اویس تبسم
رکن
- شمولیت
- جنوری 27، 2015
- پیغامات
- 381
- ری ایکشن اسکور
- 136
- پوائنٹ
- 94
حدثنا محمد بن إسماعيل بن سمرة حدثنا وكيع عن عبد الله بن عمرو بن مرة عن ابيه عن سالم بن ابي الجعد عن ثوبان قال: لما نزل في الفضة والذهب ما نزل قالوا: فاي المال نتخذ؟ قال عمر: فانا اعلم لكم ذلك فاوضع على بعيره فادرك النبي صلى الله عليه وسلم وانا في اثره فقال: يا رسول الله اي المال نتخذ؟ فقال:"ليتخذ احدكم قلبا شاكرا ولسانا ذاكرا وزوجة مؤمنة تعين احدكم على امر الآخرة".
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب سونے اور چاندی کے بارے میں آیت اتری تو لوگ کہنے لگے کہ اب کون سا مال ہم اپنے لیے رکھیں؟ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں اسے تمہارے لیے معلوم کر کے کر آتا ہوں، اور اپنے اونٹ پر سوار ہو کر اسے تیز دوڑایا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے، میں بھی آپ کے پیچھے تھا، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم کون سا مال رکھیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں ہر کوئی شکر کرنے والا دل، ذکر کرنے والی زبان، اور ایمان والی بیوی رکھے جو اس کی آخرت کے کاموں میں مدد کرے۔
سنن ابن ماجہ،كتاب النكاح،باب : فضل النساء،حدیث نمبر: 1856
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ۲۰۸۴، ومصباح الزجاجة : ۶۵۸)، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/تفسیرالقرآن ۱۰ (۳۰۹۴)، مسند احمد (۵/۲۷۸، ۲۸۲) (صحیح)
وضاحت: عورت کی مدد آخرت کے کام میں یہ ہے کی آدمی اس کی وجہ سے گناہوں اور بدنظری سے بچتا ہے، اور گھر کے تمام کام عورت کر لیتی ہے مرد کو عبادت کی فرصت ملتی ہے، اگر عورت نہ ہو اور یہ کام خود کرے تو عبادت کی فرصت مشکل سے ملے گی، بعض عورتیں خود نیک اور دیندار ہوتی ہیں، ان کی صحبت کے اثر سے مرد بھی زاہد اور عابد ہو جاتا ہے، بعض عورتیں اپنے شوہر کو تہجد کی نماز کے لئے جگاتی ہیں۔