ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,378
- پوائنٹ
- 635
امام جلال الدین سیوطی اور علم قراء ات میں اِن کی خدمات
فیاض الحسن جمیل الازہری
ترجمہ وتلخیص: عمران اسلم
ترجمہ وتلخیص: عمران اسلم
پاکستان میں انکارِ قراء اتِ قرآنیہ اور انکارِ حدیث میں پیش پیش ادارہ ’المورد‘ کے ڈائریکٹر اور مجلہ ’اشراق‘ کے مدیر مسٹر جاوید اَحمد غامدی اپنے کارہائے سیاہ کے اعتبار سے علمی وعوامی حلقوں میں غیر معروف نہیں۔ انہوں نے یہ طے کر رکھا ہے کہ اسلام کا ہر وہ حکم جو مغرب یا مغرب زدہ افراد کیلئے کسی طرح سے بھی باعث تشویش ہے، اس کا کسی نہ کسی طرح انکار کر دیا جائے۔ ان کا ہر کام شریعت ِاسلامیہ کی توضیح و تشریح کے بجائے اس کی تحریف وتاویل پر مشتمل نظر آتا ہے۔ حدیث ِرسول کے بارے میں منفی شبہات پھیلانے کے علاوہ انہوں نے قراء اتِ قرآنیہ کے ردّ یعنی ’انکار قرآن‘ کا فریضہ بھی اپنے ذمہ لیا ہوا ہے۔ ان کا عام طریقۂ واردات یہ ہے کہ سلف صالحین میں سے کسی امام کی عبارتوں سے من چاہا مطلب نکال لیتے ہیں اور اپنے غلط نظریات کے حق میں بطور دلیل پیش کردیتے ہیں۔ متواتر قراء اتِ قرآنیہ کے انکار کے ضمن میں بھی انہوں نے اپنے نظریہ کی بنیاد امام سیوطی پر رکھی ہے اور ان کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ وہ حدیث ِسبعہ احرف کو متشابہات میں شمار کرتے ہیں چنانچہ مختلف قراء اتِ قرآنیہ کا ثبوت ممکن نہیں۔ زیر نظر تحریر میں مضمون نگار نے مثبت انداز میں امام سیوطی کے نظریۂ قراء ات اور انکی خدماتِ علوم القراء ات کا مختصر تعارف پیش کیا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس موضوع پر ایم فل یا پی ایچ ڈی کی سطح پر تحقیقی کام کیا جائے تاکہ غامدی صاحب جان سکیں کہ امام سیوطی کے حوالے سے نظریۂ انکارِ قراء ات کو پیش کرنا انتہائی ناقص مطالعہ کا نتیجہ ہے۔
واضح رہے کہ یہ مضمون اس سے قبل اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے تحقیقی مجلہ علوم اسلامیہ میں الإمام جلال الدین السیوطي وأہمّ آثارہ في علم القراء ات کے زیر عنوان عربی زبان میں شائع ہو چکا ہے، فاضل مترجم نے اسے غامدی تلبیسات کی توضیح کیلئے اُردو قالب میں ڈھالا ہے۔ ’کیا حدیث ِسبعہ أحرف متشابہات میں سے ہے؟‘ اس موضوع پر شمارہ ہذا صفحہ نمبر ۸۱۷ پر عمران اسلم کا مضمون اور قراء ات نمبر دوم صفحہ ۳۴۷ پر شیخ القراء قاری محمد طاہر رحیمی صاحب کا مستقل مضمون شائع کیا گیا ہے جبکہ قراء ات نمبر اول صفحہ ۴۹۴ پر حافظ محمد زُبیر کا مضمون ’قراء ات متواترہ … غامدی موقف کا تجزیہ‘ اس حوالے سے خصوصی طور پر لائق مطالعہ ہے۔ (ادارہ)