• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

★ روزہ رکھنےکی اصل نیت کیاہے؟ حقیقت ضرور دیکھیۓاور فیصلہ خودکریں

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
حنفی اکابرین نے اس سلسلہ میں جو لکھا ہے وہ نقل فرمادیں ۔ کیونکہ میری معلومات کے مطابق احناف کے نزدیک یہ الفاظ افطاری کی دعا ساتھ ادا کیے جائیں گے جیساکہ اوپر حوالہ بھی نقل کیا گیا ہے ۔
رہی بات حوالے کی ۔ تو بہتر ہے کہ آپ کسی قابل اعتبار مصدر کا حوالہ نقل کریں ۔ الفقہ علی المذاہب الأربعۃ کا حوالہ بطور تمثیل کو پیش کیا جاسکتا ہے بطور دلیل نا کافی ہے ۔
اور بہتر ہوگا کہ ’’ انت طالق غدا ‘‘ کی بجائے اگر ’’ بصوم غد ۔۔ ‘‘ کے حوالے سے کسی نے یہ تأویل کی ہو تو پیش کردیں ۔
محترم بھائی یہ ممکن ہے کہ احناف کے علماء کا یہ موقف ہو کہ افطاری کے ساتھ ادا کیے جائیں گے۔ مجھے اس کا علم نہیں اور میں اس میں آپ سے موافقت کرتا ہوں۔

بات عربیت کی رو سے چل رہی ہے کہ اگر کسی نے اس وقت یہ نیت کی تو عربیت کے لحاظ سے درست ہوگی یا نہیں۔ اس میں میں نے غد کے اطلاق کا حوالہ دیا ہے۔ یہ فقہ کا مسئلہ نہیں ورنہ اس کتاب کا حوالہ نہیں دیتا۔
میں نے یہ غد کے اطلاق کے بارے میں اور کہیں بھی پڑھا ہے لیکن فی الوقت وہ یاد نہیں ہے۔ اگر آپ کو اس بات سے کہ "غد کا اطلاق طلوع فجر سے ہوتا ہے" اختلاف ہے تو فرمائیے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
بات عربیت کی رو سے چل رہی ہے کہ اگر کسی نے اس وقت یہ نیت کی تو عربیت کے لحاظ سے درست ہوگی یا نہیں۔ اس میں میں نے غد کے اطلاق کا حوالہ دیا ہے۔ یہ فقہ کا مسئلہ نہیں ورنہ اس کتاب کا حوالہ نہیں دیتا۔
میں نے یہ غد کے اطلاق کے بارے میں اور کہیں بھی پڑھا ہے لیکن فی الوقت وہ یاد نہیں ہے۔ اگر آپ کو اس بات سے کہ "غد کا اطلاق طلوع فجر سے ہوتا ہے" اختلاف ہے تو فرمائیے۔
آپ کے دیے گئے حوالے پر عدم اطمینان کے اظہار کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ’’ انت طالق غدا ‘‘ اور ’’ بصوم غد نویت ‘‘ میں بالکل واضح فرق بالخصوص اس طرح جیسے آپ معنی کر رہے ہیں ۔
معذرت کے ساتھ مجھے تو ایسے شخص کی بات جو فجر کی اذان سے کچھ دیر پہلے ’’ بصوم غد نویت ‘‘ کہے کی بات بالکل بچگانہ لگتی ہے۔ جو معنی و مفہوم آپ لے رہے ہیں یہ اردو زبان میں اس طرح بنے گا :
’’میں آدھا گھنٹہ بعد شروع ہونے والے کل کے روزہ کی نیت کرتا ہوں ‘‘
مجھے اس معنی کی صحت میں اس وجہ سے شک ہے کہ جب ’’ آئندہ کل ‘‘ کے شروع ہونے میں اتنی مدت رہ جائے تو اس کے لیے ’’ کل ‘‘ کا لفظ بولا نہیں جاتا ۔
اسی لیے آپ سے گزارش کی تھی کہ اس طرح کی تعبیر کسی معتبر کتاب سے دکھادیں تو میں اپنے ’’ سوء ذوق ‘‘ کے اعتراف میں تاخیر نہیں کروں گا ۔
’’ انت طالق غدا ‘‘ والی مثال یہاں منطبق نہیں ہوتی کیونکہ اس میں قائل کے قول کا زمانہ متعین نہیں اگر ہے بھی تو اس میں وسعت ہے اور ’’ بصوم غد نویت ‘‘ والی تنگی وقت کی قید اس میں نہیں ہے ۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
آپ کے دیے گئے حوالے پر عدم اطمینان کے اظہار کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ’’ انت طالق غدا ‘‘ اور ’’ بصوم غد نویت ‘‘ میں بالکل واضح فرق بالخصوص اس طرح جیسے آپ معنی کر رہے ہیں ۔
معذرت کے ساتھ مجھے تو ایسے شخص کی بات جو فجر کی اذان سے کچھ دیر پہلے ’’ بصوم غد نویت ‘‘ کہے کی بات بالکل بچگانہ لگتی ہے۔ جو معنی و مفہوم آپ لے رہے ہیں یہ اردو زبان میں اس طرح بنے گا :
’’میں آدھا گھنٹہ بعد شروع ہونے والے کل کے روزہ کی نیت کرتا ہوں ‘‘
مجھے اس معنی کی صحت میں اس وجہ سے شک ہے کہ جب ’’ آئندہ کل ‘‘ کے شروع ہونے میں اتنی مدت رہ جائے تو اس کے لیے ’’ کل ‘‘ کا لفظ بولا نہیں جاتا ۔
اسی لیے آپ سے گزارش کی تھی کہ اس طرح کی تعبیر کسی معتبر کتاب سے دکھادیں تو میں اپنے ’’ سوء ذوق ‘‘ کے اعتراف میں تاخیر نہیں کروں گا ۔
’’ انت طالق غدا ‘‘ والی مثال یہاں منطبق نہیں ہوتی کیونکہ اس میں قائل کے قول کا زمانہ متعین نہیں اگر ہے بھی تو اس میں وسعت ہے اور ’’ بصوم غد نویت ‘‘ والی تنگی وقت کی قید اس میں نہیں ہے ۔
اگر کوئی فجر سے دس منٹ پہلے انت طالق غدا کہے تو؟؟؟
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
آپ کے دیے گئے حوالے پر عدم اطمینان کے اظہار کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ’’ انت طالق غدا ‘‘ اور ’’ بصوم غد نویت ‘‘ میں بالکل واضح فرق بالخصوص اس طرح جیسے آپ معنی کر رہے ہیں ۔
معذرت کے ساتھ مجھے تو ایسے شخص کی بات جو فجر کی اذان سے کچھ دیر پہلے ’’ بصوم غد نویت ‘‘ کہے کی بات بالکل بچگانہ لگتی ہے۔ جو معنی و مفہوم آپ لے رہے ہیں یہ اردو زبان میں اس طرح بنے گا :
’’میں آدھا گھنٹہ بعد شروع ہونے والے کل کے روزہ کی نیت کرتا ہوں ‘‘
مجھے اس معنی کی صحت میں اس وجہ سے شک ہے کہ جب ’’ آئندہ کل ‘‘ کے شروع ہونے میں اتنی مدت رہ جائے تو اس کے لیے ’’ کل ‘‘ کا لفظ بولا نہیں جاتا ۔
اسی لیے آپ سے گزارش کی تھی کہ اس طرح کی تعبیر کسی معتبر کتاب سے دکھادیں تو میں اپنے ’’ سوء ذوق ‘‘ کے اعتراف میں تاخیر نہیں کروں گا ۔
’’ انت طالق غدا ‘‘ والی مثال یہاں منطبق نہیں ہوتی کیونکہ اس میں قائل کے قول کا زمانہ متعین نہیں اگر ہے بھی تو اس میں وسعت ہے اور ’’ بصوم غد نویت ‘‘ والی تنگی وقت کی قید اس میں نہیں ہے ۔
اسی جملہ میں غد کے اطلاق کا ایک اور حوالہ پیش خدمت ہے۔
(ولو قال: أنت طالق غدًا وقع عليها الطلاق بطلوع الفجر، لأنه وصفها بالطلاق في جميع الغد، وذلك بوقوعه في أول جزء منه) ش: أي من الغد وهو طلوع الفجر، لأن الغد يتحقق في ذلك الوقت
البنایہ


یہ صرف اس بارے میں ہے کہ "غد" کا اطلاق کس وقت سے شروع ہوگا۔ اب اگر ایک شخص طلوع فجر سے آدھا گھنٹہ پہلے یہ الفاظ کہتا ہے تب بھی طلاق کا یہی وقت ہوگا۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
زبان سے نیت کرنا بدعت ہے اور یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں

روزے کی نیت زبانی کرنا"

( جلد کا نمبر 9; صفحہ 147)


نیت


سوال نمبر: 1 و5 - فتوی نمبر:16396

س 1: ہم کچھ وقت پہلے مغرب کی نماز کے فوری بعد روزے کی نیت ان الفاظ میں کیا کرتے تھے : "ایمان و یقین اور اللہ تعالی سے ثواب کی امید رکھتے ہوئے ان شاء الله کل میں خالص اللہ تعالی کے لئے روزه ركهتا ہوں"، اور مقتدی حضرات بھی امام کے بعد یہ الفاظ دہراتےہیں، اور امام جس طرح کہتا ہے، یہ لوگ بھی کہتے ہیں۔

ج 1: ہر دن کے روزے کےلئے رات ہی سے طلوعِ فجر سے پہلے نیت کرلینا شرعی طور پر واجب ہے، اسلئے کہ حضرتحفصہ رضي الله عنها کی حدیث ہے ، وہ رسول الله صلى الله عليه وسلم سے روايت كرتی ہيں كہ آ پ نے فرمايا
جس نے فجر سے پہلے روزے کی نیت نہيں کی ہوتى ہے ، تواس کا روزہ ہی [ درست ] نہیں ہے ۔
اس حدیث کو اصحاب سنن نے روایت کیا ہے ۔ اور نیت کی جگہ دل ہے ، اسلئے کہ حضرت عمر رضي الله عنه کی حدیث ہے ، کہ بے شک نبي صلى الله عليه وسلم نے فرمایا :
بےشک اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے۔
اس حدیث پر بخاری و مسلم کا اتفاق ہے ۔ اسلئے روزے اور اسی طرح نماز کی نیت زبان سے کرنا ایک بدعت ہے ، اس کی کوئی دلیل نہیں ہے ، اور لوگوں کو اس سلسلے میں امام شافعی رحمه الله تعالى کے مسلک کے متعلق غلط فہمی ہوگئی ہے ، چنانچہ امام شافعی سے ایک بھی ایسی عبارت منقول نہیں ہے، جس سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ نیت زبان سے کی جانے چاہئے، جیساکہ علامہ ابن قیم رحمه الله تعالى نے اپنی کتاب "زاد المعاد " میں ذکر کیا ہے ، لہذا آپ پر اور آپ کی مسجد کے ساتھیوں پر یہ ضروری ہے کہ سوال میں مذکورہ طریقے پر زبان سے نیت کرنا چھوڑدیں ، اور سنت کی مکمل طور پر اتباع کرنے میں خیر و برکت ہے ۔


علمی تحقیقات اور فتاوی جات کی دائمی کمیٹی

ممبرممبرممبرممبرنائب صدرصدر
بکر ابو زیدعبد العزیزآل شيخصالح فوزانعبد اللہ بن غدیانعبدالرزاق عفیفیعبدالعزیز بن عبداللہ بن باز


http://alifta.com/Search/ResultDetails.aspx?languagename=ur&lang=ur&view=result&fatwaNum=&FatwaNumID=&ID=13675&searchScope=3&SearchScopeLevels1=&SearchScopeLevels2=&highLight=1&SearchType=exact&SearchMoesar=false&bookID=&LeftVal=0&RightVal=0&simple=&SearchCriteria=allwords&PagePath=&siteSection=1&searchkeyword=216178216168216167217134032216179219146032217134219140216170#firstKeyWordFound



 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
اگر کوئی فجر سے دس منٹ پہلے انت طالق غدا کہے تو؟؟؟
اسی جملہ میں غد کے اطلاق کا ایک اور حوالہ پیش خدمت ہے۔
(ولو قال: أنت طالق غدًا وقع عليها الطلاق بطلوع الفجر، لأنه وصفها بالطلاق في جميع الغد، وذلك بوقوعه في أول جزء منه) ش: أي من الغد وهو طلوع الفجر، لأن الغد يتحقق في ذلك الوقت
البنایہ

یہ صرف اس بارے میں ہے کہ "غد" کا اطلاق کس وقت سے شروع ہوگا۔ اب اگر ایک شخص طلوع فجر سے آدھا گھنٹہ پہلے یہ الفاظ کہتا ہے تب بھی طلاق کا یہی وقت ہوگا۔
ادھر ادھر کی سب باتیں چھوڑ کر ایک مثال پیش کردیں ۔
’’ غد ’’ کا یہ استعمال معروف ہے تو اس کی کوئی مثال بھی تو ہوگی ؟
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
ادھر ادھر کی سب باتیں چھوڑ کر ایک مثال پیش کردیں ۔
’’ غد ’’ کا یہ استعمال معروف ہے تو اس کی کوئی مثال بھی تو ہوگی ؟
معروف سے اگر مراد زمانہ قدیم ہے تو اس کی میرے علم میں صرف یہی طلاق والی مثال ہے۔
اور اگر آج کل معروف مراد ہے تو میرے علم میں اس کی کوئی مثال نہیں کیوں کہ میں عرب میں تو رہتا نہیں ہوں۔ (ابتسامہ)

باقی اگر اس بات کا حوالہ دینا کہ "غد" کا اطلاق طلوع فجر سے ہوتا ہے اور اس سے پہلے تک غد کہا جاسکتا ہے، یہ ادھر ادھر کی بات ہے تو حیرت ہے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
معروف سے اگر مراد زمانہ قدیم ہے تو اس کی میرے علم میں صرف یہی طلاق والی مثال ہے۔
اور اگر آج کل معروف مراد ہے تو میرے علم میں اس کی کوئی مثال نہیں کیوں کہ میں عرب میں تو رہتا نہیں ہوں۔ (ابتسامہ)
باقی اگر اس بات کا حوالہ دینا کہ "غد" کا اطلاق طلوع فجر سے ہوتا ہے اور اس سے پہلے تک غد کہا جاسکتا ہے، یہ ادھر ادھر کی بات ہے تو حیرت ہے۔
آپ کسی قول کی ایسی توجیہ بیان کرر ہے ہیں جس کی نہ تو قائلین سے تائید ہورہی ہے اور نہ ہی عربی لغت اس کی تصدیق کررہی ہے ۔
اسی لیے میں نے گزارش کی تھی کہ اس سلسلے میں اکابرین حنفیہ نے جو کہا ہے اس کو نقل فرمائیں ۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
آپ کسی قول کی ایسی توجیہ بیان کرر ہے ہیں جس کی نہ تو قائلین سے تائید ہورہی ہے اور نہ ہی عربی لغت اس کی تصدیق کررہی ہے ۔
اسی لیے میں نے گزارش کی تھی کہ اس سلسلے میں اکابرین حنفیہ نے جو کہا ہے اس کو نقل فرمائیں ۔
اس کا مطلب یہ ہوا کہ جس نکتہ نظر سے میں دیکھ رہا ہوں اس سے آپ کو نہیں دکھا پا رہا۔ اور جس نکتہ نظر سے آپ دیکھ رہے ہیں اسے میں نہیں سمجھ پا رہا (ابتسامہ)

لہذا اس بحث کو رہنے دیجیے۔ جس کے نزدیک جو ہے وہ اسی کو درست سمجھے۔
 

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
319
پوائنٹ
127
یونس بھایی آپنے بہت عمدہ بات تحریرکی ہے اللہ ان لوگوں کو سمجھ دے کہ حق بات قبول کرسکیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ صوفیوں نے کمال ہوشیاری کے ساتھ عبداللہ ابن سباکاروپ ڈھار کرخود کو اہل سنت کہکر سیدھے سادے عوام کو بیوقوف بنایاہے ۔لیکن اب بیداری آیی ہے اور آہستہ آہستہ لوگ حق بات سمجھنے لگے ہیں۔ اللہ آپکو جزاے خیردے۔آمین ۔ بیت بہت شکریہ
 
Top