- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,748
- پوائنٹ
- 1,207
جاوید احمد غامدی اور ان کے نام نہاد "امام"
محمد رفیق چودھری
فاضل مقالہ نگار محمد رفیق چودھری جناب جاوید احمد غامدی کے ان ابتدائی ساتھیوں میں سے ہیں جب غامدی صاحب ابھی محمد شفیق عرف 'کاکو شاہ' سے نام تبدیل کر کے غامدی کے لاحقہ کے بغیر صرف 'جاوید احمد' کہلاتے تھے۔ یہ سقوطِ ڈھاکہ کے بعد کا دور ہے، جب جاوید احمد بی اے کرنے کے بعد اپنی طلاقت ِلسانی کی بدولت پنجاب کے ایڈمنسٹریٹر اوقاف جناب حامد مختار گوندل کو متاثر کر کے اوقاف کے خرچ پر 29؍جے ماڈل ٹاؤن لاہور میں دائرة الفکرکے نام سے ایک تربیتی اور تحقیقی ادارہ کی داغ بیل ڈال رہے تھے اور عمومی مجلسوں میں مولانا مودودی رحمۃ اللہ علیہ اور جماعت ِاسلامی پر تنقید کرنے کاخصوصی شوق فرماتے تھے۔
جناب جاوید احمدنے اسی زعم میں ان دنوں جماعت ِاسلامی کے مقابلہ میں 'تحریک ِاسلامی' کے نام سے ایک تنظیم کا افتتاح کیا تو محترم محمد رفیق چودھری بھی اس کے فعال رکن تھے۔پھر جلد ہی قدرت نے اُنہیں مولانا مودودی مرحوم کے سایۂ عاطفت میں ڈال دیا تو جاوید احمد کو فوری طور پر جماعت ِاسلامی میں بڑی پذیرائی ملی۔ رکنیت ِمجلس شوریٰ تو چھوٹی شے ہے، ان کے حواری اُنہیں مولانا مودودی رحمۃ اللہ علیہ کا 'جانشین' بتانے لگے کیونکہ مولانا مرحوم نے غالباًجاوید احمدکی جولانی ٔ طبع کو آزمانے کے لیے ان کودارالعروبة کی خالی ہونے والی کوٹھی 4؍ذیلدار پارک،اچھرہ، لاہور نہ صرف مفت دے رکھی تھی بلکہ ایک ہزار روپیہ مزید ماہوار تعاون کا وعدہ بھی فرمایا۔ اس طرح جاوید احمد کو جماعت ِاسلامی کے متاثرین میں پھلنے پھولنے کا خوب موقع ملا۔
اس وقت جاوید احمد ابھی عربی گرامر کے طالب علم تھے اور ہر وقت معتزلہ کے امام'زمخشری'کی علم نحو پر کتاب المُفصّل ان کی بغل میں ہوتی اور تفسیر میں الکشاف سے استفادہ کرنے کا اُنہیں خصوصی شوق دامن گیر رہتا۔ اس فکری ارتقا کو ہم کسی اور فرصت میں عرض کریں گے ۔إن شاء اللہ