• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تمہیں کس نے پٹّی پڑھائی کہ گنہگاروں کی دعا قبول نہیں ہوتی؟

شمولیت
جنوری 13، 2013
پیغامات
63
ری ایکشن اسکور
29
پوائنٹ
64
تمہیں کس نے پٹّی پڑھائی کہ گنہگاروں کی دعا قبول نہیں ہوتی؟

شیخ عبدالسلام سلفی (امیر صوبائی جمعیت اہل حدیث ممبئی)
((خطبہ عید الفطر سے لیا گیا ایک اقتباس))

... وہ عورتیں جن پر مصیبت آئی ہیں، وہ مصیبت معاشی ہو، وہ مصیبت بیماری کی ہو، وہ مصیبت خاندان کی ہو،وہ مصیبت شوہر سے متعلق ہو، بچوں سے متعلق ہو، کسی بھی مسئلے سے متعلق مصیبت ہو، انہیں صبر کرنا چاہئے۔ اللہ کے نبی ﷺ عورتوں کو صبر کے لئے ایسی ایسی نصیحتیں کرتے تھے، کہ عورتیں یاد رکھیں، ایک موقعہ پر ایک بہت عظیم صحابیہ ام علاء کی زیارت کے لئے اللہ کے نبی تشریف لے گئے ،آپ کو پتہ تھا وہ بیمار ہیں، تو اللہ کے نبی نے انہیں خوشخبری دیتے ہوئے فرمایا: کہ تمہیں معلوم ہے کہ یہ بیماری مسلمان کے گناہوں کا کفارہ ہوتی ہے، (ایک مسلمان مرد کو ایک مسلمان عورت کو اگر کوئی بیماری لگ جاتی ہے تواللہ تعالی اس بیماری کو اس کے گناہوں کا کفارہ بنا دیتا ہے) آپ نے مثال دے کرکے سمجھایا، کہا جیسے لوہا بھٹھی میں جلایا جاتا ہے، تو اس کا کچرہ نکل جاتا ہے، چاندی کو جب سنار لوہے میں تپاتا ہے تو اس کا کچرہ نکل جاتا ہے، اللہ کے نبی فرماتے ہیں: ایک مومنہ عورت اور ایک مومن مرد جب بیمار ہوتا ہے، تو اس کی بیماری، (بخار کی تپش، بخار کی جلن، بخار کی شدت حرارت) گناہوں کو جلا کر صاف کردیتا ہے، جیسے لوہا جلنے کے بعد آگ پہ اپنا کچرنکال دیتا ہے “۔ {((صحیح ابوداود:۲۹۰۳)) البانی نے صحیح قرار دیا ہے، اسی معنی میں ((صحیح مسلم: ۵۷۵۲))میں ایک حدیث موجود ہے}
بیماریوں میں ہماری دینی مائیں بہنیں کتنی بے صبرا ہوجاتی ہیں، انہیں اس کی فکر کرنی چاہئے، بیماریوں کو اللہ کی طرف سے سمجھو، بیماریاں اللہ کی طرف سے ہیں یہ ایمان اور عقیدہ مضبوط رکھو، اور شفا بھی اللہ ہی کی طرف سے ہے یہ بھی عقیدہ مضبوط رکھو، شفا پانے کے لئے ہر صحیح اور غلط طریقہ مت ڈھونڈو، ہر صحیح اور غلط طریقہ مت اختیار کرو، اور آپ جان لو کہ اللہ تعالیٰ اپنے ہر مومن بندے کی، ہر مومنہ بندی کی دعا سنتا ہے، کبھی آپ یہ نا سوچو کہ میں گنہگار ہوں،میں اللہ سے کیسے دعا کروں؟ میرے لئے کوئی دعا کرنے والا ہوتا! کوئی بابا ہوتا! کوئی صحیح عقیدے والا ہوتا!۔ آپ کو کس نے یہ پٹّی پڑھائی؟؟ آپ کو کس نے یہ سمجھایا کہ آپ گنہگار ہیں تو اللہ آپ کی دعا اللہ نہیں سنے گا؟؟ اللہ اور اس کے رسول کی دلیلوں سے، کتاب وسنت کی دلیلوں سے تو یہ ثابت ہے کہ اللہ تعالی گنہگاروں کی دعا خوب سنتا ہے۔ بلکہ اللہ کے نبی ﷺ فرماتے ہیں: ”کہ اللہ تعالیٰ اس گنہگار بندے سے بے انتہا خوش ہوتا ہے، جب گنہگار بندہ اللہ تعالیٰ سے دعا کرکے اپنے گناہوں سے توبہ کرتا ہے“۔[ صحیح مسلم: ۲۷۴۴ ]
میرے بھائیو! اس لئے یہ سوچنا کہ گنہگاروں کی دعا، گنہگار عورت کی دعا اللہ کیسے سنے گا؟ یہ گمراہی ہے، یہ پیشہ وروں کی چال ہے، جو دل و ماغ میں ہمارے شعوری اور لاشعوری طور پر اپنے کرداروں سے لبھاتے ہیں، اللہ کے نبی ﷺ فرماتے ہیں: ”اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کی دعا سنتا ہے، حتی اللہ کافر کی بھی دعا سنتا ہے“۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ”تمام مخلوق مومن ہوں یا مسلم سب (مصیبت میں) اللہ ہی سے سوال کرتے ہیں، اللہ کبھی کافروں کی دعا سن بھی لیتا ہے، کفار جب اللہ سے رزق مانگتے ہیں تو انہیں رزق دیتا ہے اور سیراب کرتا ہے، جب سمندر میں انہیں کوئی مصیبت لاحق ہوتی ہے تو اس حالت میں وہ اسی (اللہ) کو پکارتے ہیں، اور جب اللہ انہیں اس مصیبت سے بچا کر خشکی پر لے آتا ہے تو وہ اس سے اعراض کرنے لگتے ہیں، انسان کتنا نا شکرا ہے“۔ [ مجموع فتاوی لابن تیمیۃ: ۱/۲۰۶ ]
ایک اور جگہ لکھتے ہیں: ”مانگنے والے کی مراد پورا کیا جانا عام ہے، کیونکہ اللہ ہر مضطر(پریشان حال) اور مظلوم کی دعا سنتا ہے اگر چے وہ کافر ہی کیوں نا ہو“۔ [ مجموع فتاوی لابن تیمیۃ:۱/۲۲۳]
ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں: ”کُلُّ دَاعٍ یُسْتَجَابُ لَہ“ ہر دعا کرنے والے کی دعا قبول کی جاتی ہے، لیکن دعا کے قبول ہونے کے انداز الگ الگ ہیں، کبھی جس کی دعا کی جائے وہی دعا قبول ہوجاتی ہے، تو کبھی اس کے عوض کوئی اورمراد پوری ہوتی ہے، ”وَقَدْ وَرِدَ فِی ذٰلِکَ حَدِیْثٌ صِحِیْحٌ“ اس بارے میں صحیح حدیث موجود ہے۔ [ فتح الباری: ۱۱/۵۹]
اللہ کا فرمان ہے: (فاذا رکبوا فی الفلک دعوا اللہ مخلصین لہ الدین فلما نجاھم الی البر اذا ھم یشرکون) [العنکبوت:۲۶]
آپ بتاؤ! کفر سے بڑا گناہ کیا ہے؟ شرک سے بڑا گناہ کیا ہے؟ پھر بھی اللہ اہل شرک اور کافروں کی بھی دعا سنتا ہے۔ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا: ”کسی نان مسلم پر ظلم نہیں کرنا، نان مسلم بھی اگر اللہ سے دعا کرے گا، اور تم ظالم ہوگے تو تمہارے خلاف اللہ تعالیٰ ایک نان مسلم کی دعا بھی سنے گا“۔ [((مسند أحمد: ۰۴۱۲۱)) البانی نے حسن قرار دیا ہے ]
میرے بھائیو!! اس لئے یہ سوچنا اور سمجھنا ضروری ہے، ہم سب کو اللہ سے رجوع ہونا چاہئے، آپ نے وہ حدیث سنی ہوگی بہت مشہور ہے ہمیشہ کہی جاتی ہے، بتائی جاتی ہے، سنائی جاتی ہے، اللہ کے نبی ﷺ فرماتے ہیں: ”جب کوئی بندہ زمین بھر گناہ کرکے، کتنا؟ زمین بھر دیا گناہ کرکے! اور اس کے بعد اللہ تعالیٰ سے توبہ کے لئے بھاگا، دعا کیا، فکر کیا کہ اللہ تعالیٰ ہمیں معاف کردے، تو اللہ کے نبی ﷺفرماتے ہیں: اللہ تعالیٰ اس کو بھی معاف کرکے بخشش دیتا ہے“۔ [((صحیح ترمذی: ۰۴۵۳)) البانی نے صحیح کہا ہے]
تو کس نے یہ بات کہی؟ کیوں یہ ماحول بنتا ہے کہ ہمارے ہر گھر میں، ہمارے فیملی میں، دعاڑیوں کی ضرورت ہے کہ وہ آئیں دعائیں کرنے کے لئے؟؟ ہمارے مسائل کو حل کرنے کے لئے؟؟
ہمارے مسائل تو اللہ تعالیٰ حل کرے گا۔ اللہ تعالیٰ توسب سے زیادہ متأثر بندے کی دعائیں سنتا ہے، آپ جانتے ہیں کہ: ”اللہ تعالیٰ ہم پر ہماری ماؤں سے بھی زیادہ مہربان ہے“۔ [صحیح بخاری: ۹۹۹۵، مسلم: ۴۵۷۲] اگر ہمارے ماں، باپ کی کوئی اولاد متاثر ہو، بیمار ہو، مصیبت میں ہو، معاشی طور پر پریشان ہو، سب سے زیادہ فکر ماں کو ہوتی ہے، کس کی فکر؟؟ اس اولاد کی جو سب سے زیادہ مصیبت میں ہو۔ اور جب ہمارا اللہ ہم پر ہماری ماؤں سے بھی زیادہ مہربان، او ر ہم مصیبت میں ہیں، تو ہم نے یہ کیوں نہیں سوچا کہ اللہ سے جب ہم دعا کریں گے تو اللہ تعالیٰ ہماری مصیبتوں پر بہت تیزی کے ساتھ آگے آکرکے ہماری مدد فرمائے گا۔ میرے بھائیو!! یہ سمجھنے کی ضرورت ہے۔


1.jpg
2.jpg
 
شمولیت
جنوری 13، 2013
پیغامات
63
ری ایکشن اسکور
29
پوائنٹ
64
تمہیں کس نے پٹّی پڑھائی کہگنہگاروں کی دعا قبول نہیں ہوتی؟

شیخ عبدالسلام سلفی (امیر صوبائی جمعیت اہل حدیث ممبئی)
((خطبہ عید الفطر سے لیا گیا ایک اقتباس))

... وہ عورتیں جن پر مصیبت آئی ہیں، وہ مصیبت معاشی ہو، وہ مصیبت بیماری کی ہو، وہ مصیبت خاندان کی ہو،وہ مصیبت شوہر سے متعلق ہو، بچوں سے متعلق ہو، کسی بھی مسئلے سے متعلق مصیبت ہو، انہیں صبر کرنا چاہئے۔ اللہ کے نبی ﷺ عورتوں کو صبر کے لئے ایسی ایسی نصیحتیں کرتے تھے، کہ عورتیں یاد رکھیں، ایک موقعہ پر ایک بہت عظیم صحابیہ ام علاء کی زیارت کے لئے اللہ کے نبی تشریف لے گئے ،آپ کو پتہ تھا وہ بیمار ہیں، تو اللہ کے نبی نے انہیں خوشخبری دیتے ہوئے فرمایا: کہ تمہیں معلوم ہے کہ یہ بیماری مسلمان کے گناہوں کا کفارہ ہوتی ہے، (ایک مسلمان مرد کو ایک مسلمان عورت کو اگر کوئی بیماری لگ جاتی ہے تواللہ تعالی اس بیماری کو اس کے گناہوں کا کفارہ بنا دیتا ہے) آپ نے مثال دے کرکے سمجھایا، کہا جیسے لوہا بھٹھی میں جلایا جاتا ہے، تو اس کا کچرہ نکل جاتا ہے، چاندی کو جب سنار لوہے میں تپاتا ہے تو اس کا کچرہ نکل جاتا ہے، اللہ کے نبی فرماتے ہیں: ایک مومنہ عورت اور ایک مومن مرد جب بیمار ہوتا ہے، تو اس کی بیماری، (بخار کی تپش، بخار کی جلن، بخار کی شدت حرارت) گناہوں کو جلا کر صاف کردیتا ہے، جیسے لوہا جلنے کے بعد آگ پہ اپنا کچرا نکال دیتا ہے “۔ {((صحیح ابوداود:۲۹۰۳)) البانی نے صحیح قرار دیا ہے، اسی معنی میں ((صحیح مسلم: ۵۷۵۲)) میں ایک حدیث موجود ہے}
بیماریوں میں ہماری دینی مائیں بہنیں کتنی بے صبرا ہوجاتی ہیں، انہیں اس کی فکر کرنی چاہئے، بیماریوں کو اللہ کی طرف سے سمجھو، بیماریاں اللہ کی طرف سے ہیں یہ ایمان اور عقیدہ مضبوط رکھو، اور شفا بھی اللہ ہی کی طرف سے ہے یہ بھی عقیدہ مضبوط رکھو، شفا پانے کے لئے ہر صحیح اور غلط طریقہ مت ڈھونڈو، ہر صحیح اور غلط طریقہ مت اختیار کرو، اور آپ جان لو کہ اللہ تعالیٰ اپنے ہر مومن بندے کی، ہر مومنہ بندی کی دعا سنتا ہے، کبھی آپ یہ نا سوچو کہ میں گنہگار ہوں،میں اللہ سے کیسے دعا کروں؟ میرے لئے کوئی دعا کرنے والا ہوتا! کوئی بابا ہوتا! کوئی صحیح عقیدے والا ہوتا!۔ آپ کو کس نے یہ پٹّی پڑھائی؟؟ آپ کو کس نے یہ سمجھایا کہ آپ گنہگار ہیں تو اللہ آپ کی دعا اللہ نہیں سنے گا؟؟ اللہ اور اس کے رسول کی دلیلوں سے، کتاب وسنت کی دلیلوں سے تو یہ ثابت ہے کہ اللہ تعالی گنہگاروں کی دعا خوب سنتا ہے۔ بلکہ اللہ کے نبی ﷺ فرماتے ہیں: ”کہ اللہ تعالیٰ اس گنہگار بندے سے بے انتہا خوش ہوتا ہے، جب گنہگار بندہ اللہ تعالیٰ سے دعا کرکے اپنے گناہوں سے توبہ کرتا ہے“۔[ صحیح مسلم: ۲۷۴۴ ]
میرے بھائیو! اس لئے یہ سوچنا کہ گنہگاروں کی دعا، گنہگار عورت کی دعا اللہ کیسے سنے گا؟ یہ گمراہی ہے، یہ پیشہ وروں کی چال ہے، جو دل و ماغ میں ہمارے شعوری اور لاشعوری طور پر اپنے کرداروں سے لبھاتے ہیں، اللہ کے نبی ﷺ فرماتے ہیں: ”اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کی دعا سنتا ہے، حتی اللہ کافر کی بھی دعا سنتا ہے“۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ”تمام مخلوق مومن ہوں یا کافر سب (مصیبت میں) اللہ ہی سے سوال کرتے ہیں، اللہ کبھی کافروں کی دعا سن بھی لیتا ہے، کفار جب اللہ سے رزق مانگتے ہیں تو انہیں رزق دیتا ہے اور سیراب کرتا ہے، جب سمندر میں انہیں کوئی مصیبت لاحق ہوتی ہے تو اس حالت میں وہ اسی (اللہ) کو پکارتے ہیں، اور جب اللہ انہیں اس مصیبت سے بچا کر خشکی پر لے آتا ہے تو وہ اس سے اعراض کرنے لگتے ہیں، انسان کتنا نا شکرا ہے“۔ [ مجموع فتاوی لابن تیمیۃ: ۱/۲۰۶ ]
ایک اور جگہ لکھتے ہیں: ”مانگنے والے کی مراد پورا کیا جانا عام ہے، کیونکہ اللہ ہر مضطر(پریشان حال) اور مظلوم کی دعا سنتا ہے اگر چے وہ کافر ہی کیوں نا ہو“۔ [ مجموع فتاوی لابن تیمیۃ:۱/۲۲۳]
ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں: ”کُلُّ دَاعٍ یُسْتَجَابُ لَہ“ ہر دعا کرنے والے کی دعا قبول کی جاتی ہے، لیکن دعا کے قبول ہونے کے انداز الگ الگ ہیں، کبھی جس کی دعا کی جائے وہی دعا قبول ہوجاتی ہے، تو کبھی اس کے عوض کوئی اورمراد پوری ہوتی ہے، ”وَقَدْ وَرِدَ فِی ذٰلِکَ حَدِیْثٌ صِحِیْحٌ“ اس بارے میں صحیح حدیث موجود ہے۔ [ فتح الباری: ۱۱/۵۹]
اللہ کا فرمان ہے: (فاذا رکبوا فی الفلک دعوا اللہ مخلصین لہ الدین فلما نجاھم الی البر اذا ھم یشرکون) [العنکبوت:۲۶]
آپ بتاؤ! کفر سے بڑا گناہ کیا ہے؟ شرک سے بڑا گناہ کیا ہے؟ پھر بھی اللہ اہل شرک اور کافروں کی بھی دعا سنتا ہے۔ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا: ”کسی نان مسلم پر ظلم نہیں کرنا، نان مسلم بھی اگر اللہ سے دعا کرے گا، اور تم ظالم ہوگے تو تمہارے خلاف اللہ تعالیٰ ایک نان مسلم کی دعا بھی سنے گا“۔[((مسند أحمد: ۰۴۱۲۱)) البانی نے حسن قرار دیا ہے ]
میرے بھائیو!! اس لئے یہ سوچنا اور سمجھنا ضروری ہے، ہم سب کو اللہ کی طرف رجوع ہونا چاہئے، آپ نے وہ حدیث سنی ہوگی بہت مشہور ہے ہمیشہ کہی جاتی ہے، بتائی جاتی ہے، سنائی جاتی ہے، اللہ کے نبی ﷺ فرماتے ہیں: ”جب کوئی بندہ زمین بھر گناہ کرکے، کتنا؟ زمین بھر دیا گناہ کرکے! اور اس کے بعد اللہ تعالیٰ سے توبہ کے لئے بھاگا، دعا کیا، فکر کیا کہ اللہ تعالیٰ ہمیں معاف کردے، تو اللہ کے نبی ﷺفرماتے ہیں: اللہ تعالیٰ اس کو بھی معاف کرکے بخش دیتا ہے“۔ [((صحیح ترمذی: ۰۴۵۳)) البانی نے صحیح کہا ہے]
تو کس نے یہ بات کہی؟ کیوں یہ ماحول بنتا ہے کہ ہمارے ہر گھر میں، ہمارے فیملی میں، دعاڑیوں کی ضرورت ہے کہ وہ آئیں دعائیں کرنے کے لئے؟؟ ہمارے مسائل کو حل کرنے کے لئے؟؟
ہمارے مسائل تو اللہ تعالیٰ حل کرے گا۔ اللہ تعالیٰ توسب سے زیادہ متأثر بندے کی دعائیں سنتا ہے، آپ جانتے ہیں کہ: ”اللہ تعالیٰ ہم پر ہماری ماؤں سے بھی زیادہ مہربان ہے“۔ [صحیح بخاری: ۹۹۹۵، مسلم: ۴۵۷۲] اگر ہمارے ماں، باپ کی کوئی اولاد متاثر ہو، بیمار ہو، مصیبت میں ہو، معاشی طور پر پریشان ہو، سب سے زیادہ فکر ماں کو ہوتی ہے، کس کی فکر؟؟ اس اولاد کی جو سب سے زیادہ مصیبت میں ہو۔ اور جب ہمارا اللہ ہم پر ہماری ماؤں سے بھی زیادہ مہربان ہے، اور ہم مصیبت میں ہیں، تو ہم نے یہ کیوں نہیں سوچا کہ اللہ سے جب ہم دعا کریں گے تو اللہ تعالیٰ ہماری مصیبتوں پر بہت تیزی کے ساتھ آگے آکرکے ہماری مدد فرمائے گا۔ میرے بھائیو!! یہ سمجھنے کی ضرورت ہے۔
 
Top