• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

★رمضان کی تیاری اوراستقبال کیجیۓاورساری زندگی کےگناہ معاف کروائیے !!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
رمضان المبارك آنے كى تيارى كا طريقہ

ہم رمضان المبارك كے ليے كيا تيارى كريں، اور اس ماہ مبارك ميں كونسے اعمال بجا لانا افضل ہيں ؟


الحمد للہ:

اول:

ہمارے عزيز بھائى آپ نے يہ بہت اچھا سوال كيا ہے، جس ميں آپ ماہ رمضان كے ليے تيارى كرنے كى كيفيت دريافت كرنا چاہتے ہيں، حالانكہ بہت سے افراد اور لوگ تو روزے كى حقيقت ميں بہت انحراف كا شكار ہو چكے ہيں، انہوں ماہ رمضان كو كھانے پينے، اور مٹھائياں و مختلف انواع و اقسام كى ڈش تيار كر كے كھانے كا موسم بنا كر ركھ ديا ہے، اور راتوں كو بيدار ہو كر ڈش اور مختلف فضائى چينل ديكھنے كا سيزن بنا ليا ہے، اور اس كے ليے وہ رمضان المبارك سے بہت عرصہ پہلے ہى تيار كرنے لگ جاتے ہيں، كہ كہيں كچھ كھانے رہ نہ جائيں، يا اس خدشہ سے كہ كہيں ان كا ريٹ ہى نہ بڑھ جائے.

تو يہ لوگ كھانے پينے كى اشياء اور مختلف قسم كے مشروبات كى تيارى ميں لگ جاتے ہيں، اور فضائي چينلوں كى فہرست تلاش كرنے لگتے ہيں تا كہ انہيں علم ہو كہ انہوں نے كونسا چينل ديكھنا ہے، اور كونسا نہيں ديكھنا، تو اس طرح ان لوگوں نے ماہ رمضان كے روزے كى حقيقت ہى مسخ كر ركھ ركھ دى ہے، اور يہ عبادت اور تقوى سے نكل كر اس ماہ مبارك كو اپنے پيٹوں اور اپنى آنكھوں كا موسم بنا ليا ہے.

دوم:

ليكن كچھ دوسرے ايسے بھى ہيں جنہوں نے رمضان البمارك كے روزے كى حقيقت كو جانا اور ادراك كيا اور وہ شعبان ميں ہى
رمضان كى تيارى كرنے لگے، بلكہ بعض نے تو اس سے قبل ہى تيارى شروع كردى، ماہ رمضان كى تيارى كے ليے قابل ستائش امور اور طريقے درج ذيل ہيں:

1 - سچى اور پكى توبہ.

ہر وقت توبہ و استغفار كرنا واجب ہے، ليكن اس ليے كہ يہ ماہ مبارك قريب آ رہا ہے، اور تو مسلمان شخص كے ليے زيادہ لائق ہے كہ وہ اپنے ان گناہوں سے جلد از جلد توبہ كر لے جو صرف ا س اور اس كے رب كے مابين ہيں، اور ان گناہوں سے بھى جن كا تعلق حقوق العباد سے ہے؛ تا كہ جب يہ ماہ مبارك شروع ہو تو وہ صحيح اور شرح صدر كے ساتھ اطاعت و فرمانبردارى كے اعمال ميں مشغول ہو جائے، اور ا سكا دل مطمئن ہو.

اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

﴿ اور اے مومنوں تم سب كے سب اللہ تعالى كى طرف توبہ كرو تا كہ كاميابى حاصل كر سكو ﴾النور ( 31 ).

اغر بن يسار رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" اے لوگو اللہ كى طرف توبہ كرو، ميں تو دن سو بار توبہ كرتا ہوں "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 2702 ).

2 - دعاء كرنا:

بعض سلف كے متعلق آتا ہے كہ وہ چھ ماہ تك يہ دعا كرتے اے اللہ ہميں رمضان تك پہنچا دے، اور پھر وہ رمضان كے بعد پانچ ماہ تك يہ دعا كرتے رہتے اے اللہ ہمارے رمضان كے روزے قبول و منظور فرما.

چنانچہ مسلمان شخص كو چاہيے كہ وہ اپنے پروردگار سے دعا كرتا رہے كہ اللہ تعالى اسے رمضان آنے تك جسمانى اور دينى طور پر صحيح ركھے، اور يہ دعا كرنى چاہيے كہ اللہ تعالى اپنى اطاعت كے كاموں ميں اس كى معاونت فرمائے، اور اس كے عمل قبول و منظور فرما لے.

3 - اس عظيم ماہ مبارك كے قريب آنے كى خوشى و فرحت ہو.

كيونكہ رمضان المبارك كے مہينہ تك صحيح سلامت پہنچ جانا اللہ تعالى كى جانب سے مسلمان بندے پر بہت عظيم نعمت ہے؛ اس ليے كہ رمضان المبارك خير و بركت كا موسم ہے، جس ميں جنتوں كے دروازے كھول ديے جاتے ہيں، اور جہنم كے دروازے بند كر ديے جاتے ہيں، اور يہ قرآن اور غزوات و معركوں كا مہينہ ہے جس نے ہمارے اور كفر كے درميان فرق كيا.

اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

﴿كہہ ديجئے كہ اللہ كے فضل اور اس كى رحمت سے خوش ہونا چاہيے وہ اس سے بدرجہا بہتر ہے جس كو وہ جمع كر رہے ہيں ﴾يونس ( 58 )

4 - فرض كردہ روزوں سے برى الذمہ ہونا:

ابو سلمہ بيان كرتے ہيں كہ ميں نے عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا سے سنا وہ بيان كر رہى تھيں:

" ميرے ذمہ رمضان المبارك كے روزوں كى قضاء ہوتى تھى، اور ميں شعبان كے علاوہ قضاء نہيں كر سكتى تھى "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 1849 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1146 ).

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا كا رمضان ميں روزے ركھنے كى حرص ركھنے سے يہ اخذ ہوتا ہے كہ رمضان كى قضاء كے روزوں ميں دوسرا رمضان شروع ہونے تك تاخير كرنا جائز نہيں "

ديكھيں: فتح البارى ( 1849 ).

5 - علم حاصل كرنا تا كہ روزوں كے احكام كا علم ہو سكے، اور رمضان المبارك كى فضيلت كا پتہ چل سكے.

6 - ايسے اعمال جو رمضان المبارك ميں مسلمان شخص كوعبادت كرنے ميں ركاوٹ يا مشغول نہ ہونے كا باعث بننے والے ہوں انہيں رمضان سے قبل نپٹانے ميں جلدى كرنى چاہيے.

7 - گھر ميں اہل و عيال اور بچوں كے ساتھ بيٹھ كر انہيں روزوں كى حكمت اور ا س كے احكام بتائے، اور چھوٹے بچوں كو روزے ركھنے كى ترغيب دلائے.

8 - كچھ ايسى كتابيں تيار كى جائيں جو گھر ميں پڑھى جائيں، يا پھر مسجد كے امام كو ہديہ كى جائيں تا كہ وہ رمضان المبارك ميں نماز كے بعد لوگوں كو پڑھ كر سنائے.

9 - رمضان المبارك كے روزوں كى تيارى كے ليے ماہ شعبان ميں روزے ركھے جائيں.


عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ:

" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم روزے ركھنے لگتے حتى كہ ہم كہتے آپ روزے نہيں چھوڑينگے، اور روزے نہ ركھتے حتى كہ ہم كہنے لگتے اب روزے نہيں ركھينگے، ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو ماہ رمضان كے علاوہ كسى اور ماہ كے مكمل روزے ركھتے ہوئے نہيں ديكھا، اور ميں نے انہيں شعبان كے علاوہ كسى اور ماہ ميں زيادہ روزے ركھتے ہوئے نہيں ديكھا "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 1868 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1156 ).

اسامہ بن زيد رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے عرض كيا:

" اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم ميں ديكھتا ہوں كہ آپ جتنے روزے شعبان ميں ركھتے اتنے كسى اور ماہ ميں نہيں ركھتے ؟

تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" رجب اور رمضان كے درميان يہ وہ ماہ ہے جس سے لوگ غافل رہتے ہيں، يہ ماہ وہ ہے جس ميں اعمال رب العالمين كے طرف اٹھائے جاتے ہيں، اس ليے ميں پسند كرتا ہوں كہ ميرے عمل اٹھائيں جائيں تو ميں روزہ كى حالت ميں ہوں "

سنن نسائى حديث نمبر ( 2357 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح نسائى ميں اسے حسن قرار ديا ہے.

اس حديث ميں ماہ شعبان ميں روزے ركھنے كى حكمت بيان ہوئى ہے كہ: يہ ايسا مہينہ ہے جس ميں اعمال اوپر اٹھائے جاتے ہيں.

اور بعض علماء نے ايك دوسرى حكمت بھى بيان كيا ہے كہ: ان روزوں كا مقام فرض نماز سے پہلى سنتوں والا ہے، كہ وہ نفس كو فرض كى ادائيگى كے ليے تيار كرتى ہيں، اور اسى طرح رمضان سے قبل شعبان كے روزے بھى.

10 - قرآن مجيد كى تلاوت كرنا:

سلمہ بن كہيل كہتے ہيں: شعبان كو قرآت كے مہينہ كا نام ديا جاتا تھا.

اور جب شعبان كا مہينہ شروع ہوتا تو عمرو بن قيس اپنى دوكان بند كر ديتے، اور قرآن مجيد كى تلاوت كے ليے فارغ ہو جاتے.

اور ابو بكر بلخى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" ماہ رجب كھيتى لگانے كا مہينہ ہے، اور ماہ شعبان كھيتى كو پانى لگانے كا، اور ماہ رمضان كھيتى كاٹنے كا مہينہ ہے.

اور ان كا يہ بھى كہنا ہے:

ماہ رجب كى مثال ہوا،اور ماہ شعبان كى بادلوں، اور ماہ رمضان كى مثال بارش جيسى ہے، اور جس نے ماہ رجب ميں نہ تو كھيتى بوئى ہو، اور نہ ہى شعبان ميں كھيتى كو پانى لگايا تو وہ رمضان ميں كيسے كھيتى كاٹنا چاہتا ہے.

اور يہ ديكھيں ماہ رجب گزر چكا ہے، اگر رمضان چاہتے ہو تو آپ شعبان ميں كيا كرتے ہيں، آپ كے نبى صلى اللہ عليہ وسلم اور امت كےسلف كا حال تو اس ماہ مبارك ميں يہ تھا، اور آپ كا ان اعمال اور درجات ميں كيا مقام ركھتے ہيں ؟

سوم:

ماہ رمضان ميں مسلمان شخص كو كونسے اعمال كرنے چاہييں، اس كو معلوم كرنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 26869 ) اور ( 12468 ) كے جوابات كا مطالعہ ضرور كريں.

اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے.

واللہ اعلم .

الاسلام سوال و جواب

http://islamqa.info/ur/92748
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
رمضان المبارک میں مسلمان کے لیے جدول اورخاکہ

سب سے پہلے توہم آپ کو رمضان المبارک کے مہینہ کی آمد پر مبارکباد دیتے ہيں ، اوراللہ تعالی سے امید کرتے وہ ہمارے اورآپ کے روزے اورقیام اللیل کو قبول فرمائے ۔

میری تمنا ہے کہ میں اس فرصت سے فائدہ اٹھاؤ‎ں اورعبادات کرتے ہوئے اجروثواب حاصل کروں ، اس لیے میری گزارش ہے کہ آپ مجھے اور میرے خاندان والوں کےلیے کوئي مناسب پروگرام دیں تا کہ اس پر عمل کرتے ہوئے اس خیرو بھلائی والے مہینہ میں فائدہ اٹھائيں ۔



الحمد للہ :

اللہ تعالی ہم سب کے اعمال صالحہ قبول فرمائے ، اورظاہر اورپوشیدہ میں ہمیں اخلاص عطا فرمائے ۔
اس مبارک مہینہ میں عمل کرنے کے لیے ذيل میں ہم ایک جدول پیش کرتے ہیں :

رمضان المبارک میں مسلمان شخص کا دن :

رمضان المبارک میں مسلمان اپنا دن فجر سے قبل سحری کھا کرشروع کرتا ہے ، اورسحری میں افضل یہ ہے کہ سحری کو رات کے آخری حصہ تک مؤخر کیا جائے ۔

پھر سحری کے بعد مسلمان نماز فجر کی اذان سے قبل نماز کی تیاری گھر میں ہی کرے اوروضوء کرکے نمازباجماعت ادا کرنے کے لیے مسجد کی طرف جائے ۔

جب مسجد میں داخل ہوتو تحیۃ المسجد کی دورکعتیں پڑھنے کے بعد بیٹھ کر اللہ تعالی سے دعا کرے یا پھر قرآن مجید کی تلاوت میں مشغول رہے یا ذکر واذکار کرے ، اورجب مؤذن اذان کہے تو اذان کا جواب دے کر اذان کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ دعا پڑھے ، پھرفجر کی سنتیں ادا کرے اوراقامت تک ذکر واذکار اوردعا میں مشغول رہے ، کیونکہ وہ جب تک نماز کا انتظار کرے گا نماز کی حالت میں ہی ہے ۔

نماز باجماعت ادا کرنے کے بعد نماز کے بعد والے اذکار اوردعائيں پڑھے ، پھر اگر پسند کرے تو طلوع شمس تک وہیں بیٹھا ذکر اذکار میں مصروف رہے ، اورقرآن مجید کی تلاوت افضل ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی نماز فجر کے بعد تلاوت کیا کرتے تھے ۔

جب سورج طلوع ہواوراچھی طرح اوپر آجائے تو طلوع کےتقریبا پندرہ منٹ بعد اگر پسند کرے تو اشراق کی کم از کم دورکعات ادا کرے توبہتر ہے ، اوراگر چاہے تو وہ اسے افضل وقت تک مؤخربھی کرسکتا ہے ، اس کا افضل وقت سورج بلند ہونے اورسخت دھوپ کا وقت ہے ۔

پھر اگر چاہے وہ کام کاج پر جانے کی تیاری کے لیے سوجائے ، اورسونے میں اس کی نیت یہ ہونی چاہیے کہ وہ اس سے عبادت اور حصول رزق میں قوت حاصل کرے گا ، ان شاء اللہ اسے اجر وثواب حاصل ہوگا ، اسے چاہیے کہ وہ سونے میں عملی اورقولی طور پرشرعی آداب کا خیال رکھے ۔

پھر کام کے وقت پر اپنے کام اورڈیوٹی پر جائے ، اورجب ظہر کی نماز کا وقت ہو تووقت سے پہلے ہی اذان سے قبل یا اذان کے فوری بعد مسجد جائے تا کہ پہلے ہی نماز کی تیاری کرسکے ۔

اورظہر کی چار رکعات سنتیں دو دو کرکے ادا کرے ، پھر اقامت تک قرآن مجید اورذکرو اذکار میں مشغول رہے ، نماز باجماعت ادا کرنے کے بعد بعد والی دو سنتیں ادا کریں ۔

پھر نمازکے بعد اپنے کام پر واپس لوٹے اورکام کاج میں مشغول رہے اوراپنی ڈیوٹی مکمل کرنے کے بعد اگر اس کے پاس عصر کی نماز سے قبل آرام کرنے کا وقت مل سکے تو تھوڑا بہت آرام کرلے ، لیکن اگر وقت کافی نہ ہو اوراسے خدشہ ہو کہ اگر سوگیا تو نماز عصر ضائع ہوجائے گی توپھر نماز تک کسی مناسب چيز میں مشغول رہے ، مثلا ضرورت کی اشیاء خریدنے بازار چلے جائے یا پھر کام سے فارغ ہوکر فوری طور پر مسجد کا رخ کرے اورعصر کی نماز تک مسجد میں ہی رہے ۔

عصر کی نماز کے بعد اپنی حالت کودیکھے اگر تو اس میں ہمت ہےکہ مسجد میں بیٹھ کرتلاوت قرآن کریم کرے تو یہ بہت ہی غنیمت ہے ، اوراگر انسان اپنے اندر ہمت محسوس نہ کرے تواسے اس وقت ضرور آرام کرنا چاہیے تا کہ رات کو نماز تراویح کی تیاری کرسکے ۔

اذان مغرب کے قبل افطاری کی تیاری کرے اوراسے اس لحظات میں ایسے کام کرنے چاہییں جن کا اسے نفع ہو یا تو قرآن مجید کی تلاوت میں مشغول رہے یا دعا کرے یا پھر اپنے اہل وعیال سے مفید بات چیت کرے ۔

اس وقت میں سب سے بہتر اور اچھا شغل یہ ہے کہ روزے داروں کی افطاری کے لیے کھانا لا کر یا پھر اسے تقسیم کرکے ان کا تعاون کرے ، اس کام کی بہت ہی عظیم لذت ہے جسے صرف وہی شخص پاسکتا ہے جس نے اس کا تجربہ کیا ہو ۔

پھر افطاری کے بعد باجماعت نماز مغرب کی ادائيگي کے لیے مسجد کا رخ کرے ، اورنماز‍ ادا کرنے کے بعد دو رکعت سنت مؤکدہ ادا کرنے کے بعد گھر واپس آئے اورجوکچھ میسر ہوکھائے پیئے لیکن زيادہ نہيں کھانا چاہیے ، پھر اسے اس بات کی حرص رکھنی چاہیے کہ وہ عشاء سے قبل باقی ماندہ وقت کو اپنے اوراپنے اہل وعیال کے لیے مفید بنانےکےلیے کوئي قرآنی قصہ یا پھر یا احکام کی کتاب پڑھے ، یا کوئي مباح اوراچھی قسم کی بات چیت میں مصروف رہے ۔

اس لیے کہ یہ وقت بہت ہی قیمتی ہے ، میرے بھائی اپنے آپ سے غلط قسم کے افکار اوران وسائل اعلام کو دور رکھیں جواخلاقیات کا جنازہ نکال دیتے ہیں ، اوراپنے رعایا کے بارہ میں اللہ تعالی کا ڈر وخوف اختیار کرو کیونکہ روز قیامت اس کے بارہ میں سوال ہوگا ، اس لیے سوال کا جواب تیار کرلیں ۔

اس کے بعد نماز عشاء ادا کرواورعشاء کی دورکعت سنت مؤکدہ ادا کرنے کے بعد امام کے پیچھے خشوع وخضوع کے ساتھ نماز تراویح ادا کرنی چاہییں ، اور امام سے پہلے نہيں جانا چاہیے ، کیونکہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( جوبھی امام کے ساتھ اس کے جانے تک قیام کرتا ہے اس کےلیے ساری رات کا قیام لکھا جاتا ہے ) سنن ابوداود حدیث نمبر ( 1370 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے اپنی کتاب صلاۃ التراویح صفحۃ ( 15 ) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔

نماز تراویح ادا کرنے کے بعد آپ اپنے لیے کوئي مناسب سا پروگرام تیار کریں جوآپ کی شخصیت اور حالات کے مناسب ہو اوراس میں مندرجہ ذيل اشیاء کا خیال رکھیں :

ہرقسم کے حرام کام اوراس کی طرف لےجانے والے ابتدائي کام سے اجتناب کریں ۔

اپنے اہل وعیال کے بارہ میں بھی خیال رکھیں کہ کہیں وہ بھی کچھ حرام کام یا اس کے اسباب کا ارتکاب نہ کرلیں ، اوراس میں بھی آپ کو حکمت ودانش والا طریقہ اختیار کرنا ہوگا ، مثلا آپ ان کے لیے کوئي خاص پروگرام تیار کریں ، یا پھر سیرو تفریح کے لیے انہیں مباح اورجائز جگہوں پر لے جائيں ، یا انہیں غلط اوربرے دوستوں سے بچا کر ان کے لیے بہتر اوراچھا ماحول تلاش کریں ۔

اوریہ کہ افضل کام میں مشغول رہیں ، پھر آپ یہ بھی کوشش کریں کہ جلد سوئيں اورسونے میں ان قولی اورعملی آداب شرعیہ پر عمل کریں ، اوراگرآپ سونے سے قبل قرآن مجید کی تلاوت کرلیں یا پھر کوئي اچھی سی کتاب پڑھ لیں تو یہ بہت بہتر ہے ، اورخاص کر جب آپ نے اپنی منزل نہ کہی ہو تو سونے سے پہلے لازمی طور پر منزل کہہ لیں ۔

پھر سحری سے قبل اٹھیں اوراس وقت میں اللہ تعالی سے دعا کریں کیونکہ یہ رات کا آخری حصہ ہے جس میں نزول الہی ہوتا ہے اوراللہ تعالی نے توبہ واستغفار کرنے والوں کی بہت زیادہ تعریف وستائش کی ہے ، اور اسی طرح اس وقت میں دعا اور توبہ کرنے والوں کی دعا اورتوبہ قبول کرنے کا وعدہ بھی فرمایا ہے ، اس لیے آپ اس عظیم فرصت کو ضائع نہ کریں بلکہ اس سے مستفیدہ ہوں ۔

جمعہ کا دن :

پورے ہفتے میں جمعہ والا دن سب سے افضل اوربہتر ہے ، اس لیے ضروری ہے کہ اس دن بھی عبادت اوراطاعت کے لیے کوئي خاص پروگرام ترتیب دیا جائے جس میں مندرجہ ذیل اشیاء کا خیال رکھا جانا ضروری ہے :

ن
ماز جمعہ کے لیے مسجد میں جلدی جانا ۔

نماز عصر کے بعد مسجد میں ہی رہنا اور اس دن کے آخر تک قرآن مجید کی تلاوت اوردعا میں مشغول رہنا کیونکہ یہ ایسا وقت ہے جس میں دعا قبول ہوتی ہے ۔

آپ اس دن اپنے وہ اعمال پورے کرلیں جوپورے ہفتہ میں نہیں ہوسکے ، مثلا سات دنوں میں آپ نے جوقرآن نہیں پڑھا وہ اس میں پڑھیں ، یا پھر کوئي کتاب مکمل کرلیں ، یا کوئي کیسٹ سننا ، یا اس طرح کے اوردوسرے اعمال صالحہ بجالائے جائيں ۔

آخری عشرہ :

رمضان المبارک کے آخری دس دنوں میں لیلۃ القدر ہے جوایک ہزار مہینوں سے بھی افضل ہے ، اس لیے انسان کواس میں اعتکاف کرنا چاہیے تا کہ وہ اس رات کو پا سکے اوراعتکاف مسجد کے بغیر کہیں نہیں ہوتا ، جیسا کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی کیا کرتے تھے ، اس لیے جواس میں اعتکاف کرسکتا ہے اس کے لیے یہ بہت ہی عظیم نعمت ہے ۔

اور جو اعتکاف نہیں کرسکتا اسے چاہیے کہ وہ آخری عشرہ میں جتنے دن یا راتیں بھی اعتکاف کرسکتا ہے اتنا ہی اعتکاف کرلے ۔

اوراگر وہ بالکل ہی اعتکاف نہيں کرسکتا تو پھر اسے چاہیے کہ وہ آخری عشرہ کی راتوں میں عبادت واطاعت اورقیام اللیل اورقرآن مجید کی تلاوت اوردعا میں گزارے ، اوراس کےلیے اسے دن میں آرام کرکے تیاری کرنی چاہیے تا کہ رات کو جاگ سکے ۔

تنبیھات :

اورپربیان کیا گیا ایک چیدہ سا خاکہ ہے ، اورایسا پروگرام ہے جوہرفرد کے لیے مناسب ہے اور وہ اس میں اپنے حالات کےمطابق کمی وبیشی کرسکتا ہے۔

اس خاکے میں اس بات کا التزام کیا گیا ہے کہ وہی چيز بیان کی جائے جوسنت نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم میں ثابت ہے ، اس کا معنی یہ نہیں کہ اس میں جوکچھ بھی بیان ہوا ہے وہ سب کا سب فرض اور واجب ہے ، بلکہ اس میں بہت سی مستحب اورسنن بھی ہیں ۔

آپ یہ یاد رکھیں کہ اللہ تعالی کو سبب سے پسند وہ اعمال ہیں جو ہمیشہ کیے جائیں چاہے وہ کم ہی ہوں ، ہوسکتا ہے کہ انسان رمضان المبارک کے ابتدائي ایام میں عبادت واطاعت میں بہت تیز ہو لیکن آہستہ آہستہ اس میں کمی ہوتی جائے اس لیے ایسا کرنے سے بچیں ، بلکہ آپ اس بات کی کوشش کریں کہ جواس مہینہ میں کام کیے جاتے ہیں وہ ہمیشہ کیے جائيں ۔

مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس بابرکت مہینہ میں اپنے اوقات کو منظم کرے تا کہ اس سے خیر وبھلائی اوراعمال صالحہ کی فرصت ضائع نہ ہو مثلا انسان کو یہ حرص رکھنی چاہیے کہ وہ اپنے گھر کی اشیاء رمضان کے شروع ہونے سے قبل ہی خرید لے تا کہ رمضان میں خریداری پر وقت ضائع نہ ہو ، اوراسی طرح روزانہ خریدی جانی والی اشیاء بھی اس وقت خریدے جب بازار میں رش نہ ہو ۔

ایک اورمثال ہے کہ :

اسے خاندانی ملاقاتوں اورزيارت کو بھی منظم کرنا چاہیے تا کہ انسان عبادت صحیح طریقہ سے کرسکے ۔

اس مبارک مہینہ میں زيادہ سے زيادہ عبادت اور اللہ تعالی کا قرب حاصل کرنے کی کوشش کریں آپ کے پیش نظر یہی چيز ہونی چاہیے ۔

آپ رمضان المبارک کے شروع سے ہی یہ عزم کرلیں کہ نماز کے اقات میں مسجد جلدی جائیں گے ، اورقرآن مجید ختم کرنا ہے ، اوراسی طرح قیام اللیل بھی اس مہینہ میں مستقل طور پر کریں گے ، اورجوکچھ میسر ہوسکے اللہ تعالی کے راستے میں مال بھی خرچ کريں گے ۔

رمضان المبارک کے مہینہ میں قرآن مجید کے ساتھ اپنے تعلق کو مضبوط بنانے کی فرصت کو غنیمت جانیں ، اوراس تعلق کے لیے آپ مندرجہ ذيل وسائل برو‎ئے کار لائيں :

قرآن مجید کی آیات کو صحیح طور پر پڑھنا ، اس کے لیے کسی اچھے سے قاری سے قرآن مجید پڑھنے کی تصیحیح کریں ، اگر ایسا نہیں ہوسکتا تو پھر اچھے قرآء کرام کی کیسٹوں سے مستفید ہوکر اپنی قرآت کی تصحیح کریں ۔

اللہ کے فضل و کرم سے جتنا قرآن مجید آپ کوحفظ ہو اس کا دور کریں اورباقی بھی حفظ کرنے کی کوشش کریں ۔

قرآن مجید کی تفسیر کا مطالعہ کرنا اس کے لیے آپ مختلف معتمد کتب تفسیر کا مطالعہ کریں مثلا تفسیر بغوی ، تفسیر ابن کثیر ، تفسیر سعدی وغیرہ ، یا تو آپ کسی کتاب کو پڑھنے کی جدول مقرر کرلیں مثلا پہلا تیسواں پارہ پڑھیں اوراس کے بعد انتیسواں اورپھر دوسرے پاروں کی تفسیر ۔

قرآن مجیدمیں اللہ تعالی کے جواحکام پائے جاتے ہیں جب آپ اسے پڑھیں تو ان کی عملی تطبیق کریں ۔

ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہيں کہ وہ ہمیں رمضان المبارک کے ادراک کی نعمت عطا فرماتے ہوئے روزے رکھنے اورقیام کرنے کی توفیق عطا فرمائے ، اورہم سب کے اعمال صالحہ قبول فرمائے اورہماری کمی و کوتاہی معاف فرمائے ۔

واللہ اعلم .

الاسلام سوال وجواب

http://islamqa.info/ur/26869
 
Top