• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ کی نشانیاں اور مشرکین کی حالت، ڈاکٹر فرحت ہاشمی حفظہا اللہ

آزاد

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
363
ری ایکشن اسکور
919
پوائنٹ
125
[FONT="Al_Mushaf"]بِسْمِ اللَّـهِ الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِ ()​

إِلَـٰهُكُمْ إِلَـٰهٌ وَاحِدٌ ۖ لَّا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ الرَّ‌حْمَـٰنُ الرَّ‌حِيمُ ﴿١٦٣﴾إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْ‌ضِ وَاخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ‌ وَالْفُلْكِ الَّتِي تَجْرِ‌ي فِي الْبَحْرِ‌ بِمَا يَنفَعُ النَّاسَ وَمَا أَنزَلَ اللَّـهُ مِنَ السَّمَاءِ مِن مَّاءٍ فَأَحْيَا بِهِ الْأَرْ‌ضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَبَثَّ فِيهَا مِن كُلِّ دَابَّةٍ وَتَصْرِ‌يفِ الرِّ‌يَاحِ وَالسَّحَابِ الْمُسَخَّرِ‌ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْ‌ضِ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ ﴿١٦٤﴾ وَمِنَ النَّاسِ مَن يَتَّخِذُ مِن دُونِ اللَّـهِ أَندَادًا يُحِبُّونَهُمْ كَحُبِّ اللَّـهِ ۖ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَشَدُّ حُبًّا لِّلَّـهِ ۗ وَلَوْ يَرَ‌ى الَّذِينَ ظَلَمُوا إِذْ يَرَ‌وْنَ الْعَذَابَ أَنَّ الْقُوَّةَ لِلَّـهِ جَمِيعًا وَأَنَّ اللَّـهَ شَدِيدُ الْعَذَابِ ﴿١٦٥﴾ إِذْ تَبَرَّ‌أَ الَّذِينَ اتُّبِعُوا مِنَ الَّذِينَ اتَّبَعُوا وَرَ‌أَوُا الْعَذَابَ وَتَقَطَّعَتْ بِهِمُ الْأَسْبَابُ ﴿١٦٦﴾ وَقَالَ الَّذِينَ اتَّبَعُوا لَوْ أَنَّ لَنَا كَرَّ‌ةً فَنَتَبَرَّ‌أَ مِنْهُمْ كَمَا تَبَرَّ‌ءُوا مِنَّا ۗ كَذَٰلِكَ يُرِ‌يهِمُ اللَّـهُ أَعْمَالَهُمْ حَسَرَ‌اتٍ عَلَيْهِمْ ۖ وَمَا هُم بِخَارِ‌جِينَ مِنَ النَّارِ‌ ﴿١٦٧﴾

اللہ تعالیٰ کی نشانیاں:
تمہارا الہ بس ایک ہی الہ ہے۔وہ رحمان اور رحیم ہے۔ اس کے سوا کوئی اور الہ نہیں ہے۔اور پھر اس الہ کو پانے کےلیے اللہ تعالیٰ نے کائنات میں بےشمار نشانیاں بھیجی ہیں۔ یہ ساری کائنات زمین سے آسمان تک کس چیز کی گواہی دے رہی ہے کہ میں خود سے خود نہیں بنی، مجھے کسی نے بنایا ہے۔ اور جس نے بنایا ہے، وہ بہت عظیم ہے۔لہٰذا اللہ تعالیٰ کائنات کی کچھ نشانیوں کا ذکر کرتے ہیں بطوردلیل کے اس بات پر کہ الہ بس ایک ہی ہے۔ اسی کے حکم سے یہ سب چیزیں قائم ہیں۔جو لوگ عقل سے کام لیتے ہیں، ان کے لیے زمین اور آسمان کی ساخت میں، رات اور دن کے ایک دوسرے کے پیہم آنے میں، ان کشتیوں میں جو انسانوں کے نفع کی چیزیں لیکر دریاؤں اور سمندروں میں چلتی پھرتی ہیں۔بارش کے اس پانی میں جسے اللہ اوپر سے برساتا ہے، پھر اس کےذریعے زمین کو زندگی بخشتا ہے ۔اور اپنے اسی انتظام کی بدولت میں زمین میں ہر قسم کے جاندار پھیلاتا ہے۔ہواؤں کی گردش میں اور ان بادلوں میں جوآسمان اور زمین کے درمیان تابع فرمان بنا کر رکھے گئے ہیں ۔ بے شمار نشانیاں ہیں۔

ذرا سوچیں تو:
آپ تھوری دیر کےلیے امیجن کریں جو بھی نشانیاں یہاں بتائی گئی ہیں۔ رات اور دن کا منظر پہلے بتایا گیا۔پھر سمندر۔ سوچتے جائیں ساتھ ساتھ، اپنے ذہن میں ایک تصویربناتے جائیں کہ سمندر ہے ، پانی ٹھاٹیں ماررہا ہے، اس پر سامان سےلدی ہوئی کشتیاں چل رہی ہیں ۔ پھر آسمان سے بارش بھی برس رہی ہے، آس پاس سبزہ بھی ہے۔ زمین اس بارش کی وجہ سے زند ہ ہے۔ ہر طرح کے جانور بھی پھیلے ہوئے اس جنگل میں۔ہوائیں بھی چل رہی ہیں، بادل بھی نظر آرہے ہیں۔ کتنا خوبصورت نظارہ آنکھوں کے سامنے آجاتا ہے! اگر انسان اس نظارے کو دیکھ کر بھی اپنے رب کو نہ پہچانے کیونکہ ایسے نظارے اور ایسے سین انسان کو اٹریکٹ کرتے ہیں۔ ان سب چیزوں کو دیکھ کر بھی انسان اپنے مالک کو نہ پہچانے اور جس نے ان سب کو بنایا ہے، اس کو یاد نہ کرےتو پھر اس سے بڑا غافل کون ہوسکتا ہے؟ فرمایا: ان سب میں بڑی نشانیاں ہیں عقل رکھنےوالی قوم کےلیے۔

مشرکین کی حالت:
[وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ يَّتَّخِذُ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَنْدَادًا]کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اللہ کے سوا دوسروں کو اس کا ہم سر اور مدمقابل بناتے ہیں اور ان کے ایسے گرویدہ ہے جیسی اللہ کے ساتھ گرویدگی ہونی چاہیے۔

انسانی فطرت:
انسان اپنی فطرت کے لحاظ سے مجبور ہے کہ کسی سے شدید محبت کرے۔یعنی یہ بات انسان کے اندر ڈال دی گئی ہے۔جب اس محبت کو صحیح راستہ نہیں ملتا تو پھر نتیجہ کیا ہوتا ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور چیز میں ہُک ہوجاتا ہے، سٹک ہوجاتا ہے اور کسی اور کو اپنا مرکز محبت اور مرکز عبودیت بنا لیتا ہے۔یہیں سے شرک کا دروازہ کھلتا ہے۔

شرک کیا چیز ہے؟
عبودیت کے جذبات کی تسکین کےلیے ، محبت کے جذبات کی تسکین کےلیے اللہ کے سواکوئی دوسرا مرکز بنالینا۔اسی لیے فرمایا: لوگوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جنہوں نے اللہ کے سوا دوسرےمعبود بنا رکھے ہیں ، وہ ان سے ایسی محبت کرتے ہیں جیسی محبت اللہ سے ہونی چاہیے۔اسی کا نام شرک ہے۔ شرک یہ نہیں ہے کہ انسان کسی کو خدا نہ بنائے۔یا کسی کو اپنا الہ نہ سمجھے۔شرک کیا ہے؟ اصل خدا کی جگہ ، اصل الہ کی جگہ کسی فرضی چیز کو اپنا الہ بنا لیں۔اپنی محبت کے، اپنی عقیدت کے ، احترام کے سارے جذبات اس کےلیے مخصوص کرکے رکھ دے، خواہ وہ کوئی انسان ہو، فرشتہ ہو،موجودات میں سے کوئی چیز ہو، کوئی بادل ہو، آگ ہو، پانی ہو یا کوئی بھی چیز۔ جیسا کہ دنیا میں مختلف زمانوں میں مختلف قوموں کے اندر شرک کی مختلف نوعیتیں پائی گئیں۔کہ وہ اصل رب کو نہ پا سکے۔ وہ راستے میں کھو گئے۔ جو چیزیں ظاہر میں نظر آئیں، وہ انہی کی عقیدت میں گرفتار ہوگئے۔ان چیزوں نے ہی انہیں مسحور کرلیا۔ مثلاً جو سین آپ نے پیچھے دیکھا، امیجن کیا، اگر کوئی شخص اسی سین میں کھو جائے، اسی کو خدا بنالے تو یہی تو بھٹکنا ہے۔ایسی تمام چیزیں جو انسان کو اٹریکٹ کریں۔ کوئی بھی چیز جو آپ کو اٹریکٹ کرے، اس میں کھونے کی بجائے،اس سے آگے نکل کر اس کے بنانے والے کو چاہے، اس کو تلاش کرے، اس کو ڈھونڈے۔ لیکن عموماً انسانوں میں کمزوری کیا ہوتی ہے کہ بس وہ اس چیز کے ہوکررہ جاتے ہیں ۔
تو یہاں پر فرمایا کہ لوگوں میں سے بعض لوگ ایسے ہیں جو اللہ کے سوا دوسروں کو اس کا ہمسر اور مدمقابل بنا لیتے ہیں اور ان کے ایسے گرویدہ ہیں۔ اور یہیں سے آپ دیکھیں کہ
بنیادی طور پر شرک کہاں سے آیا؟
شخصیت پرستی سے۔ حضرت نوح علیہ السلام کی قوم میں شرک کہاں سے شروع ہوا؟کہ بعض نیک لوگوں سے انہوں نے ایسی محبت کی کہ پہلے کہا کہ یہ ہمیں خدا تک پہنچاتے ہیں اس لیے ہم ان سے محبت کرتے ہیں اور پھر آگے بڑھ کر خدا کو بھلا دیا اورانہی کو خدا بنا بیٹھے۔اور پھر انہی کے آگے ماتھا ٹیکنے لگے اور پھر انہی کے ساتھ ساری عقیدتیں وابستہ کرلیں۔اس لیے اللہ کی خاطر کسی سے محبت جائز تو ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ انسان اس شخص میں ایسا کھو جائے کہ اللہ کی محبت بھول جائے یا اللہ کی عبادت بھول جائے یا اللہ کی اطاعت بھول جائے اور انسان اللہ ہی کی اطاعت میں روڑے اٹکانے لگے۔ اور انسان ان کی خاطر اللہ کی اطاعت چھوڑ دے۔
خواتین کی حالت:
عام طور پر خواتین کیا کرتی ہیں کہ بچوں میں اتنی مشغول ہوجاتی ہیں یا دنیا کی محبت میں اس قدر مشغول ہوجاتی ہیں کہ نمازتک پڑھنا بھول جاتی ہیں۔کسی انسان سے مرعوب ہوگئے، کسی اور چیز سے مسحور ہوگئے، بس اسی میں گم ہوکر رہ گئے اور بڑے بڑے اہم کام اور فرائض بھلا کر بیٹھ گئے۔یہی شرک کی ابتدا ہے۔ اسی سے بچنے کی ضرورت ہے۔
اور ایمان والے؟:
[وَالَّذِينَ آمَنُوا أَشَدُّ حُبًّا لِّلَّـهِ ۗ ]حالانکہ ایمان رکھنے والے لوگ سب سے بڑھ کر اللہ کو محبوب رکھتے ہیں۔ یعنی اپنی جان سے بڑھ کر، اپنی اولاد سے بڑھ کر۔اپنے ماں باپ سے بڑھ کر، اپنے رشتہ داروں سے بڑھ کر۔اپنے دوستوں سے بڑھ کر، مال و دولت سے بڑھ کر، دنیا کی ہر چیز سے بڑھ کر ۔ اور کس طرح؟یعنی ان میں سے کسی بھی چیز کا تقاضا سامنے آئے تو وہ اس وقت ہمیشہ یہ دیکھتے ہیں کہ اس موقع پر میرے رب کا تقاضا کیا ہے، میرا رب مجھ سے کیا چاہتا ہے؟ان میں سے کسی چیز کی محبت اللہ کی اطاعت میں رکاوٹ نہیں بنتی۔کاش! جو کچھ عذاب کو سامنے دیکھ کر انہیں سوجھنے والا ہے ، وہ آج ہی ان ظالموں کو سوجھ جائے کہ ساری طاقتیں اور سارے اختیارات اللہ ہی کے قبضے میں ہیں اور یہ کہ اللہ تعالیٰ عذاب دینے میں بھی بہت سخت ہیں۔جب وہ سزا دے گا، اس وقت کیفیت یہ ہوگی کہ وہی پیشوا اور رہنما جن کی دنیامیں پیروی کی گئی تھی یعنی جن شخصیتوں سے بہت عقیدت رکھی گئی تھی، جن کی ہر بات آنکھیں بند کرکے مانتے تھے لوگ، وہ اپنے پیروؤں سے بے تعلقی ظاہر کریں گے۔وہاں جاکر وہ ان کو بھلا دیں گے اپنے فالوورز کو۔مگر سزا پا کر رہیں گے اور ان کے سارے اسباب و وسائل کا سلسلہ کٹ جائے گا۔اور وہ لوگ جو دنیا میں ان کی پیروی کرتے تھے، کہیں گے: کاش! ہم کو پھر ایک موقع دیا جاتا تو جس طرح آج یہ ہم سے بیزاری ظاہر کررہے ہیں، ہم ان سے بیزار ہوکر دکھا دیتے۔ یوں اللہ ان کے وہ اعمال جو یہ دنیا میں کررہےہیں ، ان کے سامنے اس طرح لائے گا کہ یہ حسرت و پشیمانی کے ساتھ ہاتھ ملتے رہیں گے، مگر آگ سے نکلنے کی کوئی راہ نہ پائیں گے۔

آڈیو لنک
[/FONT]
 
Top