• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

’’خارجیت، سبائیت اورشیعیت‘‘ بجواب ’’رافضیت ، ناصبیت اوریزیدیت‘‘ (نقد وتبصرے)۔

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
ہاں ایک بات اور واضح کردوں کہ ہر وہ صاحب جو مجھ پر یا میرے کسی مضمون پر اعتراض کرکے یہ امید لئے بیٹھ جاتے ہیں کہ میں ان کا جواب دوں گا تو انہیں یہ معلوم ہونا چاہئے کہ میں ہر اعتراض کا جواب نہیں دیتا۔اس کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں مثلا:
اعتراض کرنے والا ضدی ، ہٹ دھرم اور لایعنی ہے۔
اعتراض انتہائی بودا اور مبنی بر جہالت و حماقت ہے۔
معترض اس لائق نہیں کے اسے جواب دیا جائے۔
اعتراض کا بار بار جواب دیا جاچکا ہے۔
وغیرہ وغیرہ۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
کفایت اللہ شیخ نے کہا
نو مولود مفہوم حقائق کے بھی خلاف ہے کیونکہ یزید رحمہ اللہ امارت سنبھالتے وقت بچے تھے ہی نہیں۔
اور یہ بھی لکھا ہے
اہل علم میں یہ بات معروف ہے کہ راوی اپنی روایت کا مفہوم دوسروں سے بہتر سمجھتا ہے مگر کیا کیا جائے کہ آج ایسے ذہین وفطین لوگ پیداہوگئے ہیں جو نہ صرف روای حدیث کی فہم بلکہ سلف صالحین کی متفقہ فہم کو بھی چیلنج کررہے ہیں
تو آئیں اس مفہوم یہ امارۃالصبیان کو ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے ہی سمجھتے ہیں کہ اس سے کون مراد ہے۔

قالوا : وما إمارة الصبيان ؟ قال : إن أطعتموهم هلكتم ، وإن عصيتموهم أهلكوكم
یہ روایت مصنف ابن ابی شیبہ میں صحیح سند سے موجود ہے
اس میں الصبیان وہ حکمران ہوں گے جن کی اطاعت کی جائے گی تو ہلاکت ہے اور اگر نہ فرمانی کی جائے گی تو قتل کر دیے جائیں گے
کیا نومولود بچے کسی کو قتل کریں گے تو ابوھریرہ رضی اللہ عنہ کی اس روایت سے یہ ثابت ہے کہ وہ کوئی چھوٹے بچے نہیں ہوں گے مگر ان میں دین کی بردباری نہیں ہو گی حکومت کے بھوکے ہوں گے اور اس ہی کے لیے قتل کرے گے اس لئے ان کو سفھاء اور الصبیان کہا گیا ہے ورنہ پوری اسلامی تاریخ اٹھا لیں کون سے بچے حکومت پر آئے ہیں یا کون سے دور میں بیوقوف لوگ حکمران بنے ہیں کسی ایک کا نام بتا دیا جائے کوئی بھی نہیں تو اس حساب سے تو اس حدیث کی کیا توجیح کی جائے گی کہ کبھی بھی نہ بچے حکومت پر آئے اور نہ بیوقوف۔ اللہ سے کو ہدایت دے۔
اس تھریڈ کا بھی بغور مطالعہ کرلیں -،معلوم ہو جائے گا کہ سن ساٹھ (یا پھر حقیقت میں سن ٧٠ ہجری والی روایت) کے مطابق وہ کون سے حکمران تھے جو ظالم فاسق کے زمرے اتے ہیں-

http://forum.mohaddis.com/threads/سن-ستر-٧٠-سے-پناہ-مانگنے-کا-حکم-اورامارت-یزیدبن-معاویہ-رحمہ-اللہ۔.7328/
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
ساتھ ترجمہ بھی لکھیں ، تاکہ آپ کی پہلے والی پوسٹ کی حقیقت سامنے آسکے۔۔
شکریہ
ترجمہ : عرب کے لئے امارت الصبیان کے شر میں بربادی ہے جو قریب ہے کہ اگر ان کی اطاعت کریں گے تو جہھنم میں جائیں گے اور اگر ان کی نافرمانی کریں گے تو وہ گردن اتر دیں گے۔
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
اس تھریڈ کا بھی بغور مطالعہ کرلیں -،معلوم ہو جائے گا کہ سن ساٹھ (یا پھر حقیقت میں سن ٧٠ ہجری والی روایت) کے مطابق وہ کون سے حکمران تھے جو ظالم فاسق کے زمرے اتے ہیں-

http://forum.mohaddis.com/threads/سن-ستر-٧٠-سے-پناہ-مانگنے-کا-حکم-اورامارت-یزیدبن-معاویہ-رحمہ-اللہ۔.7328/
جناب،
میرے پاس پوری کتاب موجود ہے اس لئے عرض کر رہا ہے کہ جس کو ستر ہجری ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے وہ 60 ہجری ہے اور جس کے بارے میں ابو ھریرۃ رضی اللہ عنہ فرما چکے امارت السفھاء سے پناہ اور 60 ہجری سے پناہ جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کے ھجرت کے بعد کے 70 بنتے ہیں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حدیث کے مطابق امارت السفھاء سے قبل موت مانگنے کا حکم ہے اس لیے ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ اچھی طرح جانتے تھے کیونکہ وہ راوی حدیث ہیں کہ امارت السفھاء کب آئے گے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق 70 سے پناہ مانگو اور ابوھریرہ رضی اللہ عنہ کے مطابق ہجری کلینڈر بن گئے تھے یہ ساٹھ ہجری بنتی ہے اس لیے وہ اس سے قبل موت مانگتے تھے جس کا مانگنا حدیث سے ثابت ہے کہ امارت السفھاء سے قبل موت مانگو اور وہی ابو ھریرۃ سے ثابت ہے کہ وہ 60 سے قبل موت مانگتے تھے جو ہجری حساب سے ستر بنتاہے اور اس حساب سے امارت السفھاء کا پہلا حکمران یزید ہے۔
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
حدیث بھ پڑھ لیں

1- حدثنا وكيع عن النهاس بن قهم عن شداد بن أبي عمار قال قال عوف بن مالك يا طاعون خذني إليك فقالوا أما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم قال كلما طال عمر المسلم كان خيرا له قال بلى ولكني أخاف ستا إمارة السفهاء وبيع الحكم وسفك الدم وقطيعة الرحم وكثرة الشرط ونشوءا ينشئون يتخذون القرآن مزامير
عبد الرزاق في مصنفه ج 7/ ص 530 حديث رقم: 37746
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
ہاں ایک بات اور واضح کردوں کہ ہر وہ صاحب جو مجھ پر یا میرے کسی مضمون پر اعتراض کرکے یہ امید لئے بیٹھ جاتے ہیں کہ میں ان کا جواب دوں گا تو انہیں یہ معلوم ہونا چاہئے کہ میں ہر اعتراض کا جواب نہیں دیتا۔اس کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں مثلا:
اعتراض کرنے والا ضدی ، ہٹ دھرم اور لایعنی ہے۔
اعتراض انتہائی بودا اور مبنی بر جہالت و حماقت ہے۔
معترض اس لائق نہیں کے اسے جواب دیا جائے۔
اعتراض کا بار بار جواب دیا جاچکا ہے۔
وغیرہ وغیرہ۔
ایک اور بھی وجہ ہے کہ اعتراض ایسا ہے کہ اس کا جواب سجھائی نہیں دیتا ہے۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
آپ کو سیدنا امیر معاویہ اور ان کی اولاد ذی شان پر سخت اعتراض ہے ،
اور علمی حالت یہ ہے کہ ایک جگہ رقم طراز ہیں :
قالوا : وما إمارة الصبيان ؟ قال : إن أطعتموهم هلكتم ، وإن عصيتموهم أهلكوكم
یہ روایت مصنف ابن ابی شیبہ میں صحیح سند سے موجود ہے
اس میں الصبیان وہ حکمران ہوں گے جن کی اطاعت کی جائے گی تو ہلاکت ہے اور اگر نہ فرمانی کی جائے گی تو قتل کر دیے جائیں گے
اور جب اس کا حوالہ طلب کیا گیا تو یہی روایت بدست خود درج ذیل الفاظ میں پیش فرما کر تحقیق کی مثال قائم کردی :
37751 - حدثنا غندر عن شعبة عن سماك عن أبي الربيع عن أبي هريرة قال ويل للعرب من شر قد اقترب إمارة الصبيان إن أطاعوهم أدخلوهم النار وإن عصوهم ضربوا أعناقهم (مصنف ابن ابی شیبہ رقم 37751)
ترجمہ : عرب کے لئے امارت الصبیان کے شر میں بربادی ہے جو قریب ہے کہ اگر ان کی اطاعت کریں گے تو جہھنم میں جائیں گے اور اگر ان کی نافرمانی کریں گے تو وہ گردن اتر دیں گے۔
شاید آپ تحقیق کی سر مستی میں " کم " اور "ھم " کا فرق بھی نہ دیکھ سکے،
 
Last edited:

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
جناب
آپ کو سیدنا امیر معاویہ اور ان کی اولاد ذی شان پر سخت اعتراض ہے ،
اور علمی حالت یہ ہے کہ ایک جگہ رقم طراز ہیں :

اور جب اس کا حوالہ طلب کیا گیا تو یہی روایت بدست خود درج ذیل الفاظ میں پیش فرما کر تحقیق کی مثال قائم کردی :

شاید آپ تحقیق کی سر مستی میں " کم " اور "ھم " کا فرق بھی دیکھ سکے،
اس سے ترجمہ میں کیا فرق پڑا اس سے صرف اتنا ہوا کہ اگر ان کی بات نہ مانی گئی تو گردن پر ماریں گے اور ان کی اطاعت کی گئی تو جہنم میں لے جائیں گے۔ حدیث میں امارت الصبیان کا ذکر ہے اصل مقصد یہ ہے۔
جناب میرا کسی پر کوئی اعتراض نہیں ہے میں نے احادیث رسول پیش کرتا ہوں اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور اکابرین امت کے اقوال اب یہ آپ کو کسی پراعتراض لگتا ہے تو پھر اپ سوچیں اپ کس کا انکار کر رہے ہیں۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
جناب

اس سے ترجمہ میں کیا فرق پڑا اس سے صرف اتنا ہوا کہ اگر ان کی بات نہ مانی گئی تو گردن پر ماریں گے اور ان کی اطاعت کی گئی تو جہنم میں لے جائیں گے۔ حدیث میں امارت الصبیان کا ذکر ہے اصل مقصد یہ ہے۔
جناب میرا کسی پر کوئی اعتراض نہیں ہے میں نے احادیث رسول پیش کرتا ہوں اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور اکابرین امت کے اقوال اب یہ آپ کو کسی پراعتراض لگتا ہے تو پھر اپ سوچیں اپ کس کا انکار کر رہے ہیں۔
حدیث بھ پڑھ لیں

1- حدثنا وكيع عن النهاس بن قهم عن شداد بن أبي عمار قال قال عوف بن مالك يا طاعون خذني إليك فقالوا أما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم قال كلما طال عمر المسلم كان خيرا له قال بلى ولكني أخاف ستا إمارة السفهاء وبيع الحكم وسفك الدم وقطيعة الرحم وكثرة الشرط ونشوءا ينشئون يتخذون القرآن مزامير
عبد الرزاق في مصنفه ج 7/ ص 530 حديث رقم: 37746
امام بخاری رحم الله کی روایت سے ثابت ہے کہ عبدللہ ابن عمر رضی الله تعالیٰ عنہ کو یزید بن معاویہ رحم الله میں کوئی عذر نظر نہیں آیا - جس کی بنا پر انہوں نے نہ صرف خود یزید بن معاویہ کی بخوشی بیعت کی بلکہ اہل مدینہ کو بھی صاف کہا کہ اگر انہوں نے یزید کی بیعت توڑی تو ان کا شمار باغی اور دغا بازوں میں شمار ہو گا-

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ لَمَّا خَلَعَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ يَزِيدَ بْنَ مُعَاوِيَةَ جَمَعَ ابْنُ عُمَرَ حَشَمَهُ وَوَلَدَهُ فَقَالَ إِنِّى سَمِعْتُ النَّبِىَّ – صلى الله عليه وسلم – يَقُولُ «يُنْصَبُ لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ». وَإِنَّا قَدْ بَايَعْنَا هَذَا الرَّجُلَ عَلَى بَيْعِ الله وَرَسُولِهِ، وَإِنِّى لاَ أَعْلَمُ غَدْرًا أَعْظَمَ مِنْ أَنْ يُبَايَعَ رَجُلٌ عَلَى بَيْعِ الله وَرَسُولِهِ، ثُمَّ يُنْصَبُ (صحیح بخاری)


نافع کہتے ہیں کہ جب مدینہ والوں نے يَزِيدَ بْنَ مُعَاوِيَةَ کی بیعت توڑی تو عبدللہ ابن عمر رضی الله تعالیٰ عنہ نے اپنے خاندان والوں کو جمع کیا اور کہا کہ میں نے نبی صلی الله علیہ وسلم سے سنا ہے کہ ہر دغا باز کے لئے قیامت کے دن اک جھنڈا گا ڑھا جائے گا – اور بے شک میں نے اس آدمی (یزید بن معاویہ) کی بیعت کی ہے الله اور اس کے رسول (کی اتبا ع پر) اور میں کوئی ایسا بڑا عذر نہیں جانتا کہ کسی کی الله اور رسول کے لئے بیعت کی جائے اور پھر توڑی جائے-

مزید یہ کہ :
بقول امام بخاری رحم الله، عبدللہ ابن عمر رضی الله تعالیٰ عنہ یزید بن معاویہ رحم الله کو حسین رضی الله تعالیٰ عنہ کی شہادت کا ذمہ دار نہیں سمجھتے تھے- بلکہ اہل کوفہ (اہل عراق) کو ہی اصل میں ان کی شہادت کا ذمہ دار سمجھتے تھے بخاری بَابُ مَنَاقِبِ الحَسَنِ وَالحُسَيْنِ رَضِيَ الله عَنْهُمَا میں روایت کرتے ہیں کہ:

عَنِ المُحْرِمِ؟ قَالَ: شُعْبَةُ أَحْسِبُهُ يَقْتُلُ الذُّبَابَ، فَقَالَ: أَهْلُ العِرَاقِ يَسْأَلُونَ عَنِ الذُّبَابِ، وَقَدْ قَتَلُوا ابْنَ ابْنَةِ رَسُولِ الله صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
ابن ابی نُعْمٍ کہتے ہیں میں نے عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ کو سنا جب ان سے محرم کے بارے میں سوال ہوا کہ اگر محرم (احرام ) کی حالت میں مکھی قتل ہو جائے تو کیا کریں پس انہوں نے کہا أَهْلُ العِرَاقِ مکھی کے بارے میں سوال کرتے ہیں اور انہوں نے رسول الله صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے نواسے کا قتل کیا

ویسے بھی رافضی اور نام نہاد اہل سنّت یزید بن معاویہ سے صرف اس بنا پر نفرت کرتے ہیں کہ ان پر حسین رضی الله عنہ کے قتل کا الزام ہے (جو کہ حقیقت میں باطل ہے) ورنہ خارجی و سبائییوں سے بڑھ کر بھی کوئی فاسق و فاجر پیدا ہوا ہے؟؟- مزید یہ کہ کیا حضرت عمر رضی الله عنہ ، حضرت عثمان رضی الله عنہ ، حضرت مسلم بن عقیل رضی الله عنہ ، حضرت عبد الله بن زبیر رضی الله عنہ کو بے گناہ اور بے دردی سے شہید نہیں کیا گیا ؟؟ تو ان کی شہادت پر کوئی ماتم کناں کیوں نہیں ؟؟ کیا اسلام صرف حسین کی شہادت کے بعد زندہ ہوتا ہے ؟؟ باقی اصحاب رضی الله عنہ کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں- کیا ان کی قربانیوں کی کوئی وقعت نہیں ہے ؟؟

الله ہم سب کو اہل بیت کی جھوٹی محبّت سے محفوظ رکھے (آمین)-
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
امام بخاری رحم الله کی روایت سے ثابت ہے کہ عبدللہ ابن عمر رضی الله تعالیٰ عنہ کو یزید بن معاویہ رحم الله میں کوئی عذر نظر نہیں آیا - جس کی بنا پر انہوں نے نہ صرف خود یزید بن معاویہ کی بخوشی بیعت کی بلکہ اہل مدینہ کو بھی صاف کہا کہ اگر انہوں نے یزید کی بیعت توڑی تو ان کا شمار باغی اور دغا بازوں میں شمار ہو گا-

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ لَمَّا خَلَعَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ يَزِيدَ بْنَ مُعَاوِيَةَ جَمَعَ ابْنُ عُمَرَ حَشَمَهُ وَوَلَدَهُ فَقَالَ إِنِّى سَمِعْتُ النَّبِىَّ – صلى الله عليه وسلم – يَقُولُ «يُنْصَبُ لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ». وَإِنَّا قَدْ بَايَعْنَا هَذَا الرَّجُلَ عَلَى بَيْعِ الله وَرَسُولِهِ، وَإِنِّى لاَ أَعْلَمُ غَدْرًا أَعْظَمَ مِنْ أَنْ يُبَايَعَ رَجُلٌ عَلَى بَيْعِ الله وَرَسُولِهِ، ثُمَّ يُنْصَبُ (صحیح بخاری)


نافع کہتے ہیں کہ جب مدینہ والوں نے يَزِيدَ بْنَ مُعَاوِيَةَ کی بیعت توڑی تو عبدللہ ابن عمر رضی الله تعالیٰ عنہ نے اپنے خاندان والوں کو جمع کیا اور کہا کہ میں نے نبی صلی الله علیہ وسلم سے سنا ہے کہ ہر دغا باز کے لئے قیامت کے دن اک جھنڈا گا ڑھا جائے گا – اور بے شک میں نے اس آدمی (یزید بن معاویہ) کی بیعت کی ہے الله اور اس کے رسول (کی اتبا ع پر) اور میں کوئی ایسا بڑا عذر نہیں جانتا کہ کسی کی الله اور رسول کے لئے بیعت کی جائے اور پھر توڑی جائے-

مزید یہ کہ :
بقول امام بخاری رحم الله، عبدللہ ابن عمر رضی الله تعالیٰ عنہ یزید بن معاویہ رحم الله کو حسین رضی الله تعالیٰ عنہ کی شہادت کا ذمہ دار نہیں سمجھتے تھے- بلکہ اہل کوفہ (اہل عراق) کو ہی اصل میں ان کی شہادت کا ذمہ دار سمجھتے تھے بخاری بَابُ مَنَاقِبِ الحَسَنِ وَالحُسَيْنِ رَضِيَ الله عَنْهُمَا میں روایت کرتے ہیں کہ:

عَنِ المُحْرِمِ؟ قَالَ: شُعْبَةُ أَحْسِبُهُ يَقْتُلُ الذُّبَابَ، فَقَالَ: أَهْلُ العِرَاقِ يَسْأَلُونَ عَنِ الذُّبَابِ، وَقَدْ قَتَلُوا ابْنَ ابْنَةِ رَسُولِ الله صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
ابن ابی نُعْمٍ کہتے ہیں میں نے عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ کو سنا جب ان سے محرم کے بارے میں سوال ہوا کہ اگر محرم (احرام ) کی حالت میں مکھی قتل ہو جائے تو کیا کریں پس انہوں نے کہا أَهْلُ العِرَاقِ مکھی کے بارے میں سوال کرتے ہیں اور انہوں نے رسول الله صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے نواسے کا قتل کیا

ویسے بھی رافضی اور نام نہاد اہل سنّت یزید بن معاویہ سے صرف اس بنا پر نفرت کرتے ہیں کہ ان پر حسین رضی الله عنہ کے قتل کا الزام ہے (جو کہ حقیقت میں باطل ہے) ورنہ خارجی و سبائییوں سے بڑھ کر بھی کوئی فاسق و فاجر پیدا ہوا ہے؟؟- مزید یہ کہ کیا حضرت عمر رضی الله عنہ ، حضرت عثمان رضی الله عنہ ، حضرت مسلم بن عقیل رضی الله عنہ ، حضرت عبد الله بن زبیر رضی الله عنہ کو بے گناہ اور بے درد
امام بخاری رحم الله کی روایت سے ثابت ہے کہ عبدللہ ابن عمر رضی الله تعالیٰ عنہ کو یزید بن معاویہ رحم الله میں کوئی عذر نظر نہیں آیا - جس کی بنا پر انہوں نے نہ صرف خود یزید بن معاویہ کی بخوشی بیعت کی بلکہ اہل مدینہ کو بھی صاف کہا کہ اگر انہوں نے یزید کی بیعت توڑی تو ان کا شمار باغی اور دغا بازوں میں شمار ہو گا-

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ لَمَّا خَلَعَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ يَزِيدَ بْنَ مُعَاوِيَةَ جَمَعَ ابْنُ عُمَرَ حَشَمَهُ وَوَلَدَهُ فَقَالَ إِنِّى سَمِعْتُ النَّبِىَّ – صلى الله عليه وسلم – يَقُولُ «يُنْصَبُ لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ». وَإِنَّا قَدْ بَايَعْنَا هَذَا الرَّجُلَ عَلَى بَيْعِ الله وَرَسُولِهِ، وَإِنِّى لاَ أَعْلَمُ غَدْرًا أَعْظَمَ مِنْ أَنْ يُبَايَعَ رَجُلٌ عَلَى بَيْعِ الله وَرَسُولِهِ، ثُمَّ يُنْصَبُ (صحیح بخاری)


نافع کہتے ہیں کہ جب مدینہ والوں نے يَزِيدَ بْنَ مُعَاوِيَةَ کی بیعت توڑی تو عبدللہ ابن عمر رضی الله تعالیٰ عنہ نے اپنے خاندان والوں کو جمع کیا اور کہا کہ میں نے نبی صلی الله علیہ وسلم سے سنا ہے کہ ہر دغا باز کے لئے قیامت کے دن اک جھنڈا گا ڑھا جائے گا – اور بے شک میں نے اس آدمی (یزید بن معاویہ) کی بیعت کی ہے الله اور اس کے رسول (کی اتبا ع پر) اور میں کوئی ایسا بڑا عذر نہیں جانتا کہ کسی کی الله اور رسول کے لئے بیعت کی جائے اور پھر توڑی جائے-

مزید یہ کہ :
بقول امام بخاری رحم الله، عبدللہ ابن عمر رضی الله تعالیٰ عنہ یزید بن معاویہ رحم الله کو حسین رضی الله تعالیٰ عنہ کی شہادت کا ذمہ دار نہیں سمجھتے تھے- بلکہ اہل کوفہ (اہل عراق) کو ہی اصل میں ان کی شہادت کا ذمہ دار سمجھتے تھے بخاری بَابُ مَنَاقِبِ الحَسَنِ وَالحُسَيْنِ رَضِيَ الله عَنْهُمَا میں روایت کرتے ہیں کہ:

عَنِ المُحْرِمِ؟ قَالَ: شُعْبَةُ أَحْسِبُهُ يَقْتُلُ الذُّبَابَ، فَقَالَ: أَهْلُ العِرَاقِ يَسْأَلُونَ عَنِ الذُّبَابِ، وَقَدْ قَتَلُوا ابْنَ ابْنَةِ رَسُولِ الله صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
ابن ابی نُعْمٍ کہتے ہیں میں نے عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ کو سنا جب ان سے محرم کے بارے میں سوال ہوا کہ اگر محرم (احرام ) کی حالت میں مکھی قتل ہو جائے تو کیا کریں پس انہوں نے کہا أَهْلُ العِرَاقِ مکھی کے بارے میں سوال کرتے ہیں اور انہوں نے رسول الله صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے نواسے کا قتل کیا

ویسے بھی رافضی اور نام نہاد اہل سنّت یزید بن معاویہ سے صرف اس بنا پر نفرت کرتے ہیں کہ ان پر حسین رضی الله عنہ کے قتل کا الزام ہے (جو کہ حقیقت میں باطل ہے) ورنہ خارجی و سبائییوں سے بڑھ کر بھی کوئی فاسق و فاجر پیدا ہوا ہے؟؟- مزید یہ کہ کیا حضرت عمر رضی الله عنہ ، حضرت عثمان رضی الله عنہ ، حضرت مسلم بن عقیل رضی الله عنہ ، حضرت عبد الله بن زبیر رضی الله عنہ کو بے گناہ اور بے دردی سے شہید نہیں کیا گیا ؟؟ تو ان کی شہادت پر کوئی ماتم کناں کیوں نہیں ؟؟ کیا اسلام صرف حسین کی شہادت کے بعد زندہ ہوتا ہے ؟؟ باقی اصحاب رضی الله عنہ کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں- کیا ان کی قربانیوں کی کوئی وقعت نہیں ہے ؟؟

الله ہم سب کو اہل بیت کی جھوٹی محبّت سے محفوظ رکھے (آمین)-
جناب
میرا کمپؤٹر خراب ہو گیا تھا اس لئے جواب نہ دےپایا
بس ختم ہو گئی ساری اہل حدیث
امام بخاری رحم الله کی روایت سے ثابت ہے کہ عبدللہ ابن عمر رضی الله تعالیٰ عنہ کو یزید بن معاویہ رحم الله میں کوئی عذر نظر نہیں آیا - جس کی بنا پر انہوں نے نہ صرف خود یزید بن معاویہ کی بخوشی بیعت کی بلکہ اہل مدینہ کو بھی صاف کہا کہ اگر انہوں نے یزید کی بیعت توڑی تو ان کا شمار باغی اور دغا بازوں میں شمار ہو گا-

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ لَمَّا خَلَعَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ يَزِيدَ بْنَ مُعَاوِيَةَ جَمَعَ ابْنُ عُمَرَ حَشَمَهُ وَوَلَدَهُ فَقَالَ إِنِّى سَمِعْتُ النَّبِىَّ – صلى الله عليه وسلم – يَقُولُ «يُنْصَبُ لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ». وَإِنَّا قَدْ بَايَعْنَا هَذَا الرَّجُلَ عَلَى بَيْعِ الله وَرَسُولِهِ، وَإِنِّى لاَ أَعْلَمُ غَدْرًا أَعْظَمَ مِنْ أَنْ يُبَايَعَ رَجُلٌ عَلَى بَيْعِ الله وَرَسُولِهِ، ثُمَّ يُنْصَبُ (صحیح بخاری)


نافع کہتے ہیں کہ جب مدینہ والوں نے يَزِيدَ بْنَ مُعَاوِيَةَ کی بیعت توڑی تو عبدللہ ابن عمر رضی الله تعالیٰ عنہ نے اپنے خاندان والوں کو جمع کیا اور کہا کہ میں نے نبی صلی الله علیہ وسلم سے سنا ہے کہ ہر دغا باز کے لئے قیامت کے دن اک جھنڈا گا ڑھا جائے گا – اور بے شک میں نے اس آدمی (یزید بن معاویہ) کی بیعت کی ہے الله اور اس کے رسول (کی اتبا ع پر) اور میں کوئی ایسا بڑا عذر نہیں جانتا کہ کسی کی الله اور رسول کے لئے بیعت کی جائے اور پھر توڑی جائے-

مزید یہ کہ :
بقول امام بخاری رحم الله، عبدللہ ابن عمر رضی الله تعالیٰ عنہ یزید بن معاویہ رحم الله کو حسین رضی الله تعالیٰ عنہ کی شہادت کا ذمہ دار نہیں سمجھتے تھے- بلکہ اہل کوفہ (اہل عراق) کو ہی اصل میں ان کی شہادت کا ذمہ دار سمجھتے تھے بخاری بَابُ مَنَاقِبِ الحَسَنِ وَالحُسَيْنِ رَضِيَ الله عَنْهُمَا میں روایت کرتے ہیں کہ:

عَنِ المُحْرِمِ؟ قَالَ: شُعْبَةُ أَحْسِبُهُ يَقْتُلُ الذُّبَابَ، فَقَالَ: أَهْلُ العِرَاقِ يَسْأَلُونَ عَنِ الذُّبَابِ، وَقَدْ قَتَلُوا ابْنَ ابْنَةِ رَسُولِ الله صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
ابن ابی نُعْمٍ کہتے ہیں میں نے عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ کو سنا جب ان سے محرم کے بارے میں سوال ہوا کہ اگر محرم (احرام ) کی حالت میں مکھی قتل ہو جائے تو کیا کریں پس انہوں نے کہا أَهْلُ العِرَاقِ مکھی کے بارے میں سوال کرتے ہیں اور انہوں نے رسول الله صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے نواسے کا قتل کیا

ویسے بھی رافضی اور نام نہاد اہل سنّت یزید بن معاویہ سے صرف اس بنا پر نفرت کرتے ہیں کہ ان پر حسین رضی الله عنہ کے قتل کا الزام ہے (جو کہ حقیقت میں باطل ہے) ورنہ خارجی و سبائییوں سے بڑھ کر بھی کوئی فاسق و فاجر پیدا ہوا ہے؟؟- مزید یہ کہ کیا حضرت عمر رضی الله عنہ ، حضرت عثمان رضی الله عنہ ، حضرت مسلم بن عقیل رضی الله عنہ ، حضرت عبد الله بن زبیر رضی الله عنہ کو بے گناہ اور بے دردی سے شہید نہیں کیا گیا ؟؟ تو ان کی شہادت پر کوئی ماتم کناں کیوں نہیں ؟؟ کیا اسلام صرف حسین کی شہادت کے بعد زندہ ہوتا ہے ؟؟ باقی اصحاب رضی الله عنہ کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں- کیا ان کی قربانیوں کی کوئی وقعت نہیں ہے ؟؟

الله ہم سب کو اہل بیت کی جھوٹی محبّت سے محفوظ رکھے (آمین)-
جناب،
میرا کمپوٹر سسٹم خراب ہو گیا تھا اس لئے جواب نہ دے سکا۔
بس ختم ہو گئی ساری اہل حدیثیت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے سامنے ابن عمر رضی اللہ کا قول پیش کر رہے ہیں کہ انہوں نے یزید کی بیعت راضی خوشی کی تھی ابن عمر رضی اللہ عنہ نے معاویہ رضی اللہ عنہ کی بیعت فتنہ کے خوف سے کی تھی تو یزید کی بات چھوڑ دو صرف حدیث نہیں اس کی شرح بھی پڑھا کریں۔
یہ غزوہ خندق کا بیان ہے
عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى حَفْصَةَ وَنَسْوَاتُهَا تَنْطُفُ قُلْتُ قَدْ كَانَ
(7/402)
مِنْ أَمْرِ النَّاسِ مَا تَرَيْنَ فَلَمْ يُجْعَلْ لِي مِنْ الأَمْرِ شَيْءٌ فَقَالَتْ الْحَقْ فَإِنَّهُمْ يَنْتَظِرُونَكَ وَأَخْشَى أَنْ يَكُونَ فِي احْتِبَاسِكَ عَنْهُمْ فُرْقَةٌ فَلَمْ تَدَعْهُ حَتَّى ذَهَبَ فَلَمَّا تَفَرَّقَ النَّاسُ خَطَبَ مُعَاوِيَةُ قَالَ مَنْ كَانَ يُرِيدُ أَنْ يَتَكَلَّمَ فِي هَذَا الأَمْرِ فَلْيُطْلِعْ لَنَا قَرْنَهُ فَلَنَحْنُ أَحَقُّ بِهِ مِنْهُ وَمِنْ أَبِيهِ قَالَ حَبِيبُ بْنُ مَسْلَمَةَ فَهَلاَ أَجَبْتَهُ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَحَلَلْتُ حُبْوَتِي وَهَمَمْتُ أَنْ أَقُولَ أَحَقُّ بِهَذَا الأَمْرِ مِنْكَ مَنْ قَاتَلَكَ وَأَبَاكَ عَلَى الإِسْلاَمِ فَخَشِيتُ أَنْ أَقُولَ كَلِمَةً تُفَرِّقُ بَيْنَ الْجَمْعِ وَتَسْفِكُ الدَّمَ وَيُحْمَلُ عَنِّي غَيْرُ ذَلِكَ فَذَكَرْتُ مَا أَعَدَّ اللَّهُ فِي الْجِنَانِ قَالَ حَبِيبٌ حُفِظْتَ وَعُصِمْتَ قَالَ مَحْمُودٌ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ "وَنَوْسَاتُهَا"(کتاب المغازی باب غزوہ خندق رقم4108)
اس کی شرح میں حافظ ابن حجر فرماتے ہیں
اس میں جس الامر کا ذکر ہے وہ خلافت ہے چنانچہ رقمطراز ہیں۔
قوله: "أن يتكلم في هذا الأمر" أي الخلافة.

تو اس میں معاویہ رضی اللہ عنہ نے جس میں اپنے اپ کو عمررضی اللہ عنہ یا علی رضی اللہ عنہ سے ذیادہ حقدار بتایا ہے وہ خلافت کا معاملہ تھا جس کو شیخ سنابلی صاحب نے قصاص عثمان بتایا جو بالکل اس کے سیاق وسباق سے ہٹ کر ہے تو یہاں معاملہ خلافت کا تھا اوراس کے بعد ابن حجر رحمہ اللہ نےابن عمررضی اللہ عنہ نے جو بیعت کی ہے اس کے بارے میں لکھا ہے پڑھ لیں۔
وكان رأي معاوية في الخلافة تقديم الفاضل في القوة والرأي والمعرفة على الفاضل في السبق إلى الإسلام والدين والعبادة، فلهذا أطلق أنه أحق، ورأى ابن عمر بخلاف ذلك، وأنه لا يبايع المفضول إلا إذا خشي الفتنة، ولهذا بايع بعد ذلك معاوية ثم ابنه يزيد ونهى بنيه عن نقض بيعته كما سيأتي في الفتن، وبايع بعد ذلك لعبد الملك بن مروان۔
اس میں صاف لکھا ہے معاویہ رضی اللہ عنہ نے خلافت کو قوت اور طاقت پر قائم کر دیا جو ان سے پہلے اسلام دین اور تقوی اور پرہزگاری دیکھ کر کی جاتی تھی
اور اس لئے ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فتنہ کے ڈر سے معاویہ رضی اللہ عنہ اور اس کے بعد یزید اور اس کے بعد عبدالملک بن مروان کی بیعت کی تھی
تو جو یہ کہتا ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے رضی خوشی بیعت کی تھی وہ یہ روایت اور اس کی تشریح پڑھ لے اوراسی طرح ابو بکر جصاص نے احکام القران میں بھی یہی لکھا ہے اور اسی طرح امام شاطبی نے بھی الاعتصام میں یہی لکھا ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ کی بیعت کراھت کے ساتھ تھی
تو امت کے اتنے بڑے اکابریں یہ سب غلط اور اپ صحیح اگر ابن عمررضی اللہ عنہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی بیعت سے شروع سے راضی ہوتے تو یہ روایت کسی بھی کتب حدیث میں نہ ہوتی کیونکہ وہ راضی ہوتے تو یہ جملے ادا نہ کرتے اور نہ محدثین کو یہ روایت ملتی۔اور رہی بات کہ انہوں نے بیعت کیوں نہیں توڑی تو اس کا جواب بھی اس روایت میں ہے کہ وہ مسلمانوں میں فتنہ اور آپس میں خون ریزی نہیں چاہتے تھے اس لیے جب انہوں نے یزید کی بھی بیعت کی تو یہی کہا کہ اگر یہ ہمارے لئے شر ہو گا تو ہم صبر کریں گے تو انہوں نے جنت پر قناعت کرلی تھی جیسا ان ہی کے اقوال سے معلوم ہوتا ہے مگر بیعت کرنے پر وہ راضی نہیں تھے صرف فتنہ نہ پڑے اس وجہ سے بیعت نہیں کی۔

جہاں تک اہل عراق کے حسین رضی اللہ عنہ کو شھید کرنے کی بات ہے تو بالکل صحیح بات ہے کہ انہوں نے شہید کیا ہے مگر انہوں نے جو حکومت کے ساتھ شامل تھے یہ ان کی سیاہ کارنامہ ہے اس کی دلیل بھی موجود ہے مگر جب آپ طلب کریں گے تب پیش کروں گا اور سنابلی صاحب کی کتاب" یزید بن معاویہ پر اعتراضات کا جواب" میں سے ہی پیش کروں گا وتوفیق باللہ
اور اخری بات اپ نے جن کے بھی نام لیئے ہیں حسین رضی اللہ عنہ سمیت اہل سنت ان میں سے کسی کا بھی ماتم نہیں کرتے مگر یہ سب وہ لوگ ہیں جنہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دنیا میں نظام خلافت کی محنت کو بچانے کے لئے اپنے جانوں کے نظرانہ پیش کیے ہیں اور مجھے ان سب سے محبت ہے۔ اللہ سب کو ہدایت دے اور اہل بیعت کی سچی محبت عطا کرے جو اصل اہلسنت کا منھج ہے۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top