• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

’علم قراء ات کی خبری اصطلاحات‘… ایک تعارف

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ قراء ات کی اَقسام
قراء ات چھ اَقسام میں منقسم ہے:
(١) متواترۃ (٢) مشہورۃ (٣) آحادیۃ
(٤) شاذۃ (٥) مدرجۃ (٦) موضوعۃ
اِن کی تفصیل ذیل میں ملاحظہ کیجئے:
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٢) قراء اتِ متواترہ
لغۃً: تواتر کا معنی تتابع یعنی تسلسل ہے۔ اللہ تعالیٰ کا اِرشاد ہے: ’’ثُمَّ أَرْسَلْنَا رُسُلَنَا تَتْراً‘‘ (المؤمنون:۴۴) ’’پھر ہم نے پے درپے اپنے رسول بھیجے۔‘‘ یعنی تسلسل کے ساتھ ایک ایک کرکے۔
اِصطلاحاً: ایسی قراء ت جس کو شروع سے لے کر اَخیر تک اتنی بڑی جماعت نے رِوایت کیا ہو جس کا جھوٹ پر اِتفاق ناممکن ہو۔ (الاتقان:۱؍۲۴۱)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٢) قراء اتِ مشہورہ:
مشہورۃ مادہ ’ش ھ ر‘ سے مشتق ہے اور اِس کا لغوی معنی واضح اَور ظاہر کرنا ہے۔
اِصطلاحاً: ایسی قراء ت جس کی سند صحیح ہو لیکن درجہ تواتر کو نہ پہنچے اور عربی وجہ اور رسم مصحف کے موافق ہو۔ یہ قراء کرام میں مشہور ہو اور انہوں نے اُسے غلط اور شذوذ میں سے شمار نہ کیا ہو۔ (الاتقان:۱؍۲۴۱)
مثال: اِرشاد باری تعالیٰ ہے:’’مَا أَشْھَدْ تُّھُمْ خَلْقَ السَّمٰوٰتِ وَاْلأَرْض‘‘ (الکہف:۵۱) اور ایک مشہور قراء ت ’’ مَا أَشْھَدْنٰــھُمْ خَلْقَ السَّمٰوٰتِ وَاْلأَرْضِ‘‘ کی ہے۔
اور ’’وَمَا کُنْتُ مُتَّخِذَ الْمُضِلِّیْنَ عَضُداً ‘‘ (الکھف:۵۱) میں ایک قراء ت تاء کے فتحہ کے ساتھ ’’وَمَا کُنْتَ مُتَّخِذَ الْمُضِلِّیْنَ عَضُدا‘‘کی ہے۔ یہ دونوں قراء تیں اَبوجعفر المدنی کی ہیں۔ اور یہ نوع بھی بالاتفاق قرآن ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٣) قراء اتِ آحادیہ
آحاد لغۃً احد کی جمع اور مادۃ ’و ح د‘ سے مشتق ہے جس کا معنی اکیلا اور تنہا ہے۔
اِصطلاحاً: ایسی قراء ت جس کی سند صحیح ہو ، مصحف کے رسم یا عربیت میں سے ایک یا دونوں کے مخالف ہو اور قراء کے ہاں مشہور نہ ہو۔
سند صحیح اور رسم مصحف کی مخالفت کی مثال: جحدری رحمہ اللہ اور ابن محیصن رحمہ اللہ کی قراء ت ہے: ’’متکئین علی رفارف خضر و عباقری حسان ‘‘(مختصر فی شواذ القرآن:۱۵۰)
صحتِ سند اور عربیت کی مخالفت کی مثال:
’’ولقد مکنّٰکم في الأرض وجعلنا لکم فیھا معائش‘‘ (مختصر فی شواذ القرآن:۴۲)
یہاں ہمزہ کو یاء سے بدلا گیا ہے، اَصل لفظ ’معایش‘ کے ہیں۔
جس کی سند صحیح ہو لیکن شہرت حاصل نہ ہو: ’’لَقَد جَائَکُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفَسِکُم‘‘ فاء کے فتحہ اور سین کے کسرۃ کے ساتھ۔
اِن تینوں اَقسام کو بطور عبادت تلاوت نہیں کیا جاسکتا، کیونکہ اِحتمال ہے کہ یہ عرضۂ اَخیرہ میں منسوخ کردی گئی تھیں یا پھر اِجماع صحابہ کے ساتھ مصحف عثمانی میں رقم نہیں کی گئی تھیں۔ (الاتقان۱؍۲۴۰)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ایسی قراء ت جس کی سند صحیح ہو اور لغتِ عرب کی کسی وجہ کے موافق ہو لیکن رسم مصحف کے مخالف ہو، کی مثال: ’’والذکر والأنثیٰ‘‘ اور ’’وکان ’’أمامھم‘‘ ملک یأخذ کل سفینۃ ’’صالحۃ‘‘ غصباً‘‘ کی ہے۔ (النشر: ۱؍ ۱۴)
خلاصہ: خلاصہ کلام یہ ہے کہ ایسی قراء تِ آحاد جو صحت سند کے ساتھ اور لغتِ عرب کی کسی وجہ کی موافقت کے ساتھ آئے، برابر ہے کہ رسم کے موافق ہو یا مخالف، تو یہ مقبول ہوگی اور جیسا کہ ہم ذکر کرچکے ہیں کہ جس (قراء ت ) کی سند صحیح ہو یا ضعیف لیکن عربیت میں اس کی وجہ موجود نہ ہو تو اگر وہ رسم مصحف کے موافق بھی ہوگی تو اُسے قبول نہیں کیا جائے گا۔ واﷲ أعلم
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٤) قراء اتِ شاذہ
شذوذ مادۃ ’ش ذ ذ‘ سے مشتق ہے جس کا لغوی معنی منفرد ہونے یا الگ ہونے کے ہیں۔
اِصطلاحاً: اِصطلاحی طور پر ایسی قراء ات کو قراء تِ شاذہ کا نام دیا جاتا ہے جس کی سند صحیح نہ ہو یا رسم مصحف کے مخالف ہو یا پھر عربی لغت میں اس کی کوئی وجہ موجود نہ ہو۔ (الاتقان:۱؍۲۴۲)
اِس کی مثال غیر ثقہ رواۃ ابن السمیفع اور ابی السمال کی وہ قراء ت ہے جس میں اُنہوں نے اِرشاد باری تعالیٰ:’’فَالْیَوْمَ نُنَجِّیکَ بِبَدَنِکَ‘‘ (یونس:۹۲) میں لفظ ’نُنَجِّیْکَ‘ کو پہلے نون کے ضمہ دوسرے کے فتحہ اور حاء کی تشدید اور کسرہ کے ساتھ ’نُنَحِّیْکَ‘ پڑھا ہے۔
مخالفت عربیت اور رسم کی اَمثلہ گزر چکی ہیں۔اس قسم کی قراء ت کی بطورِ عبادت تلاوت نہیں کی جاسکتی، کیونکہ یہ ایسے طریق سے ہم تک نہیں پہنچی کہ اس پر اِعتماد کا اِظہار کیا جاسکے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٥) القراء ۃ المدرجۃ
لغوی طور پر اِدراج ’د ر ج‘ سے مشتق ہے جس کے معنی داخل کرنے کے ہیں۔
اِصطلاحاً: قراء ت مدرجہ سے مراد ایسی عبارت ہے جو کلماتِ قرآنیہ کے درمیان بطو رتفسیر یا تعبیر داخل کی جائے۔ (الاتقان:۱؍۲۴۳)
اِس کی مثال: سعد بن اَبی وقاص رضی اللہ عنہ کی قراء ت میں ہے: ’’ولہ أخ أو أخت ’’من أم‘‘،‘‘ (جامع البیان فی تفسیر القرآن:۴؍۱۹۴) یہاں ’من أم‘ کے اَلفاظ زائد ہیں۔
دوسری مثال: ’’لیس علیکم جناح أن تبتغوا فضلا من ربکم فی مواسم الحج‘‘ یہاں کلام ابن عباس میں ’فی مواسم الحج‘ کے اَلفاظ مدرج کی مثال ہیں۔ اِس قسم کو قراء ت شمار نہیں کیا جائے گا اس کا اِعتبار صرف راوی کی نسبت سے ہوگا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٦) قراء تِ موضوعہ
الوضع مادۃ ’وض ع‘ سے مشتق ہے جس کے لغوی معنی گھڑنے اور اِیجاد کرنے کے ہیں۔
اِصطلاحاً: اِس سے مراد ایسی قراء ت ہے جو اس کے قائل کی طرف بغیر اَصل یعنی مطلق طور پر بغیر سند کے منسوب کی جائے۔ یا ایسی جھوٹی ، خود ساختہ اور من گھڑت رِوایت جو اس کے قائل کی طرف اِفتراء منسوب کی جائے۔ (الاتقان:۱؍۲۴۳)
مثال: اس کی مثال وہ قراء ت ہے جو اِمام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی طرف منسوب کی جاتی ہے جسے اَبومحمد جعفر الخزاعی نے جمع کیا اور ان سے ابوالقاسم الھذلی نے نقل کیا کہ انہوں نے ’’إِنَّمَا یَخْشَی اﷲُ مِنْ عِبَادِہِ العُلَمَاء‘‘ (فاطر:۲۸) لفظ ’اﷲ‘ پر رفع اور ’العلماء‘ کو نصب کے ساتھ پڑھا ہے جبکہ درست قراء ت ’’ إِنَّمَا یَخْشَی اﷲَ مِنْ عِبَادِہِ العُلَمٰؤُ‘‘ (فاطر:۲۸) ہے۔ اس قسم کو قراء ت شمار نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی اِس کے مفہوم میں دخول کی کوشش کی جائے گی اُسے صرف راوی کی نسبت سے قراء ت کا نام دیا جائے گا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
معنی کے متحد اَور مختلف ہونے کے اِعتبار سے قراء ات کی اَقسام
معنی کے اِتحاد اور اِختلاف سے متعلق قراء ات کی دو قسمیں ہیں:
(١) قراء ات متحدۃ المعنی (٢) قراء ات متعددۃ المعنی
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٢) قراء ات متحدۃ المعنی
اِس سے مراد ایسی قراء ات ہیں جن کے اَلفاظ مختلف اور معنی متفق ہیں۔ اس قسم میں اُصول کے اِعتبار سے مختلف قراء ات شامل ہیں جیسا کہ مد کا اِختلاف، تخفیف ہمزات اور اِظہار و ادغام وغیرہ اور اس طرح وہ قراء ات جن میں فرشی اِختلاف ہوتا ہے۔
اُصول میں اِختلاف کی اَمثلہ: ’’الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ‘‘ (البقرۃ:۳) یہاں پر ’یُوْمِنُوْنَ‘ ہمزہ کے ساتھ بھی پڑھا گیاہے اور اِبدال کے ساتھ بھی۔
فرش میں اِختلاف کی اَمثلہ:’’ وَإِنْ یَأْتُوْکُمْ أُسٰرٰی تُفٰدُوْھُمْ‘‘ (البقرۃ:۸۵) یہاں پر اِمام حمزہ نے ہمزہ کے فتحہ، بغیر الف سین کے سکون کے ساتھ ’أَسْرٰی‘ پڑھا ہے، جبکہ ہمزہ کے ضمہ اور سین کے بعد الف والی قراء ت باقی تمام عشرہ قراء کی ہے۔
 
Top