• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام کعبہ شیخ خالد الغامدی حفظہ اللہ کی تشریف آوری

شمولیت
دسمبر 09، 2013
پیغامات
68
ری ایکشن اسکور
15
پوائنٹ
37
تحریر: محمد ابرار ظہیر

امام کعبہ، خطیب مسجد الحرام الشیخ خالد بن علی الغامدی کی پاکستان تشریف آوری کا شہرہ ہوا، تو ہمارے بھی دل میں تمنا جاگی کہ حضرت الامام کی زیارت کا شرف ملے۔ اس سے قبل ’’بڑے امام صاحب‘‘ (الشیخ عبد الرحمان السدیس)سے تو مصافحہ تک کا شرف ملا تھا ۔ بلکہ ان کا’’کیف الحال‘‘پوچھنا آج بھی روح کی تازگی کا سبب ہے۔بہرحال اب کے بھی تمنا انگڑائیاں لینے لگی، اور یہ صرف ایک ہی صورت میں ممکن تھا کہ امام محترم مرکزی جمعیت اہلحدیث کے مہمان ہوتے تو ہم بھی کارکن ہونے کے ناطے شرف زیارت سے بہرہ ور ہوتے۔ یہ بھی یقین تھا کہ یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ امام مکرم تشریف لائیں اور مرکزی جمعیت اہلحدیث کو شرف میزبانی سے مشرف نہ فرمائیں۔ رابطے پر امیر پنجاب حضرت پروفیسر حافظ عبدالستار حامد حفظہ اللہ نے بتایا کہ پروگرام فائنل ہو گیا ہے، اتوار کے دن حضرت الامام مرکزی جمعیت اہلحدیث کے مہمان ہونگے۔خبر سن کر ہی دل باغ باغ ہوگیا۔مرکز کی طرف سے حضرت پروفیسر سعید کلیروی کے نام30افراد کی مختصر سی لسٹ کی دعوت بھی آ گئی اور خود ان کو دیگر نامور اور جید شیوخ الحدیث کے ساتھ مرکز اہلحدیث میں امام محترم کے ساتھ ایک خصوصی نشست کا پیغام بھی مل گیا ۔قائدین سٹی کا شکریہ کہ انہوں نے ناچیز کو بھی اس لسٹ میں شامل کروایا جنہیں امام محترم کی زیارت کا شرف ملنا تھا اور ان کے افکار و آراء سے سینے کو منور کرنے کی سعادت بھی میسر آناتھی۔اتوار کی صبح یہ قافلہ سٹی سرپرست اعلیٰ مولانا محمد صادق عتیق اور ناظم سٹی صاحبزادہ حافظ محمد عمران عریف کی قیادت میں فلیٹیز ہوٹل لاہور کی طرف روانہ ہوا۔مولانا میاں محمد سلیم شاہد،حافظ عبد الشکور شیخوپوری، مولانا محمد عارف اثری،جناب عبد الرحمان عظیم،جناب رانا محمد ابراہیم نفیس،مولاناامتیاز محمدی،مولانا قاضی سعید احمد، مولانا عتیق الرحمان خلیق، مولانا محمد مشتاق چیمہ، مولانا حکیم افضل جمال، مولانا قاری محمد رفیق شاکر،جناب عبد الرحمان بٹ، مولانا عطاء الرحمان ثاقب،جناب محمد یوسف کھوکھر،جناب عبد السلام مغل، مولانا سید عبد الجبار شاہ ،مولانا عبد الغفار قمر،مولانا قاری محمد شفیق بٹ،علامہ فاروق عاصم،وغیرہ کی ہمراہی میں یہ قافلہ چہرے پر خوشیاں سجائے مہمان کی آمد سے کوئی ڈیڑھ گھنٹہ پہلے ہی جائے زیارت پر پہنچ گیا۔ضروری کاروائی کے بعد ہال میں داخل ہوئے تو یہاں ہم سے بھی پہلے بہت سے مشتاقان دید اپنی نظریں اور دل معزز مہمان کی راہ میں بچھائے بیٹھے تھے۔

قارئیں محترم!ائمہ حرم سے یوں تو ہر پاکستانی اور ہر مسلمان کو محبت ہے مگر اہلحدیث کی محبت سب سے سوا ہے۔ اللہ کے گھر کا کوئی بھی امام جب نماز میں سنت نبوی کے مطابق رفع الیدین کرتا ہے، ہاتھ سینے پر باندھتا ہے اور آمین بالجہر پکارتا ہے تو ہر اہلحدیث ایک ناز اور ایک فخر میں مبتلا ہوجاتا ہے کہ میرے نبیؐ کے شہر اور میرے پیغمبر کے مولد کے ائمہ بھی اسی نقطہ نظر کے حامل ہیں جس پر عمل کی اللہ نے ہمیں یہاں توفیق دی ہے۔ابھی ایک دن پہلے ہی جب امام محترم نے جامعہ اشرفیہ اور جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ میں ’’نماز‘‘ کی ادائیگی فرمائی تو ہمارے ایک ’’دوست‘‘ کہنے لگے کہ یہ تو تمہارے والی نماز ہے، میں نے عرض کیا کہ یہ ہمارے تمہارے والی نہیں بلکہ یہ ہم سب کے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے پر ادا کی گئی نماز ہے۔بہر حال یہ تو جملہ معترضہ تھا‘ عرض یہ کرنا تھا کہ ہر اہلحدیث کا دل امام صاحب کی زیارت کو مچل رہا تھا، اگر یہ پروگرام مینار پاکستا ن کی گرائونڈ میں ہوتا تو مینار پاکستان بھی تنگی داماں کا شکوہ کناں ہوتا، یہاں ہوٹل میں تو جگہ ہی بہت محدود تھی اسی لئے سامعین اور مشتاقان زیارت بھی ایک خاص حد میں ہی تھے، ان دیوانگان حرمین میں بڑی بڑی نامور علمی شخصیات، عمل کے پیکر،استادوں کے استاد، ماہرین تفسیرو حدیث، بڑی بڑی جامعات کے شیوخ الحدیث، بڑے بڑے ماہرین تعلیم اور معاشرے کی انتہائی نمایاں شخصیات شامل تھیں۔ وقت گزر تا جا رہا تھا بلکہ وقت قریب آتا جا رہا تھا اور دیوانوں کی تعداد اور وارفتگی میں اضافہ بھی ہوتا جا رہا تھا۔کیا مسلم لیگ ن، کیاجمعیت علمائے اسلام، جمعیت علمائے پاکستان، شیعہ راہنما ،جماعت اسلامی کے اکابرین، جماعۃ الدعوہ کے ذمہ داران بلا تخصیص مسلک و مشرب ایک ہی صف میں کھڑے امام محترم کے منتظر تھے۔کچھ ہی دیر میں ناظم اعلیٰ مرکزیہ اور آج کی تقریب کے روح رواں ڈاکٹر حافظ عبد الکریم، امیر پنجاب پروفیسر حافظ عبد الستار حامد، ناظم اعلیٰ پنجاب میاں محمود عباس،سینئر نائب ناظم اعلیٰ مرکزیہ مولانا محمد نعیم بٹ،جناب ملک محمد سلیمان منگلہ اور دیگر اکابرین جمعیت کے ہمراہ ہال میں تشریف لے آئے، ادھر ڈاکٹر عبد الغفور راشد سٹیج سنبھالے ہوئے تھے۔ تھوڑی ہی دیر کے بعد سالار کارواں، میر جمعیت امیر محترم کی زیارت بھی ہو گئی‘ دل کی دھڑکنیں تیز ہونے لگیں کہ اب مہمان آیا ہی چاہتا ہے ۔اسی اثناء میں دل کے خیال کی تصدیق ہو گئی اور سٹیج سے اعلان ہوا کہ آج کی تقریب کے جو دیگر مہمان ہیں وہ اپنی اپنی نشستوں پر بر اجمان ہو جائیں۔ اسٹیج مہر اشتیاق،مولانا طاہر اشرفی،جناب لیاقت بلوچ، علامہ حسین اکبر،خواجہ سعد رفیق،چوہدری عابد شیر علی،(مولانا)چوہدری کاشف نواز رندھاوا،مولانا زاہد قاسمی،قاری حنیف جالندھری، مولانا فضل الرحیم اشرفی اور دیگر اعیان سے جگمگا اٹھا۔ چند ہی لمحوں میں وہ ہستی آرہی ہے جس نے کئی سال مصلیٰ نبوی پر حرم مدینہ میں نماز تراویح میں رب کا قرآن سنا کر لوگوں کے ایمان کو جلا بخشی۔ جو2007ء سے تاایں دم حرم مکی میں بیت اللہ کے منبر کی زینت بھی ہے اور کعبۃ اللہ کے سامنے ساری دنیا سے آگے کھڑا ہو کر امامت کا شرف بھی رکھتا ہے،جس کے قرآن کی تلاوت نے دنیا بھر میں دھوم مچا رکھی ہے۔ پھر اچانک … ہاں … قارئین کرام! اچانک ہی شور اٹھا،امام صاحب آگئے !امام صاحب آگئے! سیکورٹی پہلے ہی الرٹ تھی مزید ہو گئی اور جوان تو جوان امام حرم کو دیکھ کر بوڑھوں کے جذبات بھی بے لگام ہو گئے، ہم نے بڑے بوڑھوں کو امام کی آمد پر نعرے لگاتے ہوئے دیکھا۔حضرت الامام خراماں خراماں سٹیج کی جانب بڑھے، امیر محترم اور ناظم اعلیٰ نے آگے بڑھ کر استقبال کیا اور امام کو احترام سے ان کی سیٹ تک پہنچا یا گیا۔ امام صاحب سامنے آئے تو سارا ہال اٹھ کھڑا ہوا، لوگوں کا بس نہیں چل رہا تھا ورنہ ہال میں موجود ہر شخص اپنے امام سے گلے ضرور ملنا چاہتا تھا۔ ان کے سینے سے سینہ لگا کر عرب کے مخصوص استقبالی انداز میں ان کے ماتھے کا بوسہ لینا چاہتا تھا۔ مگر ؎

اے بسا آرزو کہ خاک شد

مکمل مضمون پڑھنے کےلیے لنک پر کلک کریں
http://www.ahlehadith.org/mazameen/imam-e-kaba-shaikh-khalid-ki-tashreef-aawri.html
 
Top