محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
۴... کسی فلسفے کو دین پر ترجیح دینا
من اعتقد ان غیر ھدی النبی صلی اﷲ علیہ وسلم أکمل من ہدیہ أو أن حکم غیرہ احسن من حکمہ کالذي یفضل حکم الطواغیت علٰی حکمہٖ۔
جس نے یہ سمجھا کہ نبی کریم ﷺ کے علاوہ کسی اور کا طریقۂ زندگی زیادہ مکمل اور جامع ہے یا یہ عقیدہ رکھا کہ نبی کریم ﷺ کے طریقۂ حکمرانی سے بہتر اور کوئی طریقہ حکمرانی ہے تو وہ کافر ہے۔
اس مختصر کلام میں کئی مسائل مذکور ہیں:
۱) جو شخص یہ نظریہ قائم کرے کہ رسول اﷲ ﷺ کی ہدایت کے علاوہ کسی اور کی ہدایت زیادہ کامل وبہتر ہے۔ تو ایسا شخص مسلمان ہی نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ اس کا یہ عقیدہ کتاب وسنت اور عقل سلیم کے خلاف ہے۔ نبی کریم ﷺ اپنے خطبہ میں فرمایا کرتے تھے ۔
أما بعد فِان خیر الحدیث کتاب اﷲ ' وخیر الھدی ھدی محمدٍ۔ (صحیح مسلم:۸۶۸)
سب سے بہترین کلام کتاب الٰہی ہے۔اور سب سے بہترین ہدایت محمد ﷺ کا طریقہ ہے۔
اس میں کوئی شک وشبہ نہیں کہ ہدایت محمدی کامل ترین ہے کیونکہ آپ ﷺ کا منہج وحی الٰہی پر مبنی ہے۔ اﷲتعالیٰ کا فرمان ہے۔
وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الھَوٰی اِنْ ھُوَ اِلَّا وَحْیٌ یُّوحٰی (نجم:۴)
''(نبی اپنی طرف سے کچھ نہیں کہتا )جو کہتا ہے وہ صرف وحی سے کہتا ہے۔''
اس آیت کی رو سے علماء کرام نے اجماع کیا کہ اسلامی قوانین میں قرآن کے ساتھ سنت کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ سنت ایک مستقل بنیاد ہے۔ احکام اسلامی میں قرآن کے ساتھ سنت کی طرف رجوع کیا جاتا ہے۔ حلال وحرام میں قرآن کی طرح سنت کو اہمیت حاصل ہے۔اسی لیے رسول اﷲ ﷺ نے جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں اہل کتاب کی کتاب دیکھی تو فرمایا:
أمشغولون فیھا یا ابن الخطاب؟ والذی نفسی بیدہ لقد جئتکم بھا بیضاء نقیۃ۔ (مسند احمد:۱۴۸۶۰)
اے عمر بن خطاب کیا تم اب بھی ان کتابوں میں مشغول ہوتے ہو۔اﷲکی قسم! میں تمہارے پاس ایک واضح اور شفاف دین لے کر آیا ہوں۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ شریعتِ محمدی تمام سابقہ شریعتوں کو منسوخ کرنے والی ہے۔ اور یہی بات صحیح ہے کیونکہ رسول اﷲ ﷺ کا فرمان ہے:
أحب الادیان الی اﷲ الحنیفیۃ السمحۃ۔ (صحیح الجامع:۱۶۰، الأدب المفرد للبخاری)