• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

’اشتہاروں کی بجائے سکول بنا دیتے‘

aqeel

مشہور رکن
شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
300
ری ایکشن اسکور
315
پوائنٹ
119
پاکستان میں گیارہ مئی 2013 کو منعقد ہونے والے انتخابات کے لیے چلائی جانے والی انتخابی مہم میں قومی اور صوبائی اسمبلی کے امیدواروں نے اپنی اشتہاری مہموں کو ایسے دور افتادہ علاقوں تک بھی پہنچانے کی کوشش کی جہاں صحت یا تعلیم کی بنیادی سہولتیں دستیاب نہیں ہیں۔
فہمیدہ لقمان ایک سرکاری سکول میں 24 سال سے تدریس کے شعبے سے منسلک ہیں۔ وہ کہتی ہیں، ‘ان سیاستدانوں کو کوئی سمجھاتا کہ ان ٹی وی اشتہاروں کی بجائے اپنے حلقوں میں محض 50 بچوں کے لیے ایک ایک پرائمری سکول بنا دیتے تو الیکشن مہم اور زیادہ بااثر ہوتی اور اس کا مقصد بھی پورا ہو جاتا۔’
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق انتخابی مہم کے لیے قومی اسمبلی کے ہر امیدوار کو 15 لاکھ روپے جب کہ صوبائی اسمبلی کے ہر امیدوار کو دس لاکھ روپے خرچ کرنے کی اجازت دی گئی۔ یوں قومی اسمبلی کے 4671 اور صوبائی اسمبلی کے 10958 امیدوار مجموعی طور پر 18 ارب روپے خرچ کرنے کے اہل قرار پائے۔
فہمیدہ لقمان کے مطابق جتنی رقم سیاستدانوں کو تشہیری مہم کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی گئی اس سے باآسانی ملک بھر میں بچوں کے لیے تقریباً 35 ہزار سکول قائم کیے جا سکتے تھے۔
‘تقریباً 50 بچوں کے لیے پرائمری سطح پر ایک چھوٹا سا سکول جس میں تمام بنیادی سہولتیں مثلاً بجلی، پانی، کھیل کا میدان، جھولے بچوں کا فرنیچر (سٹیل کا ضروری فرنیچر) اور اساتذہ کے لیے فرنیچر وغیرہ شامل ہیں۔ اسے قائم کرنے پر دو سے پانچ لاکھ روپے کا خرچ آتا ہے۔ پتا نہیں یہ ٹی وی پر اشتہار چلا کر کیوں سمجھتے ہیں کہ عوام تک ان کا پیغام پہنچ گیا ہے۔’
یہاں یہ یاد رہے کہ بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم سوسائٹی فار پروٹیکشن آف رائٹس آف دا چائلڈ (سپارک) کی 2012 میں جاری کی جانے والی سالانہ رپورٹ کے مطابق پاکستان سکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے۔
بات صرف تعلیم تک ہی محدود نہیں، پاکستان وہ ملک ہے جہاں ہر سال لاکھوں افراد صحت کی بنیادی سہولتوں کی عدم دستیابی کی بنا پر جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔ سید نعیم الحسن بچوں کی صحت اور تعلیم کے لیے قائم ایک تنظیم کے بانی ہیں۔ وہ 11 سال تک شوکت خانم ہسپتال میں کام کرتے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے، ‘جتنا پیسہ اس انتخابی مہم کے دوران لگایا گیا ہے اس سے پورے ملک میں صحت کے بنیادی مراکز کا جال بچھایا جا سکتا تھا جہاں پہ لوگوں کو دو دن کی دوائی، علاج، مفت دوا وغیرہ جیسی سہولتیں میسر آتیں۔’
ان سیاستدانوں کو کوئی سمجھاتا کہ ان ٹی وی اشتہاروں کی بجائے اپنے حلقوں میں محض 50 بچوں کے لیے ایک ایک پرائمری سکول بنا دیتے تو الیکشن مہم اور زیادہ بااثر ہوتی اور اس کا مقصد بھی پورا ہو جاتا۔
"نعیم الحسن کہتے ہیں، ‘ہماری فاؤنڈیشن کے تحت اس وقت 40 ہیلتھ کئیر سنٹر کام کر رہے ہیں اور ان کا سالانہ بجٹ تین سے چار کروڑ روپے ہے، ہم روزانہ پانچ سے چھ ہزار مریضوں کی دیکھ بھال کر رہے ہیں، پورے ملک میں ایسے ہیلتھ کئیر سنٹرز کیوں قائم نہیں ہو سکے؟ ایک پرائمری ہیلتھ کئیر سنٹر بنانے میں مشکل سے پانچ لاکھ روپے لگتے ہیں۔’
پاکستان کا شمار ایسے پسماندہ ممالک میں ہوتا ہے جن کے لیے اقوام متحدہ کی جانب سے تعلیم، صحت، روزگار کے مواقع، خواتین کی بہبود اور ماں اور بچے کی صحت جیسے معاملات پر 2000 میں 15 سال کی مدت کے لیے اہداف رکھے گئے تھے تاکہ ان شعبوں میں استحکام پیدا کیا جاسکے۔
ان اہداف کو حاصل کرنے کے لیے جہاں پاکستان کے پاس محض دو سال کا عرصہ رہ گیا ہے، وہیں اقوام متحدہ کے ادارہ یونیسکو کے مطابق پاکستان مجموعی قومی پیداوار کا صرف 2.3 فیصد اور ملکی بجٹ کا 9.9 تعلیم پر خرچ کرتا ہے۔ جبکہ بھارت میں قومی پیداوار کا 4.5 فیصد جب کہ ملکی بجٹ کا 12.7 فیصد تعلیم کے شعبے پر خرچ کیا جاتا ہے۔
بنگلہ دیش میں یہ شرح بالترتیب 2.1 اور 14.1 فیصد ہے۔
ایسے میں پاکستان میں تاریخی انتخابات کے لیے مہم کے سلسلے میں محض ٹی وی پر چلائے جانے والے اشتہارات پر اٹھنے والا خرچ ماہرین کے مطابق اربوں روپے ہے۔
مبصرین کہتے ہیں کہ ملک کے کونے کونے تک اپنے کیے ہوئے کارناموں کی تشہیر اور مخالف امیدوار اور جماعتوں پر ذاتی حملوں کی بجائے اگر یہ سیاستدان اس بار انتخابی مہم کے دوران ترقیاتی کام کر لیتے تو شاید انتخابات کا نتیجہ واضح اور مختلف ہوتا۔
’انقلاب،‘ ’تبدیلی‘ یا ’نیا پاکستان،‘ تعلیم کی فراہمی اور صحت کی بنیادی سہولتوں تک ہر شہری کی رسائی کے بغیر یہ سب دلفریب نعرے تو ہو سکتے ہیں، جس سے وقتی طور پر عوام بہل جائیں، مگر حقیقی دنیا میں ان کے دُور رس نتائج نکلنا مشکل نظر آتا ہے۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

رائے اچھی ھے مگر ہر وزات کے لئے ایک سال کے لئے جو فنڈز رکھے جاتے ہیں اسے وہیں اور ایک سال کے بجٹ کے مطابق ہی خرچ کیا جاتا ھے۔ مسئلہ صرف سکول بنانا نہیں اس پر تنخواہوں پر بجٹ بھی بڑھانا پڑے گا پھر ان سکولوں کے کام کا بجٹ الگ ایسے اور بھی مسائل ہیں جسے دو لفظوں میں یہاں پورا نہیں سمجھایا جا سکتا اس میں بہت سے ادارے انوالو ہوتے ہیں۔

والسلام
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

جی بالکل درست مگر مثال سے، میرا اور سب کا پیسہ اور ہاتھ ایک ہی ھے مگر صدقہ، زکوٰۃ، فطرانہ اور ھدیہ کے لئے نیت الگ الگ ہوتی ھے۔

ہر سال جب حکومت اگلے سال کا بجٹ بناتی ھے تو اس وقت سب اداروں کے لئے الگ الگ بجٹ کے مطابق رقم وقف کرتی ھے اور کوئی بھی کام بجٹ سے باہر نہیں ہوتا، جیسے سکول میں کوئی کمرہ بنوانا ھے تو سکول والوں کو کمرہ بنوانے کے لئے درخواست دینے سے رقم نہیں ملتی بلکہ اس پر سالوں بھی لگ سکتے ہیں۔ اس پر سمجھانے کے لئے پورا سسٹم سمجھانا پڑے گا اس لئے جو سرکاری اداروں میں کام کرتے ہیں وہ میری بات کو آسانی سے سمجھ سکتے ہیں۔

والسلام
 

aqeel

مشہور رکن
شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
300
ری ایکشن اسکور
315
پوائنٹ
119
السلام علیکم
ذائقہ بدلنے کا شکریہ!
کچھ حضرات کو بھی راحت ملی ہوگی
نہیں مفتی صاحب میں اور مضمون بھی بیجھتا رہتا ہوں مگر تصوف والے مضمون فورم پر گرمی پیدا کر دیتے ہیں ،نہ جانے کیوں؟
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
نہ جانے کیوں؟
اس لیے کہ آپ اس کے اہل ہی نہیں۔۔۔اور جب نااہل اہلیت کی کرسی چھیننے کی کوشش کریں تو پھر گرمی کے ساتھ اور بھی بہت کچھ پیدا ہوجاتا ہے۔۔۔۔۔آپ جس کا کام اسی کو ساجھے پہ عمل کریں۔۔۔ شکریہ
 

aqeel

مشہور رکن
شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
300
ری ایکشن اسکور
315
پوائنٹ
119
اس لیے کہ آپ اس کے اہل ہی نہیں۔۔۔اور جب نااہل اہلیت کی کرسی چھیننے کی کوشش کریں تو پھر گرمی کے ساتھ اور بھی بہت کچھ پیدا ہوجاتا ہے۔۔۔۔۔آپ جس کا کام اسی کو ساجھے پہ عمل کریں۔۔۔ شکریہ
أعوذ بالله من الشيطان الرجيم
بسم الله الرحمن الرحيم‎​
 
Top