السلام علیکم شیخ
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الحَفَرِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادٍ الأَفْرِيقِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَيَأْتِيَنَّ عَلَى أُمَّتِي مَا أَتَى عَلَى بني إسرائيل حَذْوَ النَّعْلِ بِالنَّعْلِ، حَتَّى إِنْ كَانَ مِنْهُمْ مَنْ أَتَى أُمَّهُ عَلاَنِيَةً لَكَانَ فِي أُمَّتِي مَنْ يَصْنَعُ ذَلِكَ، وَإِنَّ بني إسرائيل تَفَرَّقَتْ عَلَى ثِنْتَيْنِ وَسَبْعِينَ مِلَّةً، وَتَفْتَرِقُ أُمَّتِي عَلَى ثَلاَثٍ وَسَبْعِينَ مِلَّةً، كُلُّهُمْ فِي النَّارِ إِلاَّ مِلَّةً وَاحِدَةً، قَالُوا: وَمَنْ هِيَ يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: مَا أَنَا عَلَيْهِ وَأَصْحَابِي.
هَذَا حَدِيثٌ مُفَسَّرٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ مِثْلَ هَذَا إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
شیخ محترم یہ حدیث کی تحقیق چاہیے
کیونکہ شیخ اس حدیث میں مَا أَنَا عَلَيْهِ وَأَصْحَابِي کے الفاظ ہے۔اور ساتھ ہی اس حدیث میں ایک راوی ہے۔عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادٍ الأَفْرِيقِ جسے عبدالرحمان مبارکپوری رحمہ اللہ نے ضعیف نے کہا۔لیکن بہت سے علماٰء اس حدیث سے استدلال کیا ہے اور زبیر علی رحمہ اللہ نے بھی اس خاص سند کو ضعیف کہا ہے جس میں یہ مَا أَنَا عَلَيْهِ وَأَصْحَابِي کی زیادتی ہے۔کیا یہ زیادتی مقبول ہوگی یا رد اور ۔عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادٍ الأَفْرِيقِ کے تعلق سے شیخ جرح و تعدیل کے میدان میں یہ راوی کا رتبہ کیا ہے۔
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الحَفَرِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادٍ الأَفْرِيقِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَيَأْتِيَنَّ عَلَى أُمَّتِي مَا أَتَى عَلَى بني إسرائيل حَذْوَ النَّعْلِ بِالنَّعْلِ، حَتَّى إِنْ كَانَ مِنْهُمْ مَنْ أَتَى أُمَّهُ عَلاَنِيَةً لَكَانَ فِي أُمَّتِي مَنْ يَصْنَعُ ذَلِكَ، وَإِنَّ بني إسرائيل تَفَرَّقَتْ عَلَى ثِنْتَيْنِ وَسَبْعِينَ مِلَّةً، وَتَفْتَرِقُ أُمَّتِي عَلَى ثَلاَثٍ وَسَبْعِينَ مِلَّةً، كُلُّهُمْ فِي النَّارِ إِلاَّ مِلَّةً وَاحِدَةً، قَالُوا: وَمَنْ هِيَ يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: مَا أَنَا عَلَيْهِ وَأَصْحَابِي.
هَذَا حَدِيثٌ مُفَسَّرٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ مِثْلَ هَذَا إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
شیخ محترم یہ حدیث کی تحقیق چاہیے
کیونکہ شیخ اس حدیث میں مَا أَنَا عَلَيْهِ وَأَصْحَابِي کے الفاظ ہے۔اور ساتھ ہی اس حدیث میں ایک راوی ہے۔عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادٍ الأَفْرِيقِ جسے عبدالرحمان مبارکپوری رحمہ اللہ نے ضعیف نے کہا۔لیکن بہت سے علماٰء اس حدیث سے استدلال کیا ہے اور زبیر علی رحمہ اللہ نے بھی اس خاص سند کو ضعیف کہا ہے جس میں یہ مَا أَنَا عَلَيْهِ وَأَصْحَابِي کی زیادتی ہے۔کیا یہ زیادتی مقبول ہوگی یا رد اور ۔عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادٍ الأَفْرِيقِ کے تعلق سے شیخ جرح و تعدیل کے میدان میں یہ راوی کا رتبہ کیا ہے۔