• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الوداعی جمعہ کا تصور اور قضائے عمری کی حقیقت

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
الوداعی جمعہ کا تصور اور قضائے عمری کی حقیقت

تحریر: مقبول احمد سلفی
جدہ دعوہ سنٹر- حی السلامہ -سعودی عرب

رمضان المبارک کا آخری جمعہ عوام میں الوداعی جمعہ کے نام سے مشہور ہے اور اس جمعہ کو وہ اہمیت دی جاتی ہے جو اہمیت عید کو حاصل ہے ۔وقت سے پہلے غسل کرکے،عمدہ سے عمدہ لباس میں سج دھج کراور خوشبو لگاکر بڑے تزک واحتشام سے جمعہ میں حاضری دی جاتی ہے ۔
حقیقت یہ ہے کہ رمضان کے آخری جمعہ کو الوداعی جمعہ کہنا کہیں سے ثابت نہیں ہے حتی کہ اس بارے میں کوئی ضعیف حدیث بھی مروی نہیں ہے اور عقلا بھی یہ بات غلط ہے کیونکہ سال کے بارہ مہینے ہیں اور ہر ہفتہ جمعہ کا دن آتا ہے اور ہرماہ کے اختتام پربھی جمعہ آتا ہے پھر رمضان کا آخری جمعہ ہی الوداعی جمعہ کیوں کہلائے گا؟
دراصل اس آخری جمعہ کو مشہورکرنے کا سبب یہ ہے کہ لوگوں نے زندگی بھر کی چھوڑی ہوئی نماز معاف کرانے کا بدعتی طریقہ ایجاد کیا ہوا ہے جس کو قضائے عمری کا نام دیا جاتا ہے ۔ قضائے عمری سے متعلق متعدد قسم کی جھوٹی باتیں گھڑی گئی ہیں ۔
٭ قضائے عمری سے متعلق ایک بات یہ پھیلائی گئی ہے کہ رمضان کے آخری جمعہ کوایک دن کی پانچ نمازیں مع وتر پڑھ لی جائیں تو عمر بھر کی چھوڑی ہوئی نمازیں ادا ہوجائیں گی ۔ یہ لوگوں کا جھوٹ ہے، اس بات کا شریعت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔
٭قضائے عمری سے متعلق ایک دوسری بات یہ پھیلائی گئی ہے کہ جو رمضان کے آخری جمعہ میں چار نفل ایک سلام سے پڑھ لے ، نماز کی ہررکعت میں فاتحہ کے بعد سات مرتبہ آیۃ الکرسی اور پندرہ مرتبہ سورت اخلاص پڑھ لے ( کسی نےسورت اخلاص کی بجائے سورت کوثر بھی بتایا ہے ) تو تمام عمر کی قضا نمازوں کا کفارہ ہوجائے گااگرچہ سات سوسال کی نمازیں قضا ہوں تب بھی یہ چار رکعت نماز کفارہ کے لئے کافی ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ ایسی کوئی روایت مستند کتب حدیث میں نہیں ہے البتہ ایک جھوٹی اور باطل روایت کا تذکرہ ملاعلی قاری حنفی اپنی کتاب "الموضوعات الکبری میں کرتے ہیں کہ جو شخص رمضان کے آخری جمعہ میں ایک فرض نماز بطور قضاپڑھ لے تو اس کی ستر سال کی چھوٹی ہوئی نمازوں کی تلافی ہوجائے گی ۔ اس روایت کو ذکر کرکے ملا علی قاری خود فرماتے ہیں کہ یہ باطل روایت ہے بلکہ اس وقت علمائے احناف بھی قضائے عمری کے نام سے اس مروجہ چار رکعت والی نما ز کو باطل قراردیتے ہیں ۔ بریلوی علماء بھی اس مروجہ قضائے عمری کو بے اصل اور بدعت قرار دیتے ہیں ۔
جب حقیقت یہ ہے کہ رمضان کے آخری جمعہ میں قضائے عمری کی نیت سے پڑھی جانے والی نماز کو دیوبندی اور بریلوی دونوں طبقات میں بے اصل اور بدعت ہے تو پھر ان کے ماننے والوں میں یہ نماز ابھی بھی کیوں رائج ہے اور اس جمعہ کو کیوں دیگر جمعہ پر فوقیت دی جاتی ہے ، سوچنے والی بات ہے ۔
خلاصہ کلام کے طور پر تین باتیں عرض کرتا ہوں ۔ پہلی بات یہ ہے کہ رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو الوداعی کہنا غلط ہے، اس جمعہ کا بھی وہی نام ہے جو رمضان کے پہلے، دوسرے اور تیسرے جمعہ کا نام ہے ، یہ الگ بات یہ ہے کہ رمضان کا آخری عشرہ خصوصا اس کی راتیں پہلے دونوں عشروں سے زیادہ اٖفضل ہیں کیونکہ اس میں شب قدر ہے مگر آخری عشرہ کے صرف ایک دن یعنی جمعہ کو فوقیت دینا کسی دلیل سے ثابت نہیں ہے ۔
دوسری بات یہ ہے کہ رمضان کے آخری جمعہ کو قضائےعمری کی نیت سے کوئی نماز پڑھنا بدعت و مردود ہے، اس نماز سے عمربھر کیا ایک دن کی نماز کی تلافی نہیں ہوگی اور دین میں بدعت انجام دینے کی وجہ سے گناہ الگ سے ملے گا۔
تیسری بات یہ ہے کہ میں علمائے احناف سے بھی گزارش ہے کہ آپ لوگ زور وشور سے مروجہ قضائے عمری کی بدعت کو عوام پر واضح کریں بلکہ عملی شکل میں پوری قوت سے اس کو مٹانے کی کوشش کریں کیونکہ یہ بدعت آپ کے ہی یہاں پائی جاتی ہے ۔
 
Top