• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ اکبر کی صدا

حسن شبیر

مشہور رکن
شمولیت
مئی 18، 2013
پیغامات
802
ری ایکشن اسکور
1,834
پوائنٹ
196
رات کا آخری پہر تھا سردی تھی کہ ہڈیوں کے اندر تک گھسی جارہی تھی بارش بھی اتنی تیز تھی جیسے آج اگلی پچھلی کسر نکال کر رہے گی میں اپنی کار میں دوسرے شہر کے ایک کاروباری دورے سے واپس آرہا تھا اور کار کا ہیٹر چلنے کے باوجود میں سردی محسوس کررہا تھا دل میں ایک ہی خواہش تھی کہ بس جلد از جلد گھر پہنچ کر بسترمیں گھس کر سو جاؤں اورمجھے اس وقت کمبل اور بستر ہی سب سے بڑی نعمت لگ رہے تھے سڑکیں بالکل سنسان تھی حتیٰ کہ کوئی جانور بھی نظر نہیں آرہا تھا لوگ اس سرد موسم میں اپنے گرم بستروں میں دبکے ہوئے تھے جیسے ہی میں نے کار اپنی گلی میں موڑی تو مجھے کار کی روشنی میں بھیگتی بارش میں ایک سایہ نظر آیا اس نے بارش سے بچنےکے لیے سر پر پلاسٹک کے تھیلے جیسا کچھ اوڑھا ہوا تھا اور وہ گلی میں کھڑے پانی سے بچتا بچاتا آہستہ آہستہ چل رہا تھا۔
مجھے شدید حیرانی ہوئی کہ اس موسم میں بھی کوئی شخص اس وقت باہر نکل سکتا ھے اور مجھے اس پر ترس آیا کہ پتہ نہیں کس مجبوری نے اسے اس پہر اس طوفانی بارش میں باہر نکلنے پر مجبور کیا میں نے گاڑی اسکے قریب جا کر روکی اور شیشہ نیچے کرکےاس سے پوچھا بھائی صاحب آپ کہاں جارہےہیں آئیے میں آپکو چھوڑ دیتا ہوں۔
اس نے میری طرف دیکھ کر کہا کہ شکریہ بھائی بس میں یہاں قریب ہی تو جارہا ہوں اس لیے پیدل ہی چلا جاؤں گا میں نے تجسس بھرے لہجے میں پوچھا کہ اس وقت آپ کہاں جا رہے ہیں اس نے بڑی متانت سے جواب دیا کہ مسجدمیں نے حیرانی سے پوچھا اس وقت مسجد میں کیا کرنے جا رہے ہیں اس نے کہا میں اس مسجد کا مؤذن ہوں اور فجر کی اذان دینے کے لیے مسجد میں جارہا ہوں۔
یہ کہہ کر وہ اپنے رستے پر چل پڑا اور مجھے ایک نئی سوچ میں گم کرگیا کہ کیا آج تک ہم نے کبھی سوچا ھے کہ سخت سردی کی رات میں طوفان ہو یا بارش کون ہے جو اپنے وقت پر اللہ کے بلاوے کی صدا بلند کرتا ھے کون ھے جو ہمیں بتاتا ھے کہ نماز نیند سے بہتر ھے کون ھے جو یہ اعلان کرتا ھے کہ آؤ نماز کی طرف آؤ کامیابی کی طرف اور اسے اس کامیابی کا کتنا یقین ھے کہ اسے اس فرض کے ادا کرنے سے نہ تو سردی روک سکتی ھے اور نہ بارش اور جب ساری دنیا اپنے گرم بستروں میں نیند کے مزے لے رہی ہوتی ھے وہ اپنے فرض کو ادا کرنے کے لیے اٹھ جاتا ہے۔
تب مجھے علم ہوا کہ یقینا" ایسے ہی لوگ ہیں جن کی وجہ سے اللہ ہم پر مہربان ہیں اور انہی لوگوں کی برکت سے دنیا کا نظام چل رہا ھے میرا دل چاہا کہ نیچے اتر کر اسے سلام کروں لیکن وہ جا چکا تھا اور تھوڑی دیر بعد جیسے ہی فضا اللہ اکبر کی صدا سے گونجی میرے قدم بھی مسجدکی جانب اٹھ گئے اور آج مجھے سردی میں مسجد کی طرف چلنا گرم بستر اور نیند سے بھی اچھا لگ رہا تھا۔
 
Top