• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

’ہزاروں افراد کا انتہا پسندی کی جانب مائل ہونے کا خطرہ‘

شمولیت
مارچ 03، 2013
پیغامات
255
ری ایکشن اسکور
470
پوائنٹ
77
برطانوی وزیر داخلہ ٹیریسا مے نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ برطانیہ میں ہزاروں افراد کا انتہا پسندی کی جانب مائل ہونے کا خطرہ ہے۔ انھوں نے ایک ٹی وی شو میں کہا کہ وہ لوگ، جن کا انتہا پسندی کی جانب مائل ہونے کا خدشہ ہے، ’پرتشدد انتہاپسندی کے راستے پر مختلف سٹیجز پر ہیں۔‘ ٹیریسا مے نے کہا کہ ایک نئی ٹاسک فورس کو اس بات کی ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ یہ دیکھیں کہ آیا انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے انہیں مزید اختیارات کی ضرورت ہے یا نہیں۔ دریں اثنا وولچ میں برطانوی فوجی ڈرمر لی رگبی کے قتل کے معاملے میں تین مزید افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس سے قبل دو افراد کو ڈرمر رگبی کے قتل کے شبہے میں پہلے ہی گرفتار کیا جا چکا ہے جو کہ ہسپتال میں ہی حراست میں ہیں اور ان کی حالت مستحکم بتائی جا رہی ہے۔ قتل کے بعد 28 سالہ مائیکل ادیبولاجو اور 22 سالہ مائیکل ادیبووالے کو جائے وقوع پر پولیس نے گولی سے نشانہ بنایا تھا۔ لندن کی پولیس نے کہا ہے کہ دہشت گردی مخالف افسروں نے ہفتہ کے روز تین افراد کو قتل کی شازش کرنے کے شبہے میں گرفتار کیا ہے اور ان کی عمر 21، 24، اور 28 سال بتائی گئی ہے۔ٹریسیا مے نے کہا کہ اس کیس پر ’500 افسران اور دوسرے اہلکار‘ کام کر رہے ہیں جن میں دہشت گردی کی روک تھام کرنے والے افسران کو بھی ملک کے دوسرے حصوں سے لا کر شامل کیا گیا ہے۔ کمیونیکیشن ڈیٹا بل پر ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا ’قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں، انٹیلیجنس ایجنسیوں کو کمیونیکیشن ڈیٹا تک رسائی کی ضرورت ہے کیونکہ وہ ان کے کام کے لیے ضروری ہے۔‘ برطانوی وزیر داخلہ نے کہا کہ ’حکومت نے ایک نیا پروگرام شروع کیا ہے جس کے تحت ان افراد پر کام کیا جاتا ہے جو انتہا پسندی کی جانب مائل ہونے کے ابتدائی مراحل میں ہوتے ہیں۔ ان افراد پر کام نہیں کیا جاتا جو عنقریب انتہا پسندی کی جانب مائل ہو سکتے ہوں۔‘ انہوں نے کہا کہ پچھلے سال اس پروگرام کے تحت دو ہزار افراد پر کام کیا جا چکا ہے۔ واضح رہے کہ اراکین پارلیمان اور پیئروں کی مشترکہ کمیٹی نے اس بل پر از سر نو غور کرنے کے لیے دسمبر میں اسے واپس بھیج دیا تھا۔ اس کے تحت انٹرنیٹ پر ایک سال کے دوران ہونے والے مراسلوں اور مکالموں کی تفصیلی جانکاری فراہم کرائی جانی ہے۔ سابق وزیر داخلہ ایلن جانسن نے اینڈریو مار کے پروگرام میں کہا کہ کمیونیکیشن ڈیٹا بل کو آنے والے انتخابات سے قبل ہی قانون کا حصہ ہونا چاہیے۔ انھوں نے یہاں تک کہا کہ اگر وزیر داخلہ کابینہ کو اس کے لیے تیار نہیں کر پاتی ہیں تو اس پر انہیں مستعفی ہو جانا چاہیے۔ دریں اثنا کینیا کی حکومت نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ ادیبولاجو نے کینیا کا سفر کیا تھا جیسا کہ ان کے ایک دوست نے الزام لگایا تھا کہ افریقی ملک کے دورے کے دوران ان کے دوست کے ساتھ برا سلوک کیا گیا تھا۔
 

کیلانی

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 24، 2013
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,110
پوائنٹ
127
مذہب کو تو وہ لوگ پہلےہی خیر باد کہہ چکےہیں اور مسلمانوں کو بھی ظلم وستم کانشانہ بنایا ہواہے۔ظاہر بات ہےاس پر ہر دوطبقات کی طرف سے انتہاپسندی کےمیلانات نہی پیداہوں کےتو اؤرکیاہوگا؟
 
Top