• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

8 پاکستانی گاؤں جن کی حیرت انگیز خصوصیات جان کر آپ کا سر بھی فخر سے بلند ہو جائے گا

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
8 پاکستانی گاؤں جن کی حیرت انگیز خصوصیات جان کر آپ کا سر بھی فخر سے بلند ہو جائے گا
روزنامہ پاکستان، 20 مارچ 2016

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ہے اور اس کی 65 فیصد آبادی دیہات میں رہتی ہے۔ دیہات ہی ہیں جو پورے ملک کی خوراک کی ضروریات پوری کر رہے ہیں، ملک کی کاٹن انڈسٹری جو خطیر زرمبادلہ کما رہی ہے اسے کپاس مہیا کرنے والے بھی یہی دیہات ہی ہیں لیکن بدقسمتی سے آج تک کسی نے دیہات کی حالت زار سدھارنے کی کوشش نہیں کی، وہاں آج بھی تعلیم کا فقدان ہے اور غربت نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ لیکن آپ جان کر شاید حیران ہوں کہ پاکستان میں 8 دیہات ایسے بھی ہیں جو پورے ملک کے لیے مشعل راہ ہیں۔ آئیے آپ کو ان دیہات سے متعارف کروائیں۔

رسول پور
مثالی گاﺅں رسول پور کی آبادی 2000 ہے اور یہاں تعلیم کی شرح 100 فیصد جبکہ جرائم کی شرح صفرہے۔ اس گاﺅں کا ہر بچہ سکول جاتا ہے اور یہاں دو ہائی سکول ہیں۔

ماموں کانجن
ماموں کانجن کی آبادی 10 ہزار کے لگ بھگ ہے اور اس گاﺅں کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں کوئی بھی سگریٹ نہیں پیتا۔ اس گاﺅں میں ایک عالیشان مسجد ہے، باقی تمام مساجد نے اپنے سپیکر اسی مسجد سے جوڑ رکھے ہیں، اس طرح اس مسجد میں دی جانے والی اذان باقی مساجد کے لاﺅڈ سپیکرز سے بھی سنائی دیتی ہے۔ ایک ہی وقت میں اذان دینے کے لیے اس سے بہتر اور کوئی طریقہ نہیں ہو سکتا۔

عالم پور گوندلاں
عالم پور گوندلاں پاکستان کا وہ منفرد گاﺅں ہے جس کے ہرگھر کا کم و بیش ایک باشندہ دہری شہریت رکھتا ہے۔ اس گاﺅں کی بنیاد عالم نامی شخص نے رکھی اور اس نے اپنے گاﺅں کے لوگوں کی زندگی سنوارنے کے لیے کئی مثالی اقدامات اٹھائے۔ 70ء کی دہائی میں اس نے کوشش کر کے گاﺅں کے لوگوں کو یورپین ممالک خصوصاً ناروے بھیجنا شروع کیا۔ آج اس گاﺅں میں 200 گھر موجود ہیں اور ہر گھر کا کوئی نہ کوئی باسی دہری شہریت رکھتا ہے۔

بستی تبو
صادق آباد کے گاﺅں بستی تبو کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ اپنے تمام مسائل اپنی مدد آپ کے تحت حل کرتے ہیں اوراس کے لیے حکومت سے کوئی مدد نہیں مانگتے۔ گاﺅں کا زیرزمین سیوریج سسٹم بہت منفرد ہے، دیہاتی جو پانی استعمال کرتے ہیں سیوریج کے ذریعے اسے کھیتوں تک پہنچا دیا گیا ہے جس سے زراعت کو بے حد ترقی مل رہی ہے۔ یہاں16 سے 49 سال کے لوگوں کو ماحولیات اورڈیری فارمنگ کے حوالے سے خصوصی تعلیم دی جاتی ہے۔

فتو دیدو
گاﺅں فتو دیدو سندھ کے شہر بدین میں واقع ہے جسے دیگر دیہاتوں کی طرح حکومت کی طرف سے نظرانداز کر دیا گیا تھا لیکن اس گاﺅں کے باسیوں نے اپنی قسمت کے فیصلے اپنے ہاتھ میں لے لیے۔ اس گاﺅں میں آپ کو کوئی بھی کچی سڑک نظر نہیں آئے گی، لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت زیر زمین سیوریج سسٹم بھی بنا لیا ہے۔ اس گاﺅں کی ایک کمیٹی ہے، گاﺅں کا ہر معاملہ اس کمیٹی میں اٹھایا جاتا ہے، یہاں جو بھی سڑک پر کوڑا کرکٹ پھینکتا پایا جائے اسے کمیٹی کے حوالے کیا جاتا ہے جو اسے جرمانہ کرتی ہے۔ یہاں کا ہر گھر اپنے گاﺅں کو صاف رکھنے کے لیے کچھ رقم کمیٹی کو دیتا ہے۔

احسان پور
مظفر گڑھ کے قریب واقع گاﺅں احسان پور 166 گھروں پر مشتمل آبادی ہے اور مکمل طور پر سولر انرجی پر انحصار کرتی ہے۔ اس گاﺅں میں بجلی نہیں تھی اور کبھی حکومت نے اس طرف توجہ بھی نہیں دی۔ اہل دیہہ نے 20 ایکڑ پر اپنا ایک سولر پاور پلانٹ لگا لیا۔ ضلع اٹک کا ایک گاﺅں ڈھوک اتو بھی مکمل طور پر سولر انرجی استعمال کر رہا ہے۔

تحصیل کھاریاں کے دیہات
تحصیل کھاریاں کے دیہات پاکستان بھر میں امیر ترین دیہات ہیں۔یہاں کے لوگوں کی اکثریت بیرون ملک مقیم ہے۔یہاں بیرون ملک جانے کی شرح اس قدر زیادہ ہے کہ لوگ کھاریاں کو ”چھوٹا ناروے“ کہتے ہیں کیونکہ یہاں کے زیادہ تر لوگ ناروے میں رہتے ہیں۔

خیبرپختونخوا کے دیہات
جب کبھی آپ اپنے روزمرہ معمولات سے اکتا جائیں تو شمالی علاقہ جات کا رخ کیجیے۔آپ کو یہاں فطرت کے حسین نظارے دیکھنے کو ملیں گے۔ حضرت انسان کی ریشہ دوانیوں سے پاک خیبرپختونخوا کے دیہات آج بھی کلی طور پر اپنی فطری حالت پر برقرار ہیں۔

 
Top