• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

۵... دین سے بغض رکھنا۔ نواقض اسلام۔ ڈاکٹر شفیق الرحمن

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
۵... دین سے بغض رکھنا

من ابغض شیئًا مما جاء بہٖ الرسول ولو عمل بہٖ کفر۔
جس نے نبی کریم ﷺ کی لائی ہوئی شریعت کی کسی چیز کو ناپسند کیا اور اس سے بغض رکھا وہ شخص کافر ہے۔​

دین اسلام کو ناپسند کرنے والااور اس سے بغض رکھنے والا اجماع امت کے مطابق اسلام سے خارج ہے ۔نبی کریم ﷺ کے افعال اور آپ کے احکامات سے بغض رکھنا اعتقادی منافق کی علامات ہیں ۔اور قرآن کے مطابق منافق کا ٹھکانہ جہنم ہے۔جو شخص رسول اﷲصلی اﷲ علیہ وسلم کے احکامات اور ممنوعات سے بغض کرے تو وہ بہت خطرے سے دوچار ہے ۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
وَالَّذِيْنَ كَفَرُوْا فَتَعْسًا لَّہُمْ وَاَضَلَّ اَعْمَالَہُمْ۝۸ ذٰلِكَ بِاَنَّہُمْ كَرِہُوْا مَآ اَنْزَلَ اللہُ فَاَحْبَطَ اَعْمَالَہُمْ۝۹ (محمد:۸،۹)
''اور جو لوگ کافر ہوئے ان کے لیے تباہی ہے اللہ ان کے اعمال ضائع کر دے گا ۔ یہ اس لیے کہ جو کچھ اللہ نے نازل کیا انہوں نے اسے ناگوار سمجھا پس اللہ تعالیٰ نے بھی ان کے اعمال ضائع کر دیئے۔''

پس اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ دین سے ناخوش ہونے والا کافر ہے اور اس کے اعمال ضائع ہیں منافقین کے اعمال کے ضائع ہونے کی وجہ بھی یہ بیان فرمائی کہ انہوں نے اللہ کی رضا مندی کو برا جانا۔

ذٰلِكَ بِاَنَّہُمُ اتَّبَعُوْا مَآ اَسْخَطَ اللہَ وَكَرِہُوْا رِضْوَانَہٗ فَاَحْبَطَ اَعْمَالَہُمْ۝۲۸ۧ (محمد:۲۸)
''یہ اس بنا پر کہ یہ (منافق) ایسی بات کے پیچھے لگ گئے جس نے اللہ کو ناراض کر دیا اور انہوں نے اس کی رضامندی کو برا جانا تو اللہ نے ان کے اعمال ضائع کر دیئے۔''

یہود ونصاریٰ کی غیر مسلم تہذیب کے دلدادہ ایسے بھی ہیں جو قرآنی احکامات کا انکار کرتے ہیں جیسے لوگ چار شادیوں کی اجازت کو ناپسند کرتے ہیں۔ یہ لوگ تعدد ازدواج کے برخلاف تمام وسائل استعمال کرتے ہیں۔ رسول اﷲ ﷺ کے دین سے بغض ونفرت کرنے والے کہتے ہیں کہ عورت کا مقام شوہر کا گھر نہیں ہے۔ دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کی گواہی کے برابر ہونے کو برا جانتے ہیں اور اپنی زبان سے عقلی طور پر ان باتوں کا رد کرتے ہیں۔ رسول ﷺ کے بعض اقوال سے بغض کرتے ہیں۔مثلاً نبی ﷺ کا فرمان ہے کہ ''عورتوں جیسی ناقص عقل ودین میں نے نہیں دیکھی کہ یہ عورتیں عقل مند مردوں کی عقل بھی لے جا تی ہیں۔''(بخاری :۳۰۴،مسلم:۸۰)
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
اس حدیث سے کراہت کرنے والے اس کے خلاف زبان درازی کرتے دکھائی دیتے ہیں ۔یا یہ لوگ اس حدیث کو اس کے ظاہری مفہوم سے بدل دیتے ہیں۔ کچھ اس کو ضعیف قرار دیتے ہیں۔کیونکہ ان کے نزدیک یہ حدیث عقل کے خلاف ہے ۔ ان کو خبر نہیں کہ یہ لوگ اﷲاور اس کے رسول ﷺ کے خلاف جنگ کررہے ہیں۔ ایسے لوگ اگر قرآن کے حکم پر عمل کریں پھر بھی یہ لاالٰہ الااﷲکی شروط وارکان پر عمل پیرا نہیں ہورہے ۔

جو شخص پر دہ سے پیچ وتاب کھاتا ہے، داڑھی سے تکلیف محسوس کرتا ہے، جہاد اور قتال فی سبیل اللہ کو دہشت گردی سمجھتا ہے ،شرک کے ردّ پر ناراض ہو تا ہے، زانی کے رجم کرنے اور چور کے ہاتھ کاٹنے کو ناپسند کرتاہے تو ایسا شخص دین کی کسی ایک بات سے نفرت یا بغض رکھنے کی بنا پر کافر ہے۔ آج لادین اور نام نہاد ترقی پسندوں کے ادب اور کلام میں یہ نفرت اور بغض بکثرت دیکھنے کو ملتا ہے۔ تو ایسے لوگ دین اسلام کی کسی بھی ایک بات سے بغض رکھنے کی بنا پر کافر ہیں ۔
تنبیہ:
یاد رہے یہاں بغض سے مراد اللہ کے حکم سے بغض رکھنا ہے ۔وہ طبعی کراہت جو کسی حکم میں پائے جانے والی مشقت اور تنگی کی سبب پیدا ہوتا ہے وہ یہاں مراد نہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ان دونوں صورتوں کے مابین فرق روا رکھا ہے :

كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِتَالُ وَھُوَكُرْہٌ لَّكُمْ۝۰ۚ وَعَسٰٓى اَنْ تَكْرَھُوْا شَيْـًٔا وَّھُوَخَيْرٌ لَّكُمْ۝۰ۚ [البقرہ:۲۱۶]
''تم پر قتال فرض کیا گیا ہے اور وہ تمہیں ناگوار ہے اور ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو ناگوار سمجھو اور وہ تمہارے لیے بہتر ہو ۔''

یہ کراہت کفر نہیں ہے ۔کیونکہ یہ اصلاً حکم شرعی سے کراہت نہیں بلکہ مشقت اور تکلیف سے کراہت ہے ۔

یہاں یہ وضاحت بھی ضروری ہے کہ آج اسلام کے مختلف شعائر کی غلط تفسیر اور تعلیم بھی عام ہے ۔دین دار طبقوں کا غلط رویہ اور طرز عمل بھی بکثرت دیکھا جا سکتا ہے ۔ان پر تنقید ،طعن وتشنیع دین پر طعن کر نے میں داخل نہیں ہے ۔ایسے شخص کو دین کا مخالف یا کافر باور کرانا درست نہیں ہے ۔دین کی کسی بات کا صاف ردّ کر دینا یقینا کفر ہے لیکن دین کے شعائر کے خاص گروہی مفہوم پر تنقید یا طعن کرنا کفر نہیں ہے ۔
 
Top