• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بکری جنت کے جانوروں میں سے ہے ؛

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
محترم شیوخ اس روایت کی تحقیق درکار ہے
أكْرمُوا الْمعز وصلوا فِي مراحها وامسحوا الرغام عَنْهَا فَإِنَّهَا من دَوَاب الْجنَّة
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
جنت میں بکری :
محترم بھائی جس روایت کے الفاظ آپ نے لکھے ہیں وہ مکمل روایت مسند البزار میں اس طرح مروی ہے :
حدثنا محمد بن الليث الهدادي، قال: حدثنا خالد بن مخلد، قال: حدثنا يزيد بن عبد الملك، عن داود بن فراهيج، عن أبي هريرة؛ أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: أكرموا المعزى وامسحوا رعامها فإنها من دواب الجنة.
وهذا الحديث لا نعلم رواه عن داود، عن أبي هريرة إلا يزيد بن عبد الملك النوفلي وليس هو بالحافظ، وإن كان قد روى عنه جماعة (مسند البزار 8771 ،کشف الاستار )
ترجمہ :سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : بکری کی عزت کرو اوراس سے مٹی جھاڑو ،کیوں کہ یہ جنتی جانور ہے۔"
البزار بسند فيه يزيد بن عبد الملك النوفلي وهو ممن ضعفه الجمهور(انظر میزان الاعتدال )
لیکن اس کی سند ضعیف ہے کیونکہ اس کا ایک راوی "یزید بن عبدالملک " جمہور کے نزدیک ضعیف ہے (دیکھئے میزان الاعتدال )
لیکن یہی روایت مسند احمد میں ثقہ رواۃ سے موقوفاً مروی ہے :

حدثنا يحيى، حدثنا ابن عجلان، حدثني وهب بن كيسان، قال: مر أبي على أبي هريرة، فقال: أين تريد؟ قال: غنيمة لي، قال: نعم، امسح رعامها، وأطب مراحها، وصل في جانب مراحها، فإنها من دواب الجنة، وانتسئ (1) بها، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إنها ارض قليلة المطر " قال: يعني المدينة
(مسند احمد 9625 )
وہب بن کیسان فرماتے ہیں کہ میرے والد سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے ،تو سیدنا ابو ہریرہ نے پوچھا کہا کا ارادہ ہے ،تو میرے والد نے عرض کیا کہ میری کچھ بکریاں ہیں (ان کے پاس جارہا ہوں ) تو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا : اچھا ہے ، آپ ان بکریوں سے مٹی جھاڑا کیجئے ، اور ان کی رہائش کو صاف ستھرا رکھیئے ،اور ان کے پاس نماز بھی پڑھ لیا کیجیئے ،کیونکہ بکریاں جنت کے جانوروں میں سے ہیں ،
رجاله ثقات رجال الشيخين غير محمد بن عجلان، وهو قوي، لكن لم يصرح فيه وهب بن كيسان بسماعه من أبي هريرة، وقد قيل -دون جزم كما عند المزي-: إنه رآه، لكن جزم بذلك الذهبي في "السير" 5/226. قلنا: وقد تابعه حميد بن مالك عليه دون القسم المرفوع منه، فقد أخرجه مالك في "الموطأ" برواية يحيى 2/933، وبرواية أبي مصعب الزهري (1965) ، ومن طريقه المزي في ترجمة حميد من "تهذيب الكمال" 7/390، وأخرجه البخاري في "الأدب المفرد" (572) عن إسماعيل بن أبي أويس، كلاهما (مالك وإسماعيل) عن محمد بن عمرو بن حلحلة، عن حميد بن مالك، عن أبي هريرة وفيه قصة. وهذا إسناد صحيح.



عن أم هانئ، قال لها النبي صلى الله عليه وسلم: " اتخذي غنما يا أم هانئ،فإنها تروح بخير، وتغدو بخير "
مسند احمد 26903،حديث صحيح
نبی مکرم ﷺ کی چچا زاد سیدہ ام ھانی رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا : اے ام ھانی بکریاں پالو ،کیونکہ یہ شام کو خیر کے ساتھ آتی ہیں ،اور صبح خیر کے ساتھ جاتی ہیں "


عن أبي هريرة رضي الله عنها قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : صلوا في مراح الغنم وامسحوا رغامها فإنها من دواب الجنة ۔(صحيح الجامع:3789)
ترجمہ:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: تم لوگ بکری کے ٹھکانے میں نماز پڑھو اور اسکی ناک سے بہنے والا پانی صاف کرو ،یا مٹی صاف کردوکیونکہ یہ جنت کے حیوانات میں سے ہیں۔


سیدنا عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:”الشَّاۃُ مِنْ دَوَابِّ الْجَنَّۃ ”
(ابن ماجہ، کِتَاب التِّجَارَاتِ،بَاب اتِّخَاذِ الْمَاشِیَۃِ)
”بکری جنت کے جانوروں میں سے ہے “
 
Top