محمد زاہد بن فیض
سینئر رکن
- شمولیت
- جون 01، 2011
- پیغامات
- 1,957
- ری ایکشن اسکور
- 5,787
- پوائنٹ
- 354
حدیث نمبر: 1231
حدثنا معاذ بن فضالة، حدثنا هشام بن أبي عبد الله الدستوائي، عن يحيى بن أبي كثير، عن أبي سلمة، عن أبي هريرة ـ رضى الله عنه ـ قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم " إذا نودي بالصلاة أدبر الشيطان وله ضراط حتى لا يسمع الأذان، فإذا قضي الأذان أقبل، فإذا ثوب بها أدبر فإذا قضي التثويب أقبل حتى يخطر بين المرء ونفسه يقول اذكر كذا وكذا ما لم يكن يذكر حتى يظل الرجل إن يدري كم صلى، فإذا لم يدر أحدكم كم صلى ثلاثا أو أربعا فليسجد سجدتين وهو جالس ".
ہم سے معاذبن فضالہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ہشام بن ابی عبداللہ دستوائی نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب نماز کے لیے اذان ہوتی ہے تو شیطان ہوا خارج کرتا ہوا بھاگتا ہے تاکہ اذان نہ سنے، جب اذان پوری ہو جاتی ہے تو پھر آ جاتا ہے۔ جب اقامت ہوتی ہے تو پھر بھاگ پڑتا ہے۔ لیکن اقامت ختم ہوتے ہی پھر آ جاتا ہے اور نمازی کے دل میں طرح طرح کے وسوسے ڈالتا ہے اور کہتا ہے کہ فلاں فلاں بات یاد کرو، اس طرح اسے وہ باتیں یاد دلاتا ہے جو اس کے ذہن میں نہیں تھیں۔ لیکن دوسری طرف نماز ی کو یہ بھی یاد نہیں رہتا کہ کتنی رکعتیں اس نے پڑھی ہیں۔ اس لیے اگر کسی کو یہ یاد نہ رہے کہ تین رکعت پڑھیں یا چار تو بیٹھے ہی بیٹھے سہو کے دو سجدے کر لے۔
کتاب السہو صحیح بخاری
حدثنا معاذ بن فضالة، حدثنا هشام بن أبي عبد الله الدستوائي، عن يحيى بن أبي كثير، عن أبي سلمة، عن أبي هريرة ـ رضى الله عنه ـ قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم " إذا نودي بالصلاة أدبر الشيطان وله ضراط حتى لا يسمع الأذان، فإذا قضي الأذان أقبل، فإذا ثوب بها أدبر فإذا قضي التثويب أقبل حتى يخطر بين المرء ونفسه يقول اذكر كذا وكذا ما لم يكن يذكر حتى يظل الرجل إن يدري كم صلى، فإذا لم يدر أحدكم كم صلى ثلاثا أو أربعا فليسجد سجدتين وهو جالس ".
ہم سے معاذبن فضالہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ہشام بن ابی عبداللہ دستوائی نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب نماز کے لیے اذان ہوتی ہے تو شیطان ہوا خارج کرتا ہوا بھاگتا ہے تاکہ اذان نہ سنے، جب اذان پوری ہو جاتی ہے تو پھر آ جاتا ہے۔ جب اقامت ہوتی ہے تو پھر بھاگ پڑتا ہے۔ لیکن اقامت ختم ہوتے ہی پھر آ جاتا ہے اور نمازی کے دل میں طرح طرح کے وسوسے ڈالتا ہے اور کہتا ہے کہ فلاں فلاں بات یاد کرو، اس طرح اسے وہ باتیں یاد دلاتا ہے جو اس کے ذہن میں نہیں تھیں۔ لیکن دوسری طرف نماز ی کو یہ بھی یاد نہیں رہتا کہ کتنی رکعتیں اس نے پڑھی ہیں۔ اس لیے اگر کسی کو یہ یاد نہ رہے کہ تین رکعت پڑھیں یا چار تو بیٹھے ہی بیٹھے سہو کے دو سجدے کر لے۔
کتاب السہو صحیح بخاری