• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

’نئے (برطانوی) ویزا قوانین خاندان جدا کر رہے ہیں‘

شمولیت
مارچ 03، 2013
پیغامات
255
ری ایکشن اسکور
470
پوائنٹ
77
برطانوی پارلیمنٹ کے ممبران کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یورپ کے علاوہ دیگر ممالک سے برطانیہ آنے والے تارکین وطن کے لیے نئے قوانین کے باعث 'خاندان جدا ہو رہے ہیں'۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جولائی 2012 سے کم از کم آمدنی کی شرط کا اضافہ کیا گیا ہے تب سے ہزاروں غیر یورپی لوگ اپنے شریک حیات برطانیہ نہیں لاسکتے۔
یہ رپورٹ آل پارٹی پالیمانی گروپ کی جانب سے تیار کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق کئی بچے اپنے والد یا والدہ سے جدا ہو گئے ہیں۔
تاہم وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ یہ اقدام اس لیے لیے گئے ہیں تاکہ تارکین وطن برطانیہ کے ٹیکس دہندگان پر بوجھ نہ بنیں۔
سنہ 2012 میں لاگو کی گئے قوانین کے تحت برطانوی شہری جو اپنے غیر یورپی شریک حیات کو بلانا چاہتا ہے اس کو 18600 پاؤنڈ آمدنی ثابت کرنی ہو گی۔ اس کے علاوہ اگر ایک بچہ بھی لانا ہے تو 22400 پاؤنڈ آمدنی ضروری ہے جبکہ ہر اضافی بچے کے ساتھ آمدنی میں 2400 پاؤنڈ اضافہ کیا گیا ہے۔
اس رپورٹ کے لیے 175 ایسے خاندانوں کا مطالعہ کیا گیا جو اس قانون سے متاثر ہوئے ہیں۔
پارلیمانی گروپ کا مطالبہ ہے کہ ان نئے قوانین کی آزادانہ طور پر نظرِ ثانی کرائی جائے اور کم سے کم آمدنی کو مزید کم کرنے کی ضرورت ہے۔
جن خاندانوں کا مطالعہ کیا گیا ان میں سے 45 نے کہا کہ کم سے کم آمدنی پر پورا نہ اترنے کے باعث وہ اپنے بچوں سے جدا ہو گئے ہیں۔
ایک کیس میں غیر یورپی خاتون اپنے برطانوی شوہر اور دو بیٹوں سے جدا ہوگئیں۔ ان کا ایک بیٹا پانچ ماہ کا تھا جس کو وہ اپنا دودھ بلا رہی تھیں۔
برطانوی حکومت کے اندازے کے مطابق ہر سال اٹھارہ ہزار برطانوی شہری اپنے شریک حیات یا بچوں سے کم سے کم آمدنی پر پورا نہ اترنے کے باعث جدا ہو جائیں گے۔
ربط
 
Top