Dua
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 30، 2013
- پیغامات
- 2,579
- ری ایکشن اسکور
- 4,440
- پوائنٹ
- 463
السلام علیکم ،
سنن نسائی:جلد اول:حدیث نمبر 1583 حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 11
عتبہ بن عبد اللہ، ابن مبارک، سفیان، جعفربن محمد، وہ اپنے والد سے، جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطبہ دیتے تو اللہ کی حمد و ثنا بیان کرتے جیسے کہ اس کا حق ہے۔ پھر فرماتے جیسے اللہ تعالیٰ ہدایت دے اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں اور جسے اللہ گمراہ کرے اسے ہدایت دینے والا کوئی نہیں۔ یقین رکھو سب سے سچی کتاب اللہ کی کتاب اور سب سے بہتر طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا طریقہ ہے۔ سب سے بری چیز (دین میں) نئی چیز پیدا کرنا ہے اور ہر نئی چیز بدعت ہے ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہیی جہنم میں لے جائے گی۔ پھر فرماتے میں اور قیامت اتنی قریب ہیں جتنی یہ دو انگلیاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب قیامت کا ذکر کرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رخسار مبارک سرخ ہوجاتے آواز بلند ہوجاتی اور غصہ تیز ہوجاتا جیسے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی لشکر کو ڈرا رہے ہوں کہ صبح یا شام کے وقت تم لوگوں کو لشکر لوٹ لے گا۔ جو شخص مال چھوڑ کر مرے گا وہ اس کے ورثاء کا ہے اور جو شخص قرض یا بچے چھوڑ کر مرے گا اس کا قرض اور بچوں کی پرورش کا میں ذمہ دار ہوں کیونکہ کہ میں مسلمانوں کا ولی ہوں۔
سوال یہ ہے کہ یہ حدیث کیسے ضعیف ہے؟ جبکہ حدیث متواتر ہے۔
اس کی تفصیل سے وضاحت کر دیں۔۔۔اللہ آپ کو جزا ئے خیر سے نوازے۔آمین
سنن نسائی:جلد اول:حدیث نمبر 1583 حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 11
عتبہ بن عبد اللہ، ابن مبارک، سفیان، جعفربن محمد، وہ اپنے والد سے، جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطبہ دیتے تو اللہ کی حمد و ثنا بیان کرتے جیسے کہ اس کا حق ہے۔ پھر فرماتے جیسے اللہ تعالیٰ ہدایت دے اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں اور جسے اللہ گمراہ کرے اسے ہدایت دینے والا کوئی نہیں۔ یقین رکھو سب سے سچی کتاب اللہ کی کتاب اور سب سے بہتر طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا طریقہ ہے۔ سب سے بری چیز (دین میں) نئی چیز پیدا کرنا ہے اور ہر نئی چیز بدعت ہے ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہیی جہنم میں لے جائے گی۔ پھر فرماتے میں اور قیامت اتنی قریب ہیں جتنی یہ دو انگلیاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب قیامت کا ذکر کرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رخسار مبارک سرخ ہوجاتے آواز بلند ہوجاتی اور غصہ تیز ہوجاتا جیسے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی لشکر کو ڈرا رہے ہوں کہ صبح یا شام کے وقت تم لوگوں کو لشکر لوٹ لے گا۔ جو شخص مال چھوڑ کر مرے گا وہ اس کے ورثاء کا ہے اور جو شخص قرض یا بچے چھوڑ کر مرے گا اس کا قرض اور بچوں کی پرورش کا میں ذمہ دار ہوں کیونکہ کہ میں مسلمانوں کا ولی ہوں۔
سوال یہ ہے کہ یہ حدیث کیسے ضعیف ہے؟ جبکہ حدیث متواتر ہے۔
اس کی تفصیل سے وضاحت کر دیں۔۔۔اللہ آپ کو جزا ئے خیر سے نوازے۔آمین