• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

”ما أنا عليه وأصحابي“ کی تحقیق

siddique

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
170
ری ایکشن اسکور
900
پوائنٹ
104
السلام علیکم شیخ

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الحَفَرِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادٍ الأَفْرِيقِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَيَأْتِيَنَّ عَلَى أُمَّتِي مَا أَتَى عَلَى بني إسرائيل حَذْوَ النَّعْلِ بِالنَّعْلِ، حَتَّى إِنْ كَانَ مِنْهُمْ مَنْ أَتَى أُمَّهُ عَلاَنِيَةً لَكَانَ فِي أُمَّتِي مَنْ يَصْنَعُ ذَلِكَ، وَإِنَّ بني إسرائيل تَفَرَّقَتْ عَلَى ثِنْتَيْنِ وَسَبْعِينَ مِلَّةً، وَتَفْتَرِقُ أُمَّتِي عَلَى ثَلاَثٍ وَسَبْعِينَ مِلَّةً، كُلُّهُمْ فِي النَّارِ إِلاَّ مِلَّةً وَاحِدَةً، قَالُوا: وَمَنْ هِيَ يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: مَا أَنَا عَلَيْهِ وَأَصْحَابِي.
هَذَا حَدِيثٌ مُفَسَّرٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ مِثْلَ هَذَا إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.


شیخ محترم یہ حدیث کی تحقیق چاہیے
کیونکہ شیخ اس حدیث میں مَا أَنَا عَلَيْهِ وَأَصْحَابِي کے الفاظ ہے۔اور ساتھ ہی اس حدیث میں ایک راوی ہے۔عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادٍ الأَفْرِيقِ جسے عبدالرحمان مبارکپوری رحمہ اللہ نے ضعیف نے کہا۔لیکن بہت سے علماٰء اس حدیث سے استدلال کیا ہے اور زبیر علی رحمہ اللہ نے بھی اس خاص سند کو ضعیف کہا ہے جس میں یہ مَا أَنَا عَلَيْهِ وَأَصْحَابِي کی زیادتی ہے۔کیا یہ زیادتی مقبول ہوگی یا رد اور ۔عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادٍ الأَفْرِيقِ کے تعلق سے شیخ جرح و تعدیل کے میدان میں یہ راوی کا رتبہ کیا ہے۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
ترمذی کی یہ سند تو ضعیف ہے۔
لیکن امام ترمذی ہی کے معاصر ایک دوسرے محدث أسلم بن سهل بن أسلم الواسطي، (المتوفى: 292 )نے کہا:
ثنا وهب بن بقية، قال: أخبرني عبد الله بن سفيان الواسطي، قال: ثنا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الأَنْصَارِيُّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَفْتَرِقُ هَذِهِ الأُمَّةُ عَلَى ثَلاثٍ وَسَبْعِينَ فِرْقَةً، كُلُّهَا فِي النَّارِ إِلا فِرْقَةً وَاحِدَةً، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا تِلْكَ الْفِرْقَةُ؟ قَالَ:مَا كَانَ عَلَى مَا أَنَا عليه اليوم وأصحابي»[تاريخ واسط ص: 196 واسنادہ صحیح]

یہ سند بالکل صحیح ہے اس کے تمام رجال ثقہ ہیں۔
اوریہ حدیث ترمذی والی حدیث کی شاہد ہے لہٰذا اس شاہد سے مل کر ترمذی والی سند بھی صحیح قرارپاتی ہے۔

امام جورقاني رحمه الله (المتوفى543) نے اسی سند سے اس حدیث کو روایت کرتے ہوئے کہا:
أخبرنا أبو نهشل عبد الصمد بن أحمد بن الفضل بن الحمد العنبري، في كتابه، أخبرنا أبو بكر محمد بن عبد الله بن أحمد بن زيدة، قال: حدثنا سليمان بن أحمد بن أيوب الطبراني، قال: حدثنا عيسى بن محمد السمسار الواسطي، قال: حدثنا وهب بن بقية، قال: حدثنا عبد الله بن سفيان العدواني، عن يحيى بن سعيد الأنصاري، عن أنس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «تفترق هذه الأمة على ثلاث وسبعين فرقة، كلهم في النار إلا فرقة واحدة» ، قالوا: وما تلك الفرقة؟ قال: «ما أنا عليه اليوم وأصحابي» .
هذا حديث عزيز حسن مشهور، ورواته كلهم ثقات أثبات كأنهم بدوروأقمار
[الأباطيل والمناكير للجورقاني: 1/ 466]

معلوم ہواکہ امام جورقانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کے تمام رجال کو ثقہ اور ثبت کہا ہے اس لئے اس کے کسی بھی راوی کو مجہول قراردینا درست نہیں ہے۔
امام جورقانی کے علاوہ دیگر محدثین سے بھی اس سند کے ہر راوی کی توثیق ثابت ہے ۔
امام جورقانی رحمہ اللہ کی توثیق اور ان کے دفاع کے لئے دیکھئے ہماری کتاب: یزید بن معاویہ پر الزامات کا تحقیقی جائزہ : ص 220 تا 221۔
ان شاء اللہ کبھی ہم اس حدیث کی سند پر تفصیلی بحث کرتے ہوئے پورا مقالہ پیش کریں گے۔
 
Top