• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ﺻﺮﻑ ﺩﻭ ﮨﺴﺘﯿﻮﮞ ﮐﻮ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻣﺎﮞ ﮨﮯ ﮐﯿﺎ. ﺍﯾﮏ ﻣﺎﮞ ﮐﻮ ﺑﻨﺎﻧﮯ ﻭﺍﻻ ﺩﻭﺳﺮﺍ ﻣﺎﮞ ﺑﻨﻨﮯ ﻭﺍﻟﯽ !!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
ﺻﺮﻑ ﺩﻭ ﮨﺴﺘﯿﻮﮞ ﮐﻮ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻣﺎﮞ ﮨﮯ ﮐﯿﺎ.

ﺍﯾﮏ ﻣﺎﮞ ﮐﻮ ﺑﻨﺎﻧﮯ ﻭﺍﻻ ﺩﻭﺳﺮﺍ ﻣﺎﮞ ﺑﻨﻨﮯ ﻭﺍﻟﯽ.

ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻋﻠﯿﮑﻢ

ﭼﻮﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﭼﭙﻬﮑﻠﯽ ﺳﮯ ﺧﻮﻓﺰﺩﮦ ﮨﻮﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﻋﻮﺭﺕ
ﮐﻮ ﺟﺐ ﺗﺨﻠﯿﻖ ﮐﯽ ﺫﻣﮧ ﺩﺍﺭﯼ ﻟﯿﻨﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﭼﻨﺎ ﺟﺎﺗﺎ
ﮨﮯ ﺗﻮ ﻭﮦ ﻣﺎﮞ ﺑﻨﻨﮯ ﺟﯿﺴﮯ ﻣﺸﮑﻞ ﺗﺮ ﺍﻭﺭ ﺁﺯﻣﺎﺋﺶ
ﺑﻬﺮﮮ ﻣﺮﺣﻠﮯ ﺳﮯ ﮔﺰﺭ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ.
ﺍﻧﺠﮑﺸﻦ ﮐﯽ ﺳﻮﺋﯽ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﺑﻬﯿﻨﭻ ﻟﯿﻨﮯ
ﻭﺍﻟﯽ ﻟﮍﮐﯽ ﺍﭘﻨﮯ ﭘﻬﻮﻝ ﺳﮯ ﺑﭽﮯ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﺳﮯ
ﺧﻮﺩ ﺍﻧﺠﮑﺸﻦ ﺩﯼ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ. ﮐﺒﻬﯽ ﺁﭖ ﻧﮯ ﺗﻬﯿﻠﯽ
ﺳﯿﻤﯿﺎ ﮐﮯ ﺷﮑﺎﺭ ﺑﭽﮯ ﮐﯽ ﻣﺎﮞ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺳﻮﭼﺎ
ﺟﻮ ﮨﺮ ﺭﺍﺕ ﺑﭽﮯ ﮐﮯ ﭘﯿﭧ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﺠﮑﺸﻦ ﻟﮕﺎ ﮐﺮ ﺍﺱ
ﮐﮯ ﺳﺮﮨﺎﻧﮯ ﺑﯿﭩﻬﯽ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﮯ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺧﻄﺮﮦ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ
ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﺑﭽﮯ ﻧﮯ ﮐﺮﻭﭦ ﺑﺪﻟﯽ ﺗﻮ ﺳﻮﺋﯽ ﺍﺳﮯ ﻧﻘﺼﺎﻥ
ﭘﮩﻨﭽﺎ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ.
ﮐﺒﻬﯽ ﻏﻮﺭ ﮐﺠﺌﯿﮯ ﮔﺎ ﮐﮧ ﺷﻮﮔﺮ ﮐﮯ ﻣﺮﯾﺾ ﺑﭽﮯ ﮐﯽ
ﻣﺎﮞ ﮐﯿﺴﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺟﮕﺮ ﮔﻮﺷﮯ ﮐﻮ ﺍﻧﺴﻮﻟﯿﻦ ﺩﯾﺘﯽ ﮨﻮ
ﮔﯽ.
ﺩﻣﮯ ﺟﯿﺴﺎ ﺑﻬﯿﺎﻧﮏ ﻣﺮﺽ ﺍﯾﮏ ﻣﺎﮞ ﮐﺎ ﮐﯿﺴﮯ
ﺍﻣﺘﺤﺎﻥ ﻟﯿﺘﺎ ﮨﮯ. ﻣﺎﮞ ﮐﺲ ﺣﻮﺻﻠﮯ ﺳﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﭽﮯ ﮐﻮ
ﺍﮐﻬﮍﮮ ﮨﻮﺋﮯ ﺳﺎﻧﺲ ﻟﯿﺘﮯ ﺩﯾﮑﻬﺘﯽ ﮨﻮ ﮔﯽ. ﺍﺱ ﻣﺎﮞ
ﮐﯽ ﺍﭘﻨﯽ ﺳﺎﻧﺴﯿﮟ ﯾﮧ ﺳﻮﭺ ﮐﺮ ﺍﭨﮑﯽ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ
ﺟﺎﻧﮯ ﻣﯿﺮﺍ ﺑﭽﮧ ﺍﮔﻼ ﺳﺎﻧﺲ ﻟﮯ ﮔﺎ ﯾﺎ ﻧﮩﯿﮟ.
ﯾﮧ ﺳﮧ ﺣﺮﻓﯽ "ﻣﺎﮞ" ﻭﮦ ﺩﺍﺳﺘﺎﻥ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺁﺝ ﺗﮏ
ﮐﺴﯽ ﻣﺼﻨﻒ ﺳﮯ ﻟﮑﻬﯽ ﻧﮧ ﮔﺌﯽ. ﻭﮦ ﻧﻈﻢ ﮨﮯ ﺟﺴﮯ
ﮐﻮﺋﯽ ﺷﺎﻋﺮ ﺳﻮﭺ ﺑﻬﯽ ﻧﮧ ﺳﮑﺎ. ﻭﮦ ﺩﻫﻦ ﮨﮯ ﺟﯿﺴﮯ
ﮐﻮﺋﯽ ﻣﻮﺳﯿﻘﺎﺭ ﺗﺨﻠﯿﻖ ﻧﮧ ﮐﺮ ﭘﺎﯾﺎ. ﻭﮦ ﻧﻐﻤﮧ ﮨﮯ
ﺟﯿﺴﮯ ﮔﺎﯾﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ.
ﺻﺮﻑ ﺩﻭ ﮨﺴﺘﯿﻮﮞ ﮐﻮ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻣﺎﮞ ﮨﮯ ﮐﯿﺎ.
ﺍﯾﮏ ﻣﺎﮞ ﮐﻮ ﺑﻨﺎﻧﮯ ﻭﺍﻻ ﺩﻭﺳﺮﺍ ﻣﺎﮞ ﺑﻨﻨﮯ ﻭﺍﻟﯽ.
صبــح بخیــــر زنــــدگـــی
#ﮔﻤﻨﺎﻡﮐﺸﻤﯿﺮﯼ
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
ایک ماں کے اپنی بیٹی کی یاد میں چند اشعار

تصور میں مرے بکھری ترے بچپن کی تصو یریں

جکڑ لیتی ہیں سوچوں کو گئے لمحوں کی زنجیر یں
مر ی بانہوں مں اے ننھی پری جس روز تو آئی
خدائے پاک کی رحمت کی بدلی گھر پہ تھی چھائی
سعادت تیرے دم سے میں نے ماں ہو نے کی جب پائی

بڑھا رتبہ مرا جنت مرے قد موں تلے آئی
تو اک ننھے فرشتے کی طرح معصوم صورت تھی

کوئی پوچھے مرے دل سے تو کتنی خو ب صورت تھی
وہ تر ی توتلی باتیں ترا فقروں کو د ھرانا

مری سنڈ ل پہن کر سارے گھر میں گھومتے جانا
دوپٹوں کی مرے ساڑی بنانا ، جھڑکیا ں کھانا

کبھی تو مان لینا اور کبھی ہر بات منو انا
بتا سکتی نہیں کیا لطف ان من مانیو ں میں تھا

عجب معصومیت کا نور ان نادانیو ں میں تھا
وہ تر ا ڈولتے قدموں سے چلنا یاد آتا ہے

مجھے گرنا ترا گر کر سنبھلنا یاد آتا ہے
کبھی وہ گود مں چڑھنا پھسلنا یاد آتا ہے

کبھی ا بو کی بانہوں میں مچلنا یاد آ تا ہے
ترا گڑیا کی وہ شادی رچانا یاد آتا ہے

وہ رقعے بھج کر مہماں بلانا یاد آتا ہے
بوقت رخصتی رونا رلانا یاد آتا ہے

وہ گڈ ے وا لوں کو لڑ کر بھگانا یاد آتا ہے
لڑکپن کی انوکھی شوخیاں مں کس طرح بھولوں

وہ تیرا بھو لپن وہ مستیاں ،میں کس طرح بھولوں
تو رونق تھی مرے گھر کی ، مری آنکھوں کی بینائی

تو نغمہ تھی مرے دل کا ، مرے کانوں کی شنوائی
غرض بیتے کئی موسم جوانی کی بہار آئی
ترے اندر چھپی ساری لیا قت سامنے لائی


https://www.facebook.com/pages/ماں-جیسی-ہستی-دُنیا-میں-ھے-کہاں-Maa-Tujy-Salam-/183100558491808
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
ماں ، ایک ہستی
وہ ایسی ہستی ہے کہ پیٹ میں کچھ محسوس کر لینے کے بعد دنیا جہان کے چٹ پٹے اور لذیز کھانے چھوڑ دیتی ہے کہ میرا بچہ میرا آنے والا بچہ صحت مند تندرست و توانا ہو ، نو ماہ تک ایک ایک لمحہ اس کا احتیاظ سے گزرتا ہے اور بچے کو بڑھتا ہوا محسوس کرنا ہی اس کے لئے سب کچھ ہوتا ہے
نو ماہ کے بعد وہ ممتا کی تکمیل کے مرحلہ سے جان لیوا درد کے ساتھ گزرتی ہے
راتوں کو اٹھ اٹھ کر اس ماں کی کمر ٹیڑھی ہو جاتی ہے کہ میرا بچہ بھوکا نا ہو ، میرا بچہ گیلا نا ہو ، میرا بچہ اکیلا نا ہو
گہری سے گہری نیند والی ماں کی نیند بچے کے ایک لمس سے ختم ہو جاتی ہے ،
وہ ماں ، جو بچہ کو دودھ پلانے کے عرصہ میں بھی بچہ کی خاطر کوئی ایسی چیز نہیں کھاتی کہ اس کا بچہ کو کھانسی نا لگ جائے ، پیٹ کا درد نا ہو ، پاخانے نا لگ جائیں
وہی ماں جو ٹھنڈی یخ رات کو گیلی جگہ پر خود سوتی ہے مگر بچہ کو دیکھ کر اس کو اپنا بستر کو گرم محسوس کرتی ہے
بچہ جب بیمار ہو وہ ماں اپنی کمر بستر سے ہی لگانا بھول جاتی ہے
ڈاکٹروں کے ہاتھ جوڑتی ، دوائیوں کے زبانی نام یاد کرتی ، پلانے کی ٹائمنگ یاد رکھتی صدقہ خیرات کرتی بچہ کے لئے سجدوں میں روتی رہتی ہے ۔
ایک ہلا دینے والے اور بوڑھا کر دینے والے دور سے گزر کر ماں اپنا بچہ جوان کر دیتی ہے
مگر جب بچہ جوان ہوتا ہے
اپنے پاؤں پر کھڑا ہوتا ہے
اسے اپنی اسی ماں پر بولنا آ جاتا ہے
اسی ماں کو وہ اپنا خیر خواہ سمجھنے سے انکار کر دیتا ہے
اسی ماں کو یہ اولاد کے حقوق سنواتا ہے
اسی ماں کو بیوی کے کہنے پر چھوڑ دیتا ہے
اسی مان کی کھانسی کی دوائی اس سے نہیں لائی جاتی
اسی ماں کے لئے اپنے گھر میں وہ کوئی جگہ نہیں پاتا
اسی ماں کو پھر وہ اپنے بچے تک نہیں چومنے دیتا کہ کہیں کوئی جراثیم نا لگ جائے
اے جوان
تو انسان ہے کیا ؟؟؟
نہیں نہیں
تو کیا چیز ہے
بتا تو سہی آخر تو کیا چیز ہے ؟؟؟؟
 
Top