• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

⚫️بدعتی استاد بنا لیے جائیں گے⚫️

فیاض ثاقب

مبتدی
شمولیت
ستمبر 30، 2016
پیغامات
80
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
29
⚫بدعتی استاد بنا لیے جائیں گے⚫

قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ بھی ہے کہ اصاغر(اہل بدعت) استاد بن جائیں گے۔
فرمان نبویﷺ ہے کہ:
✔اِنَّ مِن اَشرَاطِ السَّاعَۃِ اَن یُلتَمَسَ العِلمُ عِندَ الاَصَاغِرِ
"علامات قیامت میں یہ بھی شامل ہے کہ اصاغر(اہل بدعت) سے علم حاصل کیا جائیگا"
(صحیح۔ السلسلۃ الصحیحۃ:695، صحیح الجامع الصغیر:2207، ابن مبارک فی الزھد:16/2)

اس حدیث مبارکہ میں "اصاغر" سے علم حاصل کیا جانا قیامت کی ایک نشانی بتائی گئی ہے۔اصاغر کے مفہوم کے متعلق امام ابن مبارکؒ نے فرمایا ہے کہ اس سے مراد اہل بدعت ہیں۔
(کما فی السلسلۃ الصحیحۃ:194/2)
علامہ عبد الرؤف مناویؒ نقل فرماتے ہیں کہ بیان کیا جاتا ہے کہ اصاغر سے مراد ایل بدعت ہیں اور طبرانی نے ایک روایت نقل کی ہے کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ لوگ جب تک اصحاب محمد ﷺ اور ان میں سے اکابرین سے علم حاصل کرتے رہیں گے صالح اور کتاب و سنت پر قائم رہیں گے اور جب وہ اپنے اصاغر کے پاس آئیں گے تو ہلاک ہو جائیں گے اور بعض حکماء کا کہنا ہے کہ عزت چاہتے ہو تو اپنے اکابر کو سردار بناؤ اور اصاغر کو مت بناؤ ورنہ رسوا ہو جاؤ گے۔
(فیض القدیر:686/2)
کچھ اہل علم نے اصاغر کی توضیح یوں کی ہے کہ اصاغر سے مراد وہ لوگ ہیں جو کم علم ہیں اور علم کم ہونیکی وجہ سے محض اپنی آراء سے لوگوں کی رہنمائی کرتے پھرتے ہیں جس کے نتیجے میں بدعات و خرافات پھیلتی ہیں ۔
معلوم ہوا کہ اہل بدعت کو علم حاصل کرنیکا کا مرکز و محور بنا لینا قیامت کی ایک نشانی ہے ، اور اگر بغور جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ علامت ظاہر ہو چکی ہےاور لوگوں نے حقیقی کتاب و سنت کے حاملین علما کو چھوڑ کر اپنے بزرگوں اور جعلی پیروں اور کم علم خطبا و واعظین کو ہی اپنا مرجع بنا رکھا ہے ۔ یہی باعث ہے کہ امت کی اکثریت اس وقت بدعات میں مبتلا ہے۔ گردنوں میں تعویذ لٹکانا اور بازؤوں پر باندھنا حصول منفعت اور دفع ضرر کا ذریعہ سمجھا جا رہا ہے ، بدفالی اور شگون بد لینا عام ہے ، اذان سے پہلے مروجہ اور خود ساختہ درود و سلام پڑھا جا رہا ہے ، لفظوں کیساتھ نماز کی نیت کی جارہی ہے ، قضا عمری ادا کی جارہی ہے ، صدقہ و خیرات کے لیے جمعرات کے دن کو خاص کیا جا چکا ہے ، میت کی وفات کے ہفتہ بعد یا 40 دن بعد یا سالانہ ختم و برسی دلائی جا رہی ہے ، میت کو ایصال ثواب کی غرض سے قرآن خوانی کرائی جا رہی ہے ، پختہ قبریں بنائی جا رہی ہیں ، قبروں پر عمارتیں ، مقبرے اور قبے بنائے جا رہے ہیں وغیرہ وغیرہ۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ اہل بدعت ، کم علم خطبا اور نام نہاد علما کو چھوڑ چھاڑ کر کتاب و سنت کو مضبوطی سے تھاما جائے اور تمام مسائل میں ان علمائے حق کی طرف رجوع کیا جائے جو دینی علم میں رسوخ رکھتے ہیں اور پر مسئلہ قرآن اور صحیح احادیث کی روشنی میں بیان کرتے ہیں ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
یہ آپ کی اپنی تحریر ہے ؟ اگر نہیں تو حوالہ ذکر کردیا کریں ۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
في الزهد: أَخْبَرَكُمْ أَبُو عُمَرَ بْنُ حَيَوَيْهِ وَأَبُو بَكْرٍ الْوَرَّاقُ قَالَا: أَخْبَرَنَا يَحْيَى قَالَ: حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ قَالَ: أَخْبَرَنَا «عَبْدُ اللَّهِ بْنُ لَهِيعَةَ» قَالَ: حَدَّثَنِي بَكْرُ بْنُ سَوَادَةَ عَنْ أَبِي أُمَيَّةَ اللَّخْمِيِّ أَوْ قَالَ: الْجُمَحِيِّ وَالصَّوَابُ هُوَ الْجُمَحِيُّ هَذَا قَوْلُ ابْنِ صَاعِدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:

«إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ ثَلَاثًا: إِحْدَاهُنَّ أَنْ يُلْتَمَسَ الْعِلْمُ عِنْد َالْأَصَاغِرِ»


ترجمہ: قیامت کی تین نشانیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اصاغر (کم عمر، چھوٹے لوگوں) سے علم حاصل کیا جائیگا‌۔

تخريج: الزهد والرقائق لابن المبارك (٦١) (المتوفى: ١٨١هـ)؛ المعجم الكبير (٩٠٨) و الأوسط (٨١٤٠) للطبراني (المتوفى: ٣٦٠هـ)؛ شرح أصول اعتقاد أهل السنة والجماعة لللالكائي (١٠٢) (المتوفى: ٤١٨هـ)؛ معرفة الصحابة لأبي نعيم الأصبهاني (٦٦٨٣) (المتوفى: ٤٣٠هـ)؛ السنن الواردة في الفتن وغوائلها والساعة وأشراطه لأبي عمرو الداني (٤٣٥) (المتوفى: ٤٤٤هـ)؛ العلم لعبد الغني المقدسي (المتوفى: ٦٠٠هـ)؛ الصحيحة (٦٩٥)

عبداللہ بن مبارک رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ اصاغر سے مراد اہل بدعت ہیں۔

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں یہ سند اچھی ہے کیونکہ جب ابن لہیعہ سے (تین عبداللہ) میں سے کوئی ایک روایت کرتے ہیں تو ان کی روایت صحیح ہے اور عبداللہ بن مبارک ان تین راویوں میں سے ایک ہیں۔ اور جو مناوی رحمہ اللّٰہ نے ہیثمی رحمہ اللّٰہ کا قول نقل کیا ہے "اس کی سند میں ابن لہیعہ ہے اور وہ ضعیف ہے" ٹھیک نہیں ہے اس لیے عبدالغنی مقدسی نے اس کی سند کو حسن کہا ہے۔

شیخ البانی کہتے ہیں: أبو إسماعيل الهروي (المتوفى: ٤٨١هـ) نے اپنی کتاب "ذم الكلام وأهله" میں اسی سند سے روایت کیا ہے اور ابن مسعود رضی اللّٰہ عنہ سے موقوفا بھی روایت کیا ہے اور امام لالکائی نے بھی موقوفا روایت کیا ہے اور یہ قوی شاہد ہے کیونکہ یہ بات رائے سے نہیں کہی جا سکتی۔

(شیخ البانی کی الصحیحہ میں اس حدیث کو "ابن مندہ" کی کتاب معرفۃ الصحابۃ کی طرف منسوب کیا گیا ہے لیکن یہ حدیث "ابو نعیم اصبہانی" کی معرفۃ الصحابۃ میں ہے اور مجھے یہ حدیث ذم الکلام میں نہیں ملی-مترجم)
 
Top