• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

"اے جبرائیل! ذرا یہ تو بتاؤ تمہاری عمر کتنی ہے۔۔؟" اس روایت کی تحقیق درکار ہیں ؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:
رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک مرتبہ حضرت جبرائیل علیہ السلام سے دریافت فرمایا:
"اے جبرائیل! ذرا یہ تو بتاؤ تمہاری عمر کتنی ہے۔۔؟"
حضرت جبرائیل صلی اللہ علیہ و سلم نے عرص کی،
"یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ و سلم )! مجھے اپنی عمر کا صحیح اندازہ تو نہیں ہے، لیکن اتنا یاد ہے کہ ساری کائنات کے پیدا ہونے سے پہلے اللہ تبارک و تعالیٰ کے حجاباتِ عظمت میں سے چوتھے پردے میں ایک ستارہ چمکا کرتا تھا اور وہ ستارہ ستر (70) ہزار سال کے بعد ایک مرتبہ چمکتا تھا۔ اور میں نے اپنی زندگی میں وہ ستارہ بہتر (72) ہزار مرتبہ دیکھا ہے۔۔!"
حضور(صلی اللہ علیہ و سلم ) فرمانے لگے، "اے جبرائیل! مجھے اپنے ربِ ذوالجلال کی عزت کی قسم، وہ (چمکنے والا) ستارہ میں (محمد) ہی ہوں"
حوالہ: (کتاب: السیرۃ الحلبیہ، جلد نمبر 1، صفحہ نمبر 30)
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,998
ری ایکشن اسکور
9,798
پوائنٹ
722
یہ ساری بات موضوع اورمن گھڑت ہے دنیا کی کسی کتاب میں اس کی سند موجود نہیں ہے۔
حلبی نے ایک نامعلموم شخص کی کتاب سے اسے نقل کیا ہے چنانچہ:

علي بن إبراهيم الحلبي(المتوفى: 1044ھ) نے کہا:
رأيت في كتاب التشريفات في الخصائص والمعجزات لم أقف على اسم مؤلفه، عن أبي هريرة رضي الله تعالى عنه «أن رسول الله صلى الله عليه وسلم سأل جبريل عليه الصلاة والسلام فقال يا جبريل كم عمرت من السنين؟ فقال يا رسول الله لست أعلم، غير أن في الحجاب الرابع نجما يطلع في كل سبعين ألف سنة مرة، رأيته اثنين وسبعين ألف مرة فقال: «يا جبريل وعزة ربي جل جلاله أنا ذلك الكوكب»[السيرة الحلبية = إنسان العيون في سيرة الأمين المأمون :1/ 47 ]۔

یعنی جس کتاب سے یہ روایت نقل کی گئی ہے وہ نامعلوم مولف کی ہے۔
نیزاس کی کوئی سند بھی نہیں ۔لہٰذا اس روایت کے باطل ہونے میں کوشک نہیں ۔
 
Top