• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تلقین المیت علماء کی نظر میں

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
263
پوائنٹ
142
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

تلقین المیت علماء کی نظر میں


اس تحریر کو رومن انگلش میں پڑھنے اور اسکین پیجیس کے لئے کلک کریں

https://ahlehadithhaq.wordpress.com/2016/01/27/talqeen-al-mayyat-ulama-ki-nazar-me/#more-930


۱- امام عز بن عبدالسلام

امام علامہ عز بن عبدالسلام رح (متوفی ۶۶۰ ھ) فرماتے ہیں

لم يصح في التلقين شيء،وهو بدعة،وقوله عليه السلام: لقنوا موتاكم لا اله الا الله محمول على من دنا موته وئس من حياته

کہ مردے کو تلقین کرنے کے بارے میں کوئی حدیث ثابت نہیں،یہ بدعت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان کہ اپنے مرنے والوں کو لا اله الا الله کی تلقین کرو،اس شخص کے بارے میں ہے جس کی موت کا وقت قریب ہو اور اسکی زندگی کی امید نہ رہےـ (کتاب الفتاوی عز بن عبدالسلام ص ۹۶)

۲- امام ابن قدامہ المقدسی رح

امام ابن قدامہ المقدسی رح (متوفی ۶۲۰ ھ) فرماتے ہیں

: فَأَمَّا التَّلْقِينُ بَعْدَ الدَّفْنِ فَلَمْ أَجِدْ فِيهِ عَنْ أَحْمَدَ شَيْئًا، وَلَا أَعْلَمُ فِيهِ لِلْأَئِمَّةِ قَوْلًا، سِوَى مَا رَوَاهُ الْأَثْرَمُ قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي عَبْدِ اللَّهِ فَهَذَا الَّذِي يَصْنَعُونَ إذَا دُفِنَ الْمَيِّتُ، يَقِفُ الرَّجُلُ، وَيَقُولُ: يَا فُلَانُ بْنَ فُلَانَةَ، اُذْكُرْ مَا فَارَقْتَ عَلَيْهِ، شَهَادَةَ أَنْ لَا إلَهَ إلَّا اللَّهُ؟ فَقَالَ: مَا رَأَيْتُ أَحَدًا فَعَلَ هَذَا إلَّا أَهْلَ الشَّامِ، حِينَ مَاتَ أَبُو الْمُغِيرَةِ جَاءَ إنْسَانٌ، فَقَالَ ذَاكَ. قَالَ: وَكَانَ أَبُو الْمُغِيرَةِ يَرْوِي فِيهِ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ أَشْيَاخِهِمْ، أَنَّهُمْ كَانُوا يَفْعَلُونَهُ،

کہ میت کو دفن کرنے کے بعد اسے تلقین کرنے کے بارے میں امام احمد بن حنبل رح سے مجھے کوئی بات معلوم نہیں ہو سکی،اس بارے میں ائمہ دین میں سے کسی اور امام کا بھی کوئی قول مجھے نہیں ملا البتہ علامہ اثرم کا بیان ہے کہ میں نے ابو عبداللہ (امام احمد رح) سے پوچھا: یہ جو لوگ میت کو دفن کرنے کے بعد کرتے ہیں کہ ایک آدمی قبر پر کھڑا ہو جاتا ہے اور کہتا ہے: اے فلاں عورت کے فلاں بیٹے! جس عقیدہ توحید پر تو نے دنیا کو چھوڑا تھا اسکو یاد کر،امام صاحب نے فرمایا: میں نے شام والوں کے علاوہ کسی کو ایسا کرتے نہیں دیکھاـ جب ابو مغیرہ فوت ہوئے تو ایک شخص آیا اور اس نے ایسا کیاـ ابو مغیرہ اس بارے میں ابوبکر بن ابومریم سے ایک روایت بیان کرتے تھےـ ابوبکر بن ابومریم اپنے (نا معلوم) شیوخ کا یہ عمل نقل کرتے تھےـ (المغنی ج ۳ ص ۴۳۷،۴۳۸)

۳- امام علاء الدین علی بن سلیمان المرداوی رح

امام علاء الدین علی بن سلیمان المرداوی رح (متوفی ۸۸۵ ھ) فرماتے ہیں

وَالنَّفْسُ تَمِيلُ إلَى عَدَمِهِ

کہ میرا قلبی میلان تلقین کے جائز نہ ہونے کی طرف ہےـ (الانصاف فی معرفتہ الراجح ج ۲ ص ۵۴۹)

۴- امام ابن قیم الجوزی رح

امام ابن قیم الجوزی رح (متوفی ۷۵۱ ھ) فرماتے ہیں

وَلَمْ يَكُنْ يَجْلِسُ يَقْرَأُ عِنْدَ الْقَبْرِ، وَلَا يُلَقِّنُ الْمَيِّتَ كَمَا يَفْعَلُهُ النَّاسُ الْيَوْمَ،

کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبر پر قراءت کرنے نہیں بہٹھتے تھے، نہ ہی (قبر پر) میت کو تلقین کرتے تھے جیسا کہ موجودہ زمانے میں لوگ کرتے ہیں ـ (زاد المعاد ج ۱ ص ۵۰۳)

۵- امام جلال الدین سیوطی رح

امام جلال الدین سیوطی رح (متوفی ۹۱۱ ھ) فرماتے ہیں

ذَهَبَ جُمْهُورُ الْأُمَّةِ إِلَى أَنَّ التَّلْقِينَ بِدْعَةٌ،

کہ جمہور ائمہ اکرام کا مزہب یہ ہے کہ (قبر پر) تلقین بدعت ہےـ (الحاوی للفتاوی ج ۲ ص ۱۹۱)

۶- حنفی علماء

احناف کی معتبر ترین کتاب میں لکھا ہے

وَأَمَّا التَّلْقِينُ بَعْدَ الْمَوْتِ فَلَا يُلَقَّنُ عِنْدَنَا فِي ظَاهِرِ الرِّوَايَةِ، كَذَا فِي الْعَيْنِيِّ شَرْحِ الْهِدَايَةِ وَمِعْرَاجِ الدِّرَايَةِ.

کہ ظاہر روایت کے مطابق ہمارے (احناف کے) نزدیق موت کے بعد تلقین نہیں کرنی چاہئے، علامہ عینی کی شرح ہدایہ اور معراج الدرایہ میں یہی لکھا ہےـ (فتاوی ہندیہ المعروف بہ فتاوی عالمگیری ج ۱ ص ۱۵۷)

۷- شیخ زادہ حنفی رح

شیخ زادہ حنفی رح (متوفی ۱۰۷۸ ھ) تلقین المیت سے متعلق لکھتے ہیں

وَقَالَ أَكْثَرُ الْأَئِمَّةِ وَالْمَشَايِخِ: لَا يَجُوزُ

کہ اکثر ائمہ اور مشائخ کہتے ہیں کہ یہ جائز نہیں ـ (مجمع الانھر فی شرح ملتقی الانجر ج ۱ ص ۱۷۹)

۸- امام محمد بن اسماعیل الصنعانی

امام محمد بن اسماعیل الصنعانی رح (متوفی ۱۱۸۲ ھ) تلقین المیت سے متعلق ایک حدیث کے بارے میں فرماتے ہیں

: إنَّهُ حَدِيثٌ ضَعِيفٌ وَيَتَحَصَّلُ مِنْ كَلَامِ أَئِمَّةِ التَّحْقِيقِ أَنَّهُ حَدِيثٌ ضَعِيفٌ وَالْعَمَلُ بِهِ بِدْعَةٌ وَلَا يُغْتَرُّ بِكَثْرَةِ مَنْ يَفْعَلُهُ.

کہ محققین ائمہ کے کلام سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے اور اس پر عمل کرنا بدعت ہے،بہت سے لوگ ایسا کرتے ہیں،انکے عمل سے دھوکا نہیں کھا کر اسے جائز نہیں سمجھنا چاہئےـ (سبل السلام شرح بلوغ المرام ج ۲ ص ۳۲۶)

۹- امام احمد بن تمرتاش حنفی رح

امام احمد بن تمرتاش حنفی رح فرماتے ہیں

ولا يلقن بعد تلحيده

کہ میت کی تدفین کے بعد تلقین نہ کی جائےـ (متن تنویرالابصار و جامع البحار ص ۳۲)

۱۰- امام ابوالحسن السندی رح

امام شمس الحق عظیم آبادی رح (متوفی ۱۲۲۹ ھ) ابوالحسن السندی رح کا قول نقل کرتے ہیں

وَالتَّلْقِينُ بَعْدَ الْمَوْتِ قَدْ جَزَمَ كَثِيرًا أَنَّهُ حَادِثٌ

کہ بہت سے اہل علم نے تشریح کی ہے کہ موت کے بعد میت کو تلقین کرنا بدعت ہےـ (عون المعبود ج ۸ ص ۳۸۶)

اللہ ہم سب کو حق سمجھنے کی توفیق دے آمین

جزاک اللہ خیراً
 
Last edited:
Top