر اللہ کو اللہ کا شریک بناتے اور ان سے اللہ کی سی محبت کرتے ہیں۔ لیکن جو ایمان والے ہیں وہ تو اللہ ہی سے سب سے زیادہ محبت کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ بھی اور بھی بہت سی آیات مبارکہ ہیں جن میں اللہ تعالی کے لئے لفظ حب ہی استعمال ہوا ہے۔

اب مسئولہ سوال پر غور کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ جیسی محبت اپنے خالق و مالک سے ہونی چاہیے اگر ویسی ہی محبت کسی اور کے لئے ہے یا اس سے بڑھ کر ہو تو اس کا معاملہ خطرناک حد تک شرک کی طرف رہنمائی کرتا ہے اور اگر ایسا نہیں ہے اور یقیناً نہیں ہونا چاہیے تو پھر خالق و مالک کی محبت کے تابع جو بھی محبت ہو گی وہ اسی وحدہ لا شریک کی اطاعت میں ہو گی۔ مثلاً سب سے بڑھ کر رسول اکرم ﷺ سے محبت ان کے بعد والدین سے محبت۔ بہن بھائیوں سے محبت۔ میاں بیوی کی محبت۔ اولاد کی محبت۔ رشتہ داروں عزیز و اقارب سے محبت۔ دوستوں سے محبت وغیرہ۔
اب اگر محبت کی بنیاد ایسی ہو جس سے اللہ تعالی نے منع فرمایا ہے تو ایسی صورت حال کے لئے مناسب لفظ ‘‘عشق’’ ہے۔ چنانچہ اللہ تعالی کے علاوہ کسی بھی ذات سے محبت میں غلو کرنے کا نام ‘‘عشق’’ ہی ہے۔ مثلاً بڑے بڑے صوفیاء بات کرتے ہوئے لفظ عشق کو رسول اکرم ﷺ کے لئے بھی استعمال کرتے ہیں (معاذ اللہ استغفر اللہ)حالانکہ یہی لفظ کوئی بھی غیرت مند شخص اپنی ماں، بہن اور بیٹی کے لئے بولنا ہرگز ہرگز پسند نہیں کرتا۔ اسی طرح بہت سے شاعر حضرات کے ہاں بھی لفظ عشق، محبت ہی کے معنوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اور شاعروں کی شاعری ہمیشہ صنف مخالف کے خدوخال ہی کے گرد گھومتی ہے۔ الا ماشاء اللہ۔ جسے اللہ تعالی اپنی رحمت سے بچا لے۔
اس کے علاوہ سوال سے متعلقہ جواب کا بہت اہم حصہ یہ ہے کہ کوئی بھی غیرت مند انسان یہ نہیں چاہتا کہ کوئی غیر محرم شخص اس کی اپنی والدہ، بہن، بیوی اور بیٹی، پھوپھی اور خالہ وغیرہ سے ‘‘محبت’’ رکھے
لہٰذا
اسے خود بھی یہی سمجھنا چاہیے کہ جس سے وہ خود ‘‘محبت’’ کا دعویدار ہے وہ بھی کسی کی ماں، بہن، بیٹی، بیوی، پھوپھی، خالہ وغیرہ ہو گی۔ اور وہ بھی ہرگز ہرگز کسی کو ایسی ‘‘محبت’’ کی اجازت نہیں دے گا۔
واللہ اعلم بالصواب
اللہ تعالی ہم سب کے تمام گناہوں پر پردے ڈال دے اور اپنی رحمت سے ہماری مغفرت فرما دے آمین یارب العالمین
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
جزاک اللہ خیرا
محمد آصف مغل بھائی!یہاں میرا آپ سے ایک سوال ہےکہ شادی سے پہلے اگر کسی سے محبت ہو جائے اور آدمی اسی محبت والی سے ہی شادی کرے تو کیا یہ ناجائز ہے؟ کیونکہ ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ "دو محبت کرنے والوں کے لئے نکاح سے بڑھ کر اور کوئی چیز نہیں"
تو اس حدیث میں بھی محبت کا ذکر ہے۔ تو کسی غیر محرم عورت سے ناجائز تعلقات قائم کرنا تو بالکل غلط ہے اس بات پر ہمارا اتفاق ہے لیکن کیا کسی سے محبت بھی نہیں کی جا سکتی، مطلب کیا کسی کو پسند بھی نہیں کیا جا سکتا؟
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
مذکورہ حدیث کے متعلق علماء کرام کی رائے یہ ہے کہ مذکورہ حدیث میں نکاح کے بعد کی محبت کا ذکر ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
مسئولہ محبت صرف نکاح کے لئے پسند و ناپسند کی حد تک ہی محدود ہے۔
اس کے علاوہ ایمان والے مرد اور ایمان والی عورتیں ایک دوسرے کے دوست ہیں۔ اور ان میں محبت کا معیار نکاح والا نہیں ہوتا بلکہ یہ ایمان و اخلاق سے محبت کی اشارہ کرتا ہے۔ اور ایمان و اخلاق کی وجہ سے کسی کو کسی کے مد مقابل پسند کیا جا سکتا ہے۔ کسی خاص دینی کام کے لئے، وعظ و نصیحت کے لئے، درس و تدریس کے لئے کسی مرد و زن کو اس کی قابلیت کی وجہ سے پسند و ناپسند کیا جا سکتا ہے۔
آپ کی آخری بات کی تشفی کے لئے عرض کروں گا کہ یہ سوال دوبارہ سے محدث فتوی کمیٹی کو بھیج دیا جائے تو ان شاء اللہ العزیز ہم سب مستفید ہوں گے۔
جزاکم اللہ خیرا و احسن الجزاء
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
مذکورہ حدیث کے متعلق علماء کرام کی رائے یہ ہے کہ مذکورہ حدیث میں نکاح کے بعد کی محبت کا ذکر ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
مسئولہ محبت صرف نکاح کے لئے پسند و ناپسند کی حد تک ہی محدود ہے۔
اس کے علاوہ ایمان والے مرد اور ایمان والی عورتیں ایک دوسرے کے دوست ہیں۔ اور ان میں محبت کا معیار نکاح والا نہیں ہوتا بلکہ یہ ایمان و اخلاق سے محبت کی اشارہ کرتا ہے۔ اور ایمان و اخلاق کی وجہ سے کسی کو کسی کے مد مقابل پسند کیا جا سکتا ہے۔ کسی خاص دینی کام کے لئے، وعظ و نصیحت کے لئے، درس و تدریس کے لئے کسی مرد و زن کو اس کی قابلیت کی وجہ سے پسند و ناپسند کیا جا سکتا ہے۔
آپ کی آخری بات کی تشفی کے لئے عرض کروں گا کہ یہ سوال دوبارہ سے محدث فتوی کمیٹی کو بھیج دیا جائے تو ان شاء اللہ العزیز ہم سب مستفید ہوں گے۔
جزاکم اللہ خیرا و احسن الجزاء
کون سا سوال؟
 
Top